بتول فروری ۲۰۲۱

ابتدا تیرے نام سے – بتول فروری ۲۰۲۱

قارئینِ کرام!
پانچ فروری کو ملک گیر سطح پر یوم کشمیر منایا جاتا ہے۔ غاصب بھارتی فوج کے ظلم و ستم سہتے پون صدی ہونے کو آئی، ہمارے جسم کا یہ حصہ ابھی تک تکلیف میں ہے۔ ہم نامکمل ہیں جب تک ہمارے کشمیر ی ہم وطن آزاد فضا میں سانس نہیں لیتے۔ یہ تکمیلِ پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے، اللہ کرے ہم اس قابل ہو ں کہ کشمیر کی آزادی کے لیے مؤثر عملی اقدامات اٹھا سکیں۔
براڈ شیٹ سکینڈل ملکی دولت کے اربوں روپے لوٹنے کے انتہائی لرزا دینے والے حقائق پر مشتمل ہے۔اگر یہ سب سچ ہے تو ہم واقعی ایک بدنصیب قوم ہیں جس پر ڈاکو حکمران رہے۔اور اب ان ڈاکوؤں کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کے لیے کچھ اور ڈاکو اپنا حصہ وصول کرنا چاہتے ہیں۔پاکستانی حکومت نے پہلے ایک بین الاقوامی تحقیقاتی کمپنی سے اس لوٹ کھسوٹ کا پتہ لگانے کے لیے معاہدہ کیا اور پھرپتہ لگ جانے کے بعد ڈاکوؤں سے صلح کرلی۔اب وہ کمپنی اپنی فیس وصول کرنے کا تقاضا کررہی ہے جو ہر سال ضرب کھا کر کئی گنا ہو چکی ہے اور ملک کا بچہ بچہ اس کمپنی کا مقروض ہوگیا ہے۔ عجیب کہانی ہے! ہم صبح آنکھ کھولتے ہیں تو…

مزید پڑھیں

وضونماز کی کنجی – بتول فروری ۲۰۲۱

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ نماز ہر بالغ مسلمان مرد وزن پر فرض ہے اور اگر بات ہو نماز کی تو وضو کا ذکر لازمی آتا ہے ۔ نماز کے لیے وضو ایک تیاری ہے یعنی مسلمان اپنے رب کے آگے کھڑا ہونے سے پہلے خود کو صاف اور پاک کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے ۔قرآن کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ
’’ بے شک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے‘‘ ( البقرہ: 222)۔
عام حالات میں وضو کے بغیر نماز نہیں ہوتی اسی لیے وضو کو نماز کی کنجی کہا گیا ہے ۔حدیث میں ہے کہ:
’’ جنّت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی وضو ہے‘‘( احمد : 575)۔
نماز کے لیے وضو کی اہمیت کو اس حدیث سے بھی سمجھا جا سکتا ہےکہ آپ ؐ نے فرمایا ’’ بےشک اللہ تعالیٰ وضو کے بغیر نماز کو اور خیانت کے مال سے صدقہ کو قبول نہیں کرتا‘‘ (احمد3445)۔ وضو کی اسی اہمیت کے پیشِ نظر یہ ضروری ہے کہ اس عمل کی فضیلت اور افادیت کے بارے میں معلوم ہو تاکہ اسے بہترین اندازمیں کرنے سے ہم دنیاوی فوائد کے…

مزید پڑھیں

اعتدال – بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں ارضی خلیفہ بنا کر بھیجا، اور اسے تاکید کی کہ وہ اس کی نعمتوں کو صحیح طریقے سے حاصل کرے اور انہیں صحیح مقام پر خرچ کرے، خواہ وہ بدنی نعمتیں ہوں ، طاقتیں ہوں یا وسائل ۔ ان سب کو حاصل کرنے کا طریقہ بھی درست ہو اور ان کا استعمال بھی اس کی رضا کے راستے میں ہو۔
دنیا میں سب سے زیادہ بے چینی، انتشار اور عدم سکون کا سبب اعتدال کی راہ کو چھوڑ دینا ہے۔ افراط و تفریط کے رویے نے افراد کو بھی صحیح راہ سے ہٹا دیا اور قوموں کو بھی عدم توازن کا شکار کیا۔عربی زبان میں میانہ روی کے لیے’’ قصد‘‘ کا لفظ بولا جاتا ہے۔یعنی ایسا عمل جوافراط اور تفریط کے درمیان ہو۔ اگر چال ہے تو درمیانی چال، گفتگو ہے تو درمیانی آواز، اگر خرچ کا معاملہ ہو تو اسراف اورتبذیر کے درمیان اعتدال کا خرچ۔ راستہ اختیار کرے تو دائیں اور بائیں جھکنے کے بجائے سیدھا راستہ اختیار کرنا اعتدال کا راستہ ہے۔
میانہ روی اسلام کی بنیادی خصوصیت ہے، جسے وہ مسلم فرد اور مسلم جماعت کی زندگی کے اندر ایک حقیقت کی شکل میں پیدا کرتا ہے، یہ خصوصیت اس کے…

مزید پڑھیں

غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ – بتول فروری ۲۰۲۱

چند سال پہلے میں رضاکارانہ طور پر ایک این جی او کے لیے بطور ہیلتھ ایجوکیٹر کام کرتی تھی ۔ یہ بہترین ادارہ پاکستان اور کئی دوسرے ممالک میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ کام کے دوران مجھے خواتین کے کئی ایک اسکولزاور کمیونٹی سینٹرز میں اپنی ٹیم کے ساتھ مختلف ورکشاپس کرانے کا موقع ملا۔ یہ ورکشاپس خواتین کے روزمرہ مسائل سے متعلق ہوتے تھےاو ر اکثر ان کے موضوعات ہمارے شرکا ہی منتخب کرتے تھے۔ انہیں میں ایک موضوع جس کی سب سے زیادہ فرمائش ہوتی تھی وہ ،’غصے پر قابو پانا سیکھنا ‘تھا۔ دراصل یہ ہم سب ہی کی ضرورت کا موضوع تھا۔ اور آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب ہی کو اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
ہر ورکشاپ میں شرکا ءسے میں دو سوال پوچھتی تھی۔میرا پہلا سوال ہوتا تھا کہ ’’کون یہاں ایسا ہے جسے غصہ نہیں آتا ؟ ‘‘شرکاء میں سے کوئی بھی اس کا جواب ’’ہاں‘‘میں نہ دیتا ۔ دوسرا سوال کہ ’’ کون ہے جسے غصہ بہت آتا ہے؟‘‘ اس سوال کے جواب میں کافی ہاتھ اٹھے ہوتے۔ ان سوالات کا مقصد صرف یہ آگہی پیدا کرنا ہوتا کہ…

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۱

غزل
پھر سے اچھے بن جاتے ہیں
ہم بچہ سے بن جاتے ہیں
کیا محفل وہ جس محفل میں
جھوٹے سچے بن جاتے ہیں
سیدھے سادے مجنوں پاگل
ہم سے تم سے بن جاتے ہیں
خود کو دیکھیں تو دیکھا ہے
دشمن اپنے بن جاتے ہیں
کیا ہے اْس کی ہٹ کی خاطر
ہم ہی چھوٹے بن جاتے ہیں
دریا کا رستہ روکیں تو
دریا رستے بن جاتے ہیں
بستی والو اب گھر جاؤ
ہم بھی اپنے بن جاتے ہیں
سوچا ہے کیوں چہرے والو
بندے بن کے بن جاتے ہیں
بن جاتے ہیں اپنے دشمن
لیکن کیسے بن جاتے ہیں
سوچا تو تھا جیسا ہے وہ
ہم بھی ویسے بن جاتے ہیں
وہ جو بن کا بن بیٹھا ہے
ہم بھی اس کے بن جاتے ہیں
حبیب الرحمن

مزید پڑھیں

غزل – بتول فروری ۲۰۲۱

غزل
تری گلی سے جڑے راستے ہزاروں ہیں
قدم قدم پہ مگر مسئلے ہزاروں ہیں
بدل بدل کے مجھے عکس کیا دکھاتا ہے
مرے ضمیر ترے آئینے ہزاروں ہیں
نفیس کوچہ و بازار ہیں تو کیا حاصل
سفر سے پاؤں میں جو آبلے ہزاروں ہیں
یہ ایک دن تو مرے واسطے بہت کم ہے
کہ دن تو ایک ہے اور مسئلے ہزاروں ہیں
ادا شناس تھے پہلی نظر میں جان گئے
بہانے سوچ کے رکھے ہوئے ہزاروں ہیں
قبائے چاک ہوں لیکن وفا کی بستی میں
وہ مرتبہ ہے کہ میرے لیے ہزاروں ہیں
نہیں ہے شاملِ محفل اگرچہ تو بسملؔ
زباں زباں پہ ترے تذکرے ہزاروں ہیں
اسامہ ضیاء بسمل

مزید پڑھیں

مداوا – بتول فروری ۲۰۲۱

یہ کون گیا ہے گھر سے مرے
ہر چیز کی رونق ساتھ گئی
ہوں اپنے آپ سے بیگانہ
بے چین ہے پل پل قلبِ حزیں
اک سایہ ٹھنڈا میٹھا تھا
اک رم جھم سی برسات گئی
کیا تپتا جیون سامنے ہے
ہر لطف وکرم کی بات گئی
لیکن یہ جس کے اذن سے ہے
وہ اوّل وآخر ظاہر ہے
وہ باطن و حاضر ناظر ہے
خود دل کو تسلی دل نے ہی دی
جب حرفِ دعا میں رات ڈھلی
یوں اس کو پکارابات کُھلی
محرومی ہے ہر چند بڑی
اس کربِ نہاں میں دیکھوتو
اک یاددہانی ہےمخفی
ہر شے کو فنا باقی ہے وہی
جو قائم ودائم زندہ ہے
اور عمر ِرواں کا ہر لمحہ
جو گزرا جو آئندہ ہے
سب اس کے قوی تر ہاتھ میں ہے
اس کے ہی مبارک ساتھ میں ہے
ہے ہجر میں پنہاں قربِ خفی
ہر محرومی ہے بھید کوئی
وہ جس کی کھوج میں شمس وقمر
یوں ڈوبے ابھرے جاتے ہیں
یہ ارض و سما یہ حجر وشجر
اک بوجھ اٹھائے جاتے ہیں
تدبیر کے گُر تقدیر کے دَر
کیا مشکل ہے جو کھول بھی دے
ہے دور پرے پر اتنا قریں
سرگوشی اس سے بات کرے
فریاد سنے رحمت کردے
تہ کتنی ہو گہری ظلمت کی
اور اپنی خطا وغفلت کی
یا اندھی وحشت، دہشت کی
ہوتا ہے عیاں ہے اس پر سب ہی
جو شافی ،کافی، باقی ہے
وہ عفو و کرم کی کنجی سے
جب سارے مقفل در کھولے
اک آس…

مزید پڑھیں

مستقبل کی سرحد پر – بتول فروری ۲۰۲۱

دو گھروں کے درمیان بے شک مجبوریوں کی دیواریں حائل تھیں لیکن اتنی اونچی بھی نہیں ہو گئی تھیں کہ کسی سہارے کھڑا ہو کر ان کے دوسری جانب جھانکا بھی نہیں جا سکتا ہو۔ اکثر دیوار کے اس پار کے گھر والے دیواروں پر کھڑے ہوکر بات چیت بھی کر لیا کرتے اور موقع ملے تو ایک دوسرے کی دیواریں ٹاپ کر بالمشافہ ملاقاتیں بھی ہوجایا کرتی تھیں۔ گزشتہ 70 برسوں سے یہ سلسلہ جاری تھا اور اس دوران دونوں جانب نہ جانے کتنے پھول سے چہرے عمر رسیدگی کا شکار ہو کر اپنی آخری منزل کی جانب روانہ ہو چکے تھے اور کتنی ہی کلیاں کھل کر گل و گلزار کا روپ دھارے مزید گل ہائے رنگا رنگ کی خوشبوئیں مہکاتی جا رہی تھیں ۔ پھرایک دن اچانک یہ ٹوٹی پھوٹی فصیلیں ناقابل عبور قلعے کی فصیلوں میں تبدیل ہو کر رہ گئیں اور وہ دو گھرانے جو دشمنوں سے آنکھیں بچا کر ایک دوسرے کے پیار کی خوشبو سے اپنی روحوں اور سانسوں کو مہکا لیا کرتے تھے، ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنے سے محروم ہو کر رہ گئے۔
ایک شب ڈاکوؤں نے ہماری دیوار کے اْس جانب آباد میرے ہی بہن بھائیوں کے گھر پر ایسا…

مزید پڑھیں

تازہ ہوا – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ سب تیار ہو جائیں … تیار ہو جائیں … بڑے دادا گاڑی میں جا کر بیٹھ چکے ہیں … نماز کا وقت ہونے والا ہے ‘‘۔
ثمر بلند آواز میں اعلان کرتا ہؤا سیڑھیوںپر دھڑ دھڑکرتا اوپر آ رہا تھا۔
’’ ایک تو یہ بڑے دادا کا چمچہ چین نہیں لینے دیتا ۔ جب دیکھو کان میں گھسا چلا آ رہا ہے ‘‘۔
روشی اپنی ننھی سامعہ کو تیار کرتے ہوئے جھنجھلا رہی تھی ۔’’ کب سے کہہ رہی ہوں حامد ! کہ آپ بھی تیار ہو جائیں ‘‘۔ اب اس کا غصہ اپنے شوہر حامد پر الٹ پڑا۔
’’ سو کام ہوتے ہیں جان کو آئے اور بڑے دادا سیر سپاٹے کا حکم دے کر بڑے ٹھستے سے خود فوراً گاڑی میں جا بیٹھے ہیں ‘‘۔
روشینہ جسے پیار سے سب روشی کہتے تھے اب منہ پھیلائے الٹے سیدھے ہاتھ اپنے بالوں کو درست کرنے میں لگا رہی تھی ۔ حامد نے پیار سے دیکھتے ہوئے کہا ۔
’’ چہرے پر زیادہ لالی اچھی نہیں لگتی تمہیں ارے بھئی کب سے بچے فیصل مسجد جانے کا کہہ رہے تھے ۔ اچھا ہے نا ! جمعہ کی نماز کے بعد سیر بھی ہو جائے گی ۔ بڑے بھیا اور بھابھی کب سے تیار کھڑے ہیں…

مزید پڑھیں

اپنے حصے کا آسمان – بتول فروری ۲۰۲۱

سامیہ تیز تیز چلتی ہوئی گھر میں داخل ہوئی۔ دروازہ کھلا مل گیا تھا۔ ورنہ… اس نے اندر آکر خوف سے سوچا اور تھوڑا سا سر نکال کر باہر جھانکا ۔وہ دور کھڑا وہیں دیکھ رہا تھا۔ سامیہ کو جھانکتا دیکھ کر وہ مسکرایا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔
یا اللہ! سامیہ کے منہ سے نکلا اس نے کنڈی لگائی اور اندر کمرے کی طرف بڑھ گئی۔
یہ چھوٹا سا کچی آبادی کا گھر تھاجہاں کے ذرے ذرے سے دو چیزیں صاف ظاہر ہوتی تھیں۔ ایک غربت اور دوسری سلیقہ مندی۔ حمیدہ اپنے میاں کے ساتھ رخصت ہو کر اسی گھر میں آئی تھی۔ نور خان اور حمیدہ دونوں نوشہرہ کے قریب ایک گاؤں سے آئے تھے۔ نور خان ٹیکسی چلاتا تھا اور ساتھ ہی ایک بلڈنگ میں چوکیداری بھی کرتا تھا۔ صبح سات سے شام چھ بجے تک ٹیکسی چلاتا پھر گھر آتا اور گیارہ بجے چوکیداری کے لیے چلا جاتا جہاں سے پانچ بجے واپس آتا۔ دو گھنٹے آرام کرتا اور پھر ٹیکسی چلانے نکل جاتا۔
حمیدہ اس قدر محنت پر اُسے منع کرتی ناراض ہوتی لیکن اس کا کہنا تھا کہ وہ یہ سب بیوی بچوں کے لیے کررہا ہے۔ اس نے یہ دو کمرے کا گھر محنت کر…

