دم ساز – بتول اکتوبر ۲۰۲۱
وہ مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اپنے گھر لے گئیں۔میں پہلے ہی ان کی خاموشی سے سہمی ہوئی تھی اور اب یہ اصرار…… ساتھ چلتی چلی گئی۔ گھر کے لاؤنج میں کتب پھیلی ہوئی تھیں۔ایک طرف کینوس کلر ،تو دوسری طرف گتے ،اسٹیشنری اور نہ جانے کیا کچھ اور ساتھ ہی بچوں کا شور…… کشن ادھر ادھر پڑے ایک الگ ہی ماحول بنا رہے تھے۔بچے امی امی کہہ کر ان سے لپٹ گئے ۔انھوں نے پرس سے کچھ نکال کر نو سالہ بیٹی کو پکڑایا اور ساتھ ہی اشارتاً کچھ سمجھایا ۔
وہ جہاں سے مجھے اندر لے گئیں وہاں سے پورے گھر کو جانچنے کے لیے ایک نظر ہی کافی تھی ، جو بتا رہی تھی کہ لاؤنج کے سواباقی جگہیں مرتب تھیں ۔ پھر بھی لاؤنج کایہ منظر میرے تصورات سے الگ ہی تھا ۔ میرے ذہن میں وہ ایک آئیڈیل شخصیت تھیں۔ان کے گھر اور بچے عام گھروں سے یقیناً مختلف ہو نے چاہئیں تھے۔
مجھے لیے وہ سیدھا کچن میں چلی آئیں۔انھوں نے کھانے والی میز کی کرسی گھسیٹ کر جیسے بیٹھنے کا اشارہ کیااور خود عبایا اتار کر چولہے کی طرف بڑھ گئیں۔ مجھے تو جیسے سانپ سونگھ گیا ہو ۔کچن بھی بکھرا پڑا تھا۔ان کی دلآویزشخصیت…