ملاکا کی سیر- بتول مارچ ۲۰۲۲
ملاکا کی سیر کی تفصیلات ہمارے سرتاج من عزیز کی بیماری کی نظر ہو گئیں۔ اللہ کا شکر تھا کہ وہ جلد ٹھیک ہو گئے،
ملاکا کی سیر کی تفصیلات ہمارے سرتاج من عزیز کی بیماری کی نظر ہو گئیں۔ اللہ کا شکر تھا کہ وہ جلد ٹھیک ہو گئے،
مسجد النبوی شریف کی زیارت سے بہت اطمینان ہؤا ۔اگرچہ پہلی بار اس قدر سناٹا اور خالی سڑکیں دیکھی تھیں، لیکن پھر بھی بے حد
ہے کہ آپ کسی بھی جگہ داخل نہیں ہو سکتے جب تک ماسک چہرے پر نہ ہو۔ کچھ دن پہلے ہمارے میاں صاحب ہمیں کام
ہماری زندگی کہانیوں سے بھری ہوئی ہے۔روز کوئی نہ کوئی کہانی سامنے آتی ہے۔اور بحیثیت معالج توہم کئی واقعات کا مشاہدہ اور تجربہ کرتے ہیں۔
انسانوں کے معاشرے خامیوں اور خوبیوں دونوں سے مزین ہوتے ہیں۔مزین اس لیے کہ اگر خامیاں نہ ہوں تو خوبیاں چمک اور نکھر کر سامنے
ویکسین لگوا کر پہلا دن تو اچھا گزر گیااور ہم خوش رہے کہ سب ٹھیک جا رہا ہے۔ دوسرے دن اس قدر تھکاوٹ کہ لگ
سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ بارہ فروری کو صبح اٹھے، نماز ادا کی اور دھند کو ہر طرف چھائے ہوئے دیکھ کر پھر سونے
پی آئی اے کے جہاز جیسے بھی ہوں، لیکن اندر داخل ہو کر ایسا لگا جیسے ہم پاکستان پہنچ گئے ہوں۔ فضائی میزبان کے منہ
سعودی عرب کے کھانوں کا جب تذکرہ ہو رہا تھا تو کسی نے یاد کرایا کہ اس میں ایک بہت مشہور ریستوران کا تو ذکر
میرے پچھلے مضمون میں قہوے کا ذکر ہؤا تھا۔ قہوہ عربی زبان کا لفظ ہے اور کافی اسی کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جس طرح عربی
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk