مرد رویا نہیں کرتے – عالیہ حمید
بہت دیر سے وہ اپنے کچے کوٹھے کے باہر لکڑی کے دروازے میں کھڑی دور گلی میں پر امید نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ وہ
بہت دیر سے وہ اپنے کچے کوٹھے کے باہر لکڑی کے دروازے میں کھڑی دور گلی میں پر امید نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ وہ
روداد ایک اجتماع کی عالیہ حمید ہم تحریکی سوچ والے کوئی لمحہ بھی ضائع نہیں ہونے دیتے، اسی لیے اجتماع ارکان کی منزل کے سفر
سامنے جھیل کے نیلے پانیوں پر سفید بگلے اور گرما کے اواخر کی ہلکی مست ہوائیں جو جسم و جان میں تراوت بھر دیں۔ اور
ڈھابے پر کھانا کھاتے یونیورسٹی کے تین دوستوں احمد ، عدیل اور شارق کے بیچ بحث چل پڑی کہ کھانا اور نصیب کا آپس میں
کنویں کی منڈیر کے ساتھ ٹیک لگا کر اپنے دوست کے ساتھ کھڑا منہ میں تنکا دبائے دور سے آتی ہوئی چھمک چھلو سی لڑکی
1- تربیتی نشست کا سامانِ سفر لیے ہم گاڑی میں بیٹھے باہر قدرت کے نظاروں سے لطف اندوز ہونے ہی والے تھے کہ ساتھیوں کی
یہ 1947کی ایک اداس رات ہے مگر سیاہ اور خاموش نہیں ۔ چاندنی اور ریل نے اسے سفید اور شور زدہ کر دیا تھا۔ چاندنی
موبائل پر نمبر ملا کر حال احوال بتا کر انہوں نے بڑی امید کے ساتھ لائن پر موجود مہک سے پوچھا۔ ’’آپ کے کام کا
’’میں بچے کو کسی صورت نہیں چھوڑ سکتی ….بچے کو خود سے جدا نہیں کر سکتی ‘‘بچے کو سینے سے چمٹائے وہ سسکیاں لے کر
میں نے جلدی سے حاضری صفحہ پر دستخط کیے اور رجسٹر ملازم کے حوالے کرتے ہوئے کافی دیر سے بجنے والے موبائل پر توجہ کی۔
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk