بتول جولائی ۲۰۲۱

ریاست مدینہ کا راستہ – بتول جولائی ۲۰۲۱

ممتا بنرجی نے تیسری بار مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ بن کر ریکارڈ قائم کر دیا‘ یہ بھارت کی تاریخ میں 15 سال مسلسل سی ایم رہنے والی پہلی سیاست داں ہوں گی‘ ممتا جی انڈیا کی طاقتور ترین اور دنیا کی سو بااثر ترین خواتین میں بھی شامل ہیں اور یہ دنیا کی واحد سیاست داں بھی ہیں جو سیاست داں کے ساتھ ساتھ گیت نگار‘ موسیقار‘ ادیب اور مصورہ بھی ہیں۔ یہ 87 کتابوں کی مصنفہ‘ سیکڑوں گیتوں کی شاعرہ اور تین سو بیسٹ سیلر پینٹنگز کی مصورہ بھی ہیں اور یہ ہندوستان کی پہلی سیاست داں بھی ہیں جس نے سادگی اور غریبانہ طرز رہائش کے ذریعے کمیونسٹ پارٹی کو شکست دے دی ‘ یہ بنگال میں ’’دیدی‘‘ کہلاتی ہیں اوردُنیا میں کامیاب سیاست کی بہت بڑی کیس اسٹڈی ہیں‘ ممتابنر جی نے کیا کِیا اور یہ کیسے کیا؟ ہم اس طرف آئیں گے لیکن ہم پہلے اس

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جولائی ۲۰۲۱

کرامت بخاری ۔ لاہور آپ کا جریدہ ادب ’’بتول ‘‘ حسب روایت باقاعدگی سے معیار وقار اور اعتبار کی منزلیں طے کر رہا ہے ۔ اس کی ترتیب ، تدوین ، تزئین ، تشکیل ، ترسیل اور توازن اس بات کی غمازی کر تا ہے کہ ہمارا نسائی شعری ادب اورنثری ادب ، مذہبی ثقافتی شعور اور تہذیبی شعور بتدریج ارتقائی منازل پہ ہے ۔ آپ کے ذمہ انتہائی اہم شعبہ ہے، 50فیصد آبادی کو تہذیبی ، ثقافتی اور مذہبی پہلوئوں سے مضبوط مربوط اور متوازن افکار سے مالا مال کرنا ۔ مغربی مادر پدر آزادی بلکہ بے را ہ روی کو روکنا کوئی معمولی کام نہیں ۔ اللہ آپ کی توفیقات میں اضافہ فرمائے۔ طویل غیر حاضری پر معذرت خواہ ہوں ۔ تین چار غزلیںروانہ کر رہا ہوں اپنی سہولت کے مطابق جگہ عنایت کر دیں اللہ آپ کو صحت اور تندرستی سے رکھے محترمہ نجمہ یاسمین کی غزلیں

مزید پڑھیں

رونے والا دل ایک نعمت – بتول جولائی ۲۰۲۱

زندگی میں کبھی کبھی بہت ہی ناقابل یقین غیر متوقع طور پہ انسان ایسے مقام پہ آجاتا ہے جب وہ اپنے اندر کی جان لیوا اذیت کو لفظوں میں نہیں ڈھال سکتا۔ جب وہ اپنی داستان کسی کو نہیں سنا سکتا…… اپنے پیاروں کو نہیں، عزیز و اقارب کو نہیں، حتیٰ کہ شیشے میں سامنے کھڑے اپنے عکس کو بھی نہیں۔ اپنے آپ کو سنانے کی بھی ہمت نہیں پاتا۔ زمانے بھر میں اپنے کمائے ہوئے اعتماد اور عزت نفس کے نازک آبگینے کو کرچیوں میں بکھرا نہیں دیکھ سکتا۔ عمر بھر کی مشقت کے نتیجے میں حاصل ہونے والی نیک نامی داغدار نہیں دیکھ سکتا۔ وہ انسان کہیں بھی کوئی بھی ہو سکتا ہے، وہ آپ بھی ہو سکتے ہیں۔ جب اذیت ناک کشمکش توڑ پھوڑ کر رکھ دے۔ جب زندگی کے سارے رنگ پھیکے پڑ جائیں، ہمت جواب دے جائے، جب اذیت جان لینے کے در پے ہو

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ- بتول جولائی ۲۰۲۱

ویکسین لگوا کر پہلا دن تو اچھا گزر گیااور ہم خوش رہے کہ سب ٹھیک جا رہا ہے۔ دوسرے دن اس قدر تھکاوٹ کہ لگ رہا تھا پورا جسم ٹوٹ گیا ہے۔ سر تک کمبل لے کر لیٹنے سے بے حد سکون مل رہا تھا۔ اسی حالت میں ہسپتال گئے، کلینک کیا اور شکر کیا کہ گھر آ کر بستر پر لیٹ گئے ہیں۔ تیسرے دن الحمدللّٰہ طبیعت بالکل ٹھیک تھی۔ مشاہدہ یہ ہے کہ ہر ایک کا ویکسین کے بعد مختلف ردعمل تھا۔ کچھ ہفتوں تک ہمیں چکر بھی آتے رہے، جن میں سے ایک آدھ تو گھبرانے والا بھی تھا۔ اس کے بعد سب کچھ معمول پر آ گیا۔ غم اور خوشی زندگی کے ساتھ لازم وملزوم ہیں۔ سعودی عرب میں رہائش کے دوران مختلف قوموں کو ان دونوں کیفیتوں سے گزرتے دیکھا۔ سعودی اپنی معاشرتی زندگی میں اسلام کے پابند ہیں۔ اسلام کا آغاز بھی اسی خطے

مزید پڑھیں

ایک شام مدیرہ بتول کے ساتھ- بتول جولائی ۲۰۲۱

سال نو کا آغاز اس لحاظ سے خوشگوار رہا کہ حریم ادب کراچی کی فعال ٹیم نے اپنی قلم کار بہنوں اور پڑھنے لکھنے کی شیدائی خواتین کے لیے حسبِ روایت ، جاتے جاڑوں کی ایک دلفریب سہ پہر کو الخدمت کے نرم گرم خوبصورت گوشے میں مدیرہ بتول محترمہ صائمہ اسما کے ساتھ ایک محفل دوستاں سجالی ، جہاں ثمرین احمد نے ان سے بہت سی باتیں کیں ، ماہنامے کے بارے میں ، کتب بینی اور اشاعت کے بارے میں، اچھی تحریر کے لوازم کے بارے میں۔ حاضرین جن میں کراچی کے مختلف علاقوں سے آئی ہوئی لکھاری خواتین اور کئی نو آموز قلم کار بھی موجود تھیں، دلچسپی سے سنتے رہے اور محظوظ ہوتے رہے۔ ماہنامہ بتول کے اغراض و مقاصد سے حاضرین محفل کو روشناس کرواتے ہوئے صائمہ اسما صاحبہ نے بتایا کہ ادبی رسالہ چمن بتول اس وقت ملک کا واحد رسالہ ہے جوبلاتعطل 1957سے

مزید پڑھیں

رب کا شکر ادا کر بھائی! – بتول جولائی ۲۰۲۱

’’لہور لہور اے‘‘ کا احساس قلب و جان پر حاوی تھا۔ زندہ دلانِ لاہور نے ادبی لوگوں سے ملاقات کروا کے میرا لہو گرما دیا تھا اور خلوص و محبت کی جو پوٹلیاں ہر فرد اور ہر گھر سے حاصل ہوئی تھیں ان کو رکھنے کے لیے دل میں بھی خود بخود وسعت پیدا ہو گئی تھی۔ دل محبتیں پا کر کیسے کھِل جاتا ہے… جیسے ننھی سی کلی پھول بن جاتی ہے! اور مجھے لاہور کو الوداع کہنا تھا۔ میرا اگلا سٹاپ مری تھا۔ میرے شوہر نے فون پہ ہدایت کی (جو کہ خود مری میں تشریف رکھتے تھے) ’’لاہور سے بس پکڑو اور پنڈی فیض آباد پہنچو، وہاں سے وین لو جو کہ چند قدم کے فاصلے سے مل جائے گی اور بس آرام سے مری آ جائو‘‘۔ ان کی حاکمانہ سی معلومات کو سنتے سنتے میں نے فیض آباد بس سٹاپ پر دو بیگ اٹھائے چند قدم

مزید پڑھیں

میری اماں جان اور اللہ والے بابا جی – بتول جولائی ۲۰۲۱

میری نانی جن کو ہم اماں جان کہتے تھے ایک خاموش طبع ، انتہائی صابر، ہر وقت ذکر اذکار میں مصروف اللہ والی خاتون تھیں۔ کوئی جو بھی کہے وہ بس خاموشی سے مسکرا دیتیں۔سنا تھا کہ جب ساس اور نند یں اماں جان پر غصہ ہوتیں تو وہ خاموشی سے ایک طرف ہو کر ذکر شروع کر لیتیں۔ اماں جان صاحبزادہ عبدالقیوم خان ( بانی اسلامیہ کالج پشاور) کی بھتیجی تھیں۔ پہلا نواسا ہونے کی وجہ سے میں ان کی توجہ اور محبتوں کا مرکز رہا اور اکثر وہ مجھ سے اپنی زندگی کی کہانیاں شئیر کرتیں۔ ہم دونوں ایک اچھے رازدار اور غم خوار دوست بن گئے تھے۔مجھے ویسے بھی بزرگوں سے بڑا لگاؤ رہا ہے۔ کتابوں سے زیادہ بزرگوں کو پڑھنے کا شوق رہا۔ وہ مجھے علم و تدبر سے بھری معصوم گڑیاں سی لگتیں۔ اب یہاں بھی مختلف کلچر اور مذاہب کے بزرگوں سے یاری بنائی

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(6) – بتول جولائی ۲۰۲۱

میرٹھ کینٹ میں چائے کاکپ پی کر سب قیدی سستانے لگے تھے۔ کافی دنوں کے انتہائی تکلیف دہ سفر کے بعد یہ چائے کا ایک کپ اُن کے لیے گویا ایک راحت اور سکون کا باعث تھا۔ ہمیں چٹا گانگ بنگلہ دیش ( سابقہ مشرقی پاکستان ) کی بندر گاہ سے کلکتہ (بھارت) بندرگاہ تک بھیڑ بکریوں کی طرح ایک کارگو جہاز میں لا د کر لایاگیاتھا۔ وہاں سے ٹرین کے ذریعے میرٹھ پہنچایاگیا جس میں مزید تین سے چار دن لگ گئے تھے۔ ابھی ہم سب چائے پی کر تھوڑا سستانے لگے تھے کہ حکم ہؤاکہ سب لائنوں میں کھڑے ہوجاؤ۔ چار و ناچار سب لائنوں میں کھڑے ہوگئے۔ بھارتی فوجیوں نے تعدادپوری کرنے کے لیے کئی بار گنتی کی پھر جا کر انھیں تسلی ہوئی کہ نفری پوری ہے۔ میرٹھ چھاؤنی کے کیمپوں میں میرٹھ کینٹ برصغیر میں برٹش انڈیا دور کی ایک بہت بڑی چھاؤنی ہے۔ اس

مزید پڑھیں

ہمیں خبر ہی نہ تھی تو بھی رہگزر میں ہے- بتول جولائی ۲۰۲۱

وہ یونیورسٹی کے گراؤنڈ میں آگئی تھی ۔گلے میں ڈھیلا سکارف تھا، جینز اور اسٹائلش سا کرتا ،پاؤں میں جوگرز۔ بالوں کو سمیٹ کر اونچی پونی کی شکل دی ہوئی تھی۔ میک اپ سے بے نیاز چہرہ یا شاید کوئی نیچرل سی لپ اسٹک لگی تھی جومجھے دور سے نظر نہیں آرہی تھی۔کافی خوبصورت لگ رہی تھی وہ……..اپنے گروپ کے ساتھ تھی، دو لڑکے اور تین لڑکیاں……..یہ کلاس کا سب سے اچھا گروپ تھا ہر طرح سے ……..پرسنیلٹی میں بھی اور پڑھنے میں بھی۔ وہ کسی بات پر ہنسی اور ہنستے ہوئے نظر مجھ پر پڑی تومسکرائی اور ہاتھ ہلایا۔ میں نے ویسی ہی مسکراہٹ کے ساتھ ہاتھ ہلایا اور نظریں اس پر سے ہٹا لیں- اسے دیکھنا مجھے ہمیشہ سے ہی اچھا لگتا تھا لیکن ایسا نہیں تھا کہ میں اس سے متاثر تھی ۔وہ مجھ جیسی ہی تو تھی۔ ہم دونوں ہی پڑھنے میں اچھے تھے ۔میں اگر

مزید پڑھیں

یہ ہے دو گھرانوں کی کہانی!- بتول جولائی ۲۰۲۱

مسز جلیل عالی شان کوٹھی میں دوسری منزل کے ایک سجے سجائے بیڈروم کے بیڈ پر آج کی خریداری کے تمام لوازمات انڈیلے بیٹھی تھیں۔چاروں بچے اپنے اپنے بیڈ رومز سے بہت دفعہ بلانے کے بعد آئے تھے۔کسی کے کان میں ہیڈفون لگا ہےتو کسی کے ہاتھ میں موبائل اور کوئی انگڑائیاں لیتا ہؤا چلا آ رہا ہے۔لیکن عید کی شاپنگ کا سامان دیکھتے ہی سب کی سستی جاتی رہی،بھاگ کر چیزیں اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے۔ ’’اوہ ماما یہ کلر تو فرحان چچا کے بیٹے نے بھی لیا ہے۔تو کیا اب میں اس جیسا کلر پہنوں گا ماما سائز تو ٹھیک ہے لیکن کلر چینج کرادیجیے‘‘ سب سے بڑے بیٹے نے تبصرہ کیا۔ ’’مام !شرٹ کا سائز اور کلر تو مجھے پسند آگیا ہے مگر پینٹ کا کلر کچھ میچ نہیں کرتا مام پلیز اس کو چینج کروا دیں‘‘چھوٹے کی بھی تسلی نہیں تھی۔ ’’اووو ں ں……ممی یہ تو

مزید پڑھیں

منزل ہے کہاں تیری – بتول جولائی ۲۰۲۱

’’کیا ہؤا تم کو۔۔۔ ۔ ابھی تک تیار کیوں نہیں ہوئیں؟‘‘ عمارہ نے ڈانٹتے ہوئے پوچھا۔ ’’وہ امی ! میں یہ کپڑے نہیں پہنوں گی۔‘‘ ’’یا اللہ اب کیا خناس سمایا ہے تم میں، کیوں نہیں پہنوگی؟ بابا تیار ہوچکے ہیں، دیر ہو رہی ہے، مجھے باتیں سنواؤگی، مسئلہ کیا ہے۔۔۔۔ تمہاری ہی تو پسند کا کلر ہے؟‘‘ جھنجھلائی ہوئی عمارہ نے ہاتھ پکڑ کر ہالہ کو اٹھاتے ہوئے کہا۔ ’’فوراً یہ کپڑے پہنو اور تیار ہوجائو، میں یہیں کھڑی ہوں۔‘‘ ’’جب میں نے کہہ دیا کہ میرے لیے بغیر آستین کی قمیص نہ سلوایا کریں مجھے نہیں پہننی تو کیوں سلوائی آپ نے، نہیں جانا مجھے۔۔۔۔ آپ لوگ جائیں۔‘‘ بارہ سالہ ہالہ نے ضدی لہجے میں کہا۔ ارے تو تم کو کس کے پاس چھوڑ کر جاؤں گی، اور پھر وہاں تمہاری دادی کو کیا جواب دوں گی کہ کیوں نہیں لائیں بچی کو، کس کے پاس چھوڑ آئی

مزید پڑھیں

اللہ کا رنگ – بتول جولائی ۲۰۲۱

لوبان کی مسحور کن مہک مہمان خانے سے نکل کر بنگلے کے بیرونی گیٹ سے پار پھیل چکی تھی ۔جمعرات کے روز عقیدت مند خواتین کا جم غفیر ماہ پارہ بانو کا خصوصی درس سننے کے لیے جمع ہو چکا تھا ۔ ماہ پارہ بانو گزشتہ بارہ سال سے اپنے وسیع وعریض بنگلے میں دروس کی محافل سجاتی آ رہی تھیں۔خوش لباس،خوش گفتار اور نفیس ذوق کی حامل ماہ پارہ بانو کو اللہ تعالیٰ نے غضب کی سلاست اور انداز بیان عطا کیا تھا ۔ درس شروع کرتیں تو پورے مجمع پر سناٹا چھا جاتا ۔سیکڑوں احادیث و واقعات انہیں ازبر تھے ۔اپنی شیریں آواز میں جب وہ سیرت رسولﷺ بیان کرتیں تو حاضرین محفل کی آنکھیں نم ہو جاتیں۔انبیا ء کے قصے ‘ اسلا می تاریخ،حالات حاضرہ الغرض معلومات کا لامحدود خزانہ ان کی یاداشت میں محفوظ تھا اور اپنے دروس میں وہ اس کااستعمال بہت ذہانت سے کرتیں

مزید پڑھیں

مدّو جَزَر – بتول جولائی ۲۰۲۱

میں نے کوئی پندرہ سولہ سال کے ایک لڑکے کو پہلی دفعہ مسجد میں دیکھا تو یہ اندازہ نہ ہو سکا کہ ہمارے اس وسیب کے تقریباً سبھی گھرانوں سے ہمارا پڑوسیوں جیسا معاملہ ہے اور اس لڑکے کو میں نے اب تک کیوں نہ جانا ! جب غوری صاحب نے اپنے نوافل ختم کیے تو میں نے ان سے اس لڑکے کے متعلق پوچھا وہ کہنے لگے بھٹی صاحب کے ہاں ایک خاتون کام کرتی ہے یہ اس کا بیٹا ہے اور بھٹی صاحب از راہ ِ کرم فرمائی اس لڑکے کو اپنے بیٹے مظہر کے ساتھ سکول بھیج رہے ہیں تاکہ یہ بھی ایک اچھا طالب علم بنے اور کل کو یہ اس قابل ہو جائے کہ اس کی والدہ کو لوگوں کے گھروں میں نوکری نہ کرنی پڑے ۔ پھر جب اس کی والدہ بھٹی صاحب کے ہاں سے نیاز کے چاول لیے ہماری بیٹی کے گھر

مزید پڑھیں

مبارزت ہے – بتول جولائی ۲۰۲۱

مبارزت ہے لعینِ دوراں! مبارزت ہے (مگر کدھر سے؟) گھرے ہوئے غم زدہ نگر سے نہیں وسیلہ جنھیں میسر نہ کوئی سامانِ جنگ حاصل جو اپنے گھر میں ہوئے ہیں بے گھر جو رزم گاہوں میں ہیں مسلسل ادھورے پن میں بھی ہیں مکمل نہتے لوگوں کے دستِ بےکس میں سنگ پاروں کا اسلحہ ہے یقیں کی دولت سے جو غنی ہیں خدا کی الفت کے جو دھنی ہیں قسم خدا کی وہی جری ہیں زمینِ اقدس میں پھر مقدس لہو کی خوشبو بسی ہوئی ہے شہادتوں کی صدا ہے لیکن امید فتحِ مبیں ہری ہے دریدہ جسموں کے زخم گننا ہے گرچہ مشکل رقم اسی میں ہوئی ہے وجہِ شکست باطل بلکتے چہروں پہ جیسے ٹھہری نویدِ منزل غم وستم سے جو ہیں شکستہ قیامتوں سے نہیں وہ پسپا صداقتوں میں نہیں وہ تنہا مگر حمایت کا سارا لشکر کبھی تو پہنچے بیاں سے آگے وہ کاروانِ سپہ کے

مزید پڑھیں

خلفائے راشدین کے رفاہی کام – بتول جولائی ۲۰۲۱

رفاہی کاموں کی ابتدا رفاہی کاموں کی ابتدا تو در حقیت اُسی دن سے ہوئی ہے جس دن حضرت انسان (آدم علیہ السلام)نے دنیا میں زمین پر پہلا قدم رکھا اور اسے متعدد اشیاء کی ضرورت ہوئی ۔ چونکہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے ، لہٰذا اسے ضروریات زندگی کی تلاش ہوئی ۔ اس کے لیے اللہ تبارک وتعالیٰ نے اشیاء کا علم اور اس کے نام بتا دیے تھے ۔ لہٰذا اس نے وہ بتائی ہوئی چیزیں تلاش کرنی اور جمع کرنی شروع کردیں ۔ اس عمل میں اسے تعاون اور امداد کی ضرورت ہوئی اور اس نے کسی سے امداد لی اور کسی نے امداد دی تو اس طرح باہمی تعاون کی ابتدا ہو گئی ۔ سماجی مسائل کی ابتدا کے بارے میں ایک اقتباس پیش ہے ۔ ’’سماجی مسائل ہر سماج ( معاشرے)میں پائے جاتے ہیں ۔ اس کے بغیر سماج کا تصور نہیں کیاجا سکتا اور

