بتول مارچ ۲۰۲۲

رومان پرور باتیں – بتول مارچ ۲۰۲۲

انسانوں کے بے شمار مزاج ہوتے ہیں۔ اور ہر مزاج کا ایک الگ ہی رنگ ہوتا ہے لیکن یہ ایک فطری تقسیم ہے کہ خوشی سچی ہو اور غم گہرا ہو تو اس پہ سارے انسانوں کا اظہار ایک جیسا ہی ہوگا۔ خوشی میں مسکرانا، ہنسنا یا قہقہہ لگانا اور اداسی، غم، تکلیف یا پریشانی میں اظہار کے سب تاثرات آفاقی ہیں۔ محبت اور نفرت آفاقی جذبے ہیں ان کے اظہار کے لیے انداز بھی ہر انسان میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ دنیا کے کسی خطے میں یہ نہیں ہوتا کہ انسان جب کسی سے خوش ہو تو اظہار کے لیے اسے مار پیٹ کرے یا اسے اذیت دے اور نہ ہی کہیں یہ ملے گا کہ کوئی اپنی عزتِ نفس پامال کرنے والے سے دلی تعلق محسوس کرے۔ اور اس بات کا چرچا کرے کہ فلاں نے آج مجھے بہت بےعزت کیا اس لیے میں بہت خوش ہوں۔

مزید پڑھیں

آلے گجری – بتول مارچ ۲۰۲۲

عتیق احمد اور انیق احمد،دونوں بھائیوں میں جتنی چاہت اور محبت تھی اس کے لیے دنیا کی کسی لغت میں ترجمانی کے لیے الفاظ موجود نہیں تھے۔ دونوں کے مشاغل،دلچسپیاں اور مصروفیت ایک جیسی تھی ،پسند ناپسند ایک جیسی تھی، سونے جاگنے کے اوقات ایک جیسے تھے ،لیکن کاتب تقدیر نے ان کی بیویوں میں مشرق اور مغرب کا بعد رکھاتھا۔بڑی مشقت اور خواری کے بعد ایک ہی خاندان (اور وہ بھی قطعاً غیر ) سے لڑکیاں ڈھونڈیں کہ بھائیوں کے دلی تعلقات ہمیشہ مثالی رہیں گے۔لیکن نہ نہ نہ ……سوچا ایسا ہی تھا، رشتہ بھی ہم عمر کزنز کا مگر دلچسپیاں شوق مشاغل سب ایک دوسرے سے الگ! ایک کریلے کھاتی اور شوق سے کھاتی۔ قیمہ کریلے ،چنے کی دال کے بھرے ہوئے ،آلو ڈال کے……کریلے کے نام پر جو مرضی کھلادو رغبت سے کھائے گی اور دوسری کریلوں کو دیکھ کر ماتھے پر کریلوں سے زیادہ بل ڈال

مزید پڑھیں

اتباع نبی ﷺ اور معاشرے کی ترقی – بتول مارچ ۲۰۲۲

وَ اعْلَمُوْا اَنَّ فِیْكُمْ رَسُوْلَ اللّٰهِؕ-لَوْ یُطِیْعُكُمْ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ حَبَّبَ اِلَیْكُمُ الْاِیْمَانَ وَ زَیَّنَهٗ فِیْ قُلُوْبِكُمْ وَ كَرَّهَ اِلَیْكُمُ الْكُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَ الْعِصْیَانَ-اُولٰئِک هُمُ الرّٰشِدُوْنَ(۷)فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ نِعْمَةً-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْم ترجمہ:خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے ۔ اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم خود ہی مشکلات میں مبتلا ہو جاؤ ۔ مگر اللہ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمہارے لیے دل پسند بنا دیا ، اور کفر و فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کر دیا ۔ ایسے ہی لوگ اللہ کے فضل و احسان سے راست رو ہیں اور اللہ علیم و حکیم ہے۔(الحجرات:۷) مذکورہ آیات مبارکہ میں آپ ؐ سے اپنی رائے کا اظہار کرنے والوں کو اس بات کی تلقین کی جارہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

مزید پڑھیں

بے مہرکورونا – بتول مارچ ۲۰۲۲

سچ ہی کہتے ہیں کہ جب تک کسی بھی قسم کی آزمائش خود پر نہ پڑے اس وقت تک اس کی شدت یا خوفناکیت کا اندازہ ہونا ممکن نہیں۔ ایسا ہی کچھ میرے ساتھ ہؤا۔ یہ بھی نہیں کہ کوویڈ 19 کی تباہ کاریوں سے میں بالکل ہی بے خبر تھا یا معاشرے میں گھومنے پھرنے والے دیگر افراد کی طرح ان تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا جن کی ہدایات بار بار ذمہ دار محکموں کی جانب سے جاری کی جارہی تھیں، اجتناب کر رہا تھا۔ شاید ہی کبھی ایسا ہؤا ہو کہ میں نے گھر سے باہر ایسی حالت میں قدم باہر رکھا ہو کہ میرے چہرے پر ماسک نہ ہو یا میں بلا ضرورت گھر سے باہر نکلا ہوں۔ نماز پڑھنے کے لیے بھی صرف اور صرف ایسی مساجد میں جایا کرتا تھا جہاں حکومتی ہدایات کے مطابق نماز ادا کی جاتی تھی۔ بازاروں میں تو آناجانا

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول مارچ ۲۰۲۲

اے فخر دیں!تجھے مرحبا تجھے آفریں بریرہ صدیقی۔ جرمنی خیروشر کے ازل سے جاری معرکہ حق و باطل میں نعرہ تکبیر کی معجزاتی تاثیر ہمیشہ عقل انسانی کو مبہوت کردیتی ہے۔ کبھی فاران کی چوٹیوں سے اللہ اکبر کی پکار کےساتھ طلوع ہوتاسورج پوری دنیا کے ظلمت کدے کو اپنی کرنوں سے منور کرتا ہےتوکبھی چاغی کی پہاڑیاں اعلائے کلمتہ اللہ کی پکار پہ لبیک کہتی، ایٹمی قوت بننے کی نوید سناتی ہیں۔ کفر کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے جبکہ قوم اس عظیم فتح کے دن کو یوم تکبیرسے موسوم کرتی ، ہر سال اس کا جشن مناتی ہے۔ حال ہی میں، ایک بار پھر تاریخ عرب کے ریگزاروں سے چودہ سو سال کا سفر طے کرتی ریاست کرناٹک کے کالج میں آپہنچی ہے ۔معرکہ حق و باطل ایک بار پھرسجا ہے اور شیطان ایک بار پھر اپنے لاؤ لشکراور ذریت سمیت ارغوانی اور نارنجی شالیں لہراتا آپہنچا ہے۔

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – بتول مارچ ۲۰۲۲

قارئین کرام! سلام مسنون ایسے میں جبکہ بھارت کی انتہا پسند ہندو حکومت نے مسلمانوںکا جینا حرام کررکھا ہے اور دنیا میں ہر جگہ بھارتی مسلمانوں کے لیے تشویش پائی جاتی ہے، کرناٹکا بھارت کی نوعمر بہادر لڑکی مسکان نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل جیت لیے۔ پاکستان ایک اسلامی آئین رکھتا ہے جو اس کے قیام کے مقاصد سے ہم آہنگ ہے اور یہاں کی چھیانوے فیصد مسلم آبادی کی خواہشات کا ترجمان ہے۔ پاکستان توبنا ہی مسلمانوں کے لیے تھا۔اور اس وجہ سے بنانا پڑا کہ ہندو اکثریت کا تعصب مسلمانوں کو متحدہ ہندوستان میں برابر کا مقا م دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔ صرف مسلمان کیا کسی بھی اقلیت کو، یہاں تک کہ اپنے ہی نیچ ذات ہندؤں کو وہ اپنے برابر نہیں سمجھتے۔یہی وجہ ہے کہ انتہا پسند ہندو گروہوں کو جہاں اور جب بھی اختیارواقتدار ملا ہے، اقلیتیں ان کے ہاتھوں محفوظ نہیں

مزید پڑھیں

رومان پرور باتیں – بتول مارچ ۲۰۲۲

انسانوں کے بے شمار مزاج ہوتے ہیں۔ اور ہر مزاج کا ایک الگ ہی رنگ ہوتا ہے لیکن یہ ایک فطری تقسیم ہے کہ خوشی سچی ہو اور غم گہرا ہو تو اس پہ سارے انسانوں کا اظہار ایک جیسا ہی ہوگا۔ خوشی میں مسکرانا، ہنسنا یا قہقہہ لگانا اور اداسی، غم، تکلیف یا پریشانی میں اظہار کے سب تاثرات آفاقی ہیں۔ محبت اور نفرت آفاقی جذبے ہیں ان کے اظہار کے لیے انداز بھی ہر انسان میں ایک جیسے ہی ہوتے ہیں۔ دنیا کے کسی خطے میں یہ نہیں ہوتا کہ انسان جب کسی سے خوش ہو تو اظہار کے لیے اسے مار پیٹ کرے یا اسے اذیت دے اور نہ ہی کہیں یہ ملے گا کہ کوئی اپنی عزتِ نفس پامال کرنے والے سے دلی تعلق محسوس کرے۔ اور اس بات کا چرچا کرے کہ فلاں نے آج مجھے بہت بےعزت کیا اس لیے میں بہت خوش ہوں۔

مزید پڑھیں

ملاکا کی سیر- بتول مارچ ۲۰۲۲

ملاکا کی سیر کی تفصیلات ہمارے سرتاج من عزیز کی بیماری کی نظر ہو گئیں۔ اللہ کا شکر تھا کہ وہ جلد ٹھیک ہو گئے، لیکن کئی دن تک طبیعت نڈھال رہی اور وہ نرم غذا کے علاوہ کچھ اور نہیں کھا سکتے تھے۔ ملاکا جنوب مغربی ملیشیا کا شہر ہے جسے سیاحوں کا شہر بنا دیا گیا ہے۔ یہ بہت پرانی بندرگاہ بھی ہے جہاں سے بڑے بڑے تجارتی جہاز گزرا کرتے تھے جو ایشیا کے مختلف حصوں سے تجارتی سامان لے کر جاتے تھے۔ بہت صدیاں پہلے یہاں کے راجہ نے اسلام قبول کر لیا تھا اور ملاکا اسلامی ریاست کا صدر مقام بن گیا۔ یہاں پر کئی عجائب گھر ہیں جن میں قرآن کے قدیم نسخے، پرانے مخطوطات اور نقشے محفوظ کئے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک عجائب گھر میں ہم نے ملائی زبان کو اپنے اصلی رسم ا لخط میں لکھا ہوا دیکھا۔ ورنہ ترکی

مزید پڑھیں

قراردادِ پاکستان اورمخالفین کے بے بنیاد الزامات – بتول مارچ ۲۰۲۲

قیام پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین سنگِ میل اور روشن ترین باب ، حقائق کے تناظر میں مکمل تفصیلات خطبہ الٰہ آباد سے قرارداد پاکستان کا دس سالہ عرصہ کتابوں کا موضوع ہے کیونکہ میری ذاتی رائے میں ہندوستان کے مسلمانوں کی زندگی میں یہ دہائی سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ میرے نزدیک یہ دہائی (1940-1930) ہندوستانی مسلمان کی تاریخ کی اہم ترین دہائی ہے ۔ اس موضوع پر مضمون گویا سمندر کو کوزے میںبند کرنے کے مترادف ہے اس لیے بہت سے غیر اہم حقائق سے صرف نظر کرنا پڑے گا ۔ ’’Immortal Years‘‘کا مصنف ایولن رنچ لکھتا ہے کہ میں نے جناح سے پوچھا کہ آپ کو پاکستان کا خیال یعنی ایک آزاد مسلمان مملکت کا خیال پہلی بار کب آیا ؟ قائد اعظم نے جواب دیا تھا 1930ء۔ اسی سال علامہ اقبال نے دسمبر 1930 میں مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے مسلمان اکثریتی

مزید پڑھیں

استقبال ِ رمضان – بتول مارچ ۲۰۲۲

مہینوں سے کچرا وہاں جمع ہو رہا تھا۔ تعفن سے سانس لینا دوبھر تھا۔ اس سے چھٹکارے کی صورت نظر نہ آتی تھی۔ ایک صاحب نے آگ لگا دی۔ کچھ دن بعد وہاں سے گزر ہؤا ۔ کچرے کا نام و نشان تک نہ تھا۔کسی نے راکھ اٹھا کر نئی مٹی ڈال کر کچھ بو دیا تھا۔ خوشگوار حیرت کچھ عرصے بعد گزرنے پر ہوئی۔ وہاں چھوٹے چھوٹے پودے ترتیب سے اگ آئے تھے۔درمیان میں کیاری میں تروتازہ سبزیاں جا بجا پھول اپنی بہار دکھا رہے تھے۔یقیناً کسی نے مستقل توجہ دی تھی۔ آج معمولات سے فراغت کے بعد منزل مقصود استقبال رمضان کا پروگرام تھا۔ درس دینے والی کا پہلا جملہ ہی چونکا گیا۔ وہ رمضان کا مطلب ’’جل جانا‘‘بتا رہی تھیں۔ سوال ہؤا کس چیز کا جل جانا؟ جواب تفصیلی تھا۔ ’’یہ مہینہ ایک بھٹی کی مثل ہے جو گزشتہ گناہوں کو جلا دیتی ہے۔ مومن پاک صاف

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مارچ ۲۰۲۲

بشریٰ تسنیم۔ ملتان وسط فروری میں بتول کا دیدار نصیب ہؤا۔ اداریہ حسب معمول اہم خبروں اور حالات پہ معتدل تجزیہ تھا۔الطاف فاطمہ کا افسانہ’’پھول اور پتھر ‘‘ واقعی بہترین انتخاب تھا ۔ قانتہ رابعہ کے افسانے کے اختتام پہ سوچ ’’احساس محاسبہ‘‘نکتے پہ جامد ہوگئی ۔ رسالہ ابھی زیر مطالعہ ہے ۔ ان سب قارئین کا بہت شکریہ جو محشر خیال میں یا فون، واٹس ایپ کے ذریعے ’’گوشہِ تسنیم‘‘کے کالم پہ پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں ۔ وہ سب’’ محشر خیال‘‘ میں بھی رسالے پہ اپنے تاثرات ارسال کیاکریں تو اچھا لگے گا۔ اس مرتبہ بتول میں تصویروں والا تجربہ اچھا ہے اگر چہ تصویریں بہت واضح نہیں تھیں ۔ خواجہ مسعود صاحب کی غیر حاضری محسوس ہوئی ،امید ہے خیریت سے ہوں گے ۔ پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی ’’ چمن بتول ‘‘ ماہ فروری 2022 کا ٹائٹل وادیٔ کشمیر جنت نظیر کے ایک خوبصورت منظر سے مزین

مزید پڑھیں

مکدّر دل – بتول مارچ ۲۰۲۲

صالحہ کے میاں راشد صاحب نے ان کی خواہش پر اتوار کے دن سینڈزپٹ پر ہٹ بک کروایا۔آج کل صالحہ بیگم کے روز و شب میں قنوطیت یاسیت طاری تھی۔بلکہ بیٹی کرن کی شادی کے بعد یہی حالات تھے۔ایسے میں میاں راشد صاحب ان کا ڈپریشن ختم کرنے کے لیے یہی ترکیب کیا کرتے کہ ان کی پسندیدہ تفریح کا اہتمام کرتے۔سمندر کنارے بیٹھ کر ڈوبتے منظر کا نظارہ کرنا انھیں بہت پسند تھا۔عمر کے اس حصے میں تھے کہ ایک دوسرے کی پسند کا احترام تھا یا دونوں کی پسند ہی ایک ہو گئ تھی۔میاں راشد بھی بیگم کے ساتھ اس منظر سے لطف اندوز ہوتے۔ سورج آگ برسا برسا کر اب ٹھنڈا پڑ چکا تھا۔اس لیے ہوا کے جھونکے بڑے دلفریب لگ رہے تھے۔ سورج سرخ تانبا سا ہوگیا تھا۔لال گول سی ٹکیہ سی نکلنے والی شعاعیں پانی میں منعکس ہو کر پانی کی سطح پر مختلف شوخ

مزید پڑھیں

عورت کم زور ہے؟ – بتول مارچ ۲۰۲۲

عورت کم زور، کم ہمت، پست حوصلہ ہے،کیونکہ وہ صنف نازک ہے! ہم سب یہی سنتے چلے آرہے ہیں، لیکن کیا یہ حقیقت ہے یا محض ایک مفروضہ؟ ایک بے بنیاد تصور کو ایک بروقت قدم ہی زمیں بوس کرسکتا ہے۔ جی! بالکل ایسا ہی ہے۔ جیسے گھٹا ٹوپ اندھیرے کو ایک چھوٹا سا جگنو ہی پچھاڑ ڈالتا ہے۔ جیسے شدید دھند کو سورج کی ایک کرن ہی پرے دھکیل ڈالتی ہے۔ اسی لیے تو کہتے ہیں: ایک جگنو ہی سہی ساتھ سفر میں رکھنا تیرگی کو کبھی بے باک نہ ہونے دینا اور یہ بھی کہ: چند لمحوں میں سبھی عکس نکھر آئیں گے دُھند کا راج ہے بس دھوپ نکل آنے تک عورت جب ظلم کے مقابل پورے عزم کے ساتھ آن کھڑی ہو تو کیا پھر بھی اسے صنف نازک کہا جائے گا۔ ؟ عورت صنف ناک ہوتی ہے، جی! اسے آبگینے سے تشبیہ دی گئی ہے،

مزید پڑھیں

مٹی کی چڑیا – بتول مارچ۲۰۲۲

دن ڈھلے جب رانو باہر سے بکریاں لے کر آئی ، اس وقت وہ جانے کے لیے چار پائی سے اٹھ رہے تھے ۔ دونوں نے یکے بعد دیگرے اس کے سر پر یوں ہاتھ رکھا جیسے پوسٹ ہونے والے لفافوں پر ڈاک مہر رکھ کر اٹھا لی جاتی ہے اور پھر کھٹاراسی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر چلے گئے۔ بانس کے ستونوں پر کپڑے کی چھتوں والی جھگیوں کی اس بستی میں دائیں طرف سے چار چھوڑ کر اگلی دو جھگیاں رانو کی ہیں جن کے سامنے چند قدموں کی جگہ کو اطراف میں لگی اینٹوں نے کچے صحن کی شکل دے رکھی ہے جہاں ابھی کچھ دیر پہلے ایک چار پائی پر رانو کے اماں ابا اور دوسری پر ایک پکی عمر کا شخص اور عورت جو شاید اس کی بیوی تھی ، بیٹھے باتیں کر رہے تھے ۔ ’’ اماں یہ کون لوگ تھے ؟‘‘ رانو

مزید پڑھیں

ساس کی آنکھ کا تارا بنـــیـے – بتول مارچ ۲۰۲۲

چاند کا چمکنا دمکنا اپنی جگہ، شاعروں کا اپنے محبوب کو چودھویں کے چاند سے تشبیہ دینا اور اس کے حسن کی تعریف میں زمین و آسمان کے درمیان قلابے ملانا بھی اپنی جگہ، لیکن اس حقیقت سے کوئی بندہ بشر انکار نہیں کر سکتا کہ آسمان کا اصل حسن تو تارے ہیں۔ یوں بھی کہا جاتا ہے کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا ہے۔اس لحاظ سے ہم کہہ سکتے ہیں کہ کسی بھی رشتے کی آنکھ کا حسن یا تارا بننا کوئی آسان کام نہیں۔ خاص کر بہو کے لیے ساس کی آنکھ کا تارا بننا جو کہ جان جوکھوں کا کام ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو اس مشکل اور جان جوکھوں میں ڈالنے والے کام یعنی ساس کی آنکھ تارا بننے کے چند آسان اور مفید گر بتاتے ہیں۔ یہ بھی یاد رکھیں جب آپ اپنی ساس کی آنکھ کا تارا ہوں گی تو پورے

مزید پڑھیں

موسمِ وبا میںعمرہ کی روداد – بتول مارچ ۲۰۲۲

میں گھر کے کام کاج میں مصروف تھی جب ہماری پیاری سی پڑوسن کا نام ہمارے موبائل پر چمکا۔ ہم نے سرعت سے اسے کھولا تو ایک خوبصورت پیغام تھا: عمرہ کرنا ہے آپ نے؟ میں نے آپ کی اگلے ہفتے کی بکنگ کروا دی ہے۔ نیچے بکنگ کی تفصیلات تھیںجس کے مطابق ۳۱ مارچ ۲۰۲۱ سے سفر کا آغاز کرنا تھا، اور یکم اپریل کو عمرہ ادائیگی تھی۔ لبیک اللھم لبیک! میاں صاحب گھر آئے تو ان سے ذکر کیا۔ انہیں بھی علم نہیں تھا، مگر انہوں نے بھی کامل اطمینان کا اظہار کیا۔ اور ہم نے ہولے ہولے تیاری شروع کر دی۔ ہمیں بدھ کو علی الصبح روانہ ہونا تھا۔ پہلی رات مدینہ منورہ گزار کر اگلی صبح مکہ روانگی تھی۔ ہم دونوں، شاہد صاحب اور توصیف صاحب کی فیملیز ہمارے ساتھ تھیں۔ ہماری منی ہمیں تیاری کرتے ہوئے دیکھ کر کئی مرتبہ سوال کر چکی تھی: ’’اس

مزید پڑھیں

ٹانگے والا خیر منگد – بتول مارچ ۲۰۲۲

رشیدہ نے باورچی خانے کے ساتھ بنی پڑچھتی پر تام چینی کے برتن ٹکائے ۔ صحن میں جلدی جلدی جھاڑو دی باقی دیگچیاں دھونے کا ارادہ چھوڑ دیا ۔ کمر سیدھی کر کے دل ہی دل میںکہا باقی برتن اماںہاجرہ پھوپھی کے گھر سے آکر خود ھو لے گی ۔رشیدہ نے باہر نکلنے سے پہلے صحن اور باورچی خانے کی طرف ایک تنقیدی نظر ڈالی۔’’ کام سارا نبیڑ تو لیا ہے‘‘۔ اماںنے کہا تھا خبر دار کام ختم کیے بغیر گھر سے باہر قدم نکالا۔ نوسالہ رشیدہ کا دل تو مامی صغراںکے ہاں ہی اٹکا رہتا تھا ۔ نیا نیا ٹیلی ویژن آیا تھا ۔ ماما پچھلے ماہ پورے ایک ماہ رہ کر واپس سعودیہ گیا تھا ، چلتی پھرتی تصویریں دیکھتے رشیدہ گم ہو جاتی ۔ جیسے اس کی روح اسکرین میںاتر گئی ہو اور جسم سامنے سن بیٹھااُسے تکے جا رہا ہے۔ اسکرین پر وہ گانا سنا جو

مزید پڑھیں