اب پچھتائے کیا ہوت – نور نومبر۲۰۲۰
’’آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا‘‘۔ ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی
’’آج کوئی چھت پر نہیں جائے گا، نہ ہی پتنگ اڑائے گا‘‘۔ ابا جان نے زور سے کہا اور کالج روانہ ہوگئے۔ فہد نے جی
پیارےنوری ساتھیو السلام علیکم خواب ہم سب دیکھتے ہیں۔ خواب اچھے بھی ہوتے ہیں اور برے بھی۔ اچھے خواب بشارت ہوتے ہیں اور برے خواب
سلمان یوسف سمیجہ ۔علی پور س:لوگ آپ کو دوسروں کی نظروں میں گرانے کے لیے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں ،آپ کا اس
یہ تقریباًدسمبر2017ء کی بات ہے ، جب ہم لوگ کینٹ ایریا میں کسی تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے تھے تو ہمارا گزر علامہ
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا بلبل تھا کوئی اُداس بیٹھا کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی اُڑنے چگنے میں دن گزارا پہنچوں کس
فائزہ کی ہنسی نہیں رک رہی تھی۔ اس کی آواز سن کر آمنہ بھی رسالہ چھوڑ کر وہیں چلی آئی اور فائزہ کی نگاہوں کا
پیارے بچو! یہ تو آپ سب جانتے ہی ہیں کہ علامہ اقبال صرف ایک عظیم شاعرہی نہیں بلکہ ہمارے قومی شاعر بھی ہیں۔انھوں نے شاعری
’’جرسی تو بہت پیاری ہے تمہاری۔‘‘ارمغان نے تعریفی نظروں سے باقر کی نئی جرسی کو دیکھا۔ ’’لیکن مجھے یہ پسند نہیں ۔آج سردی زیادہ تھی
انیس ، احد، مسعود اور امین اسکول کے میدان میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے ۔ ’’ یار ! یہ عبد اللہ آج کل مستقیم
حضرت محمد ؐکے دادا عبدالمطلب کے زمانے میں واقعہ فیل کا بہت چرچا ہوا۔ فیل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہاتھی ہے۔
گرمی کی چھٹیاں محمد یوسف ملک ۔ کراچی علی، سعد ، حارث اور شہزاد بہت خوش تھے ۔ گرمی کی چھٹیاں شروع ہو چکی تھیں
ٹک ۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے
آیا اماں کے رم جھم لاج سے جانے کے بعد اگلی صبح دادی جان اور آسیہ بیگم نے ناشتہ بنایا۔ جویریہ اور جنید نے میز
گرمیوں کی ایک دوپہر، عمر کے ساتھ عجب واقعہ پیش آیا ۔ وہ اپنے کمرے میں لیٹا کتابیں پڑھ رہا تھا ۔ کمرہ روشن اورآرام
شکر کی عادت ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ گائوں میں ایک شخص رہتا تھا جس کا نام عدنان تھا ۔ عدنان ایک اچھا انسان
کتاب کا نام: پیارے بالاں دا پیارا رسول مصنفہ :ڈاکٹر فضیلت بانو ناشر :یو ۔ ایم پبلی کیشنز قیمت :200/-روپے رابطہ برائے خریداری:03167330163-،03086621245 ڈاکٹر فضیلت
’’علی کوریڈور سے گزر رہا تھا اور اْس کے ہاتھ میں مزیدار چاکلیٹ کا کاغذ تھا۔ سچ بتاؤں تو میرے منہ میں پانی بھر آیا۔
’’ چوہدری صاحب آپ نے لائبہ بیٹی کے بارے میں کیا سوچا ہے ۔‘‘ بیگم رابعہ نے چوہدری نثار کو مخاطب کر کے فکر مندی
ہائے کرونا یہ کرونا، وہ کرونا تنگ آگئے ہم ،ہائے کرونا گھر کے در اب بند ہوگئے ہیں اندر رہ کر تنگ ہوگئے ہیں ابو،
یہ پرچم پاکستان کا ہے یہ سبز ہلالی پرچم ہے اس پر اِک چاند اور تارا ہے ہے عزت اس کی ہر دل میں یہ
بیت بازی اقبال سے اقبال بھی آگاہ نہیں ہے کچھ اس میں تمسخر نہیں واللہ نہیں ہے یقیں محکم ، عمل پیہم، محبت فاتح عالم
حمد اللہ سب کا مالک ہے رازق ہے اور خالق ہے ارض و سما ہیں سارے اُس کے سورج چاند ستارے اُس کے وہی تو
واہ مز ا آگیا شاخ پر جب لگے سبز ڈوڈے تھے یہ سبز چادر لیے ان میں دانے بنے شکل چوکور سی اور کچھ گول
پرچم پرچم اپنا سبز ہلالی رتبہ اس کا سب سے عالی نصرت ، شان اور شوکت والا اس کا پھریرا رفعت والا اُجلی اُجلی اس
جگنو کی مشکل جگنو کی اک دن لڑائی ہوئی پتنگے کی بے حد پٹائی ہوئی جہاں جائوں پیچھے چلا آئے یہ جو بیٹھوں تو بھن
’’ نفس پر چھری پھیریئے ‘‘ میں نے ابھی یہ موضوع ڈا لا ہی تھا کہ سارا نے پڑھ کر سوال داغ دیا – ’’امی
نیلم پری خوشی خوشی پرستان کی طرف لوٹ آئی تھی ۔ وہ کئی بار دنیا کی سیر کو آ چکی تھی ۔ ہر بار وہ
٭ ایک خاتون نے اپنی کار سے ایک شخص کو ٹکر مار دی ۔ زخمی راہ گیر نیچے پڑا کراہ رہا تھا اور خاتون مسلسل
فہرست آپ کی باجی اللہ کے نام سے شاہدہ سحر حمد(نظم) رقیہ احسان قدافلح من زکٰھا سلیم سیٹھی حضورؐ کا بچپن حفصہ طیبہ اکرام یہ