بتول دسمبر ۲۰۲۰

ابتدا تیرے نام سے – بتول دسمبر ۲۰۲۰

قارئین کرام!ایک نہایت مشکل اور عجیب و غریب سال ختم ہورہا ہے۔ مگر سال کے ساتھ مشکلات ختم ہونے کا امکان ابھی نظر نہیں آیا۔بالآخر وہی ہؤا جس کا ڈر تھا کہ پاکستان میں کرونا کے اعدادوشمار بڑھنے لگے۔ہم بھی دیگر ممالک کی طرح وباکی دوسری لہر کی زد میں آکررہے۔اموات کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔اچھا خاصا قابو پا لینے کے بعد وبا کا پھیلاؤ ہماری بے احتیاطی کا مظہر ہے۔ تعلیمی ادارے ، ریستوران ، شادی ہال اور دفاتر کھلے تو ہم نے’’نئے نارمل‘‘ کو کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی بلکہ پرانے انداز میں ہی میل جول جاری رکھا اور سب سرگرمیاں معمول کے مطابق ہونے لگیں۔ نتیجہ یہ کہ اب ہم ایک بار پھر کئی پابندیوں پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سب سے زیادہ نقصان تو تعلیمی ادارے بند ہونے کا ہے۔ اللہ ہمیں اس آزمائش سے جلد نجات دے آمین۔ جب بھی دسمبر آتا ہے جسد

مزید پڑھیں

آنکھ کا تارا – بتول دسمبر ۲۰۲۰

بھئی واہ کیا ووفلز ہیں، مدینہ کی آئسکریم کی یاد دلادی، ہمارے ہوٹل کی آئس کریم کے ساتھ ووفلز بھی ملتے تھے‘‘۔’’ کٹی پارٹی میں شریک ایک مہمان نے ووفلز کو اسٹرا بیری سیرپ میں ڈبوتے مدینہ کا نام لیتے بڑی عقیدت کے ساتھ ذائقہ کا ذکر کیا تو سب کے لیے گفتگو مقدس روپ دھار گئی۔ محفل میں شریک دس کی دس میں دین دار، دنیا دار تعلیم یافتہ اور سلجھی مانے جانے والی مختلف عمر اور شعبہ زندگی کی خواتین تھیں جنہوں نے ووفلز اور حرم کے ذکر پر دنیا، وبا اور نتیجتاً برپا صورتحال پر گفتگو شروع کردی۔ مکہ مدینہ کی غیر حاضری سب ہی کو آزردہ کیے دے رہی تھی،رب کعبہ اور نبی مدینہ کے روضہ مبارک پر عائد پاپندیوں پر غم ان کی آوازوں کے اتار چڑھاؤ پر طاری ہوتا لگنے لگا۔ فرشتے خدا کے ذکر کی اس محفل کو سکینت سے ڈھانپنے اتر آئے۔

مزید پڑھیں

قرآن کی اثر انگیزی – بتول دسمبر ۲۰۲۰

قرآن جس زبان میں نازل ہؤا ہے اس کے ادب کا وہ بلند ترین اور مکمل ترین نمونہ ہے۔ پوری کتاب میں ایک لفظ اور ایک جملہ بھی معیار سے گرا ہؤا نہیں ہے۔ ایک ہی مضمون بار بار بیان ہؤا ہے اور ہر مرتبہ پیرایۂ بیان نیا ہے۔ اول سے لے کر آخر تک ساری کتاب میں الفاظ کی نشست ایسی ہے جیسے نگینے تراش تراش کر جڑے گئے ہوں۔ کلام اتنا اثر انگیز ہے کہ کوئی زبان دان آدمی اسے سن کر سر دھنے بغیر نہیں رہ سکتاحتیٰ کہ منکر و مخالف کی روح بھی وجد کرنے لگتی ہے۔ قرآن کی تاثیر میں اس کی پاکیزہ تعلیم اور اس کے عالی قدر مضامین کا جتنا حصہ ہے اس کے ادب کا حصہ بھی اس سے کچھ کم نہیں۔ یہی وہ چیز ہے جو سنگ دل سے سنگ دل آدمی کا دل بھی پگھلا دیتی تھی۔ جس نے بجلی

مزید پڑھیں

ایسا بھی ہو سکتا ہے! – بتول دسمبر ۲۰۲۰

’’یہی کوئی دو تین دہائیاں پہلے تک دیہاتوں اور قصبوں کے لوگ مل جل کر موسموں سے لطف اندوز ہوتے اور کام بھی زیادہ نمٹا لیتے۔خاص کر سردیوں کے موسم میں صبح صبح گھر کے کاموں سے فارغ ہو کر خواتین گھنٹوں دھوپ سینکتیں، آپس میں گپ شپ کرتیں اور اپنے کام بھی سنوارتیں‘‘۔ اب کہاں وہ مزے۔اوراب تو یہ موا موبائل ایسی بلا آ گیا ہے جو رات کو دیر تک جگاتا ہے اور پھر نیند پوری کرنے کے لیے لوگ آدھے دن تک سوئے رہتے ہیں…..اور ویسے بھی اب وہ مل بیٹھ کر دھوپ سینکنے کے لیے بڑے صحن کہاں رہے ہیں۔شہر کے لوگوں نے جگہ کی کمی کی وجہ سے اور کچھ کوٹھی سٹائل کے شوق میں صحن بنانا چھوڑ دیے ۔ دیکھا دیکھی دیہاتی لوگ بھی بند گھروں میں آگئے‘‘۔ رابعہ تیز رفتاری سے سرسوں کا ساگ کاٹتے ہوئے بہو رانی کے ساتھ دل کے پھپھولے

مزید پڑھیں

اشرافیہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

رضیہ نے جب سے ہوش سنبھالا تھا و ہ دیکھتی چلی آ رہی تھی کہ اس کی والدہ محرم کے نویں دسویں اور رجب ، شعبان کے تمام نفلی روزوں کا بڑا اہتمام کرتی تھیں ۔ اب تو رضیہ خود بھی ان نفلی روزوں کی پابند ہو گئی تھی ۔ رمضان کے اہتمام کا بھی بڑا خیال رکھا جاتا تھا۔نماز کی پابندی بھی لازمی تھی۔ والدہ کہتیں رب تعالیٰ نفلی روزوں کو پسند فرماتا ہے ۔ ان کا ثواب بہت زیادہ ہوتا ہے۔ گھر پر اور گھر والوں پر اللہ اپنی رحمتیں سارا سال نازل فرما تا رہتا ہے ۔ ان کی ایک عادت اور بھی تھی ، وہ جب کسی سے پیسے لیتیں ، بسم اللہ پڑھ کر لیتیں اورجب خرچ کرتیں تو زیر لب بڑ بڑاتیں ، اللہ کا تھا ، اللہ لوٹا دیا ۔ وہ کہتیں یہ اللہ کا حکم ہے ۔ اس سے روپے پیسے میں

مزید پڑھیں

انار(ایک خوش ذائقہ اور صحت بخش جنتی پھل) – بتول دسمبر ۲۰۲۰

مثل مشہور ہے’’ ایک انار سو بیمار‘‘، اور میں انار کی بیمار اس وقت بنی جب میری شادی کی تاریخ پکی ہوئی۔ ہؤا کچھ یوں کہ تاریخ پکی ہوتے ہی سہیلوں نے ہر قسم کے مشورے مفت دینا شروع کر دیے۔ کسی نے کہاکہ شادی کی شاپنگ فلاں جگہ سے کرو ، فلاں پارلر میں بکنگ کروالو اور یہ کہ آجکل کیا چیزیں ’ان‘ہیں اور کیا ’آؤٹ‘ ہیں وغیرہ۔ انہی سہیلوں میں سے ایک نے کہا کہ ،’’یہ ڈیڑھ ماہ (اوائل ِاکتوبر سے اواخر نومبر ) تمہارے لیے بہت مصروفیت اور تھکاوٹ کا ہوگا ۔ لیکن میں تمہیں ایک ایسا آزمودہ نسخہ بتاؤں گی جسے آزمانے سے نہ صرف تمہارارنگ گورا ہوگا بلکہ چہرہ بھی ہشاش بشاش ہو گا‘‘۔اس کا دعویٰ تھا کہ اس نسخے پر عمل کر کے میں اسےہمیشہ دعائیں دیتی رہوں گی۔ اب اتنا اچھا نسخہ کون نہ جاننا چاہے گا۔ میں نے بھی یہی کیا۔ اس

مزید پڑھیں

زوجین میں سمجھوتہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

سمجھوتہ کے معنی ہیں ایک دوسرے کو سمجھ لینا اور اسی کو مفاہمت کہا جاتا ہے۔ سمجھوتہ یک طرفہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، دونوں طرف سمجھوتے کا میلان موجود ہونا چاہئے۔ سب سے پہلے تو اس بات پہ سمجھوتہ ضروری ہے کہ دونوں باہم افہام و تفہیم کے ساتھ ایک دوسرے کے مزاج عادات و اطوار ، سے شناسائی کروائیں گے ۔ بہت ساری چیزیں ہمیں اس وقت ناگوار بلکہ ناقابل برداشت لگتی ہیں جب وہ اپنی الگ پہچان رکھتی ہوں مگر جب وہ دوسری اشیاء سے سمجھوتہ کر لیتی ہیں تو ایک نئ، مختلف خوشگوار اور قابل قبول شے بن جاتی ہے۔ روزمرہ زندگی میں اس کی مثالیں جا بجا نظر آتی ہیں۔مثلاً کھانے پینے کی اشیاء میں مختلف چیزوں کا استعمال مناسب مقدار میں کیا جاتا ہے تو وہ مزے دار ڈش بن جاتی ہے۔صرف سرخ مرچ یا دیگر مصالحے الگ الگ کون پھانک سکتاہے؟کیا سالن کی

مزید پڑھیں

معروف مصنفہ غزالہ عزیز صاحبہ سے ملاقات – بتول دسمبر ۲۰۲۰

نام: غزالہ عزیز ،قلمی نام ام ایمان ، کالم نگار ، افسانہ نگار ، ناول نگار، بچوں کی کہانیاں حریم ادب کراچی کی جنرل سیکرٹری ،کراچی پریس کلب اور آرٹس کونسل کی ممبر ،افسانوں کے دو مجموعے،’’ صبح تمنا ، پھولوں کی ٹوکری ‘‘ ناول ، مسافتیں ،پہاڑوںکے بیٹے سیرت صحابہ پر ایک کتاب ( غلام جو سردار بنے ) زیر طبع بچوں کی کہانیاں ، کالم کا مجموعہ افسانوں کا مجموعہ ، سیرت صحابیات اہل بیت ۔   سوال: اپنے گزرے ہوئے اور موجودہ وقت کے بارے میں کچھ آگاہی دیجیے۔ غزالہ عزیز: میں ایک متوسط اور پڑھے لکھے دین دارگھرانے سے تعلق رکھتی ہوں ۔ پانچ بہن بھائیوں کی سب سے چھوٹی بہن جس کو بچپن سے پیار ملا اور خوب ملا ۔ میرے والد دینی جماعت کے سرکردہ رکن تھے ۔ مولانا مودودیؒ کے ابتداسے ساتھ رہے انڈیا ہی سے ان کے رسالے ترجمان القرآن کے خریدار

مزید پڑھیں

کاف کرونا قاف قانتہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

کرونا سے ڈرنا نہیںگھبرانا نہیں۔نزلہ زکام کھانسی کی قسم کو اب کرونا کہتے ہیں۔جو کرونا سے ڈرا وہ بھی پھنس کر شکارہؤااور جو ہنسی مذاق اڑاتا رہا وہ بھی کرونائی بنا ۔ آپ مبالغہ مت جانیے، تیس جمع تیس یعنی ساٹھ دن جو کرونا سے ڈر کر گھروں میں قید رہے ،سینی ٹائزر اور ماسک کو حفاظتی ضمانت سمجھتے رہے وہ محض کھڑکی سے باہر جھانکنے پر ہسپتال منتقل ہوئے۔ فلاںپرنسپل مرگیا، فلاں ہسپتال میں بیڈ ختم ہوگئے، وینٹی لیٹر منگوانا چاہئیں…… جیسے جملوں میں ذوالحج کے بعد اور ربیع الاوّل سے پہلے والے مہینے میں بالآخر کرونا نے بریک لیا ۔کرونا کے وقفے کی دیر تھی کہ جو پانچ چھ ماہ سروں پر چڑھ کے ناچتا تھا اب ایک دم ہی ذہنوں سے محو ہوگیا۔ کون سا کرونا اور کیسا کرونا! گرمیوں میں ہر سال دو سال بعد ٹائیفائڈ ہوتا ہے علامات بھی اسی کی تھیں اس لیے وجہ

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر ۲۰۲۰

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی ماہ نومبر2020ء کا ’’ چمن بتول‘‘ ملا خوب صورت ٹائٹل سبز، نیلے اودے اور جامن رنگ کے پھولوں اور رنیلگوں پانیوں سے مزّئین ہے ۔ اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ تمام مسلمانوں کے دل کی آواز اور جذبات کی ترجمانی ہے۔ اہل مغرب کو دوسروں کے مذہبی جذبات کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔ آپ نے یہ جملے بڑے زبردست لکھے ہیں ’’ اہل مغرب جب تک اس معاملے میں تکبر ، تعصب اور دشمنی سے باہر آکر نہیں سوچیں گے صورت حال مزید ان کے قابو سے باہر ہوتی جائے گی … ہم اپنے جرم ضعیفی کا مداوا کرنے کے لیے سوچ بچار کریں ۔ اپنے زوال کے اسباب ڈھونڈیں، ان کو دور کرنے کا لائحہ عمل بنائیں ۔‘‘پھر یہ جملہ بھی خوب لکھا ہے ’’ قصور وار تو اُمت ہے جس نے دوسروںکا دست نگر ہونا منظور

مزید پڑھیں

رسول ِ اکرم ﷺ کی حکمتِ تبلیغ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

دعوت و تبلیغ کی حکمت عملی میں عصری تقاضوں اور حکمت و بصیرت کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے خاص طور پر جب تہذیب و تصادم کا نظریہ عام ہو چکا ہے اور مذاہب کے درمیان مکالمہ کو بنیادی اہمیت دی جاتی ہے ۔ ایسے میں دعوت و تبلیغ کی حکمت عملی بھی جدید تقاضوں کے مطابق تشکیل دی جانی چاہیے۔ لہٰذا اس کے اسالیب و مناہج ایسے ہونے چاہیں جس کے مطابق اسلام کے آفاقی پیغام کو دنیا کے ہرخطے ہر قوم اور عالمی مذاہب کے پیرو کاروں تک پہنچایا جاسکے ۔ علامہ ابن کثیر کے مطابق:’’ حکمت سے مراد سمجھ بوجھ مولانا مودودیؒ کے مطابق حکمت سے مراد وہ تمام دانائی کی باتیں ہیںجو نبیؐ لوگوں کو سکھاتے تھے ۔ حکمت عملی یعنی Strategyکو فوجی اصطلاح کے طور پر فوجی حسن تدبیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ Strategyکے معنی در اصل ایک مشکل اور اہم کام

مزید پڑھیں

اے کاش میں ….. ہوتی! – بتول دسمبر ۲۰۲۰

حریم ادب جدہ کی جانب سے جب سے طبع آزمائی کے لیے مختلف موضوعات ملے تھے مستقل ہی ذہن سوچ بچار میں مصروف تھا کہ بھلا کس موضوع پہ ہاتھ صاف کیا جائے۔ چونکہ لکھاری نہیں لہٰذا باقاعدہ کسی موضوع پہ لکھنے کے لیے ذہن کو تھکانا اور سوچ کے گھوڑوں کو دوڑانا پڑتا ہے۔ اب صورتحال یہ تھی کہ ہاتھ مختلف کاموں میں مصروف اور دل و دماغ مسلسل اس سوچ میں کہ ’’اے کاش میں……ہوتی‘‘۔خاتونِ خانہ کا زیادہ تر وقت تو چونکہ باورچی خانے میں ہی گزرتا ہے(اس کی وجہ شاید دونوں میں ’’خانہ‘‘ کا مشترک ہونا ہے) تو برتن دھوتے دھوتے ذہنی رَو انواع و اقسام کے برتنوں کے گردا گرد گھومتی رہی کہ ’’اے کاش میں چمچہ ہوتی‘‘(برتنوں والا چمچہ آپ کہیں دوسرا ’’چمچہ‘‘ نہ سمجھ بیٹھیں)۔ اے کاش میں پلیٹ ہوتی! اے کاش میں بڑا والا دیگچہ ہوتی۔کیونکہ اب کی ہاتھ دیگچہ رگڑنے میں مصروف

مزید پڑھیں

داستان – بتول دسمبر ۲۰۲۰

ایک نیم پختہ سڑک پر سے فوجی جیپ اپنی مناسب رفتار سے چلتی آ رہی تھی۔ ڈرائیور کے پہلو میں کیپٹن عاصم اسلم بلیک گوگلز آنکھوں پر لگائے اپنا بایاں بازو جیپ کی ونڈو میں ٹکائے اتنا با رعب اور مضبوط لگ رہا تھا کہ جیسے دشمن کو چیرنے پھاڑنے کے لیے ایک اشارے کا منتظر ہو۔سڑک پر جب کبھی کبھار کوئی بچہ یا بائیک پر جاتا ہؤا کوئی نوجوان یا شوخ و چنچل لڑکیاں پاک فوج کی محبت میں دور سے ہی اس کی جیپ دیکھ کر آرمی آرمی کا نعرہ لگاتیں، اس کے کندھے قرض کے بوجھ کو محسوس کرنے لگتے۔ اور جب وہ محبت سے اپنا ٹوٹا پھوٹا سلیوٹ پیش کرتے اس کا دل باغ باغ ہو جاتا۔ اس کے جوابی کڑک سلیوٹ پر جب خوشی کے نعرے لگتے تو اس کی روح تک سرشار ہو جاتی۔ بچوں کو تو وہ محبت سے ہاتھ ہلا کر جواب

مزید پڑھیں

دعاؤں کی چھاؤں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

والدین کی دنیا سے رخصتی کے بعد اولاد کے لیے سب سے بڑا خلا اورمحرومی دعا کا وہ در بند ہو جانا ہے جس کے لیے (بعض روایات کے مطابق) حضرت موسیٰ علیہ السلام جیسے جلیل القدرنبی کی ہستی کو بھی کوہ طور پر خبردار کیا گیا کہ موسٰی اب ذرا سنبھل کر ،تمہاری ماں کا انتقال ہو گیا ہےجو سجدے میں دعا کرتی تھی کہ اے رب اگر موسیٰ سے بھول چوک میں غلطی ہو جائے تو معاف کر دینا ! میری ساس صاحبہ کو دنیا سے رخصت ہوئے ایک سال مکمل ہؤا ،لیکن ان کے ساتھ گزرا وقت ابھی کل کی بات لگتی ہے۔ مجھے سب سے زیادہ ان کی دعاؤں اور شام کے وقت دو گھنٹے کی ان کے ساتھ نشست کہیں، بیٹھک کہیں، محفل کہیں، یا زندگی اور تازگی سے بھرپور روبرو ملاقات جس میں ہم دونوں تازہ دم ہو جاتے تھے ،ان لمحوں کی شدت

مزید پڑھیں

اک شام آئی اور … – بتول دسمبر ۲۰۲۰

دن بھر بجلی بند رہی ۔شدید قسم کے حبس اور گھٹن میں پندرہ لوگوں کا کھانا اس نے حقیقی خدا سے دعا مانگتے ہوئے اور مجازی خدا سے ڈرتے ہوئے بنایا ۔ فریزر سے ٹھنڈے یخ پانی کی بوتل نکال کے پاس رکھ لی تھی جب بھی دم گھٹنے لگتا پسینہ سے حالت خراب ہوتی غٹ غٹ کر کے بوتل خالی کر جاتی ۔ میاں کو بس ایک ہی شوق تھا یار بیلی جمع ہوں اور کھانا پینا ۔تاش کھیلے جائیں شطرنج کی بازی لگے کیرم بھی بہت عالی شان قسم کا بنوا کے رکھا ہؤا تھا کیرم بورڈ کی باری بھی آہی جاتی ۔ان سب کے ساتھ لڈو تو ویسے ہی تانیث کے صیغے میں محبوب بلکہ محبوبہ تھی ۔ کس بل سارے حرا کے نکلتے ،شاید نام کا اثر ہوگیا،سال کے بارہ میں سے گیارہ مہینے چولھے کی حرارت ہی سے فیضیاب ہوتی۔اب بھی کھانا بھجوا کے باورچی

مزید پڑھیں

غزل/نثری نظم: یادیں اور باتیں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

غزل زمانے سے بغاوت کیوں کریں ہم ملیں، چھپ چھپ کے لیکن کیوں ملیں ہم یہ کب لازم ہے سب، سب کو خبر ہو دلوں کی آنکھوں آنکھوں میں کہیں ہم تمہیں بھی شعلہ سا کر دیں تو کیسا محبت میں اکیلے کیوں جلیں ہم جو ڈسنا ہو ڈسیں گے سامنے سے کسی کی آستیں میں کیوں پلیں ہم بکھر نے سے، کلی سے پھول بن کر کہیں اچھا تھا رہتے کونپلیں ہم وہ سب کانٹوں سے چبھتے تلخ لہجے بنیں شیریں جو پھولوں سا بنیں ہم نبھانا ہے نبھانا ہی نہیں ہے کوئی تو فیصلہ آخر کریں ہم جو سر کرنی ہے منزل خود کریں سر کسی کے پیچھے پیچھے کیوں چلیں ہم تمنا ہے گلوں کا ہار بن کر کبھی اس کے گلے سے جا لگیں ہم جو غیرت پر کٹے کٹ جائے کیا ہے جہاں میں سر جھکا کر کیوں جئیں ہم حقیقت کو بتانے کے بہانے

مزید پڑھیں

زندگی بدل دینے والی باتیں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

درخت پر اوقات سے زیادہ پھل لگ جائیں تو اس کی ڈالیاںٹوٹنا شروع ہو جاتی ہیں۔ ٭ ٭ ٭ انسان کو اوقات سے زیادہ مل جائے تو وہ رشتوں کو توڑنا شروع کر دیتا ہے۔انجام آہستہ آہستہ درخت اپنے پھل سے محروم ہو جاتا ہے۔ ٭ ٭ ٭ الفاظ کا چناؤ سوچ سمجھ کر کریں ۔جب آپ بات کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے الفاظ، آپ کے خاندان کا پتہ، مزاج اور آپ کی تربیت کا پتہ دے رہے ہوتے ہیں۔ ٭ ٭ ٭ بچہ بڑا ہو کر سمجھ جاتا ہےکہ ابا کی پابندیاں ٹھیک ہی تھیںاور اس طرح بندہ مرنے کے بعدسمجھ جائے گا کہ اس کے رب کی پابندیاں ٹھیک تھیں۔ ٭ ٭ ٭ زندگی کوئی چائے کا کپ تھوڑی ہوتی ہے کہ ایک چمچہ شکر ملا کر ذائقے کی تلخی کودور کر دیا جائے۔زندگی کو تو عمر کے آخری لمحے تک گھونٹ گھونٹ پینا پڑتا ہےچاہے

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

یہاں ناشتے کے لیے فُول، تمیس، فلافل، بینگن سے بنے کھانے اور سینڈوچ، حمص کے ساتھ ساتھ مغربی ناشتے بھی کافی مقبول ہیں۔ اسی طرح انڈے اور چیز سے بنے ہوئے کئی طرح کے سینڈوچ بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں۔ چائے عموماً بغیر دودھ کے پی جاتی ہے۔ اسی طرح سیاہ کافی، عربی قہوہ بھی ناشتے کا جزو ہے۔ چائے کی کئی اقسام ہیں جیسے، سادہ چائے بغیر دودھ کے، صرف ادرک کی چائے، پودینہ کی چائے، سبز چائے، عربی قہوہ، دودھ والی چائے۔ دودھ والی چائے کی بھی اقسام ہیں، جیسے عام ٹی بیگ والی چائے، کرک چائے، یمنی چائے،دودھ پتی بھی مل جاتی ہے۔ سعودی ہر قسم کی چائے کے لیے ایک ہی جیسی پیالی استعمال نہیں کرتے۔ سادہ دودھ کے بغیر چائے کے لیے ذرا لمبے اور بڑے کپ استعمال کیے جاتے ہیں لیکن ہماری پیالی سے چھوٹے ہوتے ہیں۔ عربی اور ترکی قہوہ کے لیے

مزید پڑھیں

تحریک پاکستان ، بنگال کے تناظر میں – بتول دسمبر ۲۰۲۰

یہ مضمون جناب ابو الحسن کی تازہ شائع شدہ کتاب’’ سقوط ڈھاکہ کی حقیقت‘‘(اکتوبر 2020) سے لیا گیا ہے ۔ انہوں نے چشم دیدہ گواہ کی حیثیت سے مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے اسباب کا جائزہ لیا ہے ۔ اس کے لیے وہ آغاز میں برصغیر میں برطانوی راج ، تحریک پاکستان اور مابعد حالات کا پس منظر بیان کرتے ہیں تاکہ صورتحال کو سمجھنے میں مدد ملے ۔ یہ مضمون اسی حصے میں سے منتخب کیا گیا ہے (ص۔۱) کانگریس پورے ہندوستان پرحکمرانی کے خواب دیکھ رہی تھی ۔ انہوں نے انگریزوں کے خلاف Quitانڈیا مہم شروع کی اور یہ مہم تحریک میں بدل گئی ، جو پورے ہندوستان میں پھیل گئی ۔26جنوری1930ء کو یوم آزادی ڈکلیئر کیا گیا ، ان کا ہدف یہ تھا کہ انگریز ہندوستان چھوڑ جائیں اور ملک ان کے حوالے کردیں کیوں کہ وہ ہندوستان میں اکثریت میں ہیں ۔ مسلم لیگ اس تحریک

مزید پڑھیں

تحفہ بلائے جان – بتول دسمبر ۲۰۲۰

ہم دوپہر کے وقت میں ذرا قیلولہ کرنے کے لیے لیٹے ہی تھے کہ دروازے پر بیل بجی ۔دیکھا تو سامنے ہماری بہت ہی قریبی دوست کھڑی تھیں۔سلام دعا کے ساتھ ہی ہم انھیں گھر کے اندر لے کر آئے اور کہا، بھئی اس گرمی میں کیا آفت پڑی آنے کی؟تھوڑا شام ہونے کا انتظار ہی کیا ہوتا ۔ کہنے لگی ، میں تمھارے لیے کل رات کو ایک تحفہ خرید کر لائی تھی اور آنے کو تو تمھارے ہاں رات میں ہی تھی لیکن اس وقت مہمان آگئے۔پھر صبح سے بچی کی آن لائن کلاس چل رہی تھی تو اس کے ساتھ مصروف رہی ۔اور اب جیسے ہی پہلی فرصت ملی ہے تو دوڑی دوڑی چلی آئی ہوں کہ مجھ سے برداشت ہی نہ ہورہا تھا۔اب جلدی سے یہ بیگ کھولو اور دیکھو اس کے اندر کیا ہے۔ اب ہمیں بھی تجسس ہؤا کہ آخر کو کیا اٹھا کر

مزید پڑھیں

ناسمجھ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

’’کتنے بورنگ ہیں آپ ۔پورا چھٹی کا دن سو کر برباد کر دیتے ہیں ۔ دوپہر کے کھانے پرسب انتظار کر رہے ہیں اورمسٹر جان عالم کی تو ابھی صبح ہی نہیں ہوئی ‘‘۔ مہک گھر کے سب کام نمٹا کر کمرے میں داخل ہوئی اور اپنے شوہر جان عالم کو بے فکری سے سوتا دیکھا تو اسے بہت جھنجھلاہٹ ہوئی۔ انہیں جگاتے ہوئے اس کا لہجہ شکوہ بھرا تھا۔ ’’مجھے ایک ہی دن چھٹی کا ملتا ہے میڈم کبھی میرے بارے میں بھی سوچ لیا کریں‘‘۔ جان عالم کو خواب خرگوش کے درمیان اپنی بیگم کی یوں اچانک در اندازی بالکل پسند نہ آئی ۔انہوں نے چادر کھینچ کر منہ پر تان لی ۔ ’’ واہ بھئی کیا بات ہے …..آپ کو تو ایک چھٹی کا دن مل ہی جاتا ہے آرام کے لیے ہمیں تووہ بھی نصیب نہیں ۔صبح سے باورچی خانے میں کھڑی آپ کی پسند کے

مزید پڑھیں

فہرست – بتول دسمبر ۲۰۲۰

فہرست صائمہ اسما ابتدا تیرے نام سے اداریہ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد قرآن کی اثر انگیزی انوارِ ربانی الماس بن یاسین ، امان اللہ رسولؐ اکرم کی حکمت تبلیغ قولِ نبیؐ سید ابو الحسن تحریک پاکستان بنگال کے تناظر میں خاص مضمون حبیب الرحمن غزل نوائے شوق حبیب الرحمن غزل عالیہ حمید داستان حقیقت و افسانہ قانتہ رابعہ اک شام آئی اور نصرت یوسف آنکھ کا تارا شہلا خضر ناسمجھ نبیلہ شہزاد ایسا بھی ہو سکتا ہے شعلہ چنگیزی اشرافیہ منتخب افسانہ ڈاکٹر فائقہ اویس سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ مشاہدات قانتہ رابعہ کاف کرونا کاف قانتہ روداد فریحہ مبارک دعائوں کی چھائوں خفتگان خاک بنت شیروانی تحفہ بلائے جان ہلکا پلھکا سارہ عادل اے کاش میں ہوتی آسیہ راشد غزالہ عزیز سے ملاقات ملاقات فریدہ خالد انار غذا و صحت خواجہ مسعود ، خورشید بیگم محشر خیال ڈاکٹر بشریٰ تسنیم زوجین میں سمجھوتہ گوشہِ تسنیم حافظ محمد نعیم

مزید پڑھیں