نور مارچ ۲۰۲۱

اللہ کےنام سے – نور مارچ ۲۰۲۱

نوری ساتھیو!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
مارچ کامہینہ آگیاہے۔موسم بدل گیاہے۔دن بڑےہوگئےہیں۔یہ وہ بہترین وقت ہوتاہےجب ہم دل جمعی،مستعدی اورخوشی سےاپنےکام نمٹاسکتےہیں،اگرہم چاہیں۔جی ہاں ، اگرہم چاہیں۔ہم میں سےکچھ لوگ ہیں جنھیں کام ٹالتےرہنےکی عادت ہے۔کچھ سست اورکاہل ہیں۔کچھ خوش گمان کہ جب اٹھیں گےفٹافٹ کام ہوجائے گااورکچھ عدم اعتماد کاشکارکہ نہ جانےیہ کام کربھی پائیں گےیانہیں؟
یہ سب رویےغلط ہیں۔آپ کوخودپراعتمادہوناچاہیےمگراتنابھی نہیں کہ مناسب منصوبہ بندی اوروقت کالحاظ ہی نہ رکھیں۔وقت کی اہميت کوسمجھیں۔سستی دوربھگائیں۔اپنےاہداف مقرر کریںاور ان کےحصول کےلیےکوشش کریں۔قرآن میں ارشاد ہے لیس للانسان الا ماسعی۔ انسان کےلیےوہی ہے جس کے لیے اس نے کوشش کی۔
کچھ کام شروع کرنے سے پہلے مشکل معلوم ہوتے ہیں چنانچہ ہم انھیں شروع کرتے ہوئے گھبراتے ہیں مگر اس سے کیا ہوتا ہے ؟کیا کام خود بخود ہو جاتا ہے ؟ نہیں، بلکہ ہم نقصان اٹھاتے ہیں یا محروم رہ جاتے ہیں۔ہمت کیجیے اور کام شروع کیجیے۔ کام کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو، جب انسان ہمت اور ارادہ کر کے شروع کردیتا ہے تو راہیں خود بخود نکلتی چلی آتی ہیں۔
ایسے ہی ایک مشکل کام کا بیڑا قائد اعظم نے اٹھایا تھا۔ ان کی ان تھک محنت اور پر خلوص قیادت نے بالآخر تمام دشوار راہیں ہموار کر دیں اور 23مارچ 1940کو…

مزید پڑھیں

حمد(نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

حمد باری تعالیٰ
میرے خدا کا سارا جہاں ہے
اس کی زمیں اُس کا ہی آسماں ہے
کاری گری سے قدرت عیاںہے
فن میں ہے یکتا ،ثانی کہاں ہے
ہر اک طرح کے موسم بنائے
سارے چمن پھول، پھل سے سجائے
شمس و قمر میں اُس کی ضیا ہے
ہر اک ستارا روشن دِیا ہے
ممکن نہیں مالک کو بھلا نا
اس کا اشارہ دم آنا جانا
نامِ خدا کو ہر دم پکارو
تم آخرت کو اپنی سنوارو
(ظفر محمود ؔ انجم)

مزید پڑھیں

فرض – نور مارچ ۲۰۲۱

عید کا دن ہے ہر طرف گہما گہمی ہے۔چھوٹے بڑے سب خوش نظر آ رہے ہیں۔ بچوں نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے ہیں اور وہ بازاروں میں گھوم پھر کےعید کا لطف اٹھا رہے ہیں۔بازاروں میں جگہ جگہ دکانیں سجی ہوئی ہیں لوگ ان دکانوں سے مختلف اشیاخریدنے میں مصروف ہیں۔سب اپنے آپ میں مگن ہیں۔لیکن ایک گھر ایسا بھی ہے جہاں کوئی نہیں ہے۔در و دیوار پہ سناٹا چھایا ہوا ہے۔ایک چھوٹا بچہ حسرت و یاس کی تصویر بنا گھر کے باہر دروازے پہ کھڑا ہر آنے جانے والے کو امید بھری نگاہوں سے تکے جا رہا ہے۔اس کے بدن پہ پھٹے پرانے کپڑے ہیں۔پائوں ننگے ہیں اور جیب خالی۔بچوں کو نئے نئے کپڑے پہنے دیکھ کے اس کا دل کڑھتا ہےکہ یہ سب کچھ اس کے پاس کیوں نہیں ہے؟کیا عید کی خوشیاں صرف ان بچوں کے لیے ہی ہیں؟ پھر وہ سوچتا ہے کہ مجھے یہ چیزیں کون لے کر دے گا؟میرا اس دنیا میں کون ہے؟میں تو بالکل اکیلا ہوں۔ میرے والدین تو فوت ہو چکے ہیں۔ دوسرے بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ دیکھ کر اس کے معصوم ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ مجھے پیار کیوں نہیں کرتے؟کیا میں ان کے…

مزید پڑھیں

روشنی کا سفر – نور مارچ ۲۰۲۱

دن یوں ہی گزرتے جا رہے تھے، ایک دن عجیب بات ہوئی۔ پادری نے محمد سے درخواست کی کہ وہ اس کے ساتھ مسجد میں جانا چاہتا ہے اور مسلمانوں کی عبادت کا طریقہ دیکھنا چاہتا ہے۔چنانچہ محمد المصری اسے اپنے ساتھ مسجد لے گیا۔
جب وہ دونوں واپس آئے تو اسکپ نے سرسری انداز میں پادری سے مسجد کے متعلق پوچھا؛ کیونکہ اس کا خیال تھا کہ مسلمان مسجد میں جانور ذبح کرتے ہیں، بم بناتے ہیں، شور شرابا ، نعرہ بازی وغیرہ کرتے ہیں، جب پادری نے کہا:
’’مسلمان وہاں کچھ بھی نہیں کرتے، وہ مسجد میں جاتے ہیں،نماز کے لیے صفیں بنا لیتے ہیں اور الله اکبر کہہ کر خاموش کھڑے رہتے ہیں، پھر رکوع کرتے ہیں، دو سجدے کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کوئی بات نہیں کرتے، اسی طرح نماز پڑھتے ہیں اور آخر میں سلام پھیر کر نمازمکمل کرتے اور اپنے گھروں کو واپس چلے جاتے ہیں۔‘‘
اسکپ نے حیران ہو کر کہا: ’’چلے جاتے ہیں؟ تقریر کرنے اور گانے بجانے کے بغیر؟ ‘‘
پادری نے کہا’’: ہاں! ‘‘
اسکپ اپنے چرچ کا میوزک ماسٹر تھا۔ وہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عبادت گانے بجانے کے بغیر بھی ہو سکتی ہے۔
اسلام اور اس کی تعلیمات میںا سکپ کی…

مزید پڑھیں

میں زندہ ہوں – نور مارچ ۲۰۲۱

یہ داستان میری حیات زندگی پر مشتمل نہیں ہے۔یہ میرے بھائی سلمان کی زندگی کا احاطہ کرتی ہے۔ ویسے ہی جیسے مصطفی زید ی نے اپنے بھائی مجتبیٰ زیدی کی وفات پر نوحہ لکھا تھا۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جنا ح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح نے بھی اپنے بھائی کے حوالے سے کتاب لکھی تھی۔مجھے اورسلمان کو بھی اتفاق سے بہت سی وجوہات کی بنا ء پر قائداعظم اور فاطمہ جناح کے القاب سے پکارا جاتا رہا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اپنے احساسات وجذبات کو بیان کرنے اور اپنے بھائی کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیےاس روداد کو بیان کر رہی ہوں کہ ایک بھائی اور بہن کی محبت ہمیشہ سے لازوال رہی ہے۔اس کو پڑھ کر بہت سارے لوگوں کو نہ صرف حب الوطنی کا احساس ہوگا بلکہ یہ بھی معلوم ہوگا کہ وطن کے لیے قربان ہونے والے کیسے انمول ہوتے ہیں جو کہ سب کچھ اپنے مادروطن کے لیے لٹا دیتے ہیں۔یہ زندگی ایک بار ملتی ہے،اس میں انسان کو اتنا کچھ کرکے رخصت ہونا چاہیے کہ وہ لوگوں کے دلوں میں،یادوں میں ہمیشہ بسا رہے۔اُس کا کردار اتنا مضبوط ہو کہ وہ دوسروں کے لیے ایک مثال بن سکے۔’’ میں…

مزید پڑھیں

رم جھم لاج (ناول) – نور مارچ ۲۰۲۱

جویریہ اور جنید کا ہفتہ اور اتوار کا دن باغ میں گزرتا تھا ۔ آج بھی وہ صبح سے مالی بابا کے ساتھ لگے ہوئے تھے ۔ کبھی کیاریاں صاف کرتے تھے۔ کبھی پودوں پر دوائی چھڑکتے، کبھی پکے ہوئے پھل اتارتے اور کبھی نئے پودے لگانے میںمالی بابا کا ہاتھ بٹاتے ۔ ساتھ ہی ساتھ تینوں باتیں بھی کر رہے تھے ۔ مالی بابا کہہ رہے تھے ۔
’’ ڈاکٹر صاحب کے حادثے کا سن کر بہت افسوس ہوا جنید بابو خدا ان کو شفا دے ۔بڑے نیک آدمی ہیں۔‘‘
’’ جی مالی بابا ۔ آپ کو پتا ہے نا کہ ان کا سیدھا ہاتھ بہت زخمی ہوا ہے ۔‘‘جنید نے پوچھا۔
’’ جی ، مجھے پتا چلا ہے یہ بہت برا ہوا ہے ۔ اب وہ کیسے ہسپتال میں کام کریں گے ؟ ان کی نوکری چلے جائے گی پھر جب آدمی کا م نہ کر پائے تو بہت مایوس ہو جاتا ہے ۔‘‘
’’ بس مالی بابا ! ان کے لیے دعا کریں ۔‘‘جویریہ بولی۔
’’ بیٹی ، میں ہر نماز میں ان کے لیے دعا کرتا ہوں ۔ خدا ان کو جلد صحت یاب کرے۔ آپ ان سے ملنے جائیں تو میرا سلام اور دعا ضرورد یجیے گا ۔ اچھا اب…

مزید پڑھیں

امید کے جگنو – نور مارچ ۲۰۲۱

رات کا اندھیرا چاروں طرف پھیلا ہوا تھا۔ سردیوں کے دن تھے۔ سب لوگ بستر میں گھسے نیند کے مزے لے رہے تھے۔ اچانک تابش صاحب کے گھر سے ہلکی سی آواز آئی۔ کوئی سسکیاں لےلے کر رو رہا تھا۔ تابش صاحب کے گھر میں ایک لائبریری بھی تھی۔ یہ سسکنے کی آواز وہیں سے آرہی تھی۔ سسکیاں آہستہ آہستہ اونچی ہوتی جا رہی تھیں۔ سب سے پہلے بوڑھے صوفے کی آنکھ کھلی۔ اس نے اندھیرے میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی کوشش کی۔
’’ارے بھائی ! کون رو رہا ہے؟‘‘ بوڑھے صوفے نے پوچھا۔ اس کا رنگ جگہ جگہ سے اڑ چکا تھا۔
’’یہ وہ خوبصورت رنگوں سے سجی پینٹنگ رو رہی ہے جو پانچ دن پہلے ہی لائی گئی تھی۔ وہ ایک کونے میں پڑی ہوئی ہے۔‘‘ میز نے سرگوشی کی۔
’’اوہ اچھا ! بھلا اسے کیا ہوگیا؟‘‘بوڑھے صوفے نے میز سے پوچھا اور پھر اونچی آواز سے پینٹنگ کو مخاطب کیا۔
’’اے پیاری پینٹنگ ! مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس بات نے تکلیف پہنچائی ہے؟ آخر رات کے اس پہر رونے کی کیا وجہ ہے؟‘‘
’’بس ماضی کے اچھے دن یاد آگئے تھے۔ وہ بھی کیا سہانے دن تھے۔‘‘ پینٹنگ نے سرد آہ بھری۔’’ مجھے اس ملک کے سب سے مایہ…

مزید پڑھیں

اک قطرۂ آب کی – نور مارچ ۲۰۲۱

سترھویں صدی کے آخر تک حکماء پانی کو ایک عنصر مانتے تھے ۔ پھر 1780ء میں ایک مشہور انگریز کیمیا دان ہنری کیونڈش(Henry Cavendish)نے دریافت کیا کہ پانی مفردنہیں بلکہ دو گیسوں آکسیجن اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے اور اب یہ بات پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ پانی ایک حصہ آکسیجن اور دو حصے ہائیڈروجن پر مشتمل ہے ، اس کا فارمولا H2Oہے۔ یہ ہوا کی نسبت770 گنا بھاری ہوتا ہے ۔ نقطہ انجماد صفرڈگر ی سینی گریڈ یعنی 32 ڈگری فارن ہائیٹ ہے او رنقطہ کھولائو 100 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 212 ڈگری فارن ہائیٹ ہے ۔ خالص حالت میں یہ شفاف ، بے بو اور بے مزہ ہوتا ہے جس کی کوئی باقاعدہ شکل نہیں ہوتی، اسی لیے جس چیز میں ہوتا ہے اسی کی شکل میں ڈھل جاتا ہے ۔ زمین پر یہ سمندروں ، دریائوں ، جھیلوں ، چشموں اور آبشاروں کی صورت میں پایا جاتا ہے ، بارش کے ذریعے آسمان سے بھی برستا ہے ۔ نا صرف دنیا کا ثبات بلکہ اس کا حسن اور خوبصورتی بھی صرف اسی ’’ قطرہ آب‘‘ کے دم سے ہے ۔ سورہ ملک کی آخری آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ؛
’’ بھلا دیکھو تو !…

مزید پڑھیں

گنڈیریاں(نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

گنڈیریاں
آئو منے میاں
چوسو! گنڈیریاں
ٹھیلے والے کے ہاں
ہیں لگیں ڈھیریاں
شان اللہ کی
کتنی ہیں رس بھری
میری گنڈیریاں
تیری گنڈیریاں
گائوں میں ہوگا یاد
ہم نے دیکھا کماد
کھیت گنے کا تھا
خاصا اونچا ، بڑا
جب وہ پکنے لگا
اس کا گنا بنا
پھر وہ چھیلا گیا
ٹکڑ ے ٹکڑے کیا
وہ ہیں منے میاں
میٹھی گنڈیریاں
گنا پیڑیں گے جب
اس سے بھر جائیں ٹب
اس کو بولیں رہو
بھر پیالہ پئو
شہری کہتے ہیں سب
جو س گنے کا اب
میٹھا، میٹھا بڑا
اس کا ہے ذائقہ
یہ جو شکر میاں
گڑ کی ہیں ڈھیلیاں
یہ ہیں گنے کی ہی
شکلیں چھوٹی ، بڑی
اس ہی گنے کو اب
کارخانوں میں جب
لے کے آئے میاں
گرم ہوئیں بھٹیاں
دیکھو صورت نئی
اس کی چینی بنی
میٹھی ، میٹھی یہ شے
شکل گنے کی ہے
آئو منے میاں
چوسو گنڈیریاں
ام عبد منیب
* * *

مزید پڑھیں

شیر کا فیصلہ – نور مارچ ۲۰۲۱

کتنا خوبصورت منظر تھا ، کیا حسین نظارہ تھا ، ہر طرف ہریالیاں تھیں ، پیڑ پودوں پر بہار آئی ہوئی تھی ، رنگ برنگ پھولوں کو دیکھ کر مور ناچ رہے تھے ، خوشنما لذیذ پھلوں کو کھاکر بندر مسکرا رہے تھے ، اور پیڑوں پر دوڑ دوڑ کر اپنی خوشی کا اظہار کررہے تھے ، پُروا ہوا سے جھولتی درختوں کی ٹہنیاں جھوم جھوم کر ’’سبحان اللہ‘‘ پڑھ رہی تھیں ، اور ان پر بیٹھے رنگین پرندے مسرت سے امن کے نغمے گارہے تھے ، زمین پر جانوروں کے غول کے غول پیٹ بھرجانے کے بعد جھیل کنارےسیراب ہوکر دھما چوکڑی کرتے اور خوش رہتے ۔
پھر ہوا یوں کہ ایک دن یہ حسین وادی حکومت کے نشانے پر آگئی ،اور یہ جگہ سرکاری بنگلہ بنانے کے لیے منتخب کرلی گئی ، تعمیری کام کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔اجنبی چہروں کو دیکھ کر ایک دن بھالو کے بچے نے اپنی ماں سے کہا :
’’یہ انسان ادھر کیا کرنے آرہا ہے ؟ اس کے ہاتھوں میں کدال پھاوڑےکیوں ہیں ؟۔‘‘
شیر کے بچے نے بھی انسان کو دیکھ کر کان کھڑے کرلیے ۔
’’ارے! یہ کون سی مخلوق ہے ؟ یہ ہمارے علاقے میں کیوں آئی ہے؟ ‘‘
ہر نوٹے نے گھبرا کر کہا…

مزید پڑھیں

مجھے یاد ہے سب ذرا – نور مارچ ۲۰۲۱

ہم اپنے بڑے نانا جان کو ملنے گئے ان کا نام ڈاکٹر محمد احمد ہے ۔ باتیں کرتے کرتے کہنے لگے ہم امرتسر رہتے تھے وہاں ہمارے تین گھر تھے ایک مہمان خانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا ایک رہائش کے طور پر اور ایک جانوروں کے باڑے کے طور پر ۔ اپنے علاقے کے بارے میں قیام پاکستان کے دنوں میں ہم یہی سن رہے تھے کہ یہ علاقے پاکستان میں شامل ہو ں گے لیکن بعد میں حالات ایسے بن گئے کہ پتہ چلا کہ پاکستان کو یہ علاقے نہیں ملنے ۔ میں نے ان دنوں میٹرک کیا تھا ۔ لڑکوں سے اور دوسرے لوگوں سے ملتا جلتا تھا چناں چہ حالات سے آگاہ تھا۔ ابا جان کی سوچ تھی کہ ہم پاکستان نہیں جائیں گے ۔ مگر میں ادھر اُدھر کی خبریںسن سن کر پاکستان جانے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہو رہا تھا اور ابا جان سے چوری چوری قیمتی سامان کی گٹھڑیاں بنا رہا تھا اور چاہتا تھا کہ امی جان اور بہن بھائی کم از کم ضروری سامان تو ساتھ لے جانے کے لیے تیار کر لیں ، ابا جان کو بعد میں منا لیں گے ۔ لیکن ابا جان کسی کام…

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نور مارچ ۲۰۲۱

ٹک ۔ ٹک ۔ٹک۔ السلام علیکم ۔ میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت و ترجمہ کی سعادت حاصل کر رہے ہیں قاری عبد الرحمن۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُوَاِنْ یَّرَوْا اٰیَۃً یُّعْرِضُوْا وَ یَقُوْلُوْا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّوَکَذَّبُوْا وَ ا تَّبَعُوْٓا اَھْوَآ ھُمْ وَکُلُّ اَمْرٍ مُّسْتَقِرٌّ۔
ترجمہ: قیامت کی گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا ۔ مگر ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ خواہ کوئی نشانی دیکھ لیں ، منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے ۔ انھوں نے ( اس کو بھی ) جھٹلا دیااور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی ۔ ہر معاملے کو آخر کار ایک انجام پر پہنچ کر رہنا ہے۔(القمر ۱تا۳)
٭ ٭ ٭
یہ ریڈیو نورستان ہے ۔ عبد اللہ سے احادیث مبارکہ سنیے۔
٭ سیدنا جابرؓ نبیؐ سے روایت کرتے ہیںکہ آپؐ نے فرمایا :’’ جب رات کا اندھیرا چھا جائے تو اپنے بچوں کو گھروں میں روک لو کیوں کہ اس وقت شیاطین پھیل جاتے ہیں ۔ جب عشاء کے وقت میں سے ایک گھڑی گزر جائے تو اس…

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نور مارچ ۲۰۲

ندامت
حافظہ ایمن عائشہ
احمد اور سالاربہترین دوست تھے۔ تعلیم مکمل کرنےکےبعددونوں نوکری کی تلاش میں تھے۔احمد سالار کی نسبت زیادہ محنتی اور ذہین تھا۔ سالارکا تعلق امیر گھرانے سے تھا جبکہ احمد متوسط گھرانے سے تعلق رکھتا تھا۔ احمد کو والدین نے بہت محنت کر کے تعلیم دلوائی تھی یہاں تک کہ گھر گروی رکھ دیاتھا۔ جبکہ سالارکی زندگی آسائشوں میں گزری تھی۔
اتفاق سےدونوں دوستوں نے ایک ہی کمپنی میں انٹرویو دیا۔ احمد نے اپنی قابلیت کی وجہ سے انٹرویو پاس کر لیا اور بد قسمتی سے سالار رہ گیا۔ سالار نےرشوت اور سفارش کے سہارے یہ نوکری حاصل کر لی اور اپنے بہترین دوست کا بھی خیال نہ کیا۔ احمد نے ہمت نہیں ہاری اورایک بارپھرنوکری کی تلاش میں مارا مارا پھرنےلگا۔ سالار کو کچھ ماہ کے بعد ہی کمپنی والوں نے نکال دیا کیونکہ وہ کوئی بھی کام احسن طریقے سے سر انجام نہیں دیتا تھا۔ کمپنی کواس کی لاپروائی کی وجہ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ سالار کو پتا چلا کہ ا سے نو کر ی نکال دیا گیا ہے، تو وہ غصےمیں گاڑی چلا رہا تھا کہ اچانک اس کی گاڑی ایک ٹرک سے ٹکرا گئی۔ احمد کو پتا چلا تو اس کی خیریت معلوم کر نے…

مزید پڑھیں

فہرست – نور مارچ ۲۰۲۱

فہرست
 

 اللہ کے نام سے
آپ کی باجی

حمد(نظم)
ظفر محمود انجم

فرض
محمد رمضان شاکر

روشنی کا سفر
نزہت وسیم

میں زندہ ہوں
ذوالفقار علی بخاری

میری امی ( نظم)
طاہرہ فاروقی

امید کے جگنو
محسن حیات

رم جھم لاج (ناول)
مدیحہ نورانی

اک قطرۂ آب کی
تسنیم جعفری

گنڈیریاں(نظم)
ام عبد منیب

شیر کا فیصلہ
انصار احمد معروفی

مجھے یاد ہے سب ذرا
مریم فاروقی

الف سے اللہ
شہلا کرن

چلو نہر میں نہائیں (نظم)
غلام زادہ نعمان صابری

تبریز اور درخت
سلمان یوسف سمیجہ

بنٹی کا پرچم
ڈاکٹر الماس روحی

منی کی مانو
روبینہ بنت عبد القدیر

چڑیا / شبنم( نظم)
قمر جہاں

ذرا مسکرا لیجیے
نوری ساتھی

برکت والا سکہ
مائدہ سیمل

سوری پاپا
ظہیر ملک

آمنہ کی ٹنڈ
صدف نایاب

پٹھو گرما گرم(نظم)
شاہدہ سحر

ریڈیو نورستان
ذروہ احسن

آپ نے پوچھا
فارعہ

کھلتی کلیاں
نوری ساتھی

آپ کا خط ملا
نوری ساتھی

مزید پڑھیں

الف سے اللہ – نور مارچ ۲۰۲۱

حضرت شاہ عبد الطیف بھٹائی صوبہ سندھ کے ایک بہت بڑے صوفی بزرگ گزرے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کے کئی برس ایک ٹیلے پر عبادت خداوندی میں گزارے جسے بھٹ شاہ کہتے ہیں ۔ اسی لیے آپ ؒ کا نام بھٹائی مشہور ہو گیا ۔ حضرت شاہ صاحب نے سندھی زبان میں معرفت کے بیج بوئے اور اپنی شاعری سے لوگوں کو خدا اور مخلوق سے محبت کا آفاقی پیغام دیا ۔ آپؒکے ایک شعر کا ترجمہ ہے ۔
’’ پڑھو الف اوراس کے بعد سب حروف چھوڑ
کہاں تک ورق پہ ورق اُلٹو گے ؟‘‘
اس کا مطلب یہ ہے کہ الف سے اللہ کا نام پڑھو اور باقی دنیا کو بھول جائو یعنی صرف اللہ کے ہو کر رہو ۔ اس میں یہ حکیمانہ نکتہ بھی ہے کہ در اصل خدا ہی کی معرفت سے علم ملتا ہے اور صرف دنیاوی علم انسان کو کائنات کے رازوں تک نہیں پہنچا سکتا ۔لہٰذا ہم کو خدا کی معرفت حاصل کرنا چاہیے اور اس کی معرفت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم نیک کام کریں اور لالچ چھوڑ دیں یعنی دنیا کی زندگی میں نہ کھو جائیں ۔ ہمارا مقصد تخلیق ہمارے پیش نظر رہنا چاہیے۔
شہلا کرن
٭ ٭ ٭

مزید پڑھیں

چلو نہر میں نہائیں (نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

گرمی ہے چل کر نہر میں نہائیں
اسی بہانے سیر کر کے آئیں
آئو ناں بچو تیار ہو لو
فوراً ہی گھر سے باہر نکل لو
سُن کر خوشی سے سب کھل گئے ہیں
باہر نکل کر سب چل پڑے ہیں
نہر تھی گھر سے تھوڑی سی کچھ دور
پیدل ہی سب نے رستہ کیا عبور
مل کر سبھی نے نہر میں نہایا
بچوںنے خوب ہی اُدھم مچایا
غلام زادہ نعمان صابری
* * *

مزید پڑھیں

چڑیا / شبنم( نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

چڑیا
آجا پیاری چڑیا آجا
میری گود میں آن سماجا
کب سے تجھ کو ڈھونڈ رہا ہوں
تیری راہیں دیکھ چکا ہوں
کیوں مجھ سے روٹھی ہو چڑیا
دور کیوں جا بیٹھی ہو چڑیا
آ میں تیرا دل بہلائوں
تیرے سارے ناز اٹھائوں
لے گاجر کا حلوہ کھالے
اس سے اپنی بھوک مٹا لے
شبنم
فلک سے گرتی شبنم
فرش پہ پڑتی شبنم
گھاس کے منہ پہ پھیلی
مثل ِ گوہر یہ چمکی
اس کے ننھے قطرے
جن کو ہم رس سمجھے
برگ پہ ہو ہریالی
دُھل گئے گل اور ڈالی
دور سے لگیں جواہر
قمرؔ یہ چرخے سے گر کر
چوہدری قمر جہاں
* * *

مزید پڑھیں

پٹھو گرما گرم(نظم) – نور مارچ ۲۰۲۱

پٹھو گرما گرم
کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم
بنیں گی اب دو ٹولیاں کوئی نہیں ہے کم
کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم
کھیلنے کو ہیں تیار میری ساری ہی سکھیاں
گیند پکڑی ہاتھوں میں بِٹوں پہ جمی اکھیاں
بے ایمانی ہو گی نہیں کسی سے ہضم
کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم
تاک کے ماری گیند پٹھو ڈھا دیا نسرین نے
دوڑ کے ، دیکھو ، جوڑا اس کو ہشیار پروین نے
بنا نہ پٹھو گر تو باری ہو جائے گی ختم
کھیلیں گے آج ہم پٹھو گرما گرم
عائشہ کی کمر میں گیند تاک کے ماری کس نے ؟
پٹھو کو لگنے سے پہلے پورا کردیا اُس نے
سب نے مِل کے شور مچایا ،پٹھو گرما گرم
کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم
بہت مزہ ہے بچو ! ایسی کھیل میں سنو!
صحت بنانے کو تم ایسے کھیل ہی چُنو
آئو مل کے آج ایک ہو جائیں ہم تم
کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم
کھیل کے وقت کھیلیں گے اور باقی وقت پڑھائی
آنچ نہ آئے وطن پر گر دشمن کرے چڑھائی
جیت کے ہم تو کردیں گے سب ، عُدو کا سرخم
کھیلیں گے آج ہم تو پٹھو گرما گرم
شاہدہ سحر
* * *

مزید پڑھیں

تبریز اور درخت – نور مارچ ۲۰۲۱

پارک میں کھیلتے کھیلتے تبریز میاں کی نظر جامن کے ایک درخت پر پڑی، اور وہ اس کے پاس آگئے۔
’’اچھا درخت ہے!‘‘انہوں نے اس کے سائے میں بیٹھتے ہوئے کہا۔
’’میں چاقو سے اس پر اپنا نام لکھتا ہوں۔‘‘
’’مگر میرے پاس تو چاقو ہے ہی نہیں۔ امی جان رکھنے ہی نہیں دیتیں۔‘‘وہ مایوس ہوئے۔
’’مگر علیم کے پاس تو ہوگا چاقو۔ وہ ہمیشہ اپنے پاس رکھتا ہے!‘‘ان کی آنکھیں چمک اٹھیں۔
’’علیم، میری بات سنو!‘‘تبریز میاں نےدور کھیلتے علیم کو پکارا۔
’’کیاہے؟‘‘علیم قریب آیا۔
’’ذرااپنا چاقوتودینا،مجھے درخت پر اپنا نام لکھنا ہے۔‘‘
علیم نے انھیں چاقو دے دیا، وہ خوشی خوشی درخت پر اپنا نام لکھنے لگے۔
’’آہ! لڑکےایسا مت کرو۔ مجھے بہت تکلیف ہورہی ہے۔‘‘درخت کراہتے ہوئے بولا۔
مگرتبریز میاں درخت کی تکلیف سےبےخبر اپنےکام میں لگےرہے۔
’’آہ! میرے درد کو سمجھو لڑکے! میں بہت تکلیف محسوس کررہا ہوں۔‘‘درخت کی آواز بھراگئی۔
’’لو۔ میں نے اپنا نام لکھ ہی لیا‘‘تبریزمیاں اپنےکارنامےپربہت خوش نظرآر ہے تھے۔
’’تم نے مجھے بہت تکلیف پہنچائی ہے!‘‘درخت بولا۔ تبریز میاں درخت کادردجانےبنا علیم کو اس کا چاقو واپس کرنےچلے گئے۔
٭٭٭
تبریز میاں روز پارک جاتے، جامن توڑنےکےلیےدرخت پر پتھر پھینکتے، شغل کرطورپرپتے گراتے اور ٹہنیاں توڑتے۔ درخت کراہتا ،انھیں سمجھاتا کہ ایسا نہیں کرتے۔ مگر وہ نا کچھ سمجھتےاورنا سمجھنا چاہتے تھےحالانکہ ان کی امی نےانھیں…

مزید پڑھیں

آپ کا خط ملا – نور مارچ ۲۰۲۱

محترمہ مدیرہ صاحبہ، السلام علیکم
جنوری کا شمارہ ملا۔ پڑھ کر بہت مزا آیا۔ کہانیوں میں سب سے اچھی کہانی’’ پراسرار گٹھڑی‘‘ (روبینہ بنت عبدالقدیر) اور’’ روشنی کا سفر‘‘ (نزہت وسیم) کی لگی۔ سفر نامہ’’ ڈیزرٹ سفاری‘‘ (ریان سہیل) زبردست تھا۔ ترجمے’’ عمرپرکیا گزری‘‘(ناول)( حمیرا بنت فرید) اور ’’ رم جھم لاج‘‘ ( ناول) ( مدیحہ نورانی) بہترین ہیں۔ ’’ اموجی‘‘ ( مریم شہزاد ) کی کہانی پڑھ کر بالکل مزا نہیں آیا کیونکہ میں یہ کہانی پہلے بھی’’سوداگر ‘‘رسالےمیں پڑھ چکی ہوں۔اچھا اب اجازت !
ماہم احسن
٭٭٭
پیاری باجی ، السلام علیکم ۔
آپ کا مہم جوئی نمبر بڑی دیر میں پڑھنے کوملا کیوں کہ میں اپنے گھر والوں کے ساتھ ملک سے باہر تھی ۔ واپس آئی تو خاص نمبر منگوا کر پڑھا ۔ بہت بہت پسند آیا کہانیاں ، مضامین اورنظمیں سب بہترین تھے ابن بطوطہ کے متعلق یحییٰ بیدار بخت کا مضمون ’’سیلانی‘‘ بہت معلوماتی تھا ۔ نزہت وسیم کی کہانی ’’ کارگل کا شیر‘‘ ایمان افروز تھی ۔ ’’ حلوے کی چوری‘‘ بہت خوب تھی ۔ باجی ’’بھوت بنگلا‘‘ کی جاسوسی کا بڑا مزا آیا لیکن آخری شعر میں ’’ ہرچہ بادا باد ‘‘ کا مطلب سمجھ نہیں آیا ؟ ویسے ایساشاندار نمبر نکالنے پرمبارکباد ۔
ثنا مسرور ۔ کراچی
٭…

مزید پڑھیں

بنٹی کا پرچم – نور مارچ ۲۰۲۱

’’ بنٹی بیٹا کہاں چھپ گئے؟‘‘ بنٹی کی امی نے تولیہ ہاتھ میں لیتے ہوئے کمرے میں ادھر اُدھر دیکھا ۔
’’ میں یہاں ہوں امی جان ‘‘ پردے کے پیچھے سے بنٹی نے جھانکا امی نے فوراً سر پر تولیہ ڈالتے ہوئے کہا پکڑ لیا ۔ پکڑ لیا اور دونوں ہنس پڑے۔ بنٹی ایک ننھا منا پیارا سا بچہ تھا ۔ جس کو گھر کے سب ہی لوگ پیار کرتے تھے ۔ اسے رنگ برنگی بنٹیاں کھانے کا بہت شوق تھا ۔ وہ چھوٹی بڑی ، گول اور چپٹی، ہری ،لال، نیلی ، پیلی ، گلابی بنٹیاں ہر وقت اپنی جیب میں ڈالے رکھتا تھا ۔ جب دل چاہتا نکالتا اور کھا لیتا ۔ اس لیے اُسے پیار سے سب ’’بنٹی ‘‘ کہتے تھے ۔ بنٹی ابھی دو سال کا تھا ۔ حرف سیکھ رہا تھا ۔ اسے گھر کی چھوٹی بڑی چیزوں کے نام آتے جا رہے تھے جیسے ٹی وی ، کرسی، میز ، الماری وغیرہ وغیرہ جب ہی اس کی امی جان ایک دن اس کے لیے اردو کا قاعدہ لے آئیں ۔ جس پر حرف کے ساتھ رنگین تصویریں بنی تھیں ۔ الف ، ب ،پ کی پہچان کرواتے ہوئے ’’ پ‘‘ پر پہنچیں تو انھوں…

مزید پڑھیں

منی کی مانو – نور مارچ ۲۰۲۱

بادل زور سے گرج رہے تھے۔ آسمان پر جب بجلی کڑکتی ننھی مانو کا دل سہم جاتا۔
’’اللہ جی! بارش نہ ہو۔۔ مجھے بہت ڈر لگتا ہے۔‘‘ وہ دل ہی دل میں خوب دعائیں مانگ رہی تھی۔
لیکن تھوڑی دیر بعد گھن گرج کے ساتھ طوفانی بارش شروع ہو گئی تھی۔
’’اللہ جی! بارش میں مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے، میری امی کو جلدی سے گھر بھیج دیں۔ میری امی واپس آ جائیں۔” وہ اب اپنی سبز آنکھیں موندے دعائیں مانگ رہی تھی۔
لیکن پوری رات گزر گئی اور مانو کی امی ’’منی بلی‘‘ گھر نہ آ سکی۔
وہ روتے روتے بھوکی سو گئی۔ اللہ سے اتنی دعائیں مانگی تھیں ایک بھی قبول نہیں ہوئی تھی۔ اس کا دل سخت خفا ہو گیا۔
٭ ٭ ٭
پہاڑوں کے درمیان سے گزرتی وادی کے دائیں جانب ایک گھنے اور خوب صورت جنگل میں مانو کا چھوٹا سا گھر تھا۔ جہاں وہ اپنی امی کے ساتھ رہتی تھی۔ مانو کی امی کا رنگ برف کی طرح سفید اور جلد روئی کی طرح بےنرم تھی۔ جنگل میں اس کی امی کو سب ’’منی‘‘ کہتے تھے۔ مانو بھی اپنی امی کی طرح سفید رنگ کی معصوم سی بلی تھی۔ جسےسب پیارسےمانوکہتےتھے۔
منی روز صبح سویرے گھر سے نکلتی اور خوب محنت…

مزید پڑھیں

برکت والا سکہ – نور مارچ ۲۰۲۱

شہراجمیرمیں ایک مدرسہ تھا جہاں بڑےبڑےامیرافراد کے ساتھ غریبوں کے بچے بھی مفت تعلیم حاصل کرتے تھے ۔اسی مدرسے میں ایک غریب کسان کا بیٹا بھی تعلیم حاصل کررہا تھا ۔ جس کا نام عادل تھا ۔ مدرسے میں اس کی دوستی ایک امیر آدمی کے بیٹےمراد سےہو گئی ۔ دونوں نے ایک ساتھ تعلیم حاصل کی اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے گھروںکو لوٹ گئے۔
عادل کا گائوں اجمیر سے کافی دور تھا جہاںہندو راجہ کی حکومت تھی عادل نے راجا کے دربارمیں ملازمت حاصل کرنے کی کوشش کی مگرکامیاب نہ ہوا اور اپنے گائوں لوٹ آیا اوربوڑھے باپ کے ساتھ کھیتی باڑی کرنے لگا ۔ ساتھ ہی وہ وقت نکال کر گائوں کے بچوں کومفت پڑھا یا بھی کرتا تھا۔
ماں باپ نے عادل کی شادی کردی شادی کے کچھ عرصہ بعد عادل کےوالدین کا انتقال ہو گیا ۔ اب اس کے دوبچے بھی تھے گزر اوقات مشکل تھی۔
ایک دن اس کی بیوی نے کہا ’’ تمہارے مدرسے میںبڑےبڑے امیرلوگوں کے بچے پڑھتے تھے ۔ تم کسی سے ملو اور اپنی حاجت بیان کرو۔‘‘
عادل کواپنی بیوی کی بات سن کر مراد یاد آگیا ، جس نے جدا ہوتے وقت عادل سے کہا تھا کہ تمھیں کبھی میری مدد…

مزید پڑھیں

سوری پاپا – نور مارچ ۲۰۲۱

’’نمرہ بیٹا کیا ہوگیا ہے تمہیں ۔کیوں ایسے ضد کر رہی ہو؟‘‘ ماما مسلسل اس کی ضد کی وجہ سے پریشان تھیں نمرہ کے پاپا بھی گھر نہیں تھے وہ مسلسل ضد کررہی تھی کہ مجھے پاپا سے ملنا ہے۔ میرا دل کررہا ہے نہیں تو میں ایسے ہی رہونگی کچھ کھائوں پئیوں گی نہیں ، ماما نے پریشان ہوکر شاہ زین کو فون کیا وہ دفتر کے کام میں انتہائی مصروف تھے فون پہ بیل بجی تو انہوں نے کال کاٹ دی اور اپنے کام میں مصروف ہوگئے ۔
٭ ٭ ٭
نمرہ کی مما تھوڑی دیر اسے بہلانے کی ناکام کوشش کرنےکے بعد گھر کے کام کاج میں مصروف ہوگئیں مما کا موبائل نمرہ کے پاس پڑا تھا اسے ایک ترکیب سوجھی اور اس نے مما کے موبائل سے پاپا کو میسج لکھ دیاتاکہ نمرہ سیڑھیوں سے گرنے کی وجہ سے بے ہوش ہوگئی ہے آپ جلدی گھر آجائیں ۔
تھوڑی دیر گزری تو نمرہ کے گھر کے فون پہ کسی انجان نمبر سے کال آئی جسے سن کر نمرہ کی امی کے ہاتھ سے ریسیور گر گیا اور ان کے اوسان خطا ہوگئے تھوڑی دیر بعدوہ سنبھلیں تو نمرہ کو ساتھ لیئے ہسپتال چل دیں۔جہاں اس کے ابو زخمی حالت…

مزید پڑھیں

آمنہ کی ٹنڈ – نور مارچ ۲۰۲۱

پیارے بچوں! آج جو کہانی ہم آپ کو سنانے جا رہے ہیں۔ وہ ایک آپ ہی کی طرح کی بڑی پیاری سی بچی کی ہے۔ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک تھی آمنہ ۔ وہ بہت ہی اچھی بچی تھی۔ سب گھر والے اس سے بہت خوش تھے۔ بڑوں کا احترام کرنا، جانوروں کا خیال رکھنا، پڑھائی میں اول آنا غرض یہ کہ وہ زندگی کی دوڑ میں کسی سے بھی پیچھے نہ تھی۔
یہ سب تو اچھا تھا مگر آمنہ کا ایک بڑا مسئلہ تھا کے اس کے سر میں بہت جوئیں تھیں۔جس کی وجہ سے وہ ہر وقت اپنا سر کھجاتی رہتی تھی۔ جہاں کھڑی بیٹھی ہے۔اس کا ہاتھ ہر وقت اس کے سر مین ہوتا جو کہ ایک برا منظر پیش کرتا پھر ایک دن یوں ہوا۔
”ارے آمنہ بیٹی! یہ کیا کر رہی ہو؟“امی نے آمنہ کو سر پر تھپڑ مارتے دیکھ کر حیرت سے پوچھا۔“
’’ ہائے امی ، بڑی کھجلی ہو رہی ہے ۔‘‘ آمنہ روہانسی ہو کر بولی۔
”ہاں تو بیٹا کتنی بار تم سے کہا ہے کہ لاؤ میں تمھارے سر سے جوئیں نکال دوں مگر تم ہو کے مانتی ہی نہیں۔“
امی نے ناراض ہوتے ہوئے کہا۔
”امی میں آپ سے نہیں نکلواؤں گی آپ میرے بال کھینچتی…

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نور مارچ ۲۰۲۱

عروسہ شاہ ۔ سکھر
س: نئی اور پرانی نسل میں اختلاف رائے کیوں پیدا ہوتا ہے ؟
ج: پرانی نسل دنیا کو تجربہ کی عینک سے دیکھ رہی ہوتی ہے اورنئی نسل رنگین فلٹر والی عینک سے ۔ البتہ جب نئی نسل کو تجربے والی عینک مل جاتی ہے تو دونوں باہم شیر و شکر ہو جاتی ہیں ۔
٭ ٭ *
فریحہ یوسف ۔ اوکاڑہ
س: ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ۔ ایک اچھا، ایک برا ، کورونا کا اچھا پہلو کیا ہے ؟
ج: دلوں کا نرم ہونا ۔ کسی سیانے کا کہنا ہے کہ اگر دنیاوی آزمائشیں اور مصیبتیں نہ ہوتیں تو لوگ تکبر، خود پسندی ، فرعونیت اور سخت دلی جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک ہوجاتے ۔
٭ ٭ ٭
صدف بلال ۔ سرگودھا
س: کیا چیز انسان کے حصول مقصد کے لیے حوصلہ اور طاقت دیتی ہے ؟
ج: جذباتی وابستگی۔
’’ ایک کنجوس کا گھر بارہویں منزل پر تھا ۔ ایک دن بالکنی میں کھڑے ہوئے اس نے اپنا بٹوہ نکالا تو ایک دس کا نوٹ چھوٹ کر بالکنی سے نیچے گرگیا ۔ کنجوس بجلی کی تیزی سے سیڑھیاں پھلانگتا ہوا نیچے پہنچا اور ہانپتے ہوئے گارڈ سے پوچھا !’’ میرا دس کا نوٹ کہاں ہے ؟‘‘ گارڈ نے سکون سے…

مزید پڑھیں

اللہ کے نام سے

پیارے نوری ساتھیو!
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎۔
ۓنئے عیسوی سال کا آغاز ہو رہا ہے۔ سردی کی شدت ہے۔ پہاڑوں نے برف کا لبادہ اوڑھ لیا ہے ۔ دنیا اجلی اجلی لگ رہی ہے۔ دل چاہتا ہے کہ یہ اجلا پن ہمیشہ برقرار رہے۔ اس اجلے پن کو اس پاکیزگی کو ہم ہی یا تو برقرار رکھیں گے یا میلا کر دیں گے کیوں کہ اس دنیا کو صاف ستھرااور خوب صورت بنانے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے جو اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ کسی نے کیا خوب نصیحت کی ہے کہ جب تم کسی جگہ کو چھوڑ کر جائو تو اسے پہلے سے زیادہ صاف ہونا چاہیے۔مگر ہم اس دنیا کو دو طرح سے میلا کر رہے ہیں۔ ایک تو آلودگی پھیلا کر جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پھول کملا گئے ہیں اور سبزہ خاک ہو رہا ٕہے ، جنگلی اور آبی حیات مر رہی ہے، نت نئی وبائیں اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ خوش و خرم، صحت مند افراد کے چمکتے ہوئےچہروں کی جگہ زرد رو، خستہ تن، مردہ دل اور مایوس افراد آلام زندگی کا نوحہ پڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دوسرے اپنے رویوں کی بد صورتی سے۔ ہم نے وہ تمام اخلاق…

مزید پڑھیں