نوردسمبر ۲۰۲۰

اللہ کےنام سے – نوردسمبر ۲۰۲۰

عزیزنوری ساتھیو، السلام علیکم! پھروہی ہم ہیں اورپھروہی دسمبرکامہینہ۔ہماری زندگی کاایک اورسال گزرگیا ۔ دسمبرکےمختصرسےدن ہمیں یاددلاتےہیں کہ زندگی بھی اتنی ہی مختصرہے۔مگرکیاہےکہ ہم ا تنے بھلکڑ ہیں کہ دنیامیں لگ کربھول بھی جاتےہیں۔ کہتےہیں کہ وقت سوناہے۔لیکن حقیقت یہ ہےکہ یہ سونےسےبھی مہنگاہے۔ سونا تو اگرہاتھ سےنکل جائےتودوبارہ بھی حاصل کیاجاسکتاہےمگروقت دوبارہ لوٹ کرنہیں آتا۔کسی شاعرنےکس حسرت سےکہاہےکہ جب آجاتی ہے دنیا گھوم کر پھر اپنے مرکز پر تو واپس لوٹ کر گزرے زمانے کیوں نہیں آتے مگراب کف افسوس ملنےسےکیاحاصل؟ہمارےپیارےنبیﷺنےجہاں زندگی کےہرپہلوپرہماری راہنمائی کی ہے،وہاں وقت کی قدرکاکتنےخوب صورت طریقے سےاحساس دلایا۔آپ ﷺنےفرمایاکہ دوچیزوں کےمتعلق انسان دھوکےمیں پڑارہتاہے۔ آپﷺنےبڑی پیاری نصیحت فرمائی کہ غنیمت جانوجوانی کو بڑ ھا پے سے پہلے ، صحت کوبیماری سےپہلے،تونگری کوغریبی سےپہلے،فرصت کومشغولیت سےپہلے،اورزندگی کوموت سےپہلے۔ اللہ تعالی ہمیں اپنی جوانی،صحت،فراغت،امارت اورزندگی سےفائدہ اٹھانےکی توفیق دےاورہمیں اپنےوقت کوبہترین منصوبہ بندی سےگزارنےکی سمجھ دے۔آمین۔ والسلام آپ کی باجی ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

امی کا دوپٹہ – نوردسمبر ۲۰۲۰

میں آج بہت خوش تھی ،کل میرے اسکول میں فنکشن ہے جس میں مجھے امی کا کردار ادا کرنا ہے ،اسکول میں فائنل تیاری کے بعد بھی آج مجھے گھر میں اچھی طرح سے تیاری کرنی تھی۔ کیونکہ ٹیچر نے کہا تھا کہ امی کو اچھی طرح سے دیکھنا کیسے اٹھتی بیٹھتی ہیں ،کام کرتے وقت دوپٹہ کیسے لیتی ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ آج چھٹی تھی مگر اس کے باوجود میں صبح صبح ہی اٹھ گئی اور امی کے ساتھ ساتھ رہی سارا دن میں امی کو دیکھتی رہی کہ کیا کیا کام کس طرح کیا ۔رات کو اچانک یاد آیا کہ مجھے جو کپڑے کل پہننے ہیں اس کا تو دوپٹہ ہی نہیں آیا اب تک ، کیونکہ ابھی میں اتنی بڑی نہیں تھی کہ سب کپڑوں کے ساتھ دوپٹہ بنتے اکثر کے ساتھ تو میں اسکارف ہی لیتی تھی ،میں نے پریشان ہو کر امی کو کہا تو

مزید پڑھیں

آپ نے پوچھا – نوردسمبر ۲۰۲۰

حفصہ سلیمان ۔ بہالپور س: آپی ، آپ نے کبھی مہم جوئی کی ہے ؟ ج: ایک دن امی گھر نہیں تھیں تو میں نے کھانا بنایا تھا ۔ پہلے میں سمجھی کہ کھانا بنانا مہم جوئی ہے ۔ پھر جب وہ کھانا کھایا ، تو معلوم ہوا ہے کہ اصل مہم جوئی تو یہ تھی۔ ٭…٭…٭ عامر وسیم ۔ حسن ابدال س:جنت میں جانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ ج: دوسروں کی زندگی کو جہنم بنانے سے گریز۔ ٭…٭…٭ بلال زاہد ۔ کراچی س: آپی ، لوڈ شیڈنگ نے زندگی عذاب بنا دی ہے ۔ اتنی شدید گرمی ہے کہ کچھ ڈھنگ سے سوچا بھی نہیں جاتا ان بجلی والوں کو خدا کا خوف نہیں ؟ ج: بالکل ہے ۔تبھی تو وہ ہمیں بھی قبر کا اندھیرا اورحشر کے دن کی گرمی یاد دلاتے رہتے ہیں۔ ٭…٭…٭ ہادیہ انجم۔ سیالکوٹ س: آپ کے خیال میں مہم جوئی کے کیا

مزید پڑھیں

جھوٹ پکڑا گیا – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’امی جان جنید ابھی تک مدرسے سے واپس نہیں آیا؟‘‘ جواد سکول یونیفارم پہنے ناشتے کی میز پر پہنچ چکا تھا۔لیکن جنید ابھی تک گھر نہیں لوٹا تھا۔ ’’آرہا ہوگا …ایک تو یہ لڑکا بہت سست ہے۔‘‘ امی جان نے گرما گرم پراٹھا اور آملیٹ کی پلیٹ جواد کے سامنے رکھی اور واپس باورچی خانے میں چلی گئیں۔ ’’جنید کی وجہ سے میں ہر روز لیٹ ہوجاتا ہوں۔استاد صاحب ڈانٹتے ہیں پھر۔‘‘ جواد نے پہلا نوالہ توڑا اور روز والی بات پھر سے دہرائی۔ دونوںبھائی ایک ہی سکول میں زیر تعلیم تھے۔ابو نے خصوصی تاکید کر رکھی تھی کہ چھوٹے بھائی جنید کے ساتھ آیا جایا کرو۔اور اسی لیے جواد کو روز جنید کا انتظار کرنا پڑتا تھا۔ جواد اور جنید دو ہی بھائی تھے۔ان کے ابو ایک فرم میں ملازمت کرتے تھے۔جواد ساتویں اور جنید پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔جواد قرآن مجید پڑھ چکا تھاجبکہ جنید کے چند

مزید پڑھیں

کھلتی کلیاں – نوردسمبر ۲۰۲۰

خالی ہاتھ مبشرہ یعقوب کسی کے ساتھ بھلائی کرنا بہت بڑی نیکی ہے لیکن اگر اس میں ہمارا اپنا کوئی مطلب یا غرض ہو تو پھر وہ نیکی نہیں رہتی۔ نیکی وہی ہے جس کا اجر ہم صرف اللہ سے چاہتے ہیں ۔ جب ہم اللہ کی خوشنودی کے لیے دوسروں کے کام آتے ہیں تو اللہ تعلیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں اس کا اجر دیتے ہیں ۔ یہ اجر ہماری نیکی کے مقابلے میں دس سے لے کر سات سو گنا تک زیادہ ہو سکتا ہے ۔ جونیکی جتنے اخلاص سے کی جائے اس کا اتنا ہی زیادہ اجر ہوتا ہے ۔ دوسری طرف آپ کسی سے نیکی کر کے بار بار اُسے جتلائیں تو ایسی نیکی کا کوئی ثواب نہیں ملتا بلکہ الٹا اپنے مسلمان بھائی کا دل دکھانے کا گناہ سرزد ہوجاتا ہے ۔ اگر کسی تھیلی میں چھید ہو توآپ اس میں جو کچھ بھی

مزید پڑھیں

ریڈیو نورستان – نوردسمبر ۲۰۲۰

ٹک ۔ٹک۔ٹک۔ السلام علیکم میٹر بینڈ ۷۸۶ پر ہم ریڈیو نورستان سے بول رہے ہیں ۔ صبح کے چھ بجا چاہتے ہیں ۔ آئیے اپنی آج کی مجلس کا آغاز اللہ کے پاک نام سے کرتے ہیں ۔ تلاوت اور ترجمہ پیش کر رہے ہیں قاری عبد الرحمن۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَیِ النَّھَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّیْلِ۔ اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰت۔ ذٰلِکَ ذِکْرٰی لِلذّٰکِرِیْنَ ترجمہ: اور آپ نماز قائم کریں دن کی دونوں طرفوں( صبح و شام ) اور رات کی کچھ گھڑیوں میں۔ بے شک نیکیاں برائیوں کو لے جاتی ہیں ۔ یہ ( اللہ کا) ذکر کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے(ہود۔۱۱۴) ٭…٭…٭ یہ ریڈیو نورستان ہے۔ اب آپ عبد اللہ سے احادیث مبارکہ سنیے۔ ٭ ام المومنین حضرت ام حبیبہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسولؐ اللہ نے فرمایا کہ آدمی کی تمام باتیں اس کے لیے نقصان دہ ہو ں گی ۔ کسی بات سے

مزید پڑھیں

رم جھم لاج – نوردسمبر ۲۰۲۰

شام کی چائے تک بیگم خدیجہ واپس آچکی تھیں جب کہ آسیہ بیگم اپنے شوہر کی تیمار داری کے لیے ہسپتال میں ہی رُک گئی تھیں ۔پانچوں بچے دادی جان کے ارد گرد جمع ہو گئے۔ ’’خدا کا شکر ہے کہ ہارون کو ہوش آگیا ہے اور آپریشن بھی کامیاب ہوا ہے۔ دایاں بازو ٹوٹا ہے ۔ خدا کرے گا جلد صحیح ہو جائے گا ۔ بس پھر …‘‘ دادی جان نے بات نا مکمل چھوڑ دی ۔ ’’ پھر کیا دادی جان ؟‘‘ ’’ کیا بات ہے دادی جان ! سچ سچ بتائیں ۔ آپ ضرور کچھ چھپا رہی ہیں ۔‘‘ ’’ کہاں کہاں چوٹ لگی ہے ہمارے ابا کو ؟‘‘۔ بچے سوال پر سوال کرنے لگے۔ ’’ بچو! سچ یہ ہے کہ ہارون کا دایاں ہاتھ بری طرح زخمی ہوا ہے ۔‘‘ دادی جان نے گہری سانس لی۔ بچوں کے ذہن میں طرح طرح کے خیالات آنے شروع

مزید پڑھیں

روشنی کا سفر – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’ڈیڈ! مجھے پانچ ڈالر چاہئیں ۔‘‘ سکپ گھر کے لان میں اپنے دوست محمد المصری کے ساتھ بیٹھا کاروبار سے متعلق ایک اہم مسئلہ پر گفتگو کر رہا تھا۔ عین اسی وقت اس کی دس سالہ بیٹی ماریا نے اس سے آ کر مطالبہ کیا۔ ’’آپ اس ماہ کا جیب خرچ لے چکی ہیں۔“ اس نے نرمی سے جواب دیا: ’’ڈیڈ پلیز ! میں وہ خرچ کر چکی ہوں ، مجھے ایک خاص چیز خریدنے کے لیے صرف پانچ ڈالر درکار ہیں۔“ ماریا نے اصرار کیا۔ ’’نہیں یہ اصول کے خلاف ہے ، ہم طے کر چکے ہیں کہ آپ کو جیب خرچ کے علاوہ مزید پیسے نہیں ملیں گے۔ آپ کو اپنے پیسے دھیان سے خرچ کرنا چاہئیں۔“ سکپ نے نرم مگر حتمی لہجے میں جواب دیا اور محمدکی طرف متوجہ ہوگیا: ’’ماریا سر جھکائے کھڑی تھی۔اچانک محمد اس کی طرف دیکھتے ہوے بولا: میں آپ کو پانچ ڈالر

مزید پڑھیں

قائد اعظم – نوردسمبر ۲۰۲۰

قائد اعظم دیس کے بانی قوم کے رہبر قائد اعظم قائد اعظم جہدِ مسلسل عزم سراسر قائدِ اعظم قائد اعظم دشمن ہمت ہار گئے تھے حربے ہو بے کار گئے تھے جیت گئے ہیں سچے رہبر قائدِ اعظم قائدِ اعظم ہر موسم میں کام کیا تھا خود کو بے آرام کیا تھا ہر پل ہر دم کام کے خوگر قائدِ اعظم قائدِ اعظم دشمن بھی مکار بہت تھا اپنوں کا انکار بہت تھا تم ہی تھے بس قوم کے رہبر قائدِ اعظم قائدِ اعظم ہر جانب اک محکومی تھی قوم پر چھائی مایوسی تھی چمکے صبح کے تارے بن کر قائدِ اعظم قائدِ اعظم ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

فہرست – نور دسمبر ۲۰۲۰

فہرست آپ کی باجی اللہ کے نام سے ماہر القادری حمد(نظم) ابوالحسن علی ندوی انسانیت ام حبیبہ شکر والی گلی نزہت وسیم روشنی کا سفر ریاض احمد قادری قائداعظم (نظم) فصیح الرحمن آزادی کی قیمت حمیرا بنت فرید عمر پر کیا گزری؟ (ناول) مریم شہزاد امی کا دوپٹہ ام عبد منیب اسم تصغیر(نظم) نبیلہ شہزاد کیک سلمان یوسف سمیجہ آپ کا شکریہ امان اللہ نیر شوکت پیارا گائوں(نظم) محمد احمد رضا انصاری جھوٹ پکڑا گیا ریان سہیل ناچتے فوارے شاہدہ سحر دریا کی سیر (نظم) مدیحہ نورانی رم جھم لاج (ناول) تسنیم جعفری مریخ پر اک گھر بنانا چاہیے نوری ساتھی ذرا مسکرا لیجیے ام ریان بے چارہ گھوڑا شوکت تھانوی اتوار ذروہ احسن ریڈیو نورستان فارعہ آپ نے پوچھا نوری ساتھی کھلتی کلیاں

مزید پڑھیں

آپ کا شکریہ – نوردسمبر ۲۰۲۰

مُنیبہ عرف مُنی سڑک کے ایک طرف پریشان صورت بنائے کھڑی تھی۔ سڑک پر گاڑیوں کی آمدو رفت بہت زیادہ تھی ، جس کی وجہ سے وہ سڑک پار نہیں کر پا رہی تھی۔ وہ اپنی سہیلی شمع سے ملنے گئی تھی اور گھر واپس جا رہی تھی۔ ’’ کیا ہوا لڑکی ؟ پریشان کیوں ہو؟‘‘ایک بڑی عمر کے لڑکے نے اس سے پوچھا۔اُس کے لہجے میں ملائمت تھی۔ ’’ وہ میں سڑک پار نہیں کر سکتی!‘‘ منی نے جھٹ سے بتایا۔ ’’ آئو، میں تمھیں سڑک پار کروا دوں !‘‘ لڑکے نے اس کا بازو تھاما اور سڑک پار کروا دی۔سڑک پار کرنے کے بعد منی گھر کی جانب سر پٹ بھاگی۔ کیوں کہ اسے کافی دیر ہو گئی تھی ۔ اور اب یقینا امی جان سے اچھی خاصی ڈانٹ پڑنی تھی۔ ٭…٭…٭ ’’ عبیرہ… !‘‘ منی وقفے کے وقت اپنی ہم جماعت اور دوست عبیرہ کے پاس آئی

مزید پڑھیں

اتوار – نوردسمبر ۲۰۲۰

اتوار کی قدر کوئی ہمارے دل سے پوچھے ۔ یہی وہ دن ہے۔ ؎ دن گنے جاتے تھے جس دن کے لیے یقین کیجیے کہ اس دن کا انتظار پیر کے دن سے شروع ہو جاتا ہے ۔ بات اصل میں یہ ہے کہ ہمارے ایسے بیچارے ملازمت پیشہ خدا کے بندے اپنی ذاتی زندگی کا دن تمام ہفتہ میں صرف اتوار ہی کو سمجھتے ہیں ۔ اس کے علاوہ باقی تمام دن اس طرح گزرتے ہیں کہ ہم کو اپنے انسان ہونے کا ایک دفعہ بھی احساس نہیں ہوتا۔ معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مشین ہے ۔ اگر لکھنے والا بٹن دبا دیا گیا تو لکھ رہے ہیں ۔ بیٹھنے والا پرزہ چل گیا تو بیٹھے ہیں ۔ مختصر یہ کہ صبح ہوتے ہی دفتر آنا، دفتر میں ایک مقررہ خدمت انجام دینا ، شام کو دفتر سے جانا ،سب کچھ اسی طرح ہوتا ہے کہ : ؎ اپنی

مزید پڑھیں

بے چارہ گھوڑا – نوردسمبر ۲۰۲۰

ایک کسان کے پاس ایک گھوڑا تھا ۔ اُجلی رنگت، مضبوط کاٹھی۔چست و وفا دار ۔ جب تک وہ جوان اور طاقت ور رہا ، کسان اُس سے خوش رہا ۔ اسے پیٹ بھر کر اچھا اچھا چا رہ کھلاتا رہا۔ جب گھوڑا عمر رسیدہ ہو گیا اس کی طاقت اور چستی میں کمی آگئی ۔ اب وہ پہلے کی طرح کسان کا بوجھ نہیں چھو سکتا تھا ، اب کسان کو اس کا چارہ بھاری محسوس ہونے لگا۔ اس نے گھوڑے کی خوراک میںکمی کردی ۔ گھوڑا بے چارہ لاغر ہوتا چلا گیا ۔ اب تو کسان کو اس کا وجود ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا ۔ وہ اس سے جان چھڑانا چاہتا تھا۔ ایک دن وہ بڑ بڑایا: ’’اس گھوڑے کو رکھنا سرا سر نقصان کا سودا ہے ۔ اب یہ کسی قابل نہیں ۔ ہاں ، اگر یہ ثابت کردے کہ یہ ابھی بھی طاقت ور ہے

مزید پڑھیں

کیک – نوردسمبر ۲۰۲۰

دوپہر کا ایک بج رہاتھااور گھر میں ایسا سناٹا چھایا ہوا تھاجیسےیہاں کوئی متنفس نہ رہتاہو۔ جس گھر میں چار لڑاکا بچے ہوں ،ان کی موجودگی میں ایسی خاموشی چھائی ہو،تعجب کی بات تھی۔بچوں کےہروقت کےشور ،جس کی وجہ آپس کی نوک جھوک بھی ہوتی اور مل کر کھیلنا بھی،سے تنگ آئی ہوئی امی بھی فکر مند ہو گئیں۔آخریہ بچےکرکیارہےہیں؟ چاروں بچوں میں سب سے بڑی اسماء تھی جو بارہ سال کی تھی۔ دوسرے نمبر پراشعر دس سال کا، تیسرے نمبر پر فروہ سات سال کی اور چوتھے نمبر پر فاطمہ چار برس کی تھی۔ فاطمہ تھی تو سب سے چھوٹی، لیکن کام بڑے بڑے کر جاتی تھی۔ خصوصاًشکایت لگانےمیں تواسےملکہ حاصل تھا۔اکثراس کی وجہ سےدوسروں کوڈانٹ کھاناپڑتی تھی۔ ہر وقت گھر میں دھینگا مشتی مچائے رکھنے والے بہن بھائی، جب امی کی نظروں سے اوجھل اپنا من پسند کام کر رہے ہوتے تو محبت و اتفاق میں ایسے ہوتے

مزید پڑھیں

انسانیت – نوردسمبر ۲۰۲۰

انسانیت کا صحیح اندازہ امتحان پڑنے پراور ایسے مواقع پر ہوتا ہے جب ہر قسم کے ذرائع اور مواقع حاصل ہوں کہ چوری ، گناہ ، حق تلفی کی جا سکے مگر انسان کے اندر کی کیفیات اس کا ہاتھ پکڑ لیں ۔انسانیت در حقیقت ایک بڑا مرتبہ ہے ، لیکن انسانیت کے خلاف انسان ہمیشہ خود بغاوت کرتا ہے۔ کبھی نیچے سے کترا کر نکل گیا، کبھی اپنے آپ کو انسانیت سے بر تر سمجھا۔ دنیا میں لوگوں نے جب خدائی کادعویٰ کیا یا، لوگوں نے ان کو یہ درجہ دیا تو دنیا میں بگاڑ ہی بگاڑ بڑھتا گیا ، جب ایک معمولی سی گھڑی کسی اناڑی کے ہاتھ پڑ جاتی ہے اور وہ اس کی مشین میں دخل دیتا ہے تو وہ بگڑ جاتی ہے ، تو یہ نظام عالم ان مصنوعی خدائوں سے کیسے چل سکتا ہے ؟ اس دنیا کے اتنے مسائل، اتنے مراحل اور اس

مزید پڑھیں

آزادی کی قیمت – نوردسمبر ۲۰۲۰

41 اگست مسلمانوں کی آزادی کا دن ہے جو کہ قائداعظم محمد علی جناح اور دیگر کئی عظیم لیڈروں کی اَن تھک محنت اورکوششوں کے بعد 1947 ء کو پاکستان کی صورت میں ملا۔ آج کی نوجوان نسل یہ دن بہت دھوم دھام اور جوش وخروش سے مناتی ہے۔ بچے گلیوں میں خوب شوروغل کرتے ہیں۔ باجے بجاتے ہیں۔ اس دن ٹیلی ویژن پر جشنِ آزادی کے نام سے طرح طرح کے پروگرامز نشر کیے جاتے ہیں تقریری مقابلے کروائے جاتے ہیں۔ بچے اپنے گھروں کو جھنڈیوںسے سجاتے ہیں۔ لیکن افسوس ! کوئی بھی ان حالات کا جائزہ نہیں لیتا جن کا سامنا مسلمانوں کو 14 اگست 1947 کو کرنا پڑا تھا۔ بھارتی فوجیوں نے مسلمانوں کو بے تحاشا اذیتیں دیں۔ لاکھوں مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا گیا۔ مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ کاٹ کر پھینکا جا رہا تھا۔ جو مسلمان پاکستان کی خاطر اپنا گھر

مزید پڑھیں

مریخ پر اک گھر بنایا چاہیے! – نوردسمبر ۲۰۲۰

چاند کے بعد انسان جس سیارے کے عشق میں گرفتار ہے وہ سرخ سیارہ ’’ مریخ‘‘ ہے ۔ مریخ نظامِ شمسی کا ایک اہم سیارہ ہے اور اسے دوربین کے بغیر بھی دیکھا جا سکتاہے ۔ انسان کی اس سے رغبت کی سب سے بڑی وجہ اس کا نارنجی مائل سرخ رنگ ہے جس نے اس کی چمک دمک میں بہت اضافہ کیا ہے جو دل و نظر کو مسحور کیے دیتا ہے ، خود بخود اس کے بارے میں جاننے کو دل چاہتا ہے ۔ گو کہ پرانے زمانے میں مریخ کی شہرت جنگجو سیارے کی تھی ۔یونانی اسے ایریز(Ares)کہتے تھے اور رومیوں نے اسے مریخ(Mars)کا نام دیا تھا ۔ اپنے سرخ رنگ کے باعث بھی یہ جنگ اور خونریزی کی علامت سمجھا جاتا تھا ۔ مگر اب یہ بالکل چپ اور ساکت ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ اس کی خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہو،

مزید پڑھیں

ناچتے فوارے – نوردسمبر ۲۰۲۰

’’ ہائے ! ابھی اور کتنا چلنا ہے ؟‘‘ آپا نے فریاد کی۔ ’’ میرا خیال ہے دو کلو میٹر اور ۔‘‘‘ بھائی نے کہا۔ ’’ دو کلو میٹر ؟ میں تواب ایک ملی میٹر بھی نہیں چل سکتی ۔‘‘ آپا رونکھی ہو گئی ۔ میں نے حیرت سے آپا کی طرف دیکھا۔ ’’ آپ چل کہاں رہی ہو ؟ متحرک راستے پر کھڑی ہو جوخودبہ خود آپ کو منزل کی طرف لیے جا رہا ہے ۔‘‘ ’’ہاں ، توکھڑی توہوئی ہوں نا ’’ مسلسل‘‘ ۔ آپا نے ’’ مسلسل‘‘ پر زور دیا ۔‘‘ اور کبھی کبھی چلنا بھی تو پڑتا ہے ۔‘‘ ’’پھر یہ بھی ہے کہ جب ہم میٹرو کے ’’ دبئی مال‘‘ اسٹیشن پر اترے تھے تو یہی خیال تھا کہ بس اب سیدھے مال ہی میںجا گھسیں گے۔ مگر اب تک ہم چلے جا رہے ہیں اورمال کا نام و نشان تک نہیں ۔‘‘ بھائی نے

مزید پڑھیں

دریا کی سیر – نوردسمبر ۲۰۲۰

دریا کی سیر اِک دن ابا ہم کو لے کر گئے دریا کے پار خوشی خوشی سے بھاگے ہم توگلوں کے لے کے ہار بریانی بھی ساتھ میں رکھی، بیٹ بال بھی رکھا گلی ڈنڈا رہ نہ جائے، سر پرہیٹ بھی رکھا دسترخوان وہاں پرجا کر آپی نے بچھایا چکن کڑاہی والا ڈونگا اماں نے سجایا نان پراٹھا ہاٹ پاٹ میں گڈو لے کر آئی سیون اپ اور کوکا کولا لے کر آیا بھائی آم تھا چونسا بہت ہی میٹھا اورانور ریٹول جامن بھی تھے آڑو بھی اور چیری گول مٹول سیر کریں گے کشتی میں ہم سب نے سوچ لیا چلی نہ کشتی پانی میں گر تو پھر کیا ہوگا جا کے ہم دریا کے کنارے جھولا بھی جھولے ساتھ ساتھ میں پانی کے ہم مزے سے سب گھومے امی نے آواز لگائی بچو! کھانا کھالو اپنے اپنے حصے کی تم چیزیں اب اُٹھا لو آم مزے سے کھا

مزید پڑھیں

میری پریاں – نوردسمبر ۲۰۲۰

میری پریاں اک دن مجھ کو پری ملی کلیوں سی وہ کھِلی کھلی نٹ کھٹ کرتی اس کی ادا چہرہ پھول سا کھلا کھلا مجھ کو پریوں کی رانی لگے ملنے سے اس کے بھاگ جگے رب سے مانگوں اس کی خوشی چہکے باغ میںجیسے کلی وہ ہے میرے دل کی جان ثوائبہ میرے گھر کی شان رحمتِ رب کی اشارہ ہے آنکھ کی ٹھنڈک سادہ ہے خوشی سے آنگن بھرا میرا ساقی پہ ہوا کرم تیرا ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

پیارا گاؤں – نوردسمبر ۲۰۲۰

پیارا گاؤں ٹھنڈی میٹھی چھائوں ہے کتنا پیارا گائوں ہے فصلیں ہیں پُھلواری ہے دلکش کیاری کیاری ہے پنچھی بولیاں بولتے ہیں کانوں میں رس گھولتے ہیں ہرے بھرے ہیں کھیت یہاں حوصلہ مند ان میں دہقاں روز مویشی چراتے ہیں گیت خوشی کے گاتے ہیں شیشم کے اِک پیڑ تلے بیٹھے ہیں بچے بوڑھے ریہٹ ہے، روں روں کرتا کھیتوں میں پانی بھرتا گائوں سارا ہی کچا ہے اِک سکول ہی پکا ہے اِک مسجد بھی پکی ہے رب کے فضل سے بستی ہے یہاں سکوں ہے شور نہیں خود غرضی کا زور نہیں تازہ ہوائیں پیاری دُھوپ نکھرے رنگ اور ستھرے روپ بڑے مکاں ،میدان کھُلے دلوں کے سب انسان بڑے نیّرؔ ٹھنڈی میٹھی چھائوں کتنا پیارا میرا گائوں ٭…٭…٭

مزید پڑھیں

شکر والی گلی – نوردسمبر ۲۰۲۰

ایک دبلامریض سا شخص تقریر کر کے بیٹھا ہی تھا کہ ایک آدمی بول پڑا ۔ ’’ میں سمجھتا ہوں جو بھائی ابھی بیٹھے ہیں ، ان کا مکان گلے شکوئوں والی گلی میں ہے ۔ میں بھی کچھ عرصہ وہاں رہ چکا ہوں اورجتنے عرصہ میں وہاں رہا ، میری صحت کبھی اچھی نہیں رہی۔ ہوا خراب، مکان خراب ،پانی خراب اس گلی میں تو پرندے بھی آکر نہیں چہچہاتے ۔ میں سدا اداس اور غمگین رہتا تھا ۔ لیکن خوش قسمتی سے وہاں سے بھاگ نکلا۔ اب میں نے صبر و شکر والی گلی میں مکان لے لیا ہے۔ میری اور میرے کنبہ کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔ ہوا صاف ہے ۔ مکان اچھا ہے ۔ سورج وہاں سارا دن چمکتا رہتا ہے اور پرندے چہچہاتے ہیں ۔ مجھے زندگی کا لطف آنے لگا ہے ۔ میں اپنے بھائی کو بھی مشورہ دیتا ہوں کہ وہ گلے شکوئوں

مزید پڑھیں

ذرا مسکرا لیجیے – نوردسمبر ۲۰۲۰

٭ دو گپی ایک دوسرے پر بازی لے جانے کے لیے لمبی لمبی چھوڑ رہے تھے۔ایک نے کہا :’ ’ میرے دادا بازار آلو لینے گئے ۔ انھوں نے دکان دار سے پانچ کلو آلو کہے تو اس نے ایک ہی بڑا سا آلوپکڑا دیا ۔‘‘ دوسرا بولا:’’ یہ کیا ہے ۔ میرے دادا آلو لینے گئے اور دس کلو آلو مانگے تو دکان دار نے کہا: ’’چلو یہاں سے۔ ہم آلو کاٹ کر نہیں بیچتے۔‘‘ ( حفصہ سلمان ۔ بہاولپور) ٭…٭…٭ ٭ مسافر ( ملاح سے ):’’ لانچ ڈگمگا رہی ہے ۔ میرا دل ، ڈوبا جا رہا ہے ۔ کوئی خطرہ تو نہیں؟ ‘‘ ملاح(سنجیدگی سے): ’’ خطرے کی کوئی بات نہیں ۔ میری لانچ بیمہ شدہ ہے اور مجھے تیرنا آتا ہے ۔‘‘ (حبیب احمد۔ ساہی وال) ٭…٭…٭ ٭ ایک آدمی پلیٹ فارم پر کبھی ادھر کبھی ادھر بھاگ رہا تھا ۔ گارڈ نے اسے روکااور پوچھا:’’کہاں

مزید پڑھیں