بتول جنوری ۲۰۲۱

قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان -بتول جنوری ۲۰۲۱

قرآن میں کئی مقامات پر ایسے سائنسی حقائق بیان کیے گئے ہیں جنھیں آج سے چودہ سو سال پہلے کا انسان پوری طرح سمجھنے سے قاصر تھا اور قرآن پر ایمان لانے والوں نے انھیں شرح صدر کے ساتھ اس لیے تسلیم کر لیا تھا کہ یہ اللہ کا فرمان ہے اور اس کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں ہو سکتا۔ اس کے بعد جیسے جیسے انسان کی معلومات میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور سائنسی تحقیق نے بہت سے ایسے حقائق پر سے پردہ اٹھایا جو اس سے پہلے مخفی تھے تو ہمیں قرآن کی ان آیات کا مطلب زیادہ وضاحت سے سمجھ میں آنے لگا۔ یہ قرآن کا ایک معجزہ ہے کہ اس نے چودہ سو سال پہلے ہمیں اس کائنات کے بارے میں ایسے حقائق سے آگاہ کیا جو اس وقت کسی انسان کے وہم وگمان میں بھی نہیں تھے اور پھر خود انسان نے ہی اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کرکے ان حقائق کی صداقت ثابت کر دی۔ ذیل میں اس موضوع پر کچھ مثالیں دی جا رہی ہیں:
حمل کی کم سے کم مدت
قرآن مجید میں بچے کی ماں کے پیٹ میں پرورش اور دودھ پلانے کی مدت (رضاعت) کے بارے میں درج ذیل تین آیات…

مزید پڑھیں

ہٹلر-بتول جنوری ۲۰۲۱

چلتی ہوئی بس میں ’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری کو پڑھتے ہوئے نہ جانے کب میری توجہ پوری طرح بس کی کھڑکی کی طرف مبذول ہو چکی تھی…بس کی رفتار اس کے شیشوں کو جھانجر کی طرح بجا رہی تھی ۔ اس بے ہودہ آواز نے مجھے کتاب سے اچاٹ کیا تھا یا شیشے کے کھسکنے سے باہر سے آنے والی تیز یخ بستہ ہوا نے ، جس میں تلوارکے دھار جیسی کاٹ یا شاید بار بار ہاتھ اٹھا کر اس شیشے کو بند کرنے کی کوشش … مجھے زیادہ اذیت دے رہی تھی ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر تھی۔
موبائل کے میسج ٹیون کی مدھم آواز مسلسل جاری تھی جس کی طرف سے میں لاپرواہ تھی۔ شاید اس لیے کہ گود میں رکھی’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری اب بھی میرے دماغ پر حاوی تھی بلکہ میں اس ڈائری کے راوی کے مردہ جسم میں حلول کر کے … نیدر لینڈ کے 1942ء سے 1945 ء کی زندگی کو جی رہی تھی ۔ میں ہٹلر کے زمانے کی دنیا کے ایک گمنام محبق خانے میں ایک بیمار پندرہ سالہ لڑکی کی اذیت جھیل رہی تھی مگراس بیکار سی بس نے مجھے ایک نئی اذیت میں مبتلا کر کے واپس اکیسویں…

مزید پڑھیں

ہیلیو سی نیشن-بتول جنوری ۲۰۲۱

احمد! احمد!
رات کے دس بجنے والے تھے‘ وہ بیٹے کے کمرے کے دروازے کے باہر کھڑے آوازیں دے رہے تھے۔
رابعہ نے سنا تو اپنے شوہر کو آواز دی۔
کیا بات ہے‘ وہ لوگ سو چکے ہیں۔ ادھر آئیں نا۔ اپنے کمرے میں میری بات سنیں۔
ہوں… اس کے شوہر واپس اپنے کمرے میں آگئے۔
رابعہ نے پھر پوچھا۔کیا کام ہے احمد سے؟احمد بہو اور چھوٹی گڑیا سونے جاچکے ہیں۔ آپ کو پتہ ہے نا۔
ندا …
کون ندا۔ اس کو صبح سات بجے نکلنا ہوتا ہے‘ ہاسپٹل‘ اپنی جاب پر پہنچنے میں اس کو گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ رابعہ بولے جارہی تھی۔
آپ کیوں ان کا دروازہ کھٹکھٹا رہے تھے؟
اس کے شوہر دھاڑے۔ ہاں پاگل ہوگیا ہوں اس لئے۔
رابعہ نے فوراً بات پلٹی۔ نہیں‘ میں پوچھ رہی ہوں کوئی کام ہے احمد سے۔
ہاںہاں… اس کے شوہر کو بہت غصہ آرہا تھا۔
رابعہ اس سب کی عادی ہوچکی تھی۔ ہنس کر کہنے لگی‘ مجھے بتا دیں میں بھی آپ کی کچھ لگتی ہو ں۔ کوئی کام کر ہی دوں گی۔
اس کے شوہر کا غصہ کچھ ٹھنڈا ہوگیا۔
میں نے اس کو یہ بچے دکھانے ہیں۔ اس کے شوہر نے جواب دیا۔
بچے کون سے بچے… کہاں ہیں بچے… کس کے بچے؟اس نے ایکدم کئی سوال کر ڈالے۔
یہ بچے۔ یہ تین…

مزید پڑھیں

نگاہِ عشق ومستی میں وہی اوّل وہی آخر عشقِ رسول ﷺ-بتول فروری ۲۰۲۱

اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کو رسالت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے مبعوث فرمایا، اور آپؐ نے اس فرض کو پوری لگن اور جانفشانی سے ادا کیا، اور انسانوں کو قعرِ مذلت سے اٹھا کر شرفِ انسانیت کی بلندی پر لا کھڑا کیا۔ آپؐ سے جتنی بھی محبت کی جائے اس کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔پوری دنیا کے مسلمانوں کے دل آپؐ کی محبت کے اسیر ہیں۔ وہ اس ذات سے عشق کرتے ہیں جو محسنِ انسانیت اور رحمت للعالمین ہے۔
عشقِ رسولؐ کیا ہے؟
مومن کے دل کا ایسا لگاؤ کہ وہ اس ذات کے سامنے اپناسب کچھ لٹانے کو تیار ہو جائے، اس کے والدین، اولاد، بہن بھائی، ازواج، قوم، قبیلہ، مال و دولت، گھر، تجارت، عیش پسند زندگی اور اس کے سب لوازمات اللہ اور اس کے رسولؐ کے مقابلے میں کچھ بھی حیثیت نہ رکھتے ہوں، بلکہ اسے اپنے آپ سے بھی وہ محبت نہ ہو جیسی خالص محبت اللہ اور اس کے رسول ؐ کے لیے ہو۔وہ ہر آن اس فکر میں غلطاں رہے کہ اللہ اور اس کے رسول ؐکو کس طرح خوش اور راضی رکھے۔اپنے قول اور عمل سے مسلسل اسی محبت کو پیش کرتا رہے، اور یہ اس…

مزید پڑھیں

جب احساس ہؤا-بتول جنوری ۲۰۲۱

ٹھٹھرتا ہؤا موسم سرما آہستہ آہستہ رخصت ہو رہا تھا جس کی وجہ سے سورج کی شرماہٹ میں کمی آ رہی تھی اور اس کا اعتماد بحال ہو رہا تھا ۔ لہذا اب وہ کہر میں آنکھ مچولی کھیلنے کی بجائے اپنی تمازت کے ساتھ ہنستا مسکراتا سر عام نظر آتا تھا۔نرم دھوپ نے ہر چیز کو جلا بخش کر ماحول کو خوب صورت بنا دیا۔ درختوں میں جان پڑنے لگی ڈالیاں لہرانے لگیں۔ ان پر لگے رنگ رنگ کے پھول مسکرانے لگے۔ پرندوں کے گیتوں نے فضا میں ترنم گھول دیا۔
مکین جو دو ماہ سے گھروں میں سخت سردی کی وجہ سے دبکے بیٹھے تھے، وہ اس طلسماتی ماحول سے لطف اندوز ہونے کے لیے گھروں سے نکلنے لگے۔
تنویلہ اور سمیر، دونوں بہن بھائی اپنے اپنے بچوں کو لے کر پارک آئے تھے۔ تنویلہ کے میاں کی کاروباری مصروفیت، اس لیے وہ ان کے ساتھ نہ آسکا اور سمیر کی بیوی کو اپنی کسی سہیلی کے ہاں جانا پڑ گیا۔
ماموں پھوپھو کے بچے ایک دوسرے کو دیکھ کر خوش ہو گئے اور کھیلنا شروع کر دیا۔
پارک دونوں کے گھروں کے درمیانی فاصلے پر واقع تھا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ گھر قریب قریب تھے بلکہ ان کے درمیان…

مزید پڑھیں

عہدِ وفا-بتول جنوری ۲۰۲۱

نکاح ایک ایسا عہد وفا ہے جس کو اللہ رب العزت کے نام پہ گواہوں کی موجودگی میں قائم کیا جاتا ہے۔ اور ’’عہد الست‘‘ کے بعد یہ وہ پہلا اقرار ہے جو اولاد آدم کے درمیان لازمی قرار پایا ہے ۔ رب العلمین نے اولاد آدم سے اقرار لیا کہ وہ ہر حال میں اسی کو رب تسلیم کریں گے یہ خالق اور مخلوق میں وہ ’’عہد وفا‘‘تھا جس کے گواہ فرشتے اور کل کائنات تھی ۔ دنیا کا نظام چلانے کے لیے مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ نکاح کی شکل میں لازم ہؤا جس پہ گواہ لازمی اور اعلان مستحسن ہے ۔ دنیا کی کوئی تہذیب اس سے انکار نہیں کر سکتی ۔ جانوروں اور انسانوںکے طرز زندگی میں یہی بنیادی فرق ہے ۔
’’عہد الست ‘‘میں مکمل وفا کا تقاضا ہے ۔ قولی عملی اور ظاہری و باطنی طور پہ ایک ہی رب کا ہو کر رہنا اور اور اس کو’’ ادخلوا فی السلم کآفۃ‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔
سیدنا آدم عليہ السلام اور اماں حوا کو اللہ تعالیٰ نے اپنی فرماں برداری کی پہلی شرط کے ساتھ ایجاب و قبول کروا کر ایک دوسرے کے ساتھ سر تاپا وفا کی پاسداری کا پابند کر…

مزید پڑھیں

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

کالی رات اکیلا چاند
پھرتا ہے آوارہ چاند
چمکیلا بھڑکیلا چاند
پاگل من کا سودا چاند
دل داروں پر ہنستا چاند
سوکھی شاخ سا پتلا چاند
آنکھیںدیکھیں اک سپنا
بھیگی رت اور پورا چاند
سارا گاؤں نکل آیا
جب ندی میں اترا چاند
دل کی بات سنے کوئی
دیواروں سے کہتا چاند
جوبن پہ جب آئی رات
تم نے بھی تھا دیکھا چاند
اس نے بال بکھیرے جب
شرمایا گھبرایا چاند
ہم نے بھی دیکھے تھے خواب
ہم نے بھی مانگا تھا چاند

مزید پڑھیں

پانی بچائیں-بتول جنوری ۲۰۲۱

یہ جون 2009 کی بات ہے۔ سنگا پور کے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں ہم تقریباً ایک ہفتہ ٹھہرنے کی نیت سے پہنچے ۔ سامان رکھتے ہی دل چاہا کہ تازہ دم ہونے کے لیے شاور لیا جائے ۔ باتھ روم میں گھسی تو معلوم ہو&ٔا کہ وہاں بس ایک ہی شاور تھا جو کہ باتھ ٹب پر نصب تھا ،ایک عدد نلکا بھی وہیں موجود تھا۔ مجھے تو جلدی سے نہا کر فارغ ہونا تھا تاکہ باقی لوگ بھی نہا دھو سکیں۔ میاں جی سے مسئلے کا حل مانگا۔ وہ آئے اور خوب اچھے سے باتھ روم کا معائنہ کرنے کے بعد فرمانے لگے کہ ٹب میں ہی شاور استعمال کرنا پڑے گا کیونکہ اگر ٹب سے باہر پانی گرا تو وہ ڈرین نہیں ہوگا۔ مجھے تھوڑی جھنجھلاہٹ ہونے لگی کہ یہ کیا ہے ۔ اتنے میں روم سروس والا لڑکا آیا ۔ ہم نے اس سے ماجرہ معلوم کیا کہ ٹب کے باہر شاور یا نلکا کیوں نہیں ہے۔ اس کا جواب سن کر میں سوچ میں پڑ گئی اور پھر مجھے سنگا پور کی ترقی کا راز معلوم ہوگیا ۔
اس نے بتایا کہ اس کے ملک میں پانی ضا ئع کرنا سخت ناپسند کیا جاتا ہے کیونکہ…