مزید پڑھیں

خطبہ حجۃ الوداع – بتول جولائی ۲۰۲۱

عرب کے صحرا میں اسلام کا سورج پوری آب و تاب سے چمکا اللہ تعالیٰ کی بھٹکی ہوئی مخلوق اپنے اصل مرکز پر جمع ہو گئی ۔ اسلام کے عقائد و اعمال اور شریعت کے اصول و فروع مکمل ہو گئے۔ مدینہ میں اسلامی ریاست کا قیام عمل میں آگیا اور سارے عالم کی رہنمائی کے لیے ایک پاکیزہ جماعت تیار ہو گئی تو اللہ کا فرمان نازل ہؤا ۔ ’’ جب خدا کی مدد آگئی اور (مکہ) فتح ہو چکا اور آپ ؐ نے دیکھ لیا کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں ۔ آپ ؐ خدا کی حمد کی تسبیح پڑھیں اور استغفار کریں اللہ توبہ قبول کرنے والا ہے‘‘(سورہ نصر)۔ اس صورت کے نزول سے حضور اکرم ؐ سمجھ گئے کہ رحلت کا وقت آگیا ہے ۔ اس لیے ضروری تھا کہ شریعت اور اخلاق کے تمام سیاسی اصول مجمع عام

مزید پڑھیں

عدل و انصاف – بتول جولائی ۲۰۲۱

اسلام میں انصاف کی تلقین کی گئی ہے۔ انصاف راست بازی اور سچائی ہی کی عملی شکل ہے۔اس کے معنی ہیں کہ ہر شخص سے وہ معاملہ کیا جائے اور اس کے بارے میں وہ بات کہی جائے جس کا وہ مستحق ہو۔انصاف ہر انسان کا حق ہے اور بحیثیت انسان اسے ملنا چاہیے۔ قرآن ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کی جانب رہنمائی کرتا ہے، جہاں ایسی عالمی دعوت اور تحریک برپا کی جائے جو کسی گروہ، قبیلے اور کسی نسل کی طرف دار نہ ہو۔ اس دعوت میں اجتماعی رابطے اور تعلق کی بنیاد کسی عصبیت اور قومیت پر نہ ہو۔اور ان تعلیمات اور اصولوں پر افراد ِ اقوام اور امم کو پورا بھروسہ ہو۔ یہ ایسا عادلانہ نظام ہو، جو کسی کی خواہش سے متاثر نہ ہو۔ رشتہ داری اور اقربا پروری کا اس میں نام بھی نہ ہو۔ امیر و غریب کے لیے یکساں ہو، اور قوی

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جولائی ۲۰۲۱

قارئین کرام! حج کا مبارک مہینہ شروع ہونے کو ہے ۔ ان دنوں حجاج کے قافلوں کی تیاری ،روانگی اور رونقیں عروج پر ہوتی تھیں۔ ابھی تک محدود پیمانے پر ہی حج کا دوبارہ آغاز ہو سکا ہے۔ اللہ تعالیٰ خیرو عافیت رکھے تو انشا ء اللہ اگلے سال معمول کی سرگرمی ہو گی۔ گھوٹکی میں ہونے والے ریل کے حادثے میں بہت سا جانی نقصان ہؤا۔ اللہ مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر دے۔ دنیاجبکہ تیز رفتار ٹرینوں سے بھی بڑھ کر سپر سونک مقناطیسی ٹرینوں کو ممکن بنارہی ہے ، ہم ابھی تک دو صدی پرانے انگریز کے دیے نظام کو ہی گھسیٹ رہے ہیں بلکہ اسے بھی ٹھیک سے سنبھال نہیں پارہے۔ آج کے دور میںمعاشی ترقی کے منصوبے معیاری ریلوے کے نظام کے بغیر چل ہی نہیں سکتے۔موجودہ حکومت کو اس پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی۔ ریل حادثے کے وقت عوامی

مزید پڑھیں