۲۰۲۲ بتول جنوری

یادِ ماضی – بتول جنوری ۲۰۲۲

انسان جب سے ہوش سنبھالتا ہے اپنے ساتھ اچھے برے ہونے والے معاملات کا سامنا کرتا ہے۔ بہت چھوٹی عمر میں ہونے وا لے زیادہ تر واقعات اس کی یادداشت سے محو ہو جاتے ہیں، کچھ غیر معمولی واقعات ہی اس کو یاد رہتے ہیں اور ان کا نقش انسان کی زندگی پہ بہت گہرا ہوتا ہے جو آخری عمر تک نہیں مٹتا۔ دانائی سے بھرا یہ قول خود پتھر پہ لکیر ہے: ’’بچپن کے نقش گویا پتھر پہ لکیر ہوجاتے ہیں‘‘ ہماری زندگی میں منفی و مثبت جذبات کا بھی ایک مقام ہے اور یہی جذبات ہماری زندگی میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔ جذبات ہماری یادوں پر اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ ہم ان چیزوں کو بہت اچھی طرح یاد رکھتے ہیں جن کے جذباتی اثرات ہم پر گہرے ہوتے ہیں۔ مثلاً ہر شخص کو یاد رہتا ہے وہ دن، جب اس کا کوئی پیارا رشتہ دنیا سے چلا

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول جنوری ۲۰۲۲

’’ چمن بتول‘‘ ماہ دسمبر 2021 کا ٹائٹل ’’ سقوط ڈھاکہ‘‘ کی یاد تازہ کر رہا ہے جب ہمارا وطن دو لخت کردیا گیا تھا ۔ ٹائٹل میں ایک چوڑی سفید پٹی جیسے ایک خوبصورت قدرتی منظر کو الگ الگ کر رہی ہے بالکل ایسے ہی ہم دو بھائی ایک دوسرے سے جدا کر دیے گئے تھے ۔ آرٹسٹ نے کمال مہارت سے یہ منظر تازہ کردیا ہے ۔ گویا دلوں کے زخم ہرے ہوگئے ہیں۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ محترمہ ڈاکٹر صائمہ اسما نے اپنے اس اداریےمیں ملک کی گھمبیر صورت حال پر روشنی ڈالی ہے ۔ آپ کے یہ جملے ارباب اختیار کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں ’’ ابھی تک تبدیلی کے ایجنڈے کا کوئی مثبت اثر عوام تک نہیں پہنچا مہنگائی کا طوفان البتہ ضرور آگیا ہے جس نے زندگی مزید مشکل کردی ہے … سرکاری محکموں میں کرپشن کا راج اُسی طرح

مزید پڑھیں

آس کے دیپ – شاہدہ سحر کا مجموعہ کلام – بتول جنوری ۲۰۲۲

محترمہ شاہدہ سحر صاحبہ کا مجموعہ کلام آس کے دیپ بذریعہ ڈاک روبینہ فرید بہن کی وساطت سےمو صول ہؤا ۔ سرورق پر بنی آبی پینٹنگ نے بہت متاثر کیا اور آس کے دیپ کے عنوان نے امید کے جگنو چمکائے ۔ شاعری احساس کے مترنم اظہار کا نام ہے ۔اللہ تعالی نے یہ کائنات بے حد حسین و جمیل بنائی ہے اسے حسن سے آراستہ کیا ہے اور کائنات میں بکھرا جمالیاتی حسن رب کی مدح اور تسبیح کرتا نظر آتا ہے ۔ اسی مدح کو نغمگی کے قالب میں ڈھال دیا جائے اور لفظوں کا پیرہن دے دیا جائے تو شاعری بن جاتی ہے ۔ پیڑوں پر ہوا سے جھولتے اور جھومتے پتوں کی سرسراہٹ صبح کے اولین سحر آگیں لمحات میں چڑیوں کی چہچہاہٹ زبان فطرت کی شاعری ہے ۔ اللہ نے جن دلوں کو حساسیت سے نوازا وہ عجب لذت کرب سے دوچار رہتے ہیں اور

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول جنوری ۲۰۲۲

میری نانی امی حفصہ سعید میری نانی جان، ’’صدیقہ‘‘ میری امی ہی تھیں کیونکہ میں نے ان کی گود میں ہی آنکھ کھولی اور پرورش پائی۔ نانا جان محمد عمر کی وفات کے بعد جب نانی امی کا جوان اکلوتا بیٹا ’’محمد فاروق عمر‘‘ اچانک حادثے میں خالقِ حقیقی سے جا ملا تو یہ صدمہ انہوں نے بہت حوصلے اور صبر سے برداشت کیا، کہا کرتی تھیں! ’’اللہ تعالی کی امانت تھی اسی کے پاس چلی گئی‘‘۔ دنیا سے جانے والے تو اپنے مقرر وقت پہ جانے پہ مجبور ہیں مگر پیچھے رہنے والے اکیلے رہ جاتے ہیں۔ نانا جان کی وفات اور پھر فاروق ماموں کی وفات نے انہیں تنہا کر دیا تھا۔ اب میری امی ہی ان کی واحد اولاد تھیں تو اپنی تنہائی کو دور کرنے کے لیے نانی امی نے مجھے گود لے لیا تھا۔ میں نے نانی کو محنتی، سلیقہ مند، صابر اور شاکر پایا۔

مزید پڑھیں

ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کیسے کی جائے؟ – بتول جنوری ۲۰۲۲

روزمرہ کاموں میں دل نہ لگنا، اداسی، مایوسی، بیزاری، گھبراہٹ، بے چینی یا بے بسی ڈپریشن کی علامات ہو سکتی ہیں۔ ’’یہ سب تمہارا وہم ہے‘‘۔ ’ ’پریشانی کی کوئی بات نہیں‘‘ یا ’’خوش رہا کرو، تم بہتر محسوس کرو گے‘‘۔ یہ باتیں یقیناً کسی ذیابیطس کے مریض کو نہیں سننی پڑیں گی۔ لیکن جب ذہنی امراض کی بات ہوتی ہے تو ہمارے معاشرے میں اکثر لوگ ایسے ہی عجیب و غریب مشورے دیتے ہیں۔عام لوگ تو دور کی بات، اکثر اوقات تو معالج بھی ایسی ایسی باتیں کر دیتے ہیں کہ مریض کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ ہنسے یا روئے۔کئی مرتبہ تو ڈاکٹر صاحب خود ہی عقیدہ ٹھیک کرنے اور نماز باقاعدگی سے پڑھنے کا نسخہ دے کر جان چھڑوا لیتے ہیں۔ سماجی کارکن اور ذہنی امرض کے لیے رہنمائی فراہم کرنی والے فلاحی ادارے ’’دی کلر بلیو‘ ‘کی سربراہ دانیکا کمال کہتی ہیں کہ ’’میں تین چار

مزید پڑھیں

بُرے القاب سے مت پکارو – بتول جنوری ۲۰۲۲

کسی بزرگ کا قول ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ دوسروں کے دل میں تمہاری عزت و احترام ہو تو تمہیں چاہیے کہ لوگوں کو ان کے پورے نام سے مخاطب کرو۔ کسی کو برے القاب سے مخاطب کرنا بھی بد اخلاقی و حقارت آمیزرویہ کی قسم ہے ۔ معنی و مفہوم برے القاب سے منسوب کرنے کا مطب یہ ہے کہ کسی متعین شخص کو ایذا پہنچانے کی نیت سے کوئی لقب دینا یا کسی ایسے لقب سے منسوب کرنا جس سے مخاطب کو نا حق تکلیف پہنچے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشادفرماتے ہیں : ’’اور آپس میں ایک دوسرے کو برے القاب سے نہ پکارو اور نہ ہی کسی کو برے لقب دو ۔ ایمان لانے کے بعد گنہگاری برا نام ہے اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں ‘‘۔( سورہ الحجرات۱۱) نبی کریم ؐ جب مدینہ تشریف لائے تو یہاں ہر شخص کے

مزید پڑھیں

یہ عشق نہیں آساں! – بتول جنوری ۲۰۲۲

بظاہر کسی میگزین کا مدیریا مدیرہ ہونے میں بڑی دلکشی نظر آتی ہے اوربلاشبہ یہ ایک بڑا اعزاز بھی ہے ۔ اکثر ایڈیٹر ز نامورشخصیت بن جاتے ہیںاورعلمی ادبی حلقوںمیں ان کو ایک با وقار حیثیت حاصل ہوجاتی ہے ، میگزین کے سب سے پہلے صفحے پر ان کا نام نمایاں طور پر شائع ہوتا ہے ۔ نگارشات بھیجنے والے ان کی نگاہ ِ انتخاب کے منتظر ہوتے ہیں کہ ان کا مضمون ، غزل ، کہانی یا افسانہ ایڈیٹر کی شرف قبولیت کی سند حاصل کرلے اور میگزین کے صفحات کی زینت بن جائے اس سلسلہ میں کبھی مضمون نگار کو خوشی حاصل ہو جاتی ہے اور کبھی انتظار اور مایوسی ،آخری رائے بہر حال ایڈیٹر کی ہوتی ہے ۔ البتہ ایڈیٹر کے کام کے پیچھے انتھک محنت لگن اور لگا تار کوشش پوشیدہ ہوتی ہے ۔ ایڈیٹر کا کام اتنا آسان نہیںہوتا جتنا بظاہر نظر آتا ہے ۔

مزید پڑھیں

باقی سب! – بتول جنوری ۲۰۲۲

رات کے دو بج رہے تھے۔ وہ کروٹیں بدل بدل کر تھک چکی تھی۔نیند کا دور دور تک پتہ نہ تھا۔بہن کے الفاظ ذہن میں گونج رہے تھے. ’’دیکھنا تمھاری ساس ضرور تمھارے شوہر کی دوسری شادی کروائیں گی ا ور تمھیں گھر سے چلتا کریں گی۔وہ بہت چالاک ہیں …..کچھ ایسا جادو کریں گی کہ تمھارے شوہر کو ماننا پڑے گا….. اور تم بیٹھی رہنا اپنی خوش گمانیوں میں !تم واقعی ان کی چالاکیاں نہیں جانتی‘‘ ۔ وہ خود پریشان اور واہموں کے زیر اثر تھی اوپرسے بہن نے یہ باتیں بار بار دہرا کر اسے مزید پریشان کر ڈالا تھا۔دن بھر کی مصروفیات میں سب جھٹکنے کی کوشش کی اور کچھ کامیاب بھی ہوئی۔ مگر عشاء کے بعد جیسے ہی بستر پر لیٹی ان سب باتوں نے جیسے حملہ کر دیا۔ پھر لاکھ خود کو سمجھایا ۔میرا رب ہے نا دیکھ رہا ہےسب کچھ، وہ کچھ بھی غلط

مزید پڑھیں

تاریک – بتول جنوری ۲۰۲۲

سورج کی کرنیں لہلہاتی فصلوں کو روشن کر رہی تھیں ۔ آسمان پر ٹکڑیوں کی صورت تیرتے بادلوں کا عکس دریا کے شفاف اوررواں پانی میں نمایاںتھا۔ دریا کے کنارے آباد اس گائوں میںصبح کی رونقیںعروج پر تھیں۔ کاندھوں پر بستے ڈالے نیلی وردی پہنے معصوم صورت بچے اسکولوںکی جانب رواںدواںتھے ۔ کسان کھیتوں میں کام کرتے نظر آرہے تھے ۔کہیں کہیںرنگین آنچل سےسروں کو ڈھانپے عورتیں بھی کھیتوں میں کام کر رہی تھیں۔ امینہ اپنی دو چھوٹی بہنوںکے ساتھ فصلوں میںکام کر رہی تھیں۔باپ کے انتقال کے بعد ان کے گھر میں کل پانچ لوگ ہی بچے تھے ۔اس کی بیمار ماں ،دوبہنیںاوردو سالہ بھائی ۔ معاش کی ذمہ داری اب اس کے نازک کاندھوں پر آ پڑی تھی۔ وہ اپنی بہنوں کے ساتھ فصلوں میں کام کر کے روز ی روٹی پانی کا بدو بست کرتی ۔ حیران کن طور پرآج مطلع صاف تھا ۔ بنگال کے برساتی

مزید پڑھیں

اعتبارِ وفا – بتول جنوری ۲۰۲۲

ملگجے سے حلیے میں بکھرے بال اور ویران چہرہ لیے وہ کسی اجڑے ہوئے دیار کی باسی لگ رہی تھی ۔خالی خالی نظروں سے وہ سب کو یوں دیکھ رہی تھی جیسے پہلی بار دیکھ رہی ہو حالانکہ وہ سب اس کے اپنے تھے اس کے گھر والے،لیکن کچھ تھا جو اس کےاندر اس شدت سے ٹوٹا کہ وہ سنبھل نہ پا رہی تھی۔جیسے جیسے وقت قریب آرہا تھا، جدائی کا غم اور مستقبل کے اندیشے ، اس خوشی سے جڑے سہانے تصورات پر حاوی ہورہے تھے۔ رتجگے کی چغلی کھاتی آنکھیں رو رو کر سوجی ہوئی تھیں۔مینا نے پیارسےاسے دیکھا تھا اور پانی کا گلاس لیے اس کے پاس چلی آئی تھی۔ ’’کیا حال بنا رکھا ہے فاطمہ یہ لو پانی پیو‘‘اس نے پانی کا گلاس فاطمہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا تھا۔’’خوشی کا موقع ہے اور تم سوگ منا رہی ہو‘‘۔ فاطمہ نے غائب دماغی سےاسے اجنبی نگاہوں

مزید پڑھیں

دو آنکھیں – بتول جنوری ۲۰۲۲

چار سو پھیلی صبح کی روپہلی کرنیں اپنے سنہری آنچل سے لہلہاتی فصلوں کو خراج تحسین پیش کر رہی تھیں ۔تاحد نگاہ پھیلےسروقد پٹسن کے ہرے بھرے سرکنڈے، ہوا کے دوش سے جھوم رہے تھے گھنے جھنڈ سے آتی جھینگروں کی آواز یں اور دور سے سنائی دیتی رہی مدھم دھن ۔ سب کچھ کتنا دلکش اور مسحور کن تھا ۔ قدرت کی صناعی کا شاہکار ! دریائے پدما کے کنارے واقع یہ بنگال کا چھوٹا سا گاؤں گوپال گنج تھا ۔ اس گاؤں کے باسی بہت ملنسار اور دریائے پدما کی وسعت جیسے وسیع القلب تھے ۔ تقسیم ہندوستان کے وقت بہت سے مسلمان ہجرت کر کے اس گاؤں میں آباد ہو، ان نقل مکانی کرنے والے افراد میں بڑی تعداد پٹنہ، بہار کے افراد کی تھی۔مقامی بنگالی آبادی نے ان کی حتی المقدور امداد کی ،انہیں اپنے علاقے میں آبادکیا اور روزگار فراہم کیا ۔۔ انہی ہجرت کرنے

مزید پڑھیں

مُنّا – بتول جنوری ۲۰۲۲

میں ڈھاکہ میں رہنے والی نہایت معمولی شکل و صورت کی ایک غریب لڑکی تھی۔ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد۔ والد نسلی فسادات کی نظر ہو چکے تھے۔ والد صاحب بے شک محنت مزدوری ہی کیا کرتے تھے لیکن مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ان کے ہوتے ہم ماں بیٹی نہ صرف دو وقت کی روٹی بڑے آرام سے کھا لیا کرتی تھیں بلکہ دیگر بنیادی ضروریات بھی کافی حد تک پوری ہو جایا کرتی تھیں۔ پاکستان کا یہ مشرقی حصہ غربت کا شکار ضرور تھا لیکن ایک خوبی اس میں مغربی حصے سے بہت زیادہ تھی اور وہ تھی تعلیم کے اوسط کا فرق۔ سنہ ساٹھ اور ستر کی دھائی میں بھی پاکستان کے مشرقی حصے میں تعلیم کا اوسط پچاس فیصد سے زیادہ تھا۔ میرے والد صاحب معاشی مجبوریوں کی وجہ سے آٹھ جماعتیں ہی پڑھ سکے تھے لیکن اس زمانے میں آٹھ جماعت پاس بھی بہت

مزید پڑھیں

محبت ماں کا بوسہ ہے – بتول جنوری ۲۰۲۲

فلموں،ڈراموں کی طرح انیلہ کا رشتہ بھی اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی طے پا گیا تھا ۔رفیق ماموں نے دو ٹوک انداز میں کہہ دیا تھا۔ ’’آپا اگر بیٹا ہوا تواپنی مرضی سے فیصلہ کریں اور بیٹی ہوئی تو وہ میرے عتیق الرحمن کی دلہن بنے گی‘‘۔ رفیق ماموں کے اس فیصلے سے انہیں گنوار دیہاتی اور ان پڑھ مت جانیے ۔بھئی وہ تو جنوبی پنجاب کی ایک مشہور و معروف یونیورسٹی کے پرنسپل تھے …..جی پرنسپل! واشنگٹن ٹاؤن کی ایک یونیورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کر کے لوٹے تھے اور واپس آتے ہی انہیں یہ عہدہ پلیٹ میں رکھا مل گیا۔اور آپا بھی کوئی گھونگھٹ نکال کر کولہو کے بیل کی طرح گھر بار کی مشقت میں مصروف عورت نہیں تھیں، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے تین گولڈ میڈل حاصل کر کے اپنے علاقے کی واحد گائنا کالوجسٹ تھیں ۔بات تو ساری محبت کی تھی جو ان دونوں

مزید پڑھیں

آزمائش – بتول جنوری ۲۰۲۲

پورے گائوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ گھر گھر مٹھائیاںتقسیم ہونے لگیں ۔ چوہدری احتشام نے خزانوں کے منہ کھول دیے۔ حویلی کے بڑے دروازے پر شیریںکے پتوںکا سہرا باندھ دیا گیا جو اس بات کی نشانی تھی کہ چوہدری کے گھر بیٹا پیداہؤا ہے ۔ بچے تو پہلے بھی تھے لیکن یہ فرزند تین بیٹیوں کے بعد دنیا میںآیا تھا ۔ حوشی منانا توبنتی تھی ۔ چاروں طرف سے جہاںمبارکبادوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری تھا وہیںپردیکھنے والی عورتیں عجب چہ مگوئیاں کر رہی تھیں۔ ’’ ارے نہیں ! تین بیٹوں کے بعد پیدا ہؤا ہے اللہ خیر کرے۔ سب سلامت رہیں اللہ اس گھر کو آزمائش سے بچائے ‘‘۔ ’’ اری بہن ! ہم نے اپنے بڑوں سے سن رکھا ہے کہ تین لڑکیوں کے بعد آنے والا لڑکا آزمائش ساتھ لے کر آتا ہے ‘‘۔ غرض جتنے منہ اُتنی باتیں پورے گائوں میںسراسیمگی

مزید پڑھیں

اجنبیت – بتول جنوری ۲۰۲۲

گمنامی کی چادر اوڑھے دکھلاووں کے بیچ کھڑی ہوں اندر کوئی چیخ رہاہے نقلی ہیں سب رنگ و روغن ہر منظر میں سلگا جیون سونا سونا دل کا آنگن پریت کی آشا پریم کا بندھن ریزہ ریزہ خواب کا مدفن لیپا پوتی کے پیچھے اب جتنا کچھ ہے روپ نگر میں کھنڈر، بنجر ،ویرانی ہے تاریکی ہے، نادانی ہے سچائی بے نام ہوئی ہے کہنے کو دشنام ہوئی ہے جیت کے بھی ناکام ہوئی ہے

مزید پڑھیں

روح و جسم – بتول جنوری ۲۰۲۲

فلسفہ ابھرا ہے روح و جسم کی تقسیم کا پھر بپا ہے معرکہ نمرود و ابراہیم کا روح تن سے گر الگ ہو جائے کیا باقی رہے مسئلہ ہے یہ تو ذہن و عقل کی تفہیم کا جسم ہوتاہے توانا روح کی تحریک سے پھینک دو باہر اٹھا کر فلسفہ دونیم کا معرکہ ہے حق و باطل کا ازل سے تا ابد ہے یہ نسخہ کارگاہِ زیست کی تنظیم کا معرکہ ہو عشق کا تو کود جا تو بے خطر دے رہا ہے یہ سبق ایمانِ ابراہیم کا اہم ہے رب کی رضا تیری رضا کچھ بھی نہیں مسئلہ ہے یہ تو میرے آپ کے تسلیم کا اس شہادت گاہِ الفت میں قدم رکھتا ہے جو پھر وہ پالیتا ہے تحفہ کوثرو تسنیم کا زیست پر وہ حکمراں ہے موت پر بھی حکمراں ربط ہے اس ذات سے میرا امید وبیم کا

مزید پڑھیں

سمندر کے ساتھ پیاسا گوادَر – بتول جنوری ۲۰۲۲

اہل گوادر کے آئینی حقوق کس کی ذمہ داری ہے؟گوادر کی ابھرتی قیادت جو بلوچ عوام کی آواز بن گئی یہ پیشین گوئی بھی کی جا رہی ہے کہ پانچ برسوں کے اندر اندر گوادر جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا جہاز رانی کا مرکز بن جائے گا بلوچستان کی سرزمین اپنے قدرتی حسن اور پاکستان کا نصف رقبہ ہونے کے اعزاز کے ساتھ ہمیشہ سے منفرد اہمیت کی حامل رہی ہے۔ یہاں کی تہذیب، رہن سہن، رسوم و رواج بھی منفردہیں۔ یہ سر زمین پہاڑوں دریاؤں سمندروں میدانوں اور صحراؤں کے ساتھ قدرتی وسائل سے مالا مال بھی ہے۔ یہاںسیندک کی کانیں اور گیس کے ذخائر کے ساتھ کرومائیٹ اور کوئلہ کی کانیں جہاں لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہیں وہاں ملکی اور بین لاقوامی طور پر اپنی پہچان اور اہمیت رکھتی ہیں۔ اسی بلوچستان کا ضلع گوادر ہے جو اس وقت پوری دنیا میں اور خاص طور پر

مزید پڑھیں

ہماری گفتگو ہماری پہچان – بتول جنوری ۲۰۲۲

اللہ رب العزت نے انسانی جسم میں اعضا کی بناوٹ اور درستی کے حوالے سے قرآن کریم میں ’’تسویہ‘‘ کی اصطلاح استعمال فرمائی ہے۔ ’’الذی خلقک فسوک‘‘ جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے اعضا کو درست اور برابر کیا۔ (انفطار) یعنی انسانی اعضا ایک اندازے اور اٹکل کے طور پر نہیں بلکہ ہر عضو اپنی جگہ بھرپور افادیت کے ساتھ جڑا ہؤا ہے اور اس عضو کا انسانی جسم میں اسی خاص مقام میں ہونا ہی انسان کے لیے مفید اور بہتر ہے۔ انہی اعضا میں ایک بہت بڑی نعمت ’’زبان‘‘ کی نعمت ہے جو انسانی کردار کی لفظی ترجمانی کرتی ہے۔قرآن کریم سورۂ رحمٰن میں ’’علمہ البیان‘‘ کہہ کر اس نعمت کا بطور خاص ذکر فرمایا کہ رحمٰن وہ ذات ہے جس نے انسان کو قوت بیان اور قوت گویائی عطا کی ۔یہ اسی کااعجاز ہے کہ انسانی ذہن جو سوچتا ہے اس سوچ کا اظہار سیکنڈوں سے

مزید پڑھیں

سچ اور جھوٹ – بتول جنوری ۲۰۲۲

انسان کے اخلاقِ رذیلہ ( بُرے اخلاق) میں سب سے بری اورقابل مذمت چیز کذب ( جھوٹ) ہے ۔جھوٹ ایسی برائی ہے جو فجور ، اِفک اوربہتان کی طرف لے جاتی ہے اور نہ صرف افراد کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خاندان اور معاشرے میں بھی فساد برپا کرتی ہے ۔ جھوٹ ہر قسم کی قولی اورعملی برائیوں کی جڑ ہے ۔ جھوٹ کی وجہ سے اور بھی کئی برائیاں جنم لیتی ہیں۔ جو معاشرے کے لیے زہرقاتل کی حیثیت رکھتی ہیں ۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر ’’ جھوٹے ‘‘ کے ساتھ کسی دوسری صفت کا بھی ذکر کیا ہے ۔ مثلاً کاَذِبّ کَفَّارِ( جھوٹ ، کفر کرنے والا) مُسْرِفٌ کَذَّابٌ حد سے بڑھ جانے والا ، بہت جھوٹا ، افاک اثیم( جھوٹا ، گنہگار)وعدہ خلافی ، بہتان ،ریاکاری ، خاندانی جھگڑے ، معاشرتی فتنہ فساد یہ سب جھوٹ ہی کے کرشمے

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول جنوری ۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون نئے سال کا استقبال کرنا اس سردی اور سموگ کے درمیان۔۔۔ایسا ہے جیساسردی میںشعلہِ امیدجلانا ، جذبوں کی حرارت ڈھونڈنا۔۔۔اور سموگ میں کھل کر سانس لینے کی تمناکرنا،نشانِ منزل تلاش کرنا۔ اللہ کرے یہ سال ہمارے ملک، امت اور کرہ ارض کے باسیوں کے لیے عافیت اور رحمت کا سال ثابت ہوآمین۔ منی بجٹ نے پسے ہوئے عوام کومہنگائی کے نئے ریلے کے سپرد کردیا ہے۔ پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کے ہاتھ گروی رکھی گئی ہے اور وہ بھی اس حکومت کے ہاتھوں جس کا نعرہ تھا کہ بھوکے رہ لیں گے مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے۔ اگر غلط کہا تھا توووٹ لینے کے لیے عوام کو دھوکہ دیا تھا اور اگر ارادہ تھامگر حکومت میں آنے کے بعدپتہ چلا کہ یہ ممکن نہیں ہے تو نالائقی کی انتہا ہے۔وزیر اعظم کو چاہیے کہ کم از کم اس معاملے میں

مزید پڑھیں

آوا گون – بتول جنوری ۲۰۲۲

آوا گون ہندودھرم کا ایک بنیادی عقیدہ ہے جو اس کو نہ مانے وہ ہندو مذہب کا فرد نہیں ۔ اس کے مطابق موت کے بعد جسم اگرچہ فنا ہو جاتا ہے مگر روح قائم رہتی ہے ، اعمال کے مطابق دوسرے اجسام کا روپ دھار لیتی ہے اور یوں ایک سفر مسلسل جاری رہتا ہے ۔ ہندو مت کا یہ نظریہ میںنے سنا تو تھا مگر اس پریقین نہ تھا ، مگر ایک واقعہ نے میرے خیالات پر اثر ڈالا ۔ میں آوا گون کے نظریے کو مکمل مانتا تو نہیں مگر اس پر اب کسی حد تک یقین رکھتا ہوں۔ بیرون ملک تعلیم حاصل کر کے جب میں وطن واپس آیا تو اپنی مادرِ علمی(Alma Mater) میں ہی بحیثیت استاد متعین ہوگیا ۔ ایک عجب تجربہ تھا ،وہی کمرے جہاںآپ کبھی بحیثیت طالب علم بٹھے تھے ، وہ ڈیسک جس پر آپ سر رکھ کر سوتے تھے ۔

مزید پڑھیں

ارمان – بتول جنوری ۲۰۲۲

جونہی ذکیہ بیگم کی سانس کی ڈور ٹوٹی، ان کے آس پاس موجود سب افراد نے سکھ کا سانس لیا۔ ان کو ایسا محسوس ہوتاتھا کہ جیسے گزشتہ دوڈھائی سال سے وہ سب ذکیہ بیگم کی جیتی جاگتی لاش کو اپنے کندھوں پراٹھائے پھر رہے تھے۔ آج اچانک یہ لاش سرک گئی تھی اوران کے کندھے اس بوجھ سے آزاد ہوگئے تھے۔ اس آزادی کا احساس ہوتے ہی انہوں نے گردنیں گھما کر ایک دوسرے کو کچھ اس انداز سے دیکھا جیسے آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کو یقین دلارہے ہوں کہ ذکیہ بیگم اب کبھی لوٹ کران کی دنیا میں واپس نہیں آئیںگی۔ پھر بڑی بہو نے اپنے میاں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔ ’’میں نے کہا، کفن خریدنے جائو گے تو ساتھ ہی گلاب کے پھولوں کی ڈھیر ساری پتیاں ضرور لیتے آنا۔ امی کو گلاب کی خوشبو بہت پسند تھی‘‘۔ منجھلی رقت طاری کرتے ہوئے کہنے

مزید پڑھیں

پلا د ے او ک سے ساقی! – بتول جنوری ۲۰۲۲

تفریح کے وقفے میں آمنہ اور رباب نے اپنا اپنا توشہ دان کھولا اور پھر ایک دوسرے کا ناشتہ دیکھ کر کھکھلا کر ہنس دیں۔ ’’ اُف آج تو سموسوں میں بہت مرچیں ہیں ‘‘ رباب نے سی سی کرتے ہوئے پانی کی بوتل کو منہ لگالیا۔ آمنہ مسکرائی اور خاموشی سے اپنا برگر کھاتی رہی۔ رباب نے سموسوں کی پلیٹ پرے کھسکائی اور جیب سے چاکلیٹ نکال کرکھانی شروع کی۔’’ یہ برگر آنٹی نے بنایا ہے ؟‘‘ اس نے آمنہ سے پوچھا۔ ’’ نہیں بھئی ۔ رات چاچو آئے تھے وہ لائے تھے صرف برگر نہیں ، پزا، ڈرم سٹک ، ونگز اورشاورمابھی‘‘۔ ’’ کیا انہوں نے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کھول لیا ہے؟‘‘ رباب ہنسی۔ ’’ نہیں نہیں ‘‘ آمنہ بھی ہنسی ،’’ نائنتھ میں میرے اتنے اچھے نمبرآئے ہیں ۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ میری پسند کی ٹریٹ دیں گے۔اتنا ساراکچھ لائے تھے ۔ کچھ رات

مزید پڑھیں

غزل – بتول جنوری ۲۰۲۲

در تو در ، سایۂ دیوار سے ڈر لگتا ہے اپنا ہوتے ہوئے غیروں کا نگر لگتا ہے دن نکلتے ہی امڈ آتے ہیں کالے سائے کسی آسیب کا اس گھر پہ اثر لگتا ہے خون آلودہ سبھی ہاتھ ہیں دستانوں میں اب کے اندیشہ بہ اندازِدگر لگتا ہے اوڑھنے روز نکلتی ہے رِدا زخموں کی زندگی تیرا تو پتھر کا جگر لگتا ہے کب سے امید کا کشکول لیے بیٹھے ہیں آسرا کوئی اِدھر ہے نہ اُدھر لگتا ہے جانے کب بحرِالم کس کو کہاں لے ڈوبے اب تو ہنستے ہوئے یہ سوچ کے ڈر لگتا ہے کھیلوں پہنائیِ صحرا سے بگولے کی طرح وسعتِ دشت میں کھو جائوں تو گھر لگتا ہے

مزید پڑھیں

اس کا شکر – بتول جنوری ۲۰۲۲

جس نے تخلیق کیے تیرےؐ لیے دونوں جہاں قلبِ اطہر پہ ترے جس نے اتارا قرآں اپنے بندوں کی تجھے جس نے امامت بخشی اور بدلے میں تجھے خُلد کی کنجی دے دی جس نے افلاک پہ مہمان بنایا تجھ کو جس نے دنیا میں ترے نام کو عزت بخشی جس نے مشکل میں تجھے صبر کی قوت بخشی جس نے ہر گام تجھے اپنی ہدایت بخشی جس نے لہجے میں ترے خاص حلاوت رکھی معاف کردینے کی جس نے تجھے عادت بخشی اس کا احسان ہے ہم کو تیریؐ امت میں رکھا شکر ہے اس نے ہمیں حلقۂ رحمت میں رکھا!

مزید پڑھیں

مدینے کا تاریخی پس منظر – بتول جنوری ۲۰۲۲

یہ شہر جو آج مدینۃ النبیؐ،طیبہ، مدینہ منورہ، مدینہ طیبہ اور تقریباً دیگر سو ناموں سے موسوم ہے کہا جاتا ہے کہ پہلے یثرب کہلاتا تھا کیوںکہ یہ حضرت نوح ؑکی اولاد میں سے کسی ایک کا نام ہے جب ان کی اولاد متفرق شہروںمیںآباد ہوئی تو یثرب نے اس سر زمین میں قیام کیا ۔ ویسے اس روایت کو تقویت عمالقہ کے یہاںمقیم ہونے سے بھی ملتی ہے ۔ یہ حضرت نوحؑکی کشتی پر سوار وہ لوگ تھے جوکفر وشرک اختیار کرنے کے بعد بابل سے مدینہ کی طرف آ بسے تھے اور انہوں نے زراعت کے پیشے کو اپناتے ہوئے یہاںبکثرت کھجوروں کے درخت لگائے یہ مسام بن نوح کی اولاد میں ہو گئے ۔ اس وقت ان کا بادشاہ ارقم تھا جب حضرت موسیٰ ؑ نے فرعون کی ہلاکت کے بعد مصر و شام کو فتح کیا اور دیگر علاقوں کی تسخیر کے لیے بنی اسرائیل کو

مزید پڑھیں