مزید پڑھیں

کملی پھوپھو – بتول فروری ۲۰۲۱

’’ یہ لیں ، اتنی گرمی ہے باہر ۔ پھپھو کو نہ جانے کیاایمرجنسی ہوتی ہے ‘‘۔
محمود نے ایک بڑا ساشاپر صحن میں بچھی چا ر پائی پر پھینکتے ہوئے برا سامنہ بنایا۔
’’ اب کیا منگوا لیا اس کملی نے ‘‘۔
عارفہ نے بڑ بڑاتے ہوئے شاپر کھولا اوراُس میںڈھیر سارے رنگ برنگے قمقمے اور تاریں نکلیں۔
’’ اے ہے اے کملی ! ادھرآ۔ یہ کس کے باپ کا ولیمہ ہے جو تو نے اتنے بجلی والے قمقمے منگوا لیے ہیں ‘‘۔
آوازیں دیتی ہوئی عارفہ سیڑھیاں چڑھی جہاں اوپر چھت پر کملی پھوپھو کپڑے سی رہی تھیں۔
٭…٭…٭
چوہدری بلال صاحب، جدی پشتی زمیندار اوردیندار آدمی تھے جنہوں نے اپنی اکلوتی بہن کشمالہ کو بیوگی کے بعد اپنے پاس رکھا ہؤ ا تھا ۔ کشمالہ عرف کملی ، جس کو 13سالہ ازدواجی زندگی میں یکے بعد دیگرے دو بیٹیوں ، ایک بیٹی اور شوہر کی وفات کا غم سہنا پڑا ۔ سر پر ماںباپ کا سایہ تھانہیں اور دوسری شادی کرنے پر رضا مند نہیں تھیں عارفہ بیگم کی مخالفت کے باوجود چوہدری بلال نے اپنی بیوہ اوردکھیاری بہن کو گھر میںجگہ دی ۔ کملی اس کا نام بچپن سے نہ تھا ۔ یہ نام اسے دوران عدت عارفہ بیگم سے ملا اور دیکھتے…

مزید پڑھیں

بہت تکلیف ہوتی ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

بہت تکلیف ہوتی ہے
بہت تکلیف ہوتی ہے
کہ جب اخلاص کے رشتے
چھنا چھن چور ہوتے ہیں
جنھیں اپنا سمجھتے ہیں
ہر اک دکھ ان سے کہتے ہیں
یکا یک دور ہوتے ہیں
فقط آہیں ہی بچتی ہیں
کہ دل ان کے رویوں پر
غموں سے چور ہوتے ہیں
انہیں کچھ کہہ نہیں سکتے
ادب کے کچھ تقاضے ہیں
وفاؤں کے قواعد ہیں
انہی کی لاج رکھنے کو
بہت مجبور ہوتے ہیں
بہت تکلیف ہوتی ہے
کہ جن کے دکھ پہ
دل تکلیف سے اپنے تڑپتے تھے
وہی مشکل میں ہم کو دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں
حریم شفیق

مزید پڑھیں

باپ دا وِچھوڑا – بتول فروری ۲۰۲۱

باپ دا وچھوڑا
سُکھ سنیہا نہ کوئی آیا خط پتر نہ کائی
وانگ دیوانے حال اساں ڈا تاڈی وچ جدائی
جان لگے نہ مل کے گئیوں اینی لا پروائی
خورے تہاڈے دل دے اندر کیہڑی گل سمائی
باپ اولاد نوں بن ملیاں تے ایداں کدی نئیں جاندے
گھُٹ گھُٹ مُڑ مُڑجپھیاں پا کے فیر اجازت چاہندے
تیر جدائیاں دے ہر ویلے سینے دے وچ وج دے
گھر دے صحن وی نئیں ابا جی تاڈے باجوںسج دے
آہ و زاری کردے رہندے تہاڈے وچ وچھوڑے
باپ باہجھوں دھیاں پتراں دے دل ہو ہو جاندے تھوڑے
کِتھوں تساں نوں سَد بلائیے کِتھوں موڑ لیائیے
کیہڑے پتے دے اُتے تہانوں چٹھی لکھ لکھ پائیے
کِنوں پچھیے کیہڑا دسّے تہاڈا تھاں ٹکاناں
بِن پچھے بِن دسّے تساں نوں لازم نئیں سی جاناں
اللہ کرے منوّر شالا تہاڈی لحد قبر نوں
اچھا انشاء اللہ ابو جی مِل ساں روز حشر نوں
تہمینہ حنیف

مزید پڑھیں

ملاقات – بتول فروری ۲۰۲۱

گرمیوں کی چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی بچوں نے سیر کا پروگرام بنانا شروع کر دیا تھا ۔ ابونے کہا اس دفعہ دادی کے پاس جائیں گے وہ اداس ہیں ۔ بچے اس پربھی راضی ہو گئے چلیں تو سہی کہیں بھی جائیں ۔ ویسے تو بچے نانی اماں کے گھر جانے کو ہمیشہ تیار رہتے تھے کیونکہ وہاں اور بھی بچے تھے لیکن چھٹیاں ہونے سے پہلے ہی نئی بیماری کو رونا نے دنیا کواپنی لپیٹ میں لے لیا جس کی دوا تھی نہ دارو۔نانی اور دادی کو پتہ چلا کہ اب بچے نہیں آئیں گے تو وہ بھی اداس ہو گئیں۔
دادی نے دو سال سے بچوں کو نہیں دیکھا تھا اور اس دفعہ ان کے آنے کا سنا تھا تو تیاری میں مصروف ہو گئی تھیں لیکن نانی نے تو بیٹی کو رخصت کرتے وقت ہی سوچ لیا تھا کہ یہ کسی اور کی ہے آنا جانا دوسروں کی مرضی اور حالات کے تحت ہی ہو گا ۔ ویسے بھی کورونا نے سب کو ڈرا دیا تھا ۔ لوگ گھروں میں بند ہو گئے تھے ۔ پر دادی نے کچھ نہ دیکھا سب کچھ اللہ پر چھوڑا اور بچوں کے پاس پہنچ گئیں ۔
ان کو دیکھا تو سب…

مزید پڑھیں

ایگریمنٹ – بتول فروری ۲۰۲۱

فیصل نے گھر میں قدم رکھا تو ایک لمحے کو حیران سے رہ گئے ۔ صدر دروازہ چوپٹ کھلاپڑا تھا، اجنبی اور نامانوس لوگوں کی آمدو رفت جاری تھی ۔’’ کون لوگ ہیں یہ …؟ اس گھر میں کیا کر رہے ہیں …؟ ڈیڈی کہاں ہیں …؟ دل بہت زور سے دھڑکا ! شرفو اور گھر کے دیگر ملازم کہاں چلے گئے …؟‘‘وہ اپنے ہی سوالوں میںالجھے کھڑے تھے کہ شرفو کی آواز کان کی سماعتوں سے ٹکرائی!
’’ ارے بھیا آپ آگئے…! صاحب اور ہم تو کب سے انتظار کررہے تھے آپ کا …! آئیے ہم کمرہ کھولتے ہیں …!‘‘ کہتے ہوئے شرفو نے اپنی واسکٹ کی جیب سے چابی نکال کر گیسٹ روم کا تالا کھولا ۔ فیصل نے کمرے میں قدم رکھا تو قدرے سکون کی سانس لی ۔ ڈرائیور ان کا سامان اندر لا کر رکھ چکا تھا …!
’’ آپ کا انتظار کرتے کرتے ابھی کچھ دیر پہلے ہی گئے ہیں پروفیسر صاحب !‘‘
’’ کہاں گئے ہیں ڈیڈی؟‘‘
’’ محلے کے کوئی آدمی لوگ بلانے آئے تھے صاحب کو ، بتا رہے تھے کوئی میٹنگ ہے …!‘‘ پانی کا گلاس فیصل کی طرف بڑھاتے ہوئے شرفو نے بتایا …!
’’ ڈیڈی کب سے محلے کے مسائل میں دلچسپی لینے…

مزید پڑھیں

جنگی قیدی کی آپ بیتی(قسط۱) – بتول فروری ۲۰۲۱

اپنے وطن میں اجنبی
16دسمبر1971ء کو جب پاک فوج سے ہتھیار ڈلوائے گئے تو نتیجے میں ہم جنگی قیدی بن کر دو ہفتے تک اپنے ہی ملک میں قید رہے۔ مادر وطن ہمارے لیے اجنبی بن چکی تھی۔ اس وقت بنگلہ دیش میں انڈین فوج کی تعداد اتنی کم تھی کہ وہ پاک فوج کی حفاظت نہیںکرسکتی تھی۔ پاک فوج کا ہتھیار ڈالنا ان کے لیے بہت غیر یقینی تھا۔ وہ حیران اور ششد ر تھے کہ یہ سب کیسے ہوگیا کیونکہ ابھی دو دن پہلے 14دسمبر1971ء کو مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے کمانڈر جنرل نیازی نے ہوٹل انٹر کانٹیننٹل میں ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے سامنے اعلان کیا تھاکہ ہم آخری گولی اور آخری سپاہی تک لڑیں گے اور بھارتی فوج کو مشرقی پاکستان کے قبضے کے لیے ہمارے سینوں پر سے گزرنا پڑے گا۔
بہرحال پاک فوج تو حکم کے مطابق ہتھیار ڈال چکی تھی اور اس وقت ہم جنگی قیدی بن چکے تھے۔ان میں پاکستان آرمی کے فوجی بھی تھے اور ان کے ساتھ مل کر مکتی باہنی سے لڑنے والے رضاکار بھی تھے۔ہمیں بھارتی فوج کی طرف سے کہاگیاکہ تم لوگوں کواپنی حفاظت خود کرنی ہے۔ مشرقی پاکستان میںجو اَب بنگلہ دیش تھا، ہم دو ہفتے…

مزید پڑھیں

کیا بانو قدسیہ اور اشفاق احمد فرسودہ نظریات کے علمبردار تھے؟ – بتول فروری ۲۰۲۱

گزشتہ دنوں پاکستان کے سوشل میڈیا پر ایک نئے تنازعے نے جنم لیا جس میں ادبی حلقوں میں موجود ایک گروہ نے اپنے مخصوص نظریہ حیات کا اظہار کیا ۔ اس کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ نیلم احمد بشیر جو ترقی پسند ادیبوں ، صحافیوں کے ایک مشہور نام احمد بشیر مرحوم کی صاحبزادی ،اور پاکستان میں شوبز کی انتہائی معروف شخصیت بشریٰ انصاری کی بہن ہیں اور بطور افسانہ نگار بھی اپنی پہچان رکھتی ہیں، انہوں نے ادبی دنیا کے مشہور جوڑے اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کے بارے میں ایک ویب سائٹ پر شائع شدہ اپنے مضمون میں اپنے خیالات کااظہار کیا۔جیسا کہ ویب سائٹ کا طریق کار ہوتا ہے، اس مضمون کے ضمن میں پڑھنے والوں کے تبصرے بھی اس بحث میںشامل تھے۔ میری ایک طالب علم نے جو انگریزی ادب میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے وہ گفتگو مجھے بھیجی۔ اس مضمون میں نیلم صاحبہ نے بانو قدسیہ کے مشہور ناول راجہ گدھ پر اپنی رائے کا اظہار کیاہے اور اس کے تناظر میں ان کے حرام و حلال کے فلسفے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مضمون نگارکے خیال میں بانو قدسیہ کا حرام و حلال کا فلسفہ اردو ادب میں اس دقیانوسی…

مزید پڑھیں

حوری – بتول فروری ۲۰۲۱

میں داخلہ وارڈ کے لمبے برآمدے کے تقریباً آخر میں پہنچ چکی تھی کہ یکدم پیچھے سے غیر متوازن تیز تیز قدموں کی چاپ سنائی دی اور ساتھ ہی آواز کی پکار بھی، ’’ڈاکٹر ذرا رُکیے‘‘۔
قدم وہیں ساکت ہو گئے، جو پلٹ کر دیکھا تو وہ مارگریٹ سمتھ تھی، جو دو روز پہلے ہی سات نمبر وارڈ میں داخل ہوئی تھی اور اِس کے ساتھ صرف اتنا ہی تعارف تھا کہ اِس کا پورا معائنہ میں نے کیا تھا۔ دائیں ہاتھ کی کلائی کو گہرے زخم اُس نے خود لگائے تھے۔ جب بھی اُس پر رنج و الم کا دورہ پڑتا، وہ اپنی کلائیاں کاٹ لیتی اور اِسی حالت میں ہسپتال بھیج دی جاتی۔
اِس مرتبہ بھی جب وہ آئی، تو وارڈ سسٹر اور سٹاف کے لیے کوئی نئی مریضہ نہیں تھی۔ معمول کے مطابق اِس کی مرہم پٹی کر دی گئی اور ساتھ ہی معائنہ کے لیے ڈاکٹر کو کال بھیج دی گئی۔ میرے لیے البتہ وہ بالکل نئی تھی، چونکہ مجھے تو اِس ملک میں آئے چند ماہ ہی ہوئے تھے۔ سنہری لمبے بال، بڑی بڑی خوبصورت بادامی رنگ کی آنکھیں، سُرخ و سفید رنگت اور دراز قد کی یہ سمارٹ سی اٹھارہ سالہ لڑکی نجانے کیوں اِس حالت…

مزید پڑھیں

یہودیوں کے تاریخی جرائم – بتول فروری ۲۰۲۱

مصنف :پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان واہلیہ
پروفیسر ڈاکٹر محمد آفتاب خان صاحب ایک منجھے ہوئے لکھاری ہیں۔مختلف موضوعات پر درجن بھر سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان ہم آہنگی ہو تو زندگی چین سے گزر جاتی ہے۔عموماً زوجین اولاد اور خاندان سے آگے کم ہی سوچتے ہیں۔یہ جوڑا زمین پر اللہ کی رحمت ہے جو تمام خانگی امور کے ساتھ سالہا سال سرجوڑے مختلف تفاسیر قرآن سے لفظوں کے موتی چن رہے ہیں، کتاب کی مالا میں پرو رہے ہیں۔ یہ سارا غور و خوض اور کاوش اس لیے ہے کہ مسلمانوں کو اور پوری انسانیت کو ان خطرات سے آگاہ کریں جو یہودیوں سے درپیش ہیں۔
انھوں نے مختلف تفاسیر سے ان مضامین کو یکجا کیا اور مسلمانوں کو یاد دلایا کہ اس وقت سب سے بڑا خطرہ یہی قوم ہے۔نسلی طور پر خود کو معزز سمجھنے والی یہ متکبر قوم دوسرے انسانوں کو کمتر بنیادی حقوق دینے کی بھی روادار نہیں ہے۔قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ تاریخ کے اولین دور سے آج تک یہودی ایک سازشی گروہ اور احسان ناشناس قوم رہی ہے۔ چار ہزار سال تک لاتعداد انبیاء کی تعلیمات کے باوجود یہ اپنی منافقت اور سازشی تھیوری سے باز نہیں آئی۔
مذکورہ کتاب کا…

مزید پڑھیں

آہ سید مختار الحسن گوہر – بتول فروری ۲۰۲۱

پروفیسر سید مختار الحسن گوہر بھی ہمیں چھوڑ کر ابدی نیند جا سوئے۔ وہ گزشتہ کئی ماہ سے صاحب فراش تھے ۔ قوت گویائی سلب ہوچکی تھی۔ ممکن ہے قوت سماعت باقی ہو کیونکہ آواز دینے پر آنکھیں کھولتے اور محض پتلیاں گھما کر ارد گرد کے ماحول کا جائزہ لیتے اور پھر محو خواب ہو جاتے۔ 29نومبر کی دوپہر سانسوں کا یہ بندھن ٹوٹا اور قلب کی حرکت بھی خاموش ہوتی چلی گئی۔
ان سے تعلق چار عشروں سے زائد عرصے پر محیط رہا ۔گوہر صاحب نے زندگی کا بڑا حصہ معاشی تنگدستی میں گزارا ۔ کرائے کے مکان میں جو جامع مسجد ربانی کورنگی سے ملحق تھا مقیم رہے یہ وہ دور تھا جب نان شبینہ کے حصول میںاکثر انہیں ناکامی کا سامنا رہا مگر اپنی غربت اور نا آسودگی کا اظہار کبھی ان کے لبوں پر نہ آیا ۔ ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرتے نظر آئے ۔
80کی دہائی میں کورنگی میں ہونے والے ضمنی بلدیاتی انتخابات میں امیدوار بنے قیوم آباد سے کورنگی تک کوئی آٹھ کلومیٹر طویل حلقہ انتخاب ان کے حصے میں آیا ۔ جب انتخابی نتائج آئے تو وہ ہر پولنگ اسٹیشن پر دوسرے نمبر پر رہے ۔ جبکہ ہر پولنگ اسٹیشن پر پہلے…

مزید پڑھیں

ذیابیطس خطر ناک ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

ذیابیطس جسم میں انسو لین کی کمی یا انسو لین کے عمل کے خلاف جسم کی مدافعت(Resistance) کے نتیجے میں ظہور پذیر ہوتی ہے ۔ یہ بیماری آج دنیا میں ایک عالمی وبا کے طور پر پھیل رہی ہے ۔اسی لیے ہر سال ایک دن (14نومبر) ذیابیطس کا عالمی دن منایاجاتا ہے تاکہ اس مرض کے بارے میںدنیا بھر میں آگاہی پھیلائی جائے ۔جدید دنیا میں تیزی سے آتی ہوئی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی شرح بہت تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے ۔ پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں یہ بیماری کثرت سے پائی جاتی ہے ۔ اس وقت پاکستان اس لحاظ سے ساتویں نمبر پر ہے اور اگر اسی طرح یہ بیماری بڑھتی رہی تو امکان ہے کہ یہ دنیا کا چوتھا ملک ہوگا جہاں اس بیماری کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔
متعدد رپورٹوں کے مطابق ہر 10میں سے ایک شخص اس مرض کا شکار ہے یعنی 10فیصد اور کہیں یہ شرح اس سے بھی زیادہ ہے ۔ شہری خواتین میں یہ مرض زیادہ ہے اور اب یہ نسبتاً کم عمر کے افراد میں بھی پایا جا رہا ہے ۔ ذیابیطس کے ہر خلیے ، ہر عضو پر کسی نہ کسی طرح اثر…

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول فروری ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔ راولپنڈی
جنوری2021کے ’’چمن بتول‘‘ کا خوش رنگ ٹائٹل نئے سال کی نوید سنا رہا ہے ۔ اللہ کرے یہ سال ہم سب کے لیے عافیت ، صحت اورامن وامان و خوشحالی کا سال ثابت ہو (آمین)۔
اداریہ میں مدیرہ محترمہ نے بجا طور پر متنبہ کیا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم کرنا عالمِ اسلام کے لیے زہر قاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔ آپ نے عبید اللہ علیم کے خوبصورت اشعار بھی لکھے ہیں اور یہ شعر تو ہمارے موجودہ حالات کی بخوبی عکاسی کرتا ہے ۔
؎ نہ شب کو چاند ہی اچھا ، نہ دن کو مہر اچھا
یہ ہم پہ بیت رہی ہیں قیامتیں کیسی
’’قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان ‘‘ ڈاکٹر مقبول احمد شاہد کا تحقیقی مضمون ہے ۔ آپ نے اپنے مضمون میں واضح کیا ہے کہ قرآن نے آج سے چودہ سو سال پہلے کئی سائنسی اور طبی حقائق بیان کردیے ۔ مثلاً حمل کی کم از کم مدت تخلیق کائنات کا عمل ، چاند ، سورج ، ستارے دن رات کا آنا جانا ، موسموں کا تغیر سب کچھ قرآن پاک میں ہے اور آج کی سائنس انہی حقائق سے مدد لے کر زبردست ترقی کر…

مزید پڑھیں

ہم برباد ہوجائیں گے – بتول فروری ۲۰۲۱

دو روز قبل پاکستان کے ایک بڑے انگریزی اخبار میں ایک خبر شائع ہوئی جو ہمارے پاکستانی معاشرہ کے لیے انتہائی سنگین نتائج کی حامل ہے لیکن وہ خبر Ignore ہو گئی۔ نہ کسی ٹی وی چینل نے اُسے اُٹھایا، نہ ہی ٹاک شوز کا وہ موضوع بنی۔ انگریزی اخبارات پڑھنے والے ویسے ہی کم ہیں، اِس لیے اُس اخبار کے محدود قارئین کی نظر سے ہی وہ خبر گزری اور ہو سکتا ہے کہ بہت سوں نے اُسے وہ اہمیت بھی نہ دی ہو اور وہ خطرہ اور سنگینی نوٹ ہی نہ کی ہو جس کا اُس خبر میں ذکر تھا۔ اکثر سیاستدان تو اخبارات کو صرف سیاسی خبروں کی حد تک ہی پڑھتے ہیں اور اِس کے لیے بھی وہ اردو کے اخبارات کا ہی زیادہ مطالعہ کرتے ہیں۔ ویسے بھی جس خبر کا میں ذکر رہا ہوں، وہ ہمارے سیاستدانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
جس خبر کا میں ذکر کر رہا ہوں اُس کا تعلق پاکستان کے خاندانی نظام سے ہے جو اِس قدر تیزی سے تباہ حالی کا شکار ہے کہ صرف سندھ میں سال 2019کے مقابلہ میں سال 2020کے دوران شادی شدہ عورتوں کی طرف سے خلع لینے (یعنی اپنے شوہر سے عدالت کے ذریعے…

مزید پڑھیں

قوام نگران ہے – بتول فروری ۲۰۲۱

ازدواجی اور معاشرتی احوال کی درستی کے لیے عہدِ الست کے بعد دنیا کے پہلےعہد’’عقدنکاح‘‘ کے تقاضوں کی یاد دہانی ہوتی رہنا چاہیے ۔
مسابقت کے اس میدان میں اتارنے سے پہلے آدم و حوا کو آزمائشی طور پہ جنت میں رکھا گیا تھا۔ اور آزمائش کے طور پہ ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا۔اس درخت کے پھل میں برائی نہیں تھی۔ بھلا جنت میں کسی برائی کا کیا موقع! یہ تو حکم ماننے اور نہ ماننے کی مشق تھی۔
معاشرے میں مشہور و معروف جملہ بولا جاتا ہے کہ عورت، آدم کو جنت سے نکالنے کا موجب بنی، ذرا اس فرمان الٰہی پہ توجہ دیجیے ۔
’’ہم نے آدم سے شروع میں ہی ایک عہد لیا مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اس میں عزم نہ پایا ‘‘ ( طہٰ 115)
آدم علیہ السلام کو ہی مخاطب کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔
’’پھر ہم نے آدمؑ سے کہا کہ دیکھو، یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں جنت سے نکلوا دے اور تم مصیبت میں پڑ جاؤ ‘‘ (طہ117)
یعنی آدم کو متنبہ کیا جارہا ہے کہ خود بھی دشمن سے ہوشیار رہنا اور اپنی بیوی کو بھی بچانا اور جب شیطان نے…

مزید پڑھیں

فہرست – بتول فروری ۲۰۲۱

فہرست
 

ابتدا تیرے نام سے
صائمہ اسما

وضونماز کی کنجی
نیلو فر انور

اعتدال
ڈاکٹر میمونہ حمزہ

غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ
فریدہ خالد

غزل
حبیب الرحمن

 غزل
اسامہ ضیا بسمل

مداوا
اسما صدیقہ

بہت تکلیف ہوتی ہے
حریم شفیق

باپ دا وِچھوڑا
تہمینہ حنیف

مستقبل کی سرحد پر
حبیب الرحمن

تازہ ہوا
فرحت نعیمہ

اپنے حصے کا آسمان
غزالہ عزیز

کملی پھوپھو
امیمہ امجد

ملاقات
صبیحہ نبوت

ایگریمنٹ
افشاں ملک

جنگی قیدی کی آپ بیتی(قسط۱)
سید ابو الحسن

کیا بانو قدسیہ اور اشفاق احمد فرسودہ نظریات کے علمبردار تھے؟
ڈاکٹراسما آفتاب

ہائے ہائے یہ جانے کی عمر تو نہ تھی!
درشہوار قادری

حوری
ڈاکٹر ثمین ذکاء

یہودیوں کے تاریخی جرائم
افشاں نوید

آہ سید مختار الحسن گوہر
ڈاکٹر ممتاز عمر

ذیابیطس خطر ناک ہے
ڈاکٹرفلزہ آفاق

محشر خیال
پروفیسر خواجہ مسعود

ہم برباد ہوجائیں گے
انصار عباسی

قوام نگران ہے
ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں