حیا خیر لاتی ہے – مارچ ۲۰۲۱
حیات میں حیا مضمر ہے۔ یا پھر حیا کے سنگ حیات خوبصورت ہے۔ وہی فرد اور معاشرہ تازگی اور حسن کے ساتھ زندہ رہتا ہے جس میں حیا باقی رہے۔ پہلے انسان سیدنا آدم علیہ السلام کا پتلا جس مٹی سے تیار کیا گیا، حیا اس کا جوہر تھا؛ جیسے پھول میں خوشبو اس کا جوہر ہے۔ ہر چیز کو بناتے ہوئے اس کی اساس یا بنیادی خاصیت کو پیش نظر رکھا جاتا ہے۔نمکین ہےیا میٹھا، کھٹا ہے یا پھیکا، ہر چیز کو بنانے کے کچھ عناصر ترکیبی (ingredients) ہوتے ہیں۔ آدم کے پتلے کی تیاری والی مٹی میں نفس روحانی کے لیے جو ناگزیر چیز یا عنصر رکھی گئی وہ حیا ہے۔ اسی لیے انسانیت کی بقائے حیات میں حیا مضمر ہے۔ جب آدم کے مادی وجود میں’’الحی القیوم‘‘ نے روحِ حیات پھونکی تو حیا اس کا لازمی جزٹھہری۔ حیا، حیات اور الحی کا بنیادی حرف’’ح‘‘ اور’’ی‘‘ ہے۔ زندگی