دم ساز – بتول اکتوبر ۲۰۲۱
وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اپنے گھر لے گئیں۔میں پہلے ہی ان کی خاموشی سے سہمی ہوئی تھی اور اب یہ اصرار…… ساتھ چلتی
وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اپنے گھر لے گئیں۔میں پہلے ہی ان کی خاموشی سے سہمی ہوئی تھی اور اب یہ اصرار…… ساتھ چلتی
ماموں کے گھر جانا ہوا۔ ان کی بیٹی نے اصلی مرغیاں پال رکھی ہیں۔صبح ہی صبح شور اور آواز یں۔۔۔ کزن سے پوچھا خیر تو
رات کے دو بج رہے تھے۔ وہ کروٹیں بدل بدل کر تھک چکی تھی۔نیند کا دور دور تک پتہ نہ تھا۔بہن کے الفاظ ذہن میں
مہینوں سے کچرا وہاں جمع ہو رہا تھا۔ تعفن سے سانس لینا دوبھر تھا۔ اس سے چھٹکارے کی صورت نظر نہ آتی تھی۔ ایک صاحب
رات کے اندھیرے میں ایک صاحب جوتے ہاتھ میں لیے گلی میں سے خاموشی سے گزر رہے ہیں۔ ایک دوسرے صاحب پاس سے گزرتے پہچان
بات بچوں کی تربیت کی ہو رہی تھی اور چلی مرد کی مردانگی پر گئی۔ کچھ کے خیال میں گھر کے کام صرف عورتوں سے
زندگی کی دی ہوئی مشکلات پر اندر ہی اندر کڑھنا، دنیا کی بےحسی، بے قدری پر نالاں رہنا کہ اس میں احساس و مروت اورخدا
جاگ اے میرے ہمسائے خوابوں کے تسلسل سے دیوار سے آنگن میں اب دھوپ اتر آئی یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس
دادی جان کے ماہانہ معمولات میں سےتھا ایک دن بچوں کی دعوت کیا کرتیں۔ایک نمکین اور ایک میٹھی ڈش بنا کرتی۔ دادا جان کو یہ