جُھنڈ کے پار – عالیہ حمید
نواب غلام علی کی وسیع و عریض، سرخ اینٹوں سے بنی شاہانہ حویلی کے پچھواڑے برآمدے میں، کرسیوں پر بیٹھے دو بہن بھائی اور ان کی ماں ، سر جوڑے ایک مسئلے کو حل کرنے کی کوشش میں تھے۔ بھائی کو منٹو پارک جلسے میں شریک ہونے کے لیے امرتسر سے لاہور جانا تھا۔
’’بھائی آپ کو پتہ ہے کہ ابا جان اس کی اجازت ہر گز نہ دیں گے ،وہ پاکستان ،قائد اعظم اور دیگر قائدین کا نام بھی نہیں سننا چاہتے‘‘ فاطمہ نے کہا ۔
’’اماں آپ بات کریں ناں ابا سے ، اس بار میں قائدین کی تقاریر ضرور سننے جاؤں گا‘‘ احمد علی نے لجاجت سے کہا ۔
’’بیٹا وہ میری بات کہاں سنیں گے ،الٹا ناراض ہوں گے کہ میں تمہیں نہیں سمجھاتی، پہلے ہی آئے روز یہ طعنہ ملتا ہے کہ میں نے اصرار کرکے تمہیں علی گڑھ بھیجا ‘‘ ماں نے بے بسی سے کہا۔
’’تو پھر ایک اور راستہ ہے کہ انہیں دوستوں کیساتھ مطالعاتی دورے کا بتا کر لاہور جلسے میں چلا جاؤں گا‘‘ اس نے آنکھوں کو سکیڑ کر فاطمہ اور ماں کی طرف دیکھا۔
’’آپ ابا جان کو دھوکہ دیں گے ؟‘‘ بہن نے کہا ۔
’’نہیں…. ‘‘چند ثانیے سوچ کر جواب آیا ۔
’’آپ نہ…