مزید پڑھیں

محشر خیال -بتول جنوری ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود ۔راولپنڈی
’’چمن بتول‘‘ شمارہ دسمبر2020 سامنے ہے سب سے پہلے نیلے، پیلے ، اودے،سبز رنگوں سے مزین سر ورق دل کو بھاتا ہے۔
’’ابتدا تیرے نام سے ‘‘ مدیرہ صاحبہ نے کرونا کی بڑھتی ہوئی وبا پر بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، اس کے بعد آپ نے سقوط ڈھاکہ پرمختصر لیکن جامع تبصرہ پیش کیا ہے ۔ آپ کے یہ جملے غور کے لائق ہیں ’’سقوط ڈھاکہ ایک ایسی المناک داستان ہے کہ جب تک سینے سے باہر نہ آجائے سینوں کو چیرتی رہتی ہے اور دلوں پر آبلے ڈالتی ہے ‘‘۔
’’ قرآن کی اثر انگیزی ‘‘( ڈاکٹر مقبول احمد شاہد) نے خوب لکھا ہے ’’ قرآن جس زبان میں نازل ہؤا وہ اس کے ادب کا بلند ترین اور مکمل ترین نمونہ ہے ۔ کلام اتنا اثر انگیز ہے کہ کوئی زبان دان آدمی اسے سن کر سر دُھنے بغیر نہیں رہ سکتا حتیٰ کہ یہ کلام سن کر مخالف کی روح بھی وجد کرنے لگتی ہے ‘‘۔
’’ رسولؐ اکرم کی حکمت تبلیغ‘‘ ( الماس بن یاسین امان اللہ)اس مضمون میں رسول پاکؐ کی تبلیغ اسلام کے چیدہ چیدہ اصول واضح کیے گئے ہیں ۔ مثلاًاصول تدریج، حکمت، عمدہ نصیحت، مجادلہ حسنہ، نرم بات،…

مزید پڑھیں

پیاری خالہ جان کی جدائی!-بتول جنوری ۲۰۲۱

غم کے گہرے اندھیروں میں روشنی کی ایک ہی کرن نظر آتی ہے اور وہ ہے اللہ رحمن ورحیم کی رحمت جو ہر چیز سے زیادہ وسیع ہے۔ میں غم میں ڈوبی ہاتھ میں قلم لیے دیر تک سوچتی رہی کہ کیا لکھوں اور کیسے لکھوں؟ آخر اس حقیقت نے حوصلہ دیا کہ دنیا کا قیام عارضی ہے اور پیاروں کی جدائی بھی عارضی ہے۔ آخر ہم سب کو ایک دوسرے سے جاملنا ہے۔خوش قسمت بندے وہی ہیں جو یہاں سے اپنا زاد سفر لے کر جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک پیاری شخصیت کی یاد آج مجھے تڑپا رہی ہے۔
قدرت کا یہ اٹل فیصلہ ہے کہ جس کسی نے بھی اس دنیا میں آنا ہے اس نے ایک نہ ایک دن لازماً یہاں سے رخصت ہو جانا ہے۔ کچھ لوگ بچپن میں اجل کو لبیک کہہ جاتے ہیں، کچھ جوانی میں اور کچھ بڑھاپے میں موت کی گھاٹی میں اتر جاتے ہیں۔ غرض دنیا مثل مسافر خانہ کے ہے۔ ہر آنے والے کو ایک روزیہاں سے چلے جانا ہے۔ لیکن بعض لوگوں کا چلے جانا اس قدر غمزدہ کر دیتا ہے کہ جذبات پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک غمزدہ خبر ایک شب سننے کو ملی۔…

مزید پڑھیں

غزل-بتول جنوری ۲۰۲۱

دل سے ہر شک نکالیے صاحب
اب نہ شجرے کھنگالیے صاحب
چاند کا دل دھڑک رہا ہوگا
اپنا آنچل سنبھالیے صاحب
اک ذرا سی زبان نے کتنے
دوست دشمن بنا لیے صاحب
تم بھی اپنی کمر کو کس رکھو
ہم نے لنگر اٹھالیے صاحب
کتنے کلیوں سے پھول چہروں کے
وقت نے، رنگ کھالیے صاحب
خون کیوں آنکھ میں اتر آیا
شک کو دل سے نکالیے صاحب
بعد مدت ملیں کفِ افسوس
وقت اتنا نہ ٹالیے صاحب
ایک ہم کیا، عطا ہوئے لمحے
کس نے کتنے بچالیے صاحب
آپ ہی کچھ کہیں کہ اس دل کو
کتنے سانچوں میں ڈھالیے صاحب
کب پلٹ جائیں دن، کسی سر کی
پگڑیاں مت اچھالیے صاحب
جلوہ گر آج حبیبؔ ہوتے ہیں
اپنی آنکھیں سنبھالیے صاحب

مزید پڑھیں

فہرست -بتول جنوری ۲۰۲۱

فہرست
 

ابتدا تیرے نام سے
صائمہ اسما

قرآن میں سائنسی حقائق کا بیان
ڈاکٹرمقبول احمد شاہد

عشقِ رسول اللہ ﷺ
ڈاکٹر میمونہ حمزہ

جنگ71ء کے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں
تزئین حسن

غزل
حبیب الرحمن

غزل
عزیزہ انجم

سیاستدان
قانتہ رابعہ

سات چاقو
سلمان بخاری

سوال
فرحی نعیم

ہیلیوسی نیشن
 ڈاکٹر کوثر فردوس

جب احساس ہؤا
نبیلہ شہزاد

ہٹلر
نسترن احسن فتیحی

پانی بچائیں
فریدہ خالد

ترکی بہ ترکی
در شہوار قادری

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ
ڈاکٹر فائقہ اویس

کرو مہر بانی تم اہل زمیں پر
ڈاکٹر ثمین ذکا

یہ کس کی آواز ہے
ربیعہ ندرت

پیاری خالہ جان کی جدائی
الیفہ فاطمہ

خواتین اور سیلف ڈیفنس
راحیلہ چوہدری

محشر خیال
پروفیسر خواجہ مسعود،نسیم راشد

عہد وفا
ڈاکٹر بشریٰ تسنیم

مزید پڑھیں

یہ کس کی آواز ہے؟ -بتول جنوری ۲۰۲۱

میرے چچا زاد بھائی کی شادی تھی جو میرا کلاس فیلو بھی رہ چکا تھا اور میرا بہترین دوست بھی تھا۔ میں نے شادی میں شرکت کرنے کے لیے دفتر سے چار دن کی چھٹی لے لی۔ سفر کی تیاری کرکے میں بس کے اڈے پر پہنچ گیا اور ٹکٹ لے کر انتظار گاہ میں آرام دہ صوفے پر بیٹھ گیا کہ بس کے روانہ ہونے میں ابھی آدھ گھنٹہ باقی تھا۔ میں بے حد خوش تھا کہ میرے کئی پرانے دوست مختلف شہروں سے اس شادی میں شرکت کرنے کے لیے آ رہے تھے۔
اس مشینی دور میں دوستوں کی یہ بیٹھک اک نعمت سے کم نہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہم سب مل کر اپنی شرارتوں اور نادانیوں کے قصے دہرائیں گے۔ گزرے دنوں کی خوشگوار یادوں کو یاد کریں گے۔ اپنی حماقتوں پر خود ہی قہقہے لگائیں گے۔ اپنے درمیان ہونے والے چھوٹے چھوٹے بے بنیاد جھگڑوں کو یاد کرکے لطف اندوز ہوں گے۔ آپس کی چھینا جھپٹی کے تصور کو تازہ کریں گے۔ بچپن کی رنگ برنگی اور معصوم خواہشوں کا تذکرہ کریں گے۔ بچپن کے سنہرے دنوں کی وہ انمول یادیں کہ جن کا خیال آتے ہی میری آنکھوں کے سامنے قوس قزح کے رنگ…

مزید پڑھیں

جنگ ۷۱ ءکے مشہور بیانیے حقائق کی روشنی میں-بتول جنوری ۲۰۲۱

ڈسکلیمر: اس مضمون کا مقصد مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے آپریشن کو صحیح ثابت کرنا یا اس کےلیے جواز تلاش کرنا نہیں- صرف سرمیلا بوس اور دوسرے عالمی شہرت یافتہ مصنفین کی تحقیق کی روشنی میں حقائق کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے کی کوشش ہے- انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی بھی فریق کی جانب سے سامنے آئیں، راقمہ ان کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے (تزئین)
تعارف
سقوط ڈھاکہ ایک ایسا قومی سانحہ ہے جس کا صرف ذکر ہی بہت سے زخموں کو کھول دیتا ہے۔ یہ واقعہ ملک کا آدھا بازو کٹ جانے کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور خود پاکستانی قوم کو دنیا میں بری طرح بدنام کرنے کا سبب بنا جس کا شعور شاید ملک کے اندر کم پایا جاتا ہے۔ اس بدنامی کے پیچھے پاکستان کے مقتدرین کی فاش غلطیاں بھی موجود ہیں اور عالمی سطح پر انڈیا اور اس کے حواریوں کا پروپیگنڈا بھی۔ جو ہؤا وہ پلٹایا نہیں جا سکتا لیکن زندہ قومیں اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ آج بھی وطن عزیز کی سلامتی کو بہت سے اندرونی اور بیرونی چیلنجز در پیش ہیں۔ ان سب چیلنجز سے باوقار طریقے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ جذباتیات سے…

مزید پڑھیں

ترکی بہ ترکی-بتول جنوری ۲۰۲۱

جب اردو محاورے وجود میں آ رہے ہوں گے تب نہ کوئی عالمی سیاست تھی نہ ہی دنیا نے گلوبل ولیج کی شکل اختیار کی تھی ۔ اُس وقت دلوں کودہلانے کے لیے سپر پاورز کے تنازعات بھی سامنے نہیں آئے تھے اور نہ ہی سائبر کرائمز کی ہنگامہ خیزیاں موجود تھیں ۔ محاورہ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے تخلیق ہؤا تو کچھ عرصہ بعد لنکا میں سب باون گز کے مارکیٹ میںآگیا ۔ گویا بات صرف سری لنکا تک پہنچی ۔ پھر آیا ترکی کانمبر ۔ اردو لفظ ترکی زبان کا ہے جس کا مطلب ہے لشکری زبان ۔ بہرحال بہت عرصے سے ترکی دیکھنے کی خواہش دل میں تھی اوروہ بھی بہت سے مضبوط دلائل کے ساتھ ۔ صرف ایک پہلو مزاحم تھااوروہ تھا زبانِ یار من ترکی ومن ترکی نمی دانم۔
جوعوامل ہمیں ترکی لے کر آئے ان میں سر فہرست حضرت ابو ایوب انصاری کے مزار کی زیارت کرنا تھا ۔ ترکی سلطنت عثمانیہ کا مرکز رہ چکا ہے۔ خلافتِ عثمانیہ نے دنیا کے بڑے حصے پر صدیوں حکومت کی جو عالم اسلام کا ایک کامیاب دور تھا ۔ پچھلے دنوں ٹی وی سے دکھائی جانے والی ارطغرل سیریز نے بھی عوامی حلقوں میں ترکی کی شہرت…

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ-بتول جنوری ۲۰۲۱

میرے پچھلے مضمون میں قہوے کا ذکر ہؤا تھا۔ قہوہ عربی زبان کا لفظ ہے اور کافی اسی کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جس طرح عربی کے کچھ اور الفاظ تبدیل ہو کر انگریزی زبان کا حصہ بن چکے ہیں، اسی طرح قہوے نے بھی کافی کی ہیئت اپنا لی ہے۔ قہوے کی دکانوں کو ’’مقہی‘‘ کہا اور لکھا جاتا ہے۔
پاکستانی کھانے بھی یہاں پر کافی پسند کیے جاتے ہیں۔ ہمارے پچھلے شہر میں بھی کچھ مشہور پاکستانی ریستوران تھے جن میں سے ایک ’’ایسٹ اینڈویسٹ‘‘ تھا۔ اس ریستوران کا ذکر پہلی بار میں نے ایک سعودی سے ہی سنا تھا۔ میں اپنے بینک مینیجر کے کمرے میں کسی دستاویز کا انتظار کر رہی تھی۔ ایک سعودی صاحب بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے میرے کوٹ سے اندازہ لگا لیا کہ میں نیول بیس ہسپتال میں ڈاکٹر ہوں۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ’’ایسٹ اینڈ ویسٹ‘‘ ان کا ریستوران ہے۔ اس سے ان کی مراد یہ تھی کہ وہ اس میں ایک پاکستانی کے ساتھ حصہ دار ہیں۔ ہمیں ابتدا میں اس ریستوران کے کھانوں کا ذائقہ روایتی پاکستانی کھانوں سے مختلف لگا، اگر چہ فرق اتنا زیادہ نہیں تھا۔ لیکن آہستہ آہستہ جب ہم سعودی عرب میں رہنے کے اور ذائقوں…

مزید پڑھیں

سیاستدان-بتول جنوری ۲۰۲۱

’’مجھے آج اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈھونڈتے ہوئے کسی کی گم شدہ رقم ملی ہے ۔جس کسی کی بھی ہو نشانی بتا کے لے سکتا ہے‘‘بابا جان نے کھانا کھانے کے بعد رومال سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے سرسری سے لہجہ میں کہا۔
سب سے پہلے دادی جان کے کان کھڑے ہوئے۔
’’اے شہاب الدین میری کچھ ر قم نہیں مل رہی دو تین دن سے ‘‘ دادی جان نے بیان نامکمل ہی رکھا ۔
’’اماں بی آپ تو کہتی ہیں میں ساری رقم ہاتھ کے ہاتھ غریب غربا میں بانٹ دیتی ہوںدنیا سے چل چلاؤ کا وقت ہے تو بندہ خالی ہاتھ ہی جائے ‘‘چھوٹے چچا کمال الدین بولے ۔
’’اےسو ضرورت جیتی جان کو پڑ سکتی ہے تو بس تم سب جو پیسے پکڑاتے ہو اس سے ہی کچھ رکھ لیتی ہوں آخر کل نہلانے دھلانے والی کو بھی دینا ہوگی ناں ۔ مفت میں تو کوئی غسل دینے سے رہا‘‘اماں بی نے ناک سے مکھی اڑا ئی۔
’’مگر آپ رقم دینے کے لیے کیا کفن سے منہ نکال کے بتائیں گی کہاں رکھی ہوئی ہے ‘‘چھ ساڑھے چھ سالہ ظہیر الدین بولا ۔
’’آئے نوج ۔کفن سلواکے رکھا ہے تو بیچ میں رقم کا لفافہ بھی رکھا ہے اس میں ڈال دوں…

مزید پڑھیں

سوال-بتول جنوری ۲۰۲۱

آخر وہی ہؤا نا جس کا ڈر تھا ۔ سندس کے منہ پھٹ ہونے میں اگرچہ عنبر کو پہلے بھی کبھی کوئی شبہ نہ تھا لیکن آج تواس نے حد ہی کر دی تھی ۔ آپا کیسے مسکرامسکراکر سب سے باتیں کر رہی تھیں ۔ اپنے گھر اور میاں کی تعریف میں رطب اللسان تھیں ،لیکن اس سندس کی بچی نے اپنی قینچی کی طرح چلتی زبان کو ہمیشہ کی طرح قابونہ کیا اور اپنے منہ پھٹ ہونے کا ثبوت ایک دفعہ پھر دہرایا ۔ آپا کی شکل، اُف! آپا کی شکل ، اس کی بات سن کر شرمندگی سے کیسے سرخ ہو گئی تھی ۔عنبر کا نازک دل تو دھک ہی سے رہ گیا تھا ۔ اگر وہ بر وقت بات کو نہ سنبھالتی تو آپا تو پھر شاید اس چوکھٹ پر قدم بھی نہ رکھتیں اور پھر وہ میاں اور باقی گھر والوں کے سامنے بے قصور ہوتے بھی کتنی شرمندہ ہوتی ۔ پر اس کا احساس سندس کو ہو تب نا !
٭…٭…٭
تبسم باجی جنہیں سارا خاندن ہی نہیں بلکہ سسرالی ، محلہ دار سب ہی آپا کہتے تھے اسم با مسمیٰ تھیں ۔ دھیرے دھیرے گفتگو کرتیں ، دھیمی دھیمی مسکراٹ چہرے پر سجائے وہ سب کو…

مزید پڑھیں

سات چاقو-بتول جنوری ۲۰۲۱

لاکھوں سال پرانی بات ہے کسی جنگل میں میں نندرتھال نسل کا ایک قبیلہ رہا کرتا تھا ۔کہنے کو تو یہ قبیلہ تھا مگر اس میں صرف سات مرد تھے اور ان کی بیویاں اور بچے ۔
پتھر کے اس دور میں زندہ رہنے کے لیے شکارپر ہی ان کا مکمل انحصار تھا ۔ وہ دن بھر پتھروں کوپتھروں پر رگڑ کر نوک دار بنا کر ان سے اوزار بنایا کرتے اور ان اوزاروں سے جانوروں کا شکار کیا کرتے اور اپنے قبیلے کے پڑا ئو میں لاکراس شکار کو کھایا کرتے اور آگ کو سجدہ کر کے سو جایا کرتے ۔
کبھی کبھار ان کا کھانا کم پڑ جاتا اور وہ ایک دوسرے سے جھگڑا کرتے مگر تیز دھار آلے نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو جان سے مارنے کی نوبت نہ آ پاتی ۔
لڑائی جھگڑا روز کا معمول ہوتا ہر روز وہ ساتوں کھانےکے معاملے پر گتھم گتھا ہوتے ۔ مگر اگلے دن پھر مجبوراً انہیں مل جل کرہی شکار کرنا پڑ تا تاکہ خود بھی زندہ رہ سکیں اور ان کی اولاد اور بیویاں بھی ۔
ایک روز شکار کی تلاش میں وہ قریبی ٹیلے کی اونچائی پر پہنچ گئے ۔ انہیں وہاں ایک خام لوہے کاپتھر دکھائی…

مزید پڑھیں

خواتین اور سیلف ڈیفنس -بتول جنوری ۲۰۲۱

جسمانی طور پہ چا ق و چوبند رہیے تاکہ اپنا دفاع کرسکیں
چند ماہ پیشتر سانحہ موٹر وے نے ایک مرتبہ پھر ساری قوم کو ہلا کر رکھ دیا۔ بدقسمتی سے ہر بار آنے والی حکومتوں نے عام شہری کے تحفظ اور سیلف ڈیفنس کی تربیت کو اہم نہیں سمجھا۔ہم سب کو اپنی مدد آپ کے تحت سیلف ڈیفنس کے متعلق کچھ نہ کچھ بنیادی معلومات حاصل کر کے اپنی اور بچوں کی تربیت کا لازمی حصہ بنانا ہو گا۔کچھ طریقے ایسے ہیں جن کا علم خاص طور پر خواتین اور بچوں کے پاس ہونا چاہیےتاکہ وہ کسی بھی ہنگامی صورت ِ حال کا مقابلہ کر سکیں۔
عورتیں ہوں یا مرد، صبح شام معوذتین، گھر سے نکلتے وقت حفاظت کی دعا اور سفری دعاؤں کا خاص طور پر اہتمام کرنا چاہیے اور بچوں کو بھی ان کا عادی بنانا چاہیے۔ عورت کے لیے اگرچہ اللہ تعالیٰ نے پردے کو بطور خاص اس کی ڈھال بنایا ہے تاکہ وہ بدنیت اور بد نظر افراد کے شر سے بچی رہے اور وہ اس کے کردار کے متعلق کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔لہٰذا نکلنے سے پہلے خود کو ڈھانپنے کا اہتمام اللہ کا حکم سمجھ کر کیا جائے اس یقین کے ساتھ کہ اللہ…

مزید پڑھیں

کرو مہر بانی تم اہلِ زمیں پر -بتول جنوری ۲۰۲۱

نابینا رخسانہ کی کہانی
1995ء کی بات ہے ایک عورت بچوں کی دوائی لینے آئی جس کی بینائی کافی کمزور تھی۔ سات سالہ بیٹے نے ماں کا ہاتھ تھاما ہؤا تھا۔ ڈیڑھ سال کا بیٹا گود میں اور چار سالہ بچہ پیچھے پیچھے چلا آرہا تھا۔
اس نے اپنا نام رخسانہ بتایا۔ ’’شوہر کیا کام کرتے ہیں؟‘‘ میں نے پوچھا۔
’’جی ہم تو فقیر ہیں، جو صدقہ، خیرات مل جاتا ہے اس پر ہماری دال روٹی چل رہی ہے‘‘۔
’’مگر یہ تو کوئی پیشہ نہ ہؤا۔ اخراجات کے لیے محنت مشقت کرنی چاہیے‘‘۔
وہ تو جیسے یکدم پھٹ پڑی۔ ’’جی میرا بندہ ترکھان ہے۔ عزت کی روٹی کھاتے تھے۔ کچھ عرصہ پہلے کسی کا سامان خراب ہو گیا۔ انہوں نے اُجرت تو کیا دینی تھی دھکے دے کر نکال دیا۔ اب اس کا دل اتنا ٹوٹ گیا ہے کہ کوئی کام نہیں پکڑتا‘‘۔
میں نے فوراً بات بدلی ’’کتنے بچے ہیں؟‘‘
’’جی یہ تین بیٹے ہیں اور ان سے بڑی دو بیٹیاں ہیں وہ گھر میں ہیں‘‘۔
’’بچے پڑھتے نہیں ہیں؟‘‘
’’جب حالات اچھے تھے تو بڑی دوسری میں پڑھتی تھی چھوٹی پہلی میں… ابھی بیٹے کو داخل کرنا تھا کہ کاروبار ختم ہو گیا۔ وہ بھی گھر بیٹھی ہے‘‘۔
’’انہیں پڑھنے کا شوق ہے؟‘‘
’’جی بڑی ارم کو تو بہت…

مزید پڑھیں