اِک دور تھا جو گزر گیا – شاہدہ اکرام
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
آہ ڈاکٹر عبد القدیر خان (ڈاکٹر ممتاز عمر ، کراچی) وائے قسمت دید کو ترسیں گی آنکھیں عمر بھر بن کے ابرِ خوں فشاں برسیں
گاڑی فراٹے بھرتی جا رہی ہے ۔ یہ ان کی دس بارہ سالہ زندگی کا پہلا سفر ہے۔ شب ہجر نے چاروں طرف سیاہ چادر
پورے گائوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ گھر گھر مٹھائیاںتقسیم ہونے لگیں ۔ چوہدری احتشام نے خزانوں کے منہ کھول دیے۔ حویلی کے
حویلی کا آہنی گیٹ دھڑا دھڑ بج رہا تھا ، ڈھول کی تھاپ، گھنگھرئوں کی جھنکار اور تالیوں کی زور دار آوازیں سماعت سے ٹکرا
جیسے ہی اطلاعی گھنٹی بجی ،تینوں بڑے بچوں نے دروازہ کی طرف دوڑ لگا دی ، شازیہ نے کچن سے آواز لگائی ’’ کون ہے
گڈو کی آنکھ نور کے تڑکے ہی کھل جاتی ،سماں ہی کچھ ایسا ہوتا۔ کانوں میں مدھر، دلکش اور مسحور کن ساز اور آوازکی سنگت
زمین و آسمان پر بہار ہی بہار ہے خدائے مہرباں مرے لیے یہ تیراپیار ہے نکل پڑی ہیں کونپلیں خزاں رسیدہ شاخ پر اثر یہ
للہ بھلا کرے مدیرہ بتول کا جنہوں نے برسوں سے اُبلتے دماغی لاوہ کو قلم و قرطاس کے حوالے کرنے کے لیے ایسا اچھوتا عنوان
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
’’اّماں، امّاں، جلدی آؤ، دیکھو تو بوا رحیم بی بی نے کیسے اپنے سر پر خاک ڈالی ہوئی ہے……مٹی میں بیٹھی ہیں اور انگلیوں سے
پیارے بچو! بہت عرصہ گزرا ایک گائوں میں تین چوہیاں رہتی تھیں ۔ ایک کا نام ’’ چک چکیسر‘‘ دوسری کا ’’ راہ رہیسر‘‘ اور تیری کا’’ دھان دھنیسر‘‘تھا۔ وہ تینوں آپس میں سگی بہنیں تھیں
غزل ہم سفر پھر نئے سفر میں ہیں ہم اسی آرزو کے گھر میں ہیں حالِ دل کی خبر نہ پھیلا دیں وہ جو بے