فریدہ خالد

انار(ایک خوش ذائقہ اور صحت بخش جنتی پھل) – بتول دسمبر ۲۰۲۰

مثل مشہور ہے’’ ایک انار سو بیمار‘‘، اور میں انار کی بیمار اس وقت بنی جب میری شادی کی تاریخ پکی ہوئی۔
ہؤا کچھ یوں کہ تاریخ پکی ہوتے ہی سہیلوں نے ہر قسم کے مشورے مفت دینا شروع کر دیے۔ کسی نے کہاکہ شادی کی شاپنگ فلاں جگہ سے کرو ، فلاں پارلر میں بکنگ کروالو اور یہ کہ آجکل کیا چیزیں ’ان‘ہیں اور کیا ’آؤٹ‘ ہیں وغیرہ۔ انہی سہیلوں میں سے ایک نے کہا کہ ،’’یہ ڈیڑھ ماہ (اوائل ِاکتوبر سے اواخر نومبر ) تمہارے لیے بہت مصروفیت اور تھکاوٹ کا ہوگا ۔ لیکن میں تمہیں ایک ایسا آزمودہ نسخہ بتاؤں گی جسے آزمانے سے نہ صرف تمہارارنگ گورا ہوگا بلکہ چہرہ بھی ہشاش بشاش ہو گا‘‘۔اس کا دعویٰ تھا کہ اس نسخے پر عمل کر کے میں اسےہمیشہ دعائیں دیتی رہوں گی۔
اب اتنا اچھا نسخہ کون نہ جاننا چاہے گا۔ میں نے بھی یہی کیا۔ اس نے بتایا کہ آج کل انا ر مارکیٹ میں ہیں اور مجھےانا ر کےجوس کے دن بھر میں کم از کم تین سے چار گلاس پینا ہیں۔ یہ اتنی مشکل بات نہ تھی اس لیے فوراً مان لی۔ انار منگوائے تھوڑے مہنگے ملے لیکن بہت مہنگے بھی نہ تھے ۔ شامی (چھوٹی…

مزید پڑھیں

شکرگزاری ( قرآن و سنت اور سائنس کی روشنی میں) – بتول نومبر۲۰۲۰

چند سال پہلے میں ایک ادارے میں بطور ایجوکیٹر رضاکارانہ طور پر کام کرتی تھی۔ یوکے جانے کی وجہ سے میں نے اس بہترین ادارے کو چھوڑ دیا جس کا دکھ مجھے زندگی بھر رہے گا، خیر۔ یہ سال 2014کی بات ہےمجھے اپنی ٹیم کے ساتھ ایک مقامی کالج برائے طالبات میں ایک ورکشاپ کرنے کا موقع ملا۔ ہمارا یہ ورکشاپ دراصل،شکر گزاری پر تھا۔ جس میں ہم نے حقیقی زندگی کی کئی ایک مثالوں کو استعمال کرتے ہوئے شکر گزاری کی صفت کو واضح کرنے ، اس کی اہمیت کو ابھارنے اور اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنانے کی ٹپس دی تھیں ۔ ہمارا ماننا تھا کہ آج کی نوجوان نسل کو صبر اور شکر جیسی اسلامی اور اخلاقی اقدار کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے تاکہ وہ اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بناسکیں ۔
اس ورکشاپ میں تقریباً 500حاضرین (طالبات، خواتین اسٹاف ممبرز اور اساتذہ )نے شمولیت اختیار کی۔ ہمارا طریقہ تھاکہ اس قسم کے ورکشاپس کے شروع میں ہی ہم فیڈ بیک فارمز تمام حاضرین میں بانٹ دیتے تھے اور آخر میں انہیں جمع کرلیا جاتا تھا۔ اکثر اس کام میں ہمیں وہیں سے کچھ طالبات مددگار مل جاتی تھیں جو انہیں پڑھے بغیر فوراً ہمیں…

مزید پڑھیں

گھریلو باغیچہ صحت کا دریچہ – مارچ ۲۰۲۱

گھریلو باغیچے کو اکثر باورچی خانہ باغیچہ بھی کہتے ہیں۔ کیونکہ اس باغیچے سے باورچی خانےکی ضرورت کے لیےتازہ سبزی گھر ہی سے حاصل کی جاتی ہے ۔ مدتوں سے انسان اپنی اور اپنے خاندان کی خوراک کا بندوبست اسی طرح کرتا آیا ہے۔ آج بھی بہترین ،تازہ اور صاف ستھری سبزیوں کے حصول کے لیے گھر وں میں زمین یا گملوں، پرانے ڈبوں، ٹب ،بالٹی یا لکڑی کے کریٹ وغیرہ میں اپنی من پسند سبزیاں لگائی جاسکتی ہیں اور کئی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
گھریلو باغیچے سے آپ کو صرف تازہ اور سستی سبزی ہی نہیں ملے گی بلکہ گھر میں باغیچہ لگانے کے انسانی صحت اور ماحول دونوں پر بڑے نفع بخش اثرات پڑتے ہیں۔ ان میں سے چند فوائد کا ذکر یہاں ہے۔
غذائی و طبی فوائد کا حصول
پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور یہاں کی زمین بھی اکثر فصلوں کے لیے بہترین ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ اس ملک کے زیادہ تر علاقوں میں سب ہی موسم پائے جاتے ہیں ۔ سردی، گرمی ، خزاں اور بہار اور ان موسموں میں مختلف اقسام کی پیداوار ممکن ہوتی ہے۔ یعنی زیادہ تر علاقوں میں ہر ماہ میں کوئی نہ کوئی سبزی اگائی اور حاصل کی جاسکتی…

مزید پڑھیں

غصہ ایک اہم اور فطری جذبہ – بتول فروری ۲۰۲۱

چند سال پہلے میں رضاکارانہ طور پر ایک این جی او کے لیے بطور ہیلتھ ایجوکیٹر کام کرتی تھی ۔ یہ بہترین ادارہ پاکستان اور کئی دوسرے ممالک میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عوام الناس تک پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ کام کے دوران مجھے خواتین کے کئی ایک اسکولزاور کمیونٹی سینٹرز میں اپنی ٹیم کے ساتھ مختلف ورکشاپس کرانے کا موقع ملا۔ یہ ورکشاپس خواتین کے روزمرہ مسائل سے متعلق ہوتے تھےاو ر اکثر ان کے موضوعات ہمارے شرکا ہی منتخب کرتے تھے۔ انہیں میں ایک موضوع جس کی سب سے زیادہ فرمائش ہوتی تھی وہ ،’غصے پر قابو پانا سیکھنا ‘تھا۔ دراصل یہ ہم سب ہی کی ضرورت کا موضوع تھا۔ اور آج بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب ہی کو اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔
ہر ورکشاپ میں شرکا ءسے میں دو سوال پوچھتی تھی۔میرا پہلا سوال ہوتا تھا کہ ’’کون یہاں ایسا ہے جسے غصہ نہیں آتا ؟ ‘‘شرکاء میں سے کوئی بھی اس کا جواب ’’ہاں‘‘میں نہ دیتا ۔ دوسرا سوال کہ ’’ کون ہے جسے غصہ بہت آتا ہے؟‘‘ اس سوال کے جواب میں کافی ہاتھ اٹھے ہوتے۔ ان سوالات کا مقصد صرف یہ آگہی پیدا کرنا ہوتا کہ…

مزید پڑھیں

شہد کی مکھی ہمیں کیا سکھاتی ہے ؟ – بتول فروری ۲۰۲۲

عربی میں شہد کی مکھی کو نحل کہتے ہیں ۔ قرآن مجید میں ایک پوری سورت اس کے نام سے موسوم ہے ۔ سورہ النحل کو پڑھتے ہوئے آپ کو اندازہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے اس میں اپنی بہت سی نعمتوں کا ذکر کیا ہے ۔ انہی میں سے ایک نعمت شہد ہے جسے لوگوں کے لیے’’شفاء للناس‘‘ کہا گیا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ رب تعالیٰ نے شہد کی مکھی کو آخر اتنی اہمیت کیوںدی کہ اس کے نام پر ایک پوری سورت قرآن مجید میں نازل کی اور اس کے ساتھ ہی انسان کو غور و فکر کی دعوت دی ؟آخر رب تعالیٰ اس چھوٹی سی مکھی سے ہمیں کیا سکھانا چاہتا ہے ؟ آئیے کچھ غورو فکر ہم بھی کریں مل کر ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
’’ اور آپ کے رب نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی کہ پہاڑوں میں توگھر بنا اور درختوںمیں اوران (چھپروں ) میں جن پر لوگ بیلیں چڑھاتے ہیں ۔ پھر ہرقