بتول مارچ ۲۰۲۱

حیا خیر لاتی ہے – مارچ ۲۰۲۱

حیات میں حیا مضمر ہے۔ یا پھر حیا کے سنگ حیات خوبصورت ہے۔ وہی فرد اور معاشرہ تازگی اور حسن کے ساتھ زندہ رہتا ہے جس میں حیا باقی رہے۔ پہلے انسان سیدنا آدم علیہ السلام کا پتلا جس مٹی سے تیار کیا گیا، حیا اس کا جوہر تھا؛ جیسے پھول میں خوشبو اس کا جوہر ہے۔ ہر چیز کو بناتے ہوئے اس کی اساس یا بنیادی خاصیت کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔نمکین ہےیا میٹھا، کھٹا ہے یا پھیکا، ہر چیز کو بنانے کے کچھ عناصر ترکیبی (ingredients) ہوتے ہیں۔ آدم کے پتلے کی تیاری والی مٹی میں نفس روحانی کے لیے جو ناگزیر چیز یا عنصر رکھی گئی وہ حیا ہے۔ اسی لیے انسانیت کی بقائے حیات میں حیا مضمر ہے۔ جب آدم کے مادی وجود میں’’الحی القیوم‘‘ نے روحِ حیات پھونکی تو حیا اس کا لازمی جزٹھہری۔ حیا، حیات اور الحی کا بنیادی حرف’’ح‘‘ اور’’ی‘‘ ہے۔ زندگی

مزید پڑھیں

محشرِ خیال – مارچ ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی اس ماہ’’ چمن بتول‘‘ کے ٹائٹل پر ایک طرف تو برف پوش پہاڑ دعوتِ نظارہ دے رہے ہیں تو دوسری طرف خزاں رسیدہ درختوں کے سنہرے پتے نظر آ رہے ہیں ۔ قدرت نے بہار کو حسن بخشا ہے تو خزاں کو بھی اس سے نوازا ہے ۔ در حقیقت اللہ نے اس کائنات کے ذرے ذرے میں ایک حسن پیدا کیا ہے یہ تو انسان ہے جو اس حسن کو پامال کرتا رہتا ہے۔ مدیرہ محترمہ نے ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے بہت کچھ لکھا ہے کشمیر کے بارے میں یہ زبردست جملہ لکھا ہے ’’ ہمارے جسم کا یہ حصہ ابھی تک تکلیف میں ہے … ہم نا مکمل ہیں جب تک ہمارے کشمیری ہم وطن آزاد فضا میں سانس نہیں لیتے ‘‘ کرپشن کے حوالے سے بھی فکر انگیز جملے تحریر کیے ہیں …… ’’عجیب کہانی ہے جب ہم صبح آنکھ کھولتے

مزید پڑھیں

اولاد کی تمنا کیوں – مارچ ۲۰۲۱

اولاد کی قدر کسی بے اولاد جوڑے سے پوچھیے۔اولاد کی تمنا انسان کا فطری داعیہ ہے۔ ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے لیکن ایک مسلمان اولاد کی خواہش جس وجہ سے رکھتا ہے اس کو قرآن بڑے خوبصورت الفاظ میں بیان کرتا ہے۔ ’’کھیعص۔ذکر ہے اس رحمت کا جو آپ کے رب نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی جب انہوں نے چپکے چپکے اپنے رب کو پکارا‘‘۔ انہوں نے عرض کیا،اے میرے رب میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے، اے میرے رب میں تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا، مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے اور میری بیوی بانجھ ہے۔ تو مجھے اپنے فضل خاص سے ایک وارث عطا کر دے جو میرا وارث بھی ہو اور آل یعقوب کی میراث کابھی، اے میرے رب اس کو ایک پسندیدہ انسان بنا۔(سورہ مریم۔آیت 1-6) یہاں دیکھیے

مزید پڑھیں

گھریلو باغیچہ صحت کا دریچہ – مارچ ۲۰۲۱

گھریلو باغیچے کو اکثر باورچی خانہ باغیچہ بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ اس باغیچے سے باورچی خانےکی ضرورت کے لیےتازہ سبزی گھر ہی سے حاصل کی جاتی ہے ۔ مدتوں سے انسان اپنی اور اپنے خاندان کی خوراک کا بندوبست اسی طرح کرتا آیا ہے۔ آج بھی بہترین ،تازہ اور صاف ستھری سبزیوں کے حصول کے لیے گھر وں میں زمین یا گملوں، پرانے ڈبوں، ٹب ،بالٹی یا لکڑی کے کریٹ وغیرہ میں اپنی من پسند سبزیاں لگائی جاسکتی ہیں اور کئی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ گھریلو باغیچے سے آپ کو صرف تازہ اور سستی سبزی ہی نہیں ملے گی بلکہ گھر میں باغیچہ لگانے کے انسانی صحت اور ماحول دونوں پر بڑے نفع بخش اثرات پڑتے ہیں۔ ان میں سے چند فوائد کا ذکر یہاں ہے۔ غذائی و طبی فوائد کا حصول پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور یہاں کی زمین بھی اکثر فصلوں کے لیے بہترین ہے۔ یہ

مزید پڑھیں

عورت مارچ کو کون سی آزادی چاہیے ؟ – مارچ ۲۰۲۱

8 مارچ کو’’خواتین کا عالمی دن‘‘ منایا جاتا ہے۔ 1907ء سے قرار پایا جانے والا یہ دن منانے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کئی ممالک میں خواتین کے عالمی دن پر تعطیل ہوتی ہے۔ کئی ملکوں میں اسے احتجاج کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے جبکہ بعض ممالک اس دن کو’’نسوانیت کا جشن‘‘ کے طور پر بھی مناتے ہیں۔ پاکستان میں 8 مارچ 2018ء سے ’’عورت مارچ‘‘ کا آغاز ہوا اور ہر سال یہ مارچ باقاعدگی سے منعقد ہو رہا ہے جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کوان کے حقوق دلوانے کے لیے آواز بلند کرناہے۔اقوام متحدہ کا ادارہ ہر سال کے لیے اپنا ایجنڈا اور تھیم جاری کردیتا ہےجس کے مطابق مختلف ممالک اپنی تیاریاں کرتے ہیں۔ سال 2021ء کا تھیم ہے : Women in leadership: Achieving an equal future in a COVID-19 world قیادت میں خواتین:’’ کووڈ19 کی دنیا میں مساوی مستقبل کا حصول‘‘ اس

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی (۲) – مارچ ۲۰۲۱

فوجی جوان نے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا اور کہاکہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں گاڑی میں بٹھا کر فوجی کیمپ میں موجود ایک فوجی بیرک میں لے جایا گیا جہاں ہمارے لیے رہائش کانتظام تھا۔ دو سال بھارتی قید کے بعد شاید جسم کی چارپائی سے شناسائی تقریباً ختم ہوچکی تھی۔ بس فرش پر بستر نما ایک کمبل کی عادت تھی۔ ٹوٹی ہوئی پرانی اور کائی لگی ہوئی اینٹوں کے فرش پر سونے کی کوشش ہوتی تھی۔ ان اینٹوں کو جوڑنے کے لیے اگر کبھی کوئی سیمنٹ وغیرہ کبھی لگا یاہو تو اب موجود نہ تھااوراینٹوں کے درمیان خالی جگہ ریت اور کیڑوں مکوڑوں کو باہر آنے کی کھلی دعوت دیا کرتی۔ لاہور کی پہلی شام لاہور میں شام ڈھلنے لگی۔درختوں سے چڑیوں کی چہچہاتی آو ا ز یں یوں لگ رہی تھیں کہ جیسے ہماری قید سے آزادی پر خوشی کااظہار کررہی ہیں۔ مساجد سے اذان کی

مزید پڑھیں

پانی اتر گیا – مارچ ۲۰۲۱

آج تو کوئی معجزہ ہی سکینہ کو بچا سکتا تھا ۔ڈر کے مارے سکینہ کا رنگ فق ہو چکا تھا ۔زیبو کاغصہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہ لے رہا تھاــ\۔بھائیوں کی اکلوتی لاڈلی بہن زیبو کی من پسند تلّے موتی کے کام والی قمیض دامن سے بری طرح پھٹی ہوئی تھی اور سکینہ کی بد قسمتی یہ تھی کہ پچھلے روز دھو کر اس نے ہی چھت پر پھیلائی تھی اور آج جب اسے تار سے اتارا گیا تو وہ اس حال میں ملی اور بس سکینہ ہی مجرم ٹھہری۔ فیصل آباد کے نواحی گاؤں میں مقیم فضل دین کا گھرانہ ایک کاشتکار گھرانہ تھا ۔کچھ ایکڑ زرعی زمین ان کی ملکیت میں تھی جس پریہ محنت کش گھرانہ کپاس گندم اور دیگر اناج کاشت کرتے اور گزر اوقات اچھے سے ہوجاتی تھی ۔ اوپر تلے چاربیٹوں کی پیدائش ہوئی تو فضل دین اور اس کی بیوی صغریٰ چاچی

مزید پڑھیں

ہم کو دیو پریس رے – مارچ ۲۰۲۱

نبیلہ کوفتوں کا سالن دم پر لگا کر دوسرے چولہے پر پسندوں کی کلیا کی طرف متوجہ ہوئی جواکلوتے لاڈلے وجاہت کی فرمائش تھی ۔ کوفتے گھر بھر کی پسند سہی مگر اسے قطعاً ناپسند تھے۔ابھی ساتھ میں مٹر پلاؤ بھی بنانا تھا۔ چاول دھو بھگو کے رکھےہی تھے کہ موبائل بیپ بجی۔اسکرین پر ’’باجی کالنگ‘‘ جگمگا رہا تھا۔ ’’ارے باجی کیسی ہیں ؟ پورا ہفتہ ہو گیا آپ سے بات کیے‘‘ سلام دعا کے بعد وہ خوش ہو کر پوچھنے لگی۔ ’’ہاں نبیلہ مت پوچھومیں کتنی مصروف ہو گئی ہوں ،میری تو کوئی بیٹی بھی نہیں کہ ہاتھ بٹا دے۔ ماسیوں کے نخرے سہتے جیسا تیسا کام چلانا پڑتا ہے۔ تم ہی اتا پتا لے لیتی نا‘‘۔ ’’ارے باجی قبر کا حال تو مردہ ہی جانتا ہے۔ بچیوں کو بھی اچھے سے اچھا پڑھانا ضروری ہے ۔اب تو کیا پتا آگے ان کی قسمت کیا ہو! عنیزہ بی ایڈ

مزید پڑھیں

سنہرے کھیت – مارچ ۲۰۲۱

چیف منسٹر کا پی اے، شرما بہت دیر سے ان کی خواب گاہ کے باہر ٹہل رہا تھا مگر گیا رہ بجنے کو آئے تھے وہ اب تک سو کر نہ اٹھے تھے ۔ مجبورا ً شرما نے ان کا دروازہ کھٹکھٹا یا اور انہیں اٹھا یا۔ اٹھتے ہی ہمیشہ کی طرح انہیں سب سے پہلے تازہ سنگترو ں کا جوس پیش کیا گیا اور تازہ تین ا نڈ وں کا آ ملیٹ، خستہ تازہ تیارہوئی ڈ بل روٹی کا ناشتہ کروا یا گیا ۔ نا شتے کے فورا بعد انہیں خا لص دودھ سے بنی ملا ئی والی چائے پینے کی عادت تھی وہ دی گئی ۔ سب چیزوں سے فا رغ ہو کر پہلی دفعہ چیف منسٹر پی اے کی طرف متوجہ ہوئے اور اکتا ہٹ سے پو چھا ۔ شرما کیا افتاد آن پڑی تھی جو صبح صبح مجھے پریشان کرنا شروع کر دیا ؟ شرما کے

