ریاست مدینہ کا راستہ – بتول جولائی ۲۰۲۱
ممتا بنرجی نے تیسری بار مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ بن کر ریکارڈ قائم کر دیا‘ یہ بھارت کی تاریخ میں 15 سال مسلسل سی ایم
ممتا بنرجی نے تیسری بار مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ بن کر ریکارڈ قائم کر دیا‘ یہ بھارت کی تاریخ میں 15 سال مسلسل سی ایم
کرامت بخاری ۔ لاہور آپ کا جریدہ ادب ’’بتول ‘‘ حسب روایت باقاعدگی سے معیار وقار اور اعتبار کی منزلیں طے کر رہا ہے ۔
زندگی میں کبھی کبھی بہت ہی ناقابل یقین غیر متوقع طور پہ انسان ایسے مقام پہ آجاتا ہے جب وہ اپنے اندر کی جان لیوا
ویکسین لگوا کر پہلا دن تو اچھا گزر گیااور ہم خوش رہے کہ سب ٹھیک جا رہا ہے۔ دوسرے دن اس قدر تھکاوٹ کہ لگ
سال نو کا آغاز اس لحاظ سے خوشگوار رہا کہ حریم ادب کراچی کی فعال ٹیم نے اپنی قلم کار بہنوں اور پڑھنے لکھنے کی
’’لہور لہور اے‘‘ کا احساس قلب و جان پر حاوی تھا۔ زندہ دلانِ لاہور نے ادبی لوگوں سے ملاقات کروا کے میرا لہو گرما دیا
میری نانی جن کو ہم اماں جان کہتے تھے ایک خاموش طبع ، انتہائی صابر، ہر وقت ذکر اذکار میں مصروف اللہ والی خاتون تھیں۔
میرٹھ کینٹ میں چائے کاکپ پی کر سب قیدی سستانے لگے تھے۔ کافی دنوں کے انتہائی تکلیف دہ سفر کے بعد یہ چائے کا ایک
وہ یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں آگئی تھی ۔گلے میں ڈھیلا سکارف تھا، جینز اور اسٹائلش سا کرتا ،پاؤں میں جوگرز۔ بالوں کو سمیٹ کر اونچی
مسز جلیل عالی شان کوٹھی میں دوسری منزل کے ایک سجے سجائے بیڈروم کے بیڈ پر آج کی خریداری کے تمام لوازمات انڈیلے بیٹھی تھیں۔چاروں
’’کیا ہؤا تم کو۔۔۔ ۔ ابھی تک تیار کیوں نہیں ہوئیں؟‘‘ عمارہ نے ڈانٹتے ہوئے پوچھا۔ ’’وہ امی ! میں یہ کپڑے نہیں پہنوں گی۔‘‘
لوبان کی مسحور کن مہک مہمان خانے سے نکل کر بنگلے کے بیرونی گیٹ سے پار پھیل چکی تھی ۔جمعرات کے روز عقیدت مند خواتین
میں نے کوئی پندرہ سولہ سال کے ایک لڑکے کو پہلی دفعہ مسجد میں دیکھا تو یہ اندازہ نہ ہو سکا کہ ہمارے اس وسیب
مبارزت ہے لعینِ دوراں! مبارزت ہے (مگر کدھر سے؟) گھرے ہوئے غم زدہ نگر سے نہیں وسیلہ جنھیں میسر نہ کوئی سامانِ جنگ حاصل جو
رفاہی کاموں کی ابتدا رفاہی کاموں کی ابتدا تو در حقیت اُسی دن سے ہوئی ہے جس دن حضرت انسان (آدم علیہ السلام)نے دنیا میں
عرب کے صحرا میں اسلام کا سورج پوری آب و تاب سے چمکا اللہ تعالیٰ کی بھٹکی ہوئی مخلوق اپنے اصل مرکز پر جمع ہو
اسلام میں انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔ انصاف راست بازی اور سچائی ہی کی عملی شکل ہے۔اس کے معنی ہیں کہ ہر شخص سے
قارئین کرام! حج کا مبارک مہینہ شروع ہونے کو ہے ۔ ان دنوں حجاج کے قافلوں کی تیاری ،روانگی اور رونقیں عروج پر ہوتی تھیں۔