ایسا بھی ہو سکتا ہے! – بتول دسمبر ۲۰۲۰
’’یہی کوئی دو تین دہائیاں پہلے تک دیہاتوں اور قصبوں کے لوگ مل جل کر موسموں سے لطف اندوز ہوتے اور کام بھی زیادہ نمٹا
’’یہی کوئی دو تین دہائیاں پہلے تک دیہاتوں اور قصبوں کے لوگ مل جل کر موسموں سے لطف اندوز ہوتے اور کام بھی زیادہ نمٹا
بچے سکول و کالج اور میاں جی اپنے کاروبار کی طرف جا چکے تھے۔ دن کے دس بجے ہی ارد گرد ہو کا عالم تھا۔
دوپہر کا ایک بج رہاتھااور گھر میں ایسا سناٹا چھایا ہوا تھاجیسےیہاں کوئی متنفس نہ رہتاہو۔ جس گھر میں چار لڑاکا بچے ہوں ،ان کی
گھنٹے دنوں میں دن مہینوں میں اور مہینے سالوں کا روپ دھار رہے تھے۔ یہ گزرتے ماہ وسال حاجرہ کی پریشانی میں بتدریج اضافہ کر
رمضان جی کو دیکھنے لڑکی والے آرہے تھے۔ تمام تیاریاں مکمل ہونے کے بعد رمضان جی اور اس کے گھر والے مہمانوں کی آمد کا
دوپہر تو کیا، دن سہہ پہر پکڑنے والا تھا اور ڈھلنے کی طرف رواں تھا۔ سورج مغرب کی طرف چھلانگیں لگاتا ہؤا دوڑ رہا تھا۔
چاند کا چمکنا دمکنا اپنی جگہ، شاعروں کا اپنے محبوب کو چودھویں کے چاند سے تشبیہ دینا اور اس کے حسن کی تعریف میں زمین
’’گرمیوں میں راتیں چھوٹی جن میں کئی بار مچھر کاٹنے، گرمی اور پیاس کی وجہ سے آنکھ کھلتی ہے۔ان راتوں میں نیند کا پورا ہونا
جب چلتے ہوئے آپ کے گھٹنوں سے چڑ چڑ کی آوازیں آنی شروع ہو جائیں، نظر کمزور اور داڑھی سفید ہوجائے، تو کوئی ہے جس
دو بھائیوں کی اکلوتی بہن سکینہ جی ، ہر وقت موبائل میں مگن رہنے والی بلکہ موبائل فون تو اس کے ہاتھ کا کھلونا تھا
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
چلتی پھرتی ،بھاگ دوڑ کر کام نمٹاتی نورین کے لیے ایک ٹک چارپائی پر رہنا مشکل ترین اور صبر آزما کام تھا۔اسے ایسا محسوس ہوتا
ٹھٹھرتا ہؤا موسم سرما آہستہ آہستہ رخصت ہو رہا تھا جس کی وجہ سے سورج کی شرماہٹ میں کمی آ رہی تھی اور اس کا