مزید پڑھیں

غزل – مارچ ۲۰۲۱

ہجر سے جاں بہ لب ہیں دیوانے آہ کرتے ہی کب ہیں دیوانے بے گناہی بھی جرم گنتے ہیں اِس کچہری میں سب ہیں دیوانے زندگی کیا جواز رکھتی ہے ہم تو بس بے سبب ہیں دیوانے پتھروں سے جواب آتا ہے کیا پکاریں کہ جب ہیں دیوانے منہ پہ رکھتے ہیں من کی باتیں بھی کس قدر بے ادب ہیں دیوانے ہم کلامی جنون کیسا ہے اتنے بدنام کب ہیں دیوانے تیری آمد ہے کیا چھپائیں اب ہم نہیں اب، تو کب ہیں دیوانے (اسامہ ضیاء بسمل) اپنے پیروںکو سمیٹو سبھی سر پر رکھ دو حکمِ آقا ہے، غلامو، مرے در پر رکھ دو توڑ کر تم جو ستاروں کو فلک سے، اچھا لے ہی آئے تو کسی اور کے گھر پر رکھ دو اف یہ دنیا ہے زمانہ بھی ہے گھر والے بھی سو سبھی مجھ سے کیے عہد اگر پر رکھ دو ہم بھی دنیا کا زمانے

مزید پڑھیں

گیسوئے اردو کو شانہ ملا مگر – مارچ ۲۰۲۱

اقبال نے غالب کی جدائی میں کہا تھا کہ: گیسوئے اردو ابھی منت پذیرِ شانہ ہے شمع یہ سودائی دل سوزیِ پروانہ ہے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ۸ ستمبر ۲۰۱۵کے اپنے تاریخی فیصلے میں قومی زبان اردو کو سرکاری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم جاری کیا۔گویا انہوں نے گیسوئے اردو کو شانہ فراہم کردیا۔اب ہمیں عملی طور پر وطن عزیز میں اردو کو اس کا حقیقی مقام دلانا ہے۔ میرے لیے اس قومی مقصد کی جدوجہد میں شامل ہونا، اس کا حصہ بننا ایک اعزاز ہے۔یہ میرا حق ہے اور میرا فرض بھی۔ اور یہ وہ جدوجہد ہے جس کے بغیر ہم نہ اپنے بزرگوں کے آگے سرخرو ہو سکتے ہیں اور نہ اپنی آئندہ نسل کے آگے سر اٹھا سکتے ہیں۔ اردو ،جیسا کہ ہم جانتے ہیں ،پاکستان کے تمام علاقوں کی بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ، یہ زبان واحد رابطے کی زبان

مزید پڑھیں

مسلم فیمی نسٹ خواتین اور قرآنی احکا م کی تعبیر – مارچ ۲۰۲۱

خواتین کے مقام ومرتبے اور حقوق وفرائض کا تعین انسانی تاریخ کے ہر دور میں ایک مشکل لیکن اہم معاملہ رہا ہے۔ اہمیت یہ ہے کہ معاشروں ، سلطنتوں اور حتیٰ کہ تہذیبوں کے عروج وزوال سے اس معاملے کا تعلق ہے،اور مشکل یہ ہے کہ الحادی نظریات وافکار ہوں یا مذاہب عالم کی تعلیمات و روایات، ہر جگہ اس حوالے سے افراط وتفریط ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔ اسلام کا البتہ اس حوالے سے امتیاز یہ ہے کہ اس آخری الہامی دین اور آسمانی ہدایت میں تکریمِ نسل آدم کے بنیادی تصور کی روشنی میں قانون واخلاق کو یک جا کر کے عالمِ نسواں کے مسائل کا ایک ایسا جامع حل پیش کیا گیا ہے جس کی نمایاں ترین خصوصیت عدل وتوازن ہے۔ اعتدال وتوازن کی اس خوبی کا درست اندازہ دیگر عقلی فلسفوں اور دینی روایات کےساتھ تقابل سے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔ مسلمانوں کی چودہ صدیوں کی

مزید پڑھیں

امانت کا مفہوم اور اہمیت – مارچ ۲۰۲۱

اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں عقیدہ سے لے کر عبادات اور اخلاق سے لے کر معاملات تک ہر معاملے میں ہدایات دی گئی ہیں۔ان ہدایات کواللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کے ذریعے مختلف قوموں اور علاقوں میں وقتاً فوقتاً بھیجتا رہااور ان پر وحی کے ذریعے اپنا پیغام القا کرتا رہا۔ یہ پیغامات ’’روح الامین‘‘ جبریلؑ کے ذریعے بھیجے جاتے۔اور نبی آخر الزمان ﷺکے اخلاق کی شان یہ تھی کہ وہ وحی ملنے سے پہلے بھی اپنی قوم میں’’ امین ‘‘ کا لقب پا چکے تھے۔ یعنی یہ پیغام بھی ایک امانت تھا جو روح الامین کے ذریعے ایک امین ہستی کی جانب بھیجا گیا، جن کے امانت دار ہونے کا پورا معاشرہ گواہ تھا۔ قرآن کریم میں امانت اور امانات (جمع کا صیغہ)کا تذکرہ پانچ مقامات پر آیا ہے اور اتباع، عہد اور جوابدہی کا پیغام دے رہا ہے، البتہ سورۃ البقرہ میں اسے مالی امانت اور اس

مزید پڑھیں

خوشگوار ازدواجی زندگی کے راہنما اصول – مارچ ۲۰۲۱

ہم اکثر نکاح کا خطبہ سنتے رہتے ہیں لیکن کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ اس خطبے میں کیا کہا جارہا ہے؟ خطبہ نکاح میں حمد وصلوٰۃ کے بعد قرآن کریم کے جن 3مقامات سے تلاوت کی جاتی ہے ان تینوں میں حیرت انگیز طور پر نکاح کا کوئی تذکرہ ہی نہیں ہے، بلکہ تینوں جگہ ایک ہی مضمون پر زور دیا گیا ہے اور وہ ہے ’’تقویٰ‘‘۔ تقویٰ اور پرہیزگاری ایک ایسا موثر عنوان ہے جس کے تحت بہت سے مسائل خود حل ہوجاتے ہیں۔ خطبہِ نکاح کا پیغام اللہ رب ا لعزت نے خطبہ نکاح میں تقویٰ پر ہیزگاری کا حکم ارشاد فرما کر اس جانب توجہ دلائی کہ میاں بیوی ایک خوشگوار ازدواجی زندگی اور ایک پرسکون گھر اس وقت بنا سکیںگے جب دونوں ’’تقویٰ‘‘ کے زیور سے آراستہ ہوں، ان دونوں کو اپنے ہر عمل کی جوابدہی کی فکر لاحق ہو۔ اللہ کے ہاں

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – مارچ ۲۰۲۱

قارئین کرام! کورونا کی دوسری لہر دم توڑ رہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں زندگی خاصی حد تک معمول پر آ جائے گی۔مارچ میں اس آسمانی آفت کوپاکستان میں آئے پورا ایک سال مکمل ہو رہا ہے۔ اللہ ہمیں اور دنیا بھر کو اس کے چنگل سے جلد اور مکمل نکال لے، آمین۔ یہ قرارداد پاکستان کا مہینہ بھی ہے جب اسلامیانِ ہند نے اپنی ایک الگ منزل متعین کر کے اس جانب سفر کا آغاز کردیا تھا۔اللہ اس مملکت خداداد کو تا قیامت سلامت رکھے آمین۔ تابش میں اپنی مہرو مہ و نجم سے سِوا جگنو سی یہ زمیں جو کفِ آسماں میں ہے پاکستان اور بھارت کی فوجی قیادت کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پہ امن و امان قائم رکھنے کا اعلان سامنے آیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ اس اقدام سے دونوں ملکوں کے درمیان مخاصمت کی

مزید پڑھیں

نا قابلِ بیان – مارچ ۲۰۲۱

ٹن ۔ٹن ۔ٹن۔ گھنٹی کا بجنا تھا اور گویا قیامت صغریٰ آگئی ہو ۔ ہم ہر طرف سے تابڑ توڑ حملوں کی زد میں تھے ۔ارے گولیوں کے نہیں طالبات کے، جو گھنٹی کی آواز سن کر بےتحاشہ ،بےہنگم انداز میں خارجی دروازے کی جانب دوڑی تھیں ! شومیِ قسمت کہ آج کلاس میں کرسی نصیب ہوگئی تھی( ورنہ ایک کرسی تین لڑکیوں کا بوجھ اٹھاتی نظر آتی تھی) دراصل فرسٹ ائیر پری میڈیکل کی آبادی تھی ہی اتنی زیادہ کہ کلاسز شروع ہونے کے ایک ہفتے تک ہم نے ایک ٹانگ پر کھڑے ہونے کی مشق کی یا پھر کرسی کے ہتھے پر لٹک جانے کا اعزاز حاصل کیا۔ خیر بات ہورہی تھی تابڑ توڑ حملوں کی ….جی ہاں ہماری کرسی دروازے کے با لکل ساتھ تھی یعنی ایسے کہ سب ہمارے پیچھے سے گزر کر جائیں۔ اب چونکہ اعلان جنگ ہوگیا تھا اور جنگی قیدی میدان جنگ سے

مزید پڑھیں

ادب اور نسل نو – مارچ ۲۰۲۱

آج کی اس ادبی نشست کے بارے میں فون آیا، ادب اور میڈیا کا نام سنتے ہی میں نے حامی بھرلی ،آجائوں گی ۔ آج کل تو باہر نکلنے پر اتنی شدید پابندی ہے کہ اگر کوئی قوالی پر بھی بلائے تو شاید میں جانے پر رضامند ہو جائوں ۔ ایک سال سے اپنے کمرے میں ہمہ وقت موجود ہوں۔ اب نہ یہاں روزن زنداں ہے کہ فیض صاحب کے اشعار ہی پڑھتی رہوں نہ چھت پر کڑیاںہیں جن کو گنتی رہوں ۔ اس لیے حاضر ہو گئی ہوں ۔ مدعو کرنے والی صاحبہ نے کہا کہ ہم نے آپ کو دعوت نامہ بھیج دیا ہے۔ آج کل دعوت نامہ whatsappپر بھیجا جاتا ہے ۔ بعد میں جب دعوت نامہ پڑھا تو معاًخیال آیا کہ اگر جو یہ ڈبیٹ ہوتا تو میں فوراً مخالف سمت کا رخ کرتی، موضوع ہے کہ : ’’ ادب اور میڈیا خاندان اور نسل نو

مزید پڑھیں

صحرا سے بار بار وطن کو ن جائے گا (حصہ اول) – مارچ ۲۰۲۱

صحرا کانام سنتے ہی ذہن میں تاحد نگاہ ریت آتی ہے اور صحرائے تھر کا نام سنتے ہی بھوک، پیاس اور سوکھے کی بیماری تصور میں آتی ہے۔ یوں تو شاعر نے کہا تھا۔ ـدیکھنا ہے تجھے صحرا تو پریشاں کیوں ہے کچھ دنوں کے لیے مجھ سے میری آنکھیں لے جا ہم ہرگز اپنی آنکھیں ادھار نہیں دے رہے لیکن یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ آئیے آج ہماری آنکھوں سے صحرا کو دیکھیے ۔ لیکن اس سے پہلے ایک چھوٹی سی بات ، ہم کوئی منجھےہوئے سفر نامہ نگار تو ہیں نہیں ، اس لیے سقم کی گنجائش کے طلبگار ہیں ، بس جیسے جیسے جو کچھ دیکھا اگر اسی ترتیب سے یاد آتا گیا تو لکھتے جائیں گے ورنہ جو بات جب یاد آ گئی کہہ دیں گے ، تو کچھ ٹیڑھ میڑھ برداشت کیجیے گا، درگزر فرمائیے گا۔ تو قصہ کچھ یوں ہے کہ ہمارے صاحب

مزید پڑھیں

خیال و خواب کے جھروکوں سے – مارچ ۲۰۲۱

کہتے ہیں کہ انسانی دماغ کا موازنہ اگر کمپیوٹر کے ساتھ کیا جائے تو صورت حال کچھ یوں ہوگی کہ ایک انسانی دماغ میں زندگی کے ہر لمحے کو محفوظ رکھنے کی جتنی صلاحیت ہوتی ہے اگر اتنی ہی صلاحتیوں والا کوئی کمپیوٹر ایجاد کر لیا جائے تو اس کی ’’ہارڈ ڈسک‘‘ دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت جیسی درجنوں عمارتوں کے برابر ہوگی اور کسی گزری بات کو ’’ری کال‘‘ کرنے کے لیے جو تیز رفتار پروسیسر درکار ہوگا اس کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سمندر کا پانی بھی کم پڑ جائے گا۔ عام استعمال کے جتنے بھی کمپیوٹرز ہیں ان کی ہارڈ ڈسک میں فلموں کی بمشکل چند کاپیاں ہی پیسٹ کی جا سکتی ہیں جبکہ ایک انسانی دماغ میں پوری زندگی محفوظ ہوتی ہے۔ یہی نہیں ،کسی بھی کمپیوٹر میں محفوظ کسی بھی یاد کو تازہ کرنے کی غرض سے جس وقت بھی “ری کال” کیا

مزید پڑھیں

حاتم طائی – مارچ ۲۰۲۱

حسیب کمال میرے ساتھ فٹ بال کلب میں تھا۔وہ بہت اچھا کھیلتا، کوچ اکثر اس کے کھیل کی تعریف کرتے تھے لیکن کسی دوسرے وقت وہ اس کے معمولی بیک گراونڈ سے ہونے کے باعث اس کا خوب مذاق بھی اڑاتے جس سے ساتھی کھلاڑیوں کو بھی شہ ملتی کہ وہ حسیب پر طنز کریں، اس کے لیے دبا دبا حسد اس انداز میں نکالیں۔ کوچ اور ساتھیوں کے رویہ کو وہ خاموشی سے برداشت کرتا لیکن اس کی آنکھوں میں مجھے غصہ نظر آتا ۔ اس کے ہاتھ اور چہرے پر کبھی کھرونچ کے نشانات ہوتے جیسے کسی کے ساتھ اس کی لڑائی ہوئی ہو۔ ہماری ٹیم انڈر ففٹین تھی، اس کلب میں شہر کے کھاتے پیتے گھر کے بچے فٹ بال کھیل سیکھنے آتے تھے، فیس ان گھرانوں کے لیے کچھ زیادہ نہ تھی لیکن حسیب کمال کیسے یہ فیس ادا کرتا تھا، یہ حیرت تھی…..ہم جانتے تھے

مزید پڑھیں

فہرست – بتول مارچ ۲۰۲۱

فہرست صائمہ اسما ابتدا تیرے نام سے عبدالمتین خوشگوار ازدواجی زندگی کے راہنما اصول ڈاکٹر میمونہ حمزہ امانت کا مفہوم اور اہمیت ڈاکٹر آسیہ شبیر مسلم فیمی نسٹ خواتین اور قرآنی احکا م کی تعبیر صائمہ اسما گیسوئے اردو کو شانہ ملا مگر … ۔ حبیب الرحمن غزل اسامہ ضیا بسمل غزل سلمان بخاری سنہرے کھیت اسما صدیقہ ہم کو دیو پریس رے نصرت یوسف حاتم طائی شہلا خضر پانی اتر گیا سید ابو الحسن جنگی قیدی کی آپ بیتی (۲)۔ حبیب الرحمن خیال و خواب کے جھروکوں سے نیّر کاشف صحرا سے بار بار وطن کو ن جائے گا (حصہ اول)1 حسینہ معین ادب اور نسل نو ڈاکٹر خولہ علوی عورت مارچ کو کون سی آزادی چاہیے ؟ فریدہ خالد گھریلو باغیچہ صحت کا دریچہ افشاں نوید اولاد کی تمنا کیوں فضہ ایمان ملک نا قابلِ بیان پروفیسر خواجہ مسعود حشرِ خیال ڈاکٹر بشریٰ تسنیم حیا خیر لاتی ہے

مزید پڑھیں