بتول دسمبر۲۰۲۲

قصہ محبتوںکا – بتول دسمبر۲۰۲۲

پیار محبت سے سجی اتنی پیاری محفل ، جس میں شرکت نے روح تک سرشار کر دی!
جمعرات کی صبح عشرت جی نے بتول کی مدیرہ صائمہ اسماصاحبہ کے اعزازمیں دیے گئے ظہرانہ میں شرکت کی دعوت دی۔ دل مچل مچل گیا۔ پچھلی بار آرٹس کونسل میں سیرت کے پروگرام میں بھی حامی بھرنے کے باوجود نہ جا سکی ، لو میں کہاں کی وزیراعظم جو اتنے نخرے دکھاؤں۔ میاں جی کے کان کھائے بس مجھے چھوڑ آئیں واپس خود آجاؤں گی۔ میاں جی نے ہری جھنڈی دکھا دی۔
’’مجھے پتہ ہی نہیں فاران کلب کہاں ہے‘‘۔
بیٹے سے پوچھا تو اس نے بھی کہا نہیں جانتا۔ لو جی یہ کراچی میں رہتے ہیں یا چیچو کی ملیاں میں؟ پھر گوگل بھائی جان کا سر کھایا ۔منٹ میں پتہ چل گیا گلشن اقبال میں بینکوئٹ ہے۔ عشرت جی سے تصدیق بھی کرلی ۔
’’ چلیں جی پتہ چل گیا ….اب کوئی بہانہ نہیں چلے گا‘‘۔
شکر وہ آسانی سے مان گئے ۔ویسے بھی میری تحریروں کے تو قدر دان ہی ہیں، کہتے ہیں تمہاری وجہ سے میں مشہور ہوگیا ۔پوچھا کیسے تو جواب آیا، جو عینی کا نام لیتاہے وہ عرفان کا ساتھ ہی لیتا ہے ،توہوگیا نا میں مشہور ۔لو جی اچھی منطق ہے!
خیر…

مزید پڑھیں

وہ اجنبی شناسا سی – بتول دسمبر۲۰۲۲

ویسے تو وہ ادھیڑ عمری کی دہلیز تک پہنچنے کو تھیں پر ان کی سج دھج بالکل کسی دوشیزہ کی سی تھی ۔وہ دونوں میاں بیوی چند ماہ پہلے ہی ہمارے کمپاؤنڈ میں موجود چار کمروں کے لگژی اپارٹمنٹس میں شفٹ ہوئے تھے اوراولاد کی نعمت سے محروم تھے ۔ان کے شوہر مراتب انکل بہت خاموش مزاج جبکہ صفینہ آنٹی بے تھکان بولنے والوں میں سے تھیں۔مراتب انکل آرتھرائٹس کی وجہ سے زیادہ وقت اپنے گھر پر ٹیلی وژن پر خبریں دیکھ کر گزارتے ۔البتہ صفینہ آنٹی مارکیٹ سے سودا سلف لانے سے لے کر بل جمع کروانے تک سب کام خود کرتیں۔
شام کے وقت تمام خواتین بچوں کو’’لاثانی لگژری اپارٹمنٹ‘‘ کے بیچوں بیچ بنے خوبصورت پارک میں لے آتیں۔بچے پارک میں کھیلتے رہتے اور خواتین حالات حاضرہ سے لے کر فیشن اور کھانے کی آزمودہ تراکیب تک سب پر ڈھیروں گفتگو کرتیں۔جس دن سے صفینہ آنٹی یہاں شفٹ ہوئیں سب خواتین کو گپ شپ کا نیا موضوع مل گیا ۔
’’ہائے کیسے کیسے چھیل چھبیلے لال پیلے رنگ پہنتی ہیں یہ آنٹی…. ایسے رنگ نو عمر لڑکیوں پر ہی جچتے ہیں ‘‘۔
اسکول ٹیچر سحر نے دور سے آتشی گلابی رنگ کے پھولدار سوٹ میں ملبوس صفینہ آنٹی کو دیکھ کر…

مزید پڑھیں

’’ارے یہ کیا ؟ گرمیوں کے کپڑوں پہ اتنا اہتمام ؟بھئی ہم تو لان کے سوٹ پہ کوئی بیل یا لیس نہیں لگاتے ….خواہ مخواہ کی فضول خرچی‘‘ ۔ رضیہ خالہ نےماتھے پہ بل ڈال کر سامنے والی خاتون کو دیکھ کر کہا ۔
ویسے ان کے علاوہ بھی کئی خواتین لان کے سوٹ پہ ہلکی یا زیادہ لیس ٹانکے ہوئے تھیں، کیا برا تھا،مگر نوشین اور اس کی نوعمر بیٹی ان کا نشانہ تھی ۔وہ اپنی سبکی محسوس کرتے ہوئے وہاں سے اٹھ گئیں ۔آنکھوں میں نمی سی آگئی جیسے کوئی زخم پہ نمک پاشی کرے تو لامحالہ آتی ہے۔
صوفیہ جو پاس بیٹھی تھی تلملا کر رہ گئی۔
’’حد کرتی ہیں پھوپھو آپ بھی….بےچاری سال ہؤا بیوہ ہوئے اسے….بڑی مشکل سے یہاں آئی بچوں کے ساتھ گھر میں مقید ہو کررہ گئی تھی ….میلے پھٹے کپڑوں میں اجڑی حالت میں کھوئی ہوئی رہتی ہے۔ بڑا سمجھانے کے بعد تو ذرا حلیہ درست کیا، ابھی تو وہ چالیس کی بھی نہیں ہوئی اور آپ سب کے ایسے سامنے ٹوک لگارہی ہیں جیسے وہ لش پش تیار ہوکر آئی ہو‘‘۔
’’ارے چپ کرجاؤبیوہ کو سادہ ہی رہنا چاہیے….سفید دوپٹہ سر پہ لے۔ اگر ذراسے رنگین کپڑے بھی ہوں تو سادہ ہوں ….اور یہ سب…

مزید پڑھیں

مشترکہ رہائش احکامِ نبویؐ کی روشنی میں – بتول دسمبر۲۰۲۲

’’مرد اپنے گھروالوں کا نگران ہے، اس سے اس کی رعیت کے بارے میں بازپرس ہوگی۔‘‘(بخاری)
اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو آزاد پیدا کیا ہے۔آزادی کیونکہ اس کی فطرت کا خاصہ ہے لہٰذا حریت پسند انسان اپنی رازداری کی باتوں سے بھرپور طریقے سے لطف انداز ہونے اور نجی زندگی گزارنے کے لیے ایک گھر کا خواہش مند ہوتا ہے جہاں وہ اپنی زندگی خودمختار اور منفرد حیثیت میں گزار سکے۔
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں انسانوں کو صرف پیدا ہی نہیں کر دیا بلکہ پیدائش کے بعد ان کی روحانی و جسمانی،عقلی منطقی غرض ان تمام ضروریات کا انتظام کیا جو انسان کے لیے ضروری تھیں۔ہر انسان اپنی ذات میں منفرد ہے۔پور پور کو انفرادیت عطا کرنے والے رب نے ہر انسان کو اپنی ذات میں منفرد بنایا۔اب وہ آزاد ہے کہ اپنی انفرادیت کے ذوق کو جیسے چاہے تسکین فراہم کرے مگر دوسروں کی آزادی میں مخل نہ ہو،خدا کی زمین میں فساد نہ پھیلائے،حقوق وفرائض کی جو فہرست اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اسے تھما دی ہے اس سے انحراف نہ کرے ورنہ ظالموں کی فہرست میں اپنا شمار بھی کروائے گا اور چین وسکون بھی کھو دے گا اور تو اور اپنی اس انفرادی حیثیت کو بھی نقصان…

مزید پڑھیں

عملِ قوم لوط اور آج کے مسلمان ایک بین الاقوامی فتنے کے مشاہدےکی چشم کشا روداد – بتول دسمبر۲۰۲۲

امریکا میں مسلم ایل جی بی ٹی کمیونٹی سے2015میں اپنے اولین رابطے کے مشاہدات پر مبنی یہ مضمون 2016میں لکھا گیا۔ بعد ازاں میری اس موضوع پر ریسرچ جاری رہی ہے جس کے لیے میں پاکستان کی خواجہ سرا کمیونٹی سے بھی مسلسل رابطے میں رہی ہوں گو ان کا تعلق ایل جی بی ٹی کمیونٹی سے نہیں ہوتا۔ – اپنے یہ تمام مشاہدات کچھ ترمیم اور اضافے کے ساتھ ایڈیٹر بتول صائمہ اسماکی فرمائش پر بتول کے خاص نمبر کے لیے بھیج رہی ہوں۔ تمام نام تبدیل کر دیے گئے ہیں۔ تزئین حسن
ہم جنسی کا فروغ ایک عالمی ایجنڈا
اب ہم دوبارہ ایمن کی طرف آتے ہیں۔ ایک بہت اہم اور دلچسپ بات یہ تھی کہ خود کوئیر ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود ایمن کا کہنا تھا کہ گے کلچر کا فروغ ایک عالمی سیاسی ایجنڈا ہے اور اسے بہت طاقتور لوگوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔ اس نے خصوصاً اسرائیل کا نام لیا کہ فلسطینیوں پر کیے جانے والے مظالم کو چھپانے کے لیے اسرائیل گے رائٹس کی حمایت کرتا ہے۔ اسرائیل کی اس سیاسی اسٹرٹیجی کے لیے اس نے ’’پنک واشنگ‘‘ کا لفظ استعمال کیا۔
مغرب میں ہم جنسی کے خلاف کوئی بھی بات کرنے کو انسانی حقوق…

مزید پڑھیں

گڈو، آپا اور دُودھ مدھانی – بتول دسمبر۲۰۲۲

گڈو کی آنکھ نور کے تڑکے ہی کھل جاتی ،سماں ہی کچھ ایسا ہوتا۔ کانوں میں مدھر، دلکش اور مسحور کن ساز اور آوازکی سنگت رس گھولنے لگتی اور پانچ سالہ گڈو کو کوئی غیبی قوت خوابوں سے نکال کر حقیقت کی دنیا میں کھینچ لاتی ۔ نرم گرم بستر میں دُبکی گڈو آنکھیں پٹ پٹا کر سامنے کے منظر پر ٹکا دیتی ، دیے کی مدھم لو میں آپا کا سراپا بہت پر کشش لگتا ، وہ بڑی ساری پیڑھی پر بیٹھی دھیمی آواز میںدر ود پاکؐ کا ورد کر رہی ہوتیں۔دُودھ بلونے والی مدھانی کی کلیاں اُن کے دونوں ہاتھوں میں ہوتیں وہ زور سے ایک کو اپنی طرف کھینچتی تو دوسری کلی مدھانی کے ساتھ لپٹ کر پیچھے چلی جاتی، بڑی ساری مٹی کی چاٹی کے اندر چلتی ہوئی رنگیل مدھانی کی گررڈ گررڈ کا ساز اور آپا کی پر سوزآواز میں جاری درود شریف کا ورد گڈو کے ذہن و قلب میں عجب طمانیت بھردیتا ، وہ گردو پیش سے بے نیاز اس نظارے میں محور ہتی ، آپا ، چھ کلمے ، چاروں قل اور پورا پنج سورہ پڑھ جاتیں، یہ ساز اور آواز جاری رہتے گڈو ان میں کھوئی رہتی ، وقت بیتا رہتا…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر۲۰۲۲

پروفیسر خواجہ مسعود۔راولپنڈی
چمن بتول اکتوبر 2022ء پر اپنے تاثرات قارئین کی نذر کر رہا ہوں ۔ امید ہے پسند کیے جائیں گے ۔ سب سے پہلے تو میں مجلس ادارات ’’ چمن بتول ‘‘ اور لکھاری خواتین کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس دفعہ شائع ہونے والے سارے افسانے بلا شبہ شاہکار افسانے ہیں اور بہت معیاری ہیں ۔ اس طرح دوسرے مضامین بھی بہت اچھے ہیں ، یہ شمارہ ایک یاد گار شمارہ کہا جا سکتا ہے ۔
’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ اس دفعہ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما کا اداریہ رُلا دینے والا ہے۔ آپ نے سیلاب کی تباہ کاریوں اور سیلاب میں گھرے مجبور ، بے بس اور بے یارو مدد گار لوگوں کی حالت زار کا درد ناک نقشہ پیش کیا ہے ۔
’’ رب کی جنت‘‘ ڈاکٹر میمونہ حمزہ صاحبہ کا جنت الفردوس کے بارے میں ایک خوبصورت مضمون ۔ آپ نے جنت کا اتنا پیارا نقشہ پیش کیا ہے کہ بے اختیار دل چاہتا ہے کہ پوری سعی کر کے جنت کے حقدار بن جائیں۔’’لباس پردہ پوشی ہے ‘‘(ندا اسلام) اس مضمون میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلامی نقطہ نظر سے لباس سے ستر پوشی مقصود ہے ، اس سے تکبر…

مزید پڑھیں

مولانا مودودی ؒ کی شخصیت کے چند پہلو – بتول دسمبر۲۰۲۲

شروع شروع جب پاکستان میں کمپیوٹر اتنا عام ہونے لگا کہ گھروں کے دروازوں پر اس کی دستک سنائی دینے لگی تو مجھے اس بات کی تو بے حد خوشی ہوئی کہ اس میں نہ صرف ہر فرد کے مزاج کے مطابق بہت کچھ دیکھنے، سننے اور پڑھنے کے بصارتی، صوتی اور تحریری لوازمات موجود ہیں بلکہ ہر قسم کی تحریریں، کتابیں، اخبارات اور رسائل بھی ہیں جن کو دیکھ کر، سن کر اور مطالعہ کرکے بہت کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن دکھ اس بات کا ہؤا کہ اردو کے زبان و ادب سے تعلق جوڑنے والے بہت بڑے بڑے ذخیرے دور دور تک دکھائی نہیں دیا کرتے تھے۔ اب اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہر قسم کی علمی معلومات مکڑی کی اس جالے، جس کو ویب سائٹ اور انٹر نیٹ کے نام سے پکارا جاتا ہے،میں دیکھی، سنی اور پڑھی جا سکتی ہیں۔ بے شک اب بھی کسی بھی قسم کے اردو ادب کا تمام تر ذخیرہ تو موجود نہیں لیکن پھر بھی لائقِ ستائش ہیں وہ لوگ جو اردو کے علمی ذخیرے کو جدید دور کے مکڑی کے جالے میں محفوظ کرنے میں رات دن کوشاں ہیں اور اگر ان کی کوششیں بنا تکان جاری…

مزید پڑھیں

ہنسنا منع نہیں ہے ایک تربیتی نشست کی جھلکیاں – بتول دسمبر۲۰۲۲

1- تربیتی نشست کا سامانِ سفر لیے ہم گاڑی میں بیٹھے باہر قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے ہی والے تھے کہ ساتھیوں کی بھنبھنانے کی آواز آئی، یوں جیسے شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس چوسنے کے لیے اس کے گرد منڈلاتی ہیں۔ پوچھنے پر پتہ چلا کہ نصب العین اور دعائے نور کو رٹا لگایا جا رہا ہے۔
’’کیوں بھئی، اتنی جلدی کیا ہے یاد کرنے کی ؟‘‘ہم نے پوچھا ۔
’’وہاں یہ سب چیزیں سنی جائیں گی، سرکلر دھیان سے پڑھا ہے آپ نے ؟ ‘‘ ایک پیاری سی ساتھی نے اپنی عینکوں کے پیچھے سے جھانکا ۔
’’اوہ۔ ہ ہ ‘‘ ہم بھی نقاب کے پیچھے سے مسکرائے مگر یاد پھر بھی نہ کیا ۔
’’دیکھا جائے گا،وہاں شام کے ملجگے میں کسی کونے کھدرے میں گھس کر یاد کر لیں گے‘‘ سوچا اور کھڑکی سے باہر قدرت کے حسین نظارے میں محو ہو گئے ،یوں بھی ہمیں دورانِ سفر بولنابالکل پسند نہیں۔
2- ٹھیک ساڑھے دس بجے ہم قرآن انسٹی ٹیوٹ پہنچ گئے اور رجسٹریشن کے بعدکمرے میں پہنچ کر سب سے پہلے بستروں پر قبضہ کیا اور پھر ڈائریز لے کر اجتماع گاہ میں پہنچنے کی تیاری کر رہے تھے کہ ایک ساتھی نے جرابوں کا جوڑا ہماری…

مزید پڑھیں

ہم کہ ٹھہرے اجنبی – بتول دسمبر۲۰۲۲

شارجہ کورنیش پہ ایک بلڈنگ میں اس صبح بہت دیر سے ایک لفٹ کسی منزل پہ رکی ہوئی تھی۔ دوسری لفٹ اوپر جانے والوں کے ہاتھوں میں تھی … نیچے جانے والے لوگ اکٹھا ہوتے جارہے تھے۔ کوئی پانچ منٹ میں اوپر جانے والی لفٹ ساتویں منزل پر واپس آ کر رکی تو سب لفٹ میں داخل ہونے میں پہل کرنے کی کوشش میں تھے۔ زیادہ مرد تھے تو صائمہ اور ایک اور خاتون باہر ہی کھڑی رہ گئیں۔
’’مردوں کو لیڈیز فرسٹ والا اصول اب بھول گیا ہے‘‘۔ صائمہ نے رنجیدہ ہو کر کہا۔
ہلکے نیلے رنگ کی ساڑھی میں ملبوس پچاس پچپن کے لگ بھگ دوسری خاتون نے نو عمر صائمہ کو مسکرا کر دیکھا اور تسلی آمیز لہجے میں بولیں:
’’وہ تعداد میں جیادہ تھے … زمہوری دور ہے نا!‘‘
صائمہ نے ان بنگالی خاتون کی بات پر سر ہلا کر تائید کی ۔
’’آنٹی! آپ آئیے نا! ہماری طرف، میری امی آپ سے مل کر بہت خوش ہوں گی۔ آپ کون سے فلور پہ رہتی ہیں؟‘‘ باتونی صائمہ کو خیال آیا کہ شاید وہ یہاں نہ رہتی ہوں … کسی کو ملنے آئی ہوں۔
’’میں نیچے تیسرے فلور پہ رہتی ہوں‘‘۔
’’اچھا!‘‘ صائمہ نے سوچا میری امی کی ہم عمر ہیں ان سے…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول دسمبر۲۰۲۲

پوّن سکول کی حالت بدلنے کے لیے بہت محنت کر رہی ہے ۔ مرمت کا کام بھی جاری ہے اور نئے داخلے بھی ہو رہے ہیں ۔ ایک دن میڈم بچوں کی خوب مار کٹائی کرتی ہیں۔ بعد میں معلوم ہوتا ہے وہ خود بھی شوہر کے تشدد کا شکار ہیں ۔پوّن بی بی کی شخصیت سے بہت متاثر ہے۔ جن کا کردار خاموش تبلیغ ہے ۔ وہ ان سے بہت کچھ سیکھ رہی ہے ۔ بی بی پون سے اس کے ماضی کے بارے میں کچھ نہیں پوچھتیں مگر بی بی کی بیٹی ان سے بالکل مختلف ہے ۔ وہ پون کے بارے میں ہر بات جاننا چاہتی ہے ۔
وہ بڑی دیر سے پودوںکے پاس کھڑی انھیں دیکھے جا رہی تھی ۔ ابھی دو تین دن پہلے تک تو وہ سر نیہوڑائے اُداس پژمردہ کھڑے تھے، ایسا لگتا تھا جان کنی کے عالم میں ہیں دوبارہ کبھی ہرے نہیں ہوں گے ۔ مگر آج اس نے دیکھا پتوں کی بند مٹھیاں دوبارہ کھل رہی تھیں جیسے ہاتھ بڑھا کربہاروںکو آواز دے رہے ہوں ۔
آئو ہمارے پاس آئو … ہم نے مایوسی اور اُداسی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے … ہم نے دوبارہ کھلنے اور مسکرانے کا فیصلہ کیا ہے…

مزید پڑھیں

ذیابیطس کی خاموش علامات اور بچاؤ کی تدابیر – بتول دسمبر۲۰۲۲

ذیابیطس دنیا میں تیزی سے عام ہوتا ہوا ایسا مرض ہے جسے خاموش قاتل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ یہ ایک بیماری کئی امراض کا باعث بن سکتی ہے اور حیرت انگیز طور پر ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار 25فیصد افراد کو اکثر اس کا شکار ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا۔
اس مرض کا شکار ہونے کی صورت میں کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ آپ کو اپنا چیک اپ کروا لینا چاہیے تاکہ ذیابیطس کی شکایت ہونے کی صورت میں اس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روکا جاسکے۔
تو ایسی ہی خاموش علامات کے بارے میں جانیے۔
ٹوائلٹ کا زیادہ رخ کرنا
جب آپ ذیابیطس کے شکار ہوجائیں تو آپ کا جسم خوراک کو شوگر میں تبدیل کرنے میں زیادہ بہتر کام نہیں کرپاتا جس کے نتیجے میں دوران خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم اسے پیشاب کے راستے باہر نکالنے لگتا ہے، یعنی ٹوائلٹ کا رخ زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم اس مرض کے شکار اکثر افراد اس خاموش علامت سے واقف ہی نہیں ہوتے اور نہ ہی اس پر توجہ دیتے ہیں۔ خاص طور پر رات کو جب ایک یا 2 بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا تو معمول…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول دسمبر۲۰۲۲

قارئین کرام سلام مسنون
آج کل قومی تو کیاعالمی منظرنامے پر بھی کھیل چھائے ہوئے ہیں۔ ورلڈ کپ میں پاکستان کا فائنل میں پہنچ جانا ہی اتنی خوشی دے گیاکہ جیتنے کی خاص اہمیت نہیں رہی۔اس کے بعد قطر میں ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کے قصے تو زبان زدِ عام رہے۔کھیل سے دلچسپی ہو یا نہیں مگر قطر کے ثقافتی محاذ پر کارناموں نے ہمارے ہاںسب کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔ دنیا سے کٹ کر اپنے اصولوں پر قائم رہنا آسان ہے مگر پائیدار نہیں۔ دنیا کے ساتھ چلیں اور اپنی پہچان برقرار رکھیں یہ اصل چیلنج ہےجس کو قطر نے محض نعرہِ مستانہ سے نہیں بلکہ تیل کی بدولت اپنے معاشی استحکام کی وجہ سے ممکن بنایا۔ پھر اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دین کی دعوت کو دنیا بھر کے نمائندوں تک پہنچا دیاگویا امت بھر کی جانب سے فرض ادا کردیا۔
پی ٹی آئی کے قافلے پر فائرنگ سے کئی رہنما زخمی ہوئے اور ایک قیمتی جان چلی گئی۔حکومت کے جو افراد پہلے سے اسے خونی مارچ کہہ کر خوف پیدا کررہے تھے،منطقی طور پہ فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔پرامن مظاہرے کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے۔ لاٹھی گولی کے حربوں…

مزید پڑھیں

گواہی آخرِ شب کی – بتول دسمبر۲۰۲۲

گھر کے ایک بعید ترین کمرے میں جو خاصا روشن اور ہوا دار تھا اور بہت قرینے اور طریقے سے جیسا کہ کسی موذی مرض میں مبتلا قریب المرگ خاتون کے شایان شان ہونا چاہیے ، سجایا گیا تھا اور ہر قسم کی آسائش مہیا کی گئی تھیں ، مریضہ کھٹکے سے اونچا نیچا ہو جانے والے بیڈ پر منہ نیوڑائے کروٹ لیے اس طرح پڑی تھیں، گویا انہوںنے ابھی سے زندگی اوراس کے نام جھام سے منہ موڑ نے کا ارادہ کر ہی لیا ہو۔گوا بھی وہ اس دنیا سے رخصت ہونے کے موڈ میں قطعی نہ تھیں ۔ ابھی چند سال قبل ہی تو وہ اپنی ریٹائرمنٹ لے کر گھر بیٹھی تھیں اور اب یہ مژدہ سننے میںآیا تھا ۔ ورنہ ابھی تو چند گھنٹوں پہلے وہ اپنی گاڑی خود چلا کر کلنیک تک گئی تھیں ۔ ان کی بہو روشن آراء ان کے ساتھ گئی تھی ۔ اُس کو انہوں نے گاڑی اس لیے چلانے نہیں دی تھی کہ وہ پورے دنوں سے تھی ،اور وہ اُس کو اس حالت میں گاڑی چلانے کی اجازت نہیں دے سکتی تھیں۔
قصہ دراصل یہ تھا کہ چند دن یعنی تقریباً دو ہفتے پہلے انہوں نے اپنی دا ہنی پسلی سے…

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول دسمبر۲۰۲۲

بے چارے!
فریحہ مبارک۔کراچی
اشرف صاحب کے ساتھ گاڑی کا سفر ہو تو سفر کے آغاز میں ہی میرے میاں موٹر سائیکل والوں کے اچانک کٹ مارنے…مخالف سمت سے نمودار ہونے ….کبھی پہلی لین میں موٹر سائیکل چلانے اور ہارن کے باوجود ٹس سے مس نہ ہونے والوں کے پیچھے ہارن ضرور بجاتے ہیں ۔اور ساتھ ٹریفک قوانین بھی زور وشور سے بیان کرتے ہیں مثلاً ’’اس کی جگہ تیسری لین ہے…. یہ اپنی جان خطرے میں ڈالے تیز رفتاری والی لین میں چلا رہا ہے‘‘۔
ایسے موقع پر کچھ دیر تو میں ان کی بات کی مکمل تائید کرتی رہتی ہوں لیکن پھر خواتین کی مخصوص حس بیدار ہو جاتی ہے یعنی ’’بے چارے‘‘ والی سوچ کے تحت خیال آتا ہے۔
ہائے…. یہ بے چارہ نہ جانے کس مشکل میں بھاگا چلا جارہا ہے۔
بے چارے کا پیپر نہ نکل رہا ہو۔
یہ تیار شیار بے چارہ جاب کے لیے انٹرویو دینے جارہا ہو گا….اس کا پورا حق ہے جلدی پہنچنا۔
ہو سکتا ہے اس بے چارے کی فلائیٹ ، ٹرین یا بس نکل رہی ہو ۔
ہو سکتا ہے اچانک گھر میں مہمان آگئے ہوں اور امی نے کہا ہو ، بیٹا دوڑ کر گرما گرم سموسے جلیبی لے آنا ،ٹھنڈی نہ کر دینا۔
ابا نے کہا…

مزید پڑھیں

اک آگ کا دریا تھا دو اعلانات یا ہوا کے تاز ہ جھونکے – بتول دسمبر۲۰۲۲

مہاجر کیمپ میں گمشدہ افراد کے اعلانات کا سلسلہ تقسیم کے کئی ماہ بعد تک جاری رہا۔سر شام لوگ ریڈیو کے قریب بیٹھ جاتے ۔اپنوں کی خبر سننے کے لیے پورا وجود کان بن جاتا ۔جب امید کے سارے در ایک ایک کر کے بند ہونے لگے تو اچانک ایک دن ریڈیو پاکستان سے بڑی امی کے والد صاحب کی سلامتی کی خبر نشر ہوئی۔ اعلان بار بار دہرایا جارہا تھا۔یہ اعلان کیا تھا، جدائی کے صدمات سےچور دلوں کے لیے مرہم اور ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہؤا اور امید بندھ گئی کہ شاید پورا گھرانہ ہی بچ گیا ہو۔
نانا جی نے ملاقات پر منیا کو گھر سے لے جانے کی ادھوری داستان کو وہیں سے جوڑتے ہوئے کرب انگیز لہجے میں کمال ضبط سے ٹھہر ٹھہر وہ ساری بپتا کہہ سنائی، جس کے بعد ہر سننے والے کے دل میں یہ خواہش ابھری کہ کاش یہ داستان ادھوری ہی رہتی!
انھوں نے بتایا کہ جب وہ سب لوگ بڑی امی کی بیٹی کی پیدائش پر مبارک باد دینے گھر آئے اور بڑی امی کی بہن یعنی اپنی سب سے چھوٹی بیٹی منیا کو ساتھ لے کر گھر کی جانب روانہ ہوئے تو راستے میں حالات کچھ غیر معمولی محسوس…

مزید پڑھیں

ابھی تو میں جوان ہوں – بتول دسمبر۲۰۲۲

کہتے ہیں کہ مرد سے اس کی تنخواہ اور عورت سے اس کی عمر نہ پوچھیں کیونکہ اس کا درست جواب دینا دونوں کو پسند نہیں لیکن موجودہ ترقی یافتہ دور میں اس قول میں بھی ترقی اور تبدیلی ہو چکی ہے۔ اب مرد حضرات بھی اصل تنخواہ تو بتا سکتے ہیں لیکن اپنی عمر نہیں۔ کاسمیٹک کا استعمال اور اپنے آپ کو سلم فٹ رکھنے میں اب وہ خواتین سے کم نہیں۔ جگہ جگہ ان کے بیوٹی سیلون وجود میں آچکے ہیں۔ داڑھی منڈوا کر، فیشلز کروا کروا کر چھیلے ہوئے نئے آلوؤں جیسے گلابی چہرے بنا لیتے ہیں۔ بلکہ اب تو حضرات کا بشمول لپ سٹک پورا میک اپ نکل آیا ہے جس کا وہ جوان اور حسین نظرآنے کے لیے بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ بھلا ہو کالے کولے کا جو بالوں کی چاندی چھپا کر جوانی پر بھی چار چاند لگا دیتا ہے اور کنڈیشنر سے کالی چمک پیدا کر لیتے ہیں۔ جب ان قیمتی لوازمات کو استعمال کرنے کے بعد 60 سال کے یہ حضرات اپنے تصور میں لڑکے بن جاتے ہیں تو اس وقت اگر کوئی فرد خاص کر کوئی خاتون بھولے سے انہیں انکل، چاچا یا ماموں کہہ بیٹھے تو یہ انہیں ایسی…

مزید پڑھیں

سیاہی – بتول دسمبر۲۰۲۲

رات کی کالی چادر تن چکی تھی ۔ خاموشی کے سائے گہرے ہوتے چلے جا رہے تھے ۔ جھینگروں کی آوازیں رات کی خاموشی میں عجب شور پیدا کرتیں ۔ اس نے کھڑکی کی طرف نظر ڈال کر باریک جالیوں سے جھانکتے گہری سیاہ رات کو دیکھا پھر بیڈ کے سرہانے سے سر ٹکا کر بیٹھ گئی۔’’ رات کی سیاہی تو مٹ جائے گی لیکن آخر میرے نصیب کی سیاہی کب ختم ہو گی ‘‘۔ اس نے گہری آہ بھرتے ہوئے سوچا۔سامنے سپید ٹیوب لائٹ کی روشنی میں آئینہ میں اس کا سراپا ابھر رہا تھا ۔ گہری سانولی سیاہی مائل رنگت، مناسب نقوش، آسمانی جوڑے سے جھانکتے ہاتھ اور پیر جو چہرے سے بھی زیادہ کمہلائے ہوئے تھے ۔ اس کی سفید چمکتی آنکھوں میں آنسو اُمڈ آئے ۔ وہ اپنے والدین کی دوسری بیٹی تھی ، نہ ان چاہی ، نہ من چاہی ۔ اس کی ماں کو تو خبر ہی نہ ہوئی جانے کب پھول سی سرخ و سفید حمنہ کو پالتے پالتے کالی کلوٹی آمنہ ان کی گود میں آگئی۔ فرخندہ بیگ نے نہ صبر کیا نہ شکر ،بس دل پر جبر کر کے ایک فرض کی مانند اس کو پالنے لگیں ۔ اسکول کالج کا…

مزید پڑھیں