پانی اتر گیا – مارچ ۲۰۲۱
آج تو کوئی معجزہ ہی سکینہ کو بچا سکتا تھا ۔ڈر کے مارے سکینہ کا رنگ فق ہو چکا تھا ۔زیبو کاغصہ ٹھنڈا ہونے کا
آج تو کوئی معجزہ ہی سکینہ کو بچا سکتا تھا ۔ڈر کے مارے سکینہ کا رنگ فق ہو چکا تھا ۔زیبو کاغصہ ٹھنڈا ہونے کا
فوجی جوان نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہاکہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں گاڑی میں بٹھا کر فوجی کیمپ میں موجود ایک
کہتے ہیں کہ انسانی دماغ کا موازنہ اگر کمپیوٹر کے ساتھ کیا جائے تو صورت حال کچھ یوں ہوگی کہ ایک انسانی دماغ میں زندگی
صحرا کانام سنتے ہی ذہن میں تاحد نگاہ ریت آتی ہے اور صحرائے تھر کا نام سنتے ہی بھوک، پیاس اور سوکھے کی بیماری تصور
آج کی اس ادبی نشست کے بارے میں فون آیا، ادب اور میڈیا کا نام سنتے ہی میں نے حامی بھرلی ،آجائوں گی ۔ آج
8 مارچ کو’’خواتین کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ 1907ء سے قرار پایا جانے والا یہ دن منانے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کئی
گھریلو باغیچے کو اکثر باورچی خانہ باغیچہ بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ اس باغیچے سے باورچی خانےکی ضرورت کے لیےتازہ سبزی گھر ہی سے حاصل کی
اولاد کی قدر کسی بے اولاد جوڑے سے پوچھیے۔اولاد کی تمنا انسان کا فطری داعیہ ہے۔ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن ایک مسلمان
ٹن ۔ٹن ۔ٹن۔ گھنٹی کا بجنا تھا اور گویا قیامت صغریٰ آگئی ہو ۔ ہم ہر طرف سے تابڑ توڑ حملوں کی زد میں تھے
پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی اس ماہ’’ چمن بتول‘‘ کے ٹائٹل پر ایک طرف تو برف پوش پہاڑ دعوتِ نظارہ دے رہے ہیں تو دوسری
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk