جب قائد اعظم ؒ نے ہمیں راستہ لے کر دیا – بتول اگست ۲۰۲۲
سرسہ سے بیکانیر کے راستے فورٹ عباس پہنچنے کا حال…جب موت چاروں طرف منڈلاتی تھی ملازمت چھوڑنے کے بعد انہوں نے سرسہ میں ہی مستقل
سرسہ سے بیکانیر کے راستے فورٹ عباس پہنچنے کا حال…جب موت چاروں طرف منڈلاتی تھی ملازمت چھوڑنے کے بعد انہوں نے سرسہ میں ہی مستقل
’’یار یہ پھوپھیاں ہوتی ہی فساد ہیں۔ دماغ کھا گئیں جاوید انکل کا کہ حصہ دو ہمارا… اوپر سے وہ عبداللہ! اپنے ابا کے پیچھے
جیسے ہی اطلاعی گھنٹی بجی ،تینوں بڑے بچوں نے دروازہ کی طرف دوڑ لگا دی ، شازیہ نے کچن سے آواز لگائی ’’ کون ہے
کریم تپتی دھوپ میں ویران سڑک پر بھاگا جارہا تھا _یہ سڑک مارکیٹ سے کچی آبادی کو ملانے والا ایک مختصر راستہ تھی جس پر
یہ 1947کی ایک اداس رات ہے مگر سیاہ اور خاموش نہیں ۔ چاندنی اور ریل نے اسے سفید اور شور زدہ کر دیا تھا۔ چاندنی
یہ دردوغم! حنا سہیل۔ جدہ، سعودی عرب ہر دور کے مختلف درد ہوتے ہیں ! بچپن کے درد بھی کتنے معصوم ہوتے ہیں کہ میری
’’مجھے تو سمجھ میں نہیں آتا کہ انسان اتنا بھی پریکٹیکل اور محب وطن کیسے ہو سکتا ہے جتنا کہ محترمہ تسنیم عبدالقدوس ہیں ،استغفراللہ
بات بچوں کی تربیت کی ہو رہی تھی اور چلی مرد کی مردانگی پر گئی۔ کچھ کے خیال میں گھر کے کام صرف عورتوں سے
ہماری نانی جان جنھیں ہم بڑی محبت اور دلار سے بڑی امی کہہ کر پکارتے تھے ، اسکول کی دو ماہ کی چھٹیاں گزارنے ان
اللہ کا شکر ان خوبصورت اشیاء میں سے ہے جس کا صدور اچھے انسانوں سے ہوتاہے۔شکر تین حروف پر مشتمل مختصر سا لفظ ہے لیکن
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk