رب نے بنادی جوڑی – بتول فروری ۲۰۲۲
گھنٹے دنوں میں دن مہینوں میں اور مہینے سالوں کا روپ دھار رہے تھے۔ یہ گزرتے ماہ وسال حاجرہ کی پریشانی میں بتدریج اضافہ کر
گھنٹے دنوں میں دن مہینوں میں اور مہینے سالوں کا روپ دھار رہے تھے۔ یہ گزرتے ماہ وسال حاجرہ کی پریشانی میں بتدریج اضافہ کر
یہ واقعہ 1947 سے پہلے کا ہے ۔میری پیاری امی جان ممتاز اختر صاحبہ کے ننھیالی گائوں میں واقعہ وقوع پذیر ہؤا ۔ یہ ایک
گلی میں پانی بہانے اور کوڑا کرکٹ گرانے پر گلی کے دونوں طرف کے گھرانوں میں جھگڑا تو پہلے بھی ہوتا تھا اور گالی گلوچ
میرا بے تاب دل آنے والی خوشیوں کے احساس سے سرشار تھا۔کئی روز سے جاری جدوجہد اور پاسپورٹ آفس میں دھکے کھانے کے بعد زندگی
ہوش سنبھالا تو بڑے سے کچے صحن میں لگے نیم کے گھنے درخت کے نیچے دادی کا کھاٹ دیکھا۔سفید براق چادر سے سجے کھاٹ پرروئی
اپنا لیکچر تمام کر کے وہ رجسٹر اور میز پر بکھرے چند ضروری کاغذات ابھی سمیٹ رہی تھی کہ اپنی پشت اور کہنی کے درمیان
ترقی، روشن خیالی اور جدّت پسندی کے ہمنوائوں کو نوید!کہ ہم نے تو اپنا ویلنٹائن خود ہی چُن لیا۔سب سے انوکھا، سب سے نرالااور سب
عربی میں شہد کی مکھی کو نحل کہتے ہیں ۔ قرآن مجید میں ایک پوری سورت اس کے نام سے موسوم ہے ۔ سورہ النحل
’’چند سال قبل جب ایک دن کمزوری کی وجہ سے میں اسکول میں کر گئی تو اسپتال میں ہونے والے بلڈ ٹیسٹ سے پتا چلا
باتوں سے خوشبو آئے حناسہیل۔جدہ کل جب صبح چہل قدمی کے لیے نکلی تو مختلف انواع و اقسام کے پھولوں کو دیکھ کر ایسے ہی
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk