اکتوبر۲۰۲۲

اب دو ہی راستے ہیں! حالیہ سیلابوں کی تباہی ہمیں کیا بتا رہی ہے، حقائق تلخ ہیں اور سبق بالکل واضح – بتول اکتوبر۲۰۲۲

جاگ اے میرے ہمسائے خوابوں کے تسلسل سے دیوار سے آنگن میں اب دھوپ اتر آئی یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی ٹیلے کے نیچے دبی زچہ، کیچڑ آلود زندگی کی اولین سانسیں لیتا نوزائیدہ وجود ، ہر سورقص کرتی موت اور پانی کا وسیع قبرستان ،ہر سوبکھرے درد ، اشکبار ویران آنکھیں، بے بسی،ویرانگی اورحسرتیں، دردناک ہر سو بدلتےمناظر ،زندہ لاشیں ، ایک ملبہ بنے گھر میں دبی لاش کے دو اٹھے ہاتھ، متاثرین سیلاب کی نمائندگی کرتے سراپا سوال ہیں کہ کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کریں ؟ اس وقت موجود دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ماحولیاتی تبدیلیاں ہیں اس وقت کا المیہ صرف ہمارا ہی نہیں دنیا کووحشت ناک مستقبل کی بھی پیشگی جھلک دکھا رہا ہے۔ جنگلات جنھیں دنیا کے پھیپھڑے کہا جاتا تھا کٹتے جا رہے ہیں ۔ دنیا کا

مزید پڑھیں

اسلامی ادب میں سیرت نگاری کی اہمیت – بتول اکتوبر۲۰۲۲

لفظ’’ سیرت ‘‘ کا لغوی مفہوم جانا ، روانہ ہونا ، چلنا ، طریقہ ، مذہب ، سنت ، ہیئت، حالت کردار ، کہانی ، پرانے لوگوں کے قصے اور واقعات ہے ۔’’اس کا مادہ ‘‘ سَارَ یسرو سیراً ہے۔ اصلاحاً سیرت عبارت ہے سرور دو عالم ؐ کے احوال و اوصاف سے چاہے وہ احوال و اوصاف اختیاری ہوں یا غیر اختیاری ، آپؐ کا حلیہ شریف شکل و صورت ، قدو قامت ، کثرت خویش و اقارب یہ سب غیر اختیاری ہیں ۔ آپؐ کے اوصاف تعلیمات، دعوت و تبلیغ، اقوال و افعال، کھانا پینا ، رہن سہن وغیرہ اختیاری ہیں۔ شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ نے ’’عجالہ نافعہ ‘‘ میں لکھا ہے حضورؐ کے وجود گرامی ، آپ ؐ کے صحابہ کرام اور آل عظام سے جو چیز تعلق رکھتی ہے نیز حضور اکرم ؐ کی ولادت مبارکہ سے لے کر آپ ؐ کے وصال تک کی

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول اکتوبر۲۰۲۲

’’ تم نے کبھی جنت دیکھی ہے ؟‘‘ ’’خدیجہ کے سوال پر وہ مونگ پھلی کھانے رک گئی تھی‘‘۔ ’’نہیں تو … کیا تم نے دیکھی ہے ؟‘‘ ’’دیکھی تو نہیں مگر سنا ضرور ہے اپنی دادی سے ‘‘۔ ’’کیا کہتی ہیں تمہاری دادی؟‘‘ خدیجہ کی باتوں میں اس کی دلچسپی بڑھ گئی تھی۔ آج مس منزہ کے ہاں عید ملن پارٹی تھی ۔ انہوں نے پوری کلاس کو اپنے گھر پر بلا رکھا تھا ۔ اُسے بڑی منت سماجت کے بعد آنے کی اجازت ملی تھی ۔ ایک تو مس منزہ اس کی پسندیدہ ٹیچر تھیں اور پھر اس کی سب سے اچھی سہیلی خدیجہ بھی تو آ رہی تھی ، وہ کیسے نہ جاتی ۔ سو آج کا سارا دن انہوں نے خوب مزے میں گزارا تھا ۔ مس منزہ نے کھانے پینے کی کافی ساری چیزیں تیار کروا رکھی تھیں اور لڑکیاں بھی اپنے اپنے گھر سے

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون اب کے دو ماہ کے وقفے سے آپ سے مخاطب ہوں۔یہ عرصہ گویا قیامت خیز رہا کہ بیشتر علاقے شدت کے سیلاب کی نذر ہوئے۔ اب تک بھی آدھا ملک پانی کے زیر اثر ہے اور کثیر آبادی بے خانماں ہے۔جانی نقصان بھی ہؤا اور مال مویشی، گھر ، کاروبار سب تباہ ہوئے۔کھڑی فصلیں، باغات بربادی کا منظر پیش کررہے ہیں۔پاکستان میں اس شدت کا سیلاب ہماری تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب کہا جارہا ہے۔ عالمی تناظر میں گلوبل وارمنگ اس کا سب سے بڑا سبب ہے جس کو پیدا کرنے میں تو پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے مگر جس کے اثرات کا سامنا کرنے میں پاکستان سر فہرست ہے۔ دنیا کی فضا کو خراب کرنے میں سب سے بڑا حصہ یو ایس اور یورپی ممالک کا ہے۔یہ خراب فضا مجموعی درجہ حرارت کو بڑھاتی ہے ، گلیشیئرپگھلتے ہیں اور ندی نالے،دریاچڑھ

مزید پڑھیں

ہائی وے ۸۰ – بتول اکتوبر۲۰۲۲

میرے پیارے سلامِ محبت! اس ہفتے کا یہ دوسرا خط کہ تمہیں خوشخبری بھی تو سنانی ہے۔ ابوالقاسم تمہیں اپنا پہلا پوتا بہت بہت مبارک ہو ۔ تمہارا پوتا بالکل تمہاری تصویر ہے۔ ملتے تو تم باپ بیٹا بھی ہو مگر اس کے ماتھے پر دائیں جانب ویسا ہی من موہنا تل ہے، جس نے یونیورسٹی میں مجھے تمہاری جانب ملتفت کیا تھا۔ اللہ کی شان، ڈی این اے کی بھی کیا کیا جادو گری ہے۔ اللہ نے میری گودمیں ہوبہو تماری تصویر مجسم کر دی ہے۔ بہو خیر سے گھر آ گئ ہے اور اس کے چہرے پہ پھیلے ممتا کے نور نے اسے مزید خوب صورت بنا دیا ہے۔ میں تو اسے نظر بھر کر دیکھتی بھی نہیں، سدا کی وہمی جو ہوئی۔ اب اس بات پر بھلا ہنسنے کی کیا ضرورت ہے؟ ہوتی ہے بھئ اپنی اپنی طبیعت اور تمہیں تو اچھی طرح سے علم ہے کہ

مزید پڑھیں

سکینہ جی کا ڈائیٹ پلان – بتول اکتوبر۲۰۲۲

دو بھائیوں کی اکلوتی بہن سکینہ جی ، ہر وقت موبائل میں مگن رہنے والی بلکہ موبائل فون تو اس کے ہاتھ کا کھلونا تھا ۔ یہ اس کا ایسا دل پسند کھلونا تھا جس کے بغیر اس کے دس منٹ بھی گزرنا مشکل تھے۔ پھرتیلی ماں کی بیٹی ہونے کی وجہ سے اسے کوئی گھر کا کام بھی نہ کرنا پڑتا۔ اسے گھر کے کام کاج سے کوئی شغف بھی نہیں تھا اور نہ ہی کبھی ماں نے کام کرنے کو کہا۔ اگر کبھی بھول چوک سے کہہ بھی دیا تو ہمیشہ کہہ کر پچھتائی کیونکہ تین چار گھنٹے بعد ماں کو وہ کام خود ہی کرنا پڑا۔ فارغ البالی اور خوب شکم سیری نے مل کر سکینہ جی کے بدن کو محض 19 سال کی عمر میں 90 کلو تک پہنچا دیا تھا۔ سکینہ جی تو اپنے پہاڑ جیسے وجود کے ساتھ بھی بے فکری اور مزے کی

مزید پڑھیں

سیرت نبیﷺ کے حیرت انگیز واقعات – بتول اکتوبر۲۰۲۲

یوم حنین کا ایک واقعہ ولید بن مسلم نے بیان کیا ہے، مجھ سے عبداللہ بن مبارک نے ، ان سے ابوبکر الہذلی نے، ان سے ابن عباس کے غلام عکرمہ نے اور ان سے شیبہ بن عثمان نے روایت بیان کی۔ شیبہ کہتے تھے کہ میں نے یومِ حنین کے موقع پر رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ تنہا ہیں۔ مجھے اپنا باپ اور چچا یاد آئے۔ انھیں علیؓ اورحمزہؓ نے قتل کیا تھا۔ میں نے دل میں سوچا کہ آج انتقام کا موقع ملا ہے۔ میں نے آپؐ کے دائیں جانب سے آپ ؐ کا رخ کیا۔جوں ہی میں قریب پہنچا تو آپؐ کے دائیں جانب عباسؓ کو دیکھا۔ میں نے کہا کہ یہ تو آپؐ کے چچا ہیں۔ آپ کا ساتھ ہرگز نہیں چھوڑیں گے۔ اس وقت عباسؓ نے زرہ پہن رکھی تھی، جو چاندی کی طرح سفید تھی اور اس پر غبار نظر آرہا

مزید پڑھیں

ٹرانس جینڈر ایکٹ، سماجی اقدار پر حملہ – بتول اکتوبر۲۰۲۲

دنیا بھر میں دیگر اقوام پر غلبہ پانے کے طریقے تبدیل ہوچکے ہیں۔جنگوں نے بھی اپنی شکل بدل لی ہے۔اب جغرافیائی سبقت لے جانے کے بجائے تہذیبی سبقت لے جانے کا دور ہے۔اسی جنگ کے دوران مسلم معاشرے پر تہذیبی غلبہ پانے کیلئے مختلف ادوار میں کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔حالیہ دور میں ٹرانسجینڈر ایکٹ کے ذریعے پاکستان کے خاندانی اور معاشرتی نظام پر شدید حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔اس حملے کا اگربروقت تدارک نہ کیا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔ پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ 2018 کو عرف عام میں ٹرانس جینڈر ایکٹ کہا جاتا ہے۔یہ قانون مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے آخری مہینوں میں پاس ہوا جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے۔یہ ان چند قوانین میں سے ایک تھا جس کے حق میں حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق رائے سے ووٹ دیا۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے

مزید پڑھیں

تم سے کیا کہیں ،جاناں! – بتول اکتوبر۲۰۲۲

شکل ایک جیسی تھی نہ عقل ، قد کاٹھ ایک جیسا تھا نہ رنگ روپ ، مگر محبت ، سلوک، اتفاق سب لفظ ان دونوں کے تعلقات کے لیے بنے تھے ۔ دونوں سگی بہنیں نہیں تھیں مگر ان سے بڑھ کر تھیں ، خالہ زاد بہنیں جن کی دوستی میں چڑھائو ہی چڑھائو تھا ، اتار کا لفظ درمیان میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ دونوں کی عمروں میں بس چار چھ ماہ کا فرق تھا ۔ ایک جاڑے کے اختتام پر ہوئی دوسری جاڑے کے آغاز پر ۔ بہت پیار تھا دونوں میں ایک ہی گلی میں دونوں کے گھر تھے ۔ ایک اس لمبی پتلی گلی کے شروع میں دوسری کا اختتام میں ۔ مگر یہ کہیں نہیں لکھا کہ شکل عقل فرق ہو ان میں دوستی نہیں ہو سکتی ۔ گو دونوں کی عادات میں بہت فرق تھا ایک پورب تھی دوسری پچھم ، ایک نکتہ

مزید پڑھیں

زمیں پر فرشتے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

گرج چمک اور برستے بادل پہاڑ پانی اگل رہے تھے وہ تندر پلے جو بہتے بہتے مبر ایک بستی نکل رہے تھے بہت سے آنگن، پیسے ہوئے گھر پلک جھپکتے اجڑ رہے تھے وہ آزمائش میں پڑچکے تھے تلاطموں سے جھگڑ رہے تھے مگر بہا در جوان کیسے بھر تے دریا سے لڑ رہے تھے تباہ منظر ڈرا رہے تھے مگر وہ موجوں سے بھڑ رہے تھے ندا پنی جانوں کی فکر ان کو دلوں میں جذ بے امڈ رہے تھے بس ایک دھن تھی سواران پر بچالیں ان کو جو مر رہے تھے بنا کے ڈوری کے عارضی پل غضب کی تدبیر کر رہے تھے وہ خدمتوں کے عظیم جذ بے دلوں کو تسخیر کر رہے تھے مصیبتوں میں مدد کی خاطر وہاں فرشتے اتر رہے تھے مگر فرائض تھے جن کے وہ سب ہوائی ہمدردیاں دکھا کر ذرا سا راشن فقط گرا کر لٹے پٹے اور تم رسیدہ

مزید پڑھیں

رب کی جنت – بتول اکتوبر۲۰۲۲

نعمت بھری جنت اللہ تعالیٰ کا وہ انعام ہے جو اس نے اپنے متقی بندوں کے لیے تیار کیا ہے، اور اس کا وعدہ کیا ہے۔ اور اسے بندوں کی نگاہوں سے پوشیدہ رکھاہے۔یہ نقص اور عیب سے پاک ایک محفوظ مقام ہے جس میں من چاہی نعمتیںمیسر ہوں گی۔یہ ابدی قیام کا ایسا گھر ہے جس کی کوئی مثیل نہیں۔جنت کا سرچشمہ اللہ کے کرم، اس کی عطا اور اس کے فضل اور عنایت سے پھوٹتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اور نبی اکرمﷺ نے احادیث کے ذریعے اس جنت کا تعارف کروایا ہے، اور یہ کہہ کر اشتیاق کو دوبالا کر دیا ہے کہ: ’’ان کے لیے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے‘‘۔ (الانعام،۱۲۷) یعنی ایسی جنت جہاں انسان ہر آفت سے محفوظ اور ہر خرابی سے مامون ہو گا۔ ایک اور مقام پر ان نعمتوں کو انتہائی پیارے انداز میں بیان کیا ہے:

مزید پڑھیں

غزل – بتول اکتوبر۲۰۲۲

ریگزاروں میں سرابوں کو سمو کے رکھنا کیا ستم ہے کہ ہر اک راہ میں دھوکے رکھنا یہ مرے اشک شرارے ہیں کہ انگارے ہیں کتنا مشکل ہے انھیں آنکھوں میں روکے رکھنا شوق سے آؤ مگر یاد رکھو اس دل میں تم کبھی اپنے قدم اور کے ہوکے رکھنا جانے کب غیب سے مضمون اترنے لگ جائے تم سیاہی میں قلم اپنا ڈبو کے رکھنا کب گوارا ہے کہ پھولوں کو کچل کر گزروں تم مری راہ میں کانٹوں ہی کو بو کے رکھنا داستانِ غمِ دل سن کے کہاں ممکن تھا درد کا سیلِ بلاآنکھوں میں روکے رکھنا سب سے پھولوں سا ملو کھِل کے مگر اس دل میں تم ہمیشہ کوئی کانٹا سا چبھوکے رکھنا سب سے ہنس ہنس کے ملو خوب کرو دلجوئی یہ مرا دل ہے اسے خوب کچوکے ملنا میں بھی انساں ہوں اسی میں ہے بھلائی میری مجھ کو ہر لمحہ غلط بات

مزید پڑھیں

لباس پردہ پوشی ہے – بتول اکتوبر۲۰۲۲

حضرت ابنِ مسعودؓ روایت فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: جنت میں نہیں داخل ہوگا ایسا شخص جس کے دل میں ذرہ بھر کبر ہے۔ ایک آدمی نے یہ سن کر کہا: کوئی انسان پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اور اس کا جوتا خوبصورت نظر آئے؟ آپؐنے فرمایا: اللہ رب العزت جمیل ہیں اور جمال کو پسند فرماتے ہیں، کبر تو یہ ہے کہ حق کو جان کر نہ مانا جائے اور لوگوں کی حق تلفی کی جائے۔(صحیح مسلم) لباس کے بارے میں اسلام کیا رہنمائی دیتا ہے، یہ جاننے کے لیے ہمیں قرآن کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ’’ اے اولادِ آدم، ہم نے تم پر لباس نازل کیا ہے کہ تمہارے جسم کے قابلِ شرم حصّوں کو ڈھانکے اور تمہارے لیے جسم کی حفاظت اور زینت کا ذریعہ بھی ہواور بہترین لباس تقوٰی کا لباس ہے۔ یہ اللہ کی

مزید پڑھیں

مردِ حُر سید علی گیلانی مظفر آباد ، ودایٔ نیلم کا خراج تحسین – بتول اکتوبر۲۰۲۲

ہم نے پچھلے ماہ ہی تو جشنِ آزادی منایا ہے ۔ ابھی تو گھروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں مگر آزادی کا وہ مفہوم پہلی بار سمجھ میں آیا جب مظفر آباد اورنیلم وادی میں شہدا کے گھرانوں سے ملاقات ہوئی۔ وہ کیا مانگتے ہیں ؟ زندہ رہنے کا حق اور زندگی گزارنے کی آزادی ! یہاں کتنی مائیں اور بہنیں ہیں جن کے کلیجے میں جدائی کے تیر پیوست ہیں ! سبزے کا دو شالہ اوڑھے یہ پہاڑ پیلٹ گنوں سے بے نور کتنی آنکھوں کے نوحے سن چکے ہیں ! ان بے نورآنکھوں کی قسم ! جوان لاشوں پر بہنوں کے نوحے کی قسم ! مائوں کے پارہ پارہ دلوں کی قسم ! بوڑھے باپ کے شانوں کی قسم جو جوان لاشہ اٹھا کر ڈھلک گئے ہیں ان تار تار آنچلوں کی قسم جو آزادی کی قیمت ادا کر تے ہوئے ہوس کی نذر ہو گئے آزادی

مزید پڑھیں

پری – بتول اکتوبر۲۰۲۲

خلاف معمول روحی کے تمام کام رات کے8بجے تک نمٹ چکے تھے ۔ کھانا تیار تھا ۔ روٹی بھی پک چکی تھی ورنہ عامر کو گھر آکر کھانے کے لیے کافی دیر انتظار کرنا پڑتا تھا ۔ اور تو اور روحی نماز سے بھی فارغ ہو چکی تھی۔ نومی کا ہوم ورک بھی مکمل کروایا جا چکا تھا ۔ اب تو نومی بھی سمجھ دار ہو گیا تھا۔ وہ بھی ضد کیے بغیر ،بدھ کو بغیر ستائے کام کرلیا کرتا تھا ۔ یہ کمال تھا اس 8بجے والے ڈرامے کا جس کا روحی کو پورے ہفتے بے چینی سے انتظار رہتا تھا ۔ اب تو عامر بھی اس ڈرامے میں دلچسپی لینے لگا تھا ۔ ڈرامہ بھی بڑی محنت سے تیار کیا گیا تھا ۔ کرداروں کا چنائو ، ان کی ادا کاری ، ہدایت کاری ، کہانی ، ڈائیلاگز سب ایک سے بڑھ کر ایک تھے ۔ سب سے

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول اکتوبر۲۰۲۲

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی ماہِ اگست 2022ء کا ’’چمن بتول‘‘ کا شمارہ ( تحفظ آزادی نمبر) سامنے ہے ۔ سبز اورسفید رنگوں سے مزین ٹائٹل ہمارے پیارے پرچم کی ترجمانی کر رہا ہے ۔ گنبد خضریٰ کا رنگ بھی سبز ہے ۔ گنبد خضریٰ کے مکیں ؐ کے صدقے اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے وطن پاکستان کو خوشحال ، شادمان اورہر لحاظ سے محفوظ رکھے ( آمین) ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما صاحبہ کا حسب روایت بصیرت افروز تبصرہ و تجزیہ ۔ آپ نے نہایت دردناک لہجے میں تاسف کا اظہار کیاہے کہ یہ وطن اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا لیکن آج تک یہاں اسلامی روح کا ر فرما نہیں ہوسکی ۔ آپ کے جملے اہم ہیں کہ ’’ اس وقت آزادی کی بقا کا سوال بڑی شدت سے اٹھ کھڑا ہؤا ہے۔ آج کی نسل کو پلیٹ میں ملی ہوئی

مزید پڑھیں

کرایہ دار – بتول اکتوبر۲۰۲۲

طیبہ یاسمین مرحومہ بتول کی مستقل کالم نگارتھیں ۔ ان کے شگفتہ طرز تحریر کا ایک نمائندہ کالم اس بارقندِ مکرر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے ۔ کرایہ دار کون ہوتا ہے ؟ اس کی تفصیل اور تشریح تو بیان کرنے کی میرے خیال میں کوئی ضرورت نہیں ۔ کیونکہ یہ ہر ملک کی آبادی کے اہم مکین ہوتے ہیں ۔ ان میں بچے ، بوڑھے ، مرد اور عورت سبھی شامل ہوتے ہیں۔ البتہ اس طبقہ کی مظلومیت ، بے کسی اور بے وقعتی سے کوئی کوئی ہی واقف ہے ۔ یوں سمجھ لیجیے کہ یہ معاشرہ کے دوسرے درجہ کے شہری ہوتے ہیں ۔ ان کا محلہ میں کوئی مستقل سماجی مقام نہیں ہوتا اور ان سے سماجی لین دین ، میل ملاقات اور راہ و رسم بڑی عارضی سی ہوتی ہے ۔ محلہ کے تصفیہ طلب معاملات میں ان کی رائے کو بڑی کمزور حیثیت

مزید پڑھیں