’’ارے یہ کیا ؟ گرمیوں کے کپڑوں پہ اتنا اہتمام ؟بھئی ہم تو لان کے سوٹ پہ کوئی بیل یا لیس نہیں لگاتے ….خواہ مخواہ
’’ارے یہ کیا ؟ گرمیوں کے کپڑوں پہ اتنا اہتمام ؟بھئی ہم تو لان کے سوٹ پہ کوئی بیل یا لیس نہیں لگاتے ….خواہ مخواہ
برف رتوں کا المیہ گھروں کے آنگن ،دلوں کے دامن ،تمام ڈیرے ہوس کی دہشت نے ہیں بکھیرےکئی بسیرے کہر میں لپٹی ہوئی فضا میں
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم بلندیِ خیال میں،جواب میں سوال میں وفا کے ہرکمال میں، عمل کے ہرجمال میں عروج میں ،زوال میں
وبا کے دو گزشتہ برسوں کی یاد میں کچھ احساسات نظم ہوئے) مکالمہ تو خدا سے تھا بس خدا کے عہدِ وفا سے تھا بس
بہتات درد کو سہنا مشکل تھا یا بے دردی کو جسم وجاں پہ بیتنے والے دونوں ہی آزار بہت تھے (کچھ تو گھاؤ کے بھر
گمنامی کی چادر اوڑھے دکھلاووں کے بیچ کھڑی ہوں اندر کوئی چیخ رہاہے نقلی ہیں سب رنگ و روغن ہر منظر میں سلگا جیون سونا
میری نانی امی حفصہ سعید میری نانی جان، ’’صدیقہ‘‘ میری امی ہی تھیں کیونکہ میں نے ان کی گود میں ہی آنکھ کھولی اور پرورش
مبارزت ہے لعینِ دوراں! مبارزت ہے (مگر کدھر سے؟) گھرے ہوئے غم زدہ نگر سے نہیں وسیلہ جنھیں میسر نہ کوئی سامانِ جنگ حاصل جو
یہ کون گیا ہے گھر سے مرے ہر چیز کی رونق ساتھ گئی ہوں اپنے آپ سے بیگانہ بے چین ہے پل پل قلبِ حزیں
نبیلہ کوفتوں کا سالن دم پر لگا کر دوسرے چولہے پر پسندوں کی کلیا کی طرف متوجہ ہوئی جواکلوتے لاڈلے وجاہت کی فرمائش تھی ۔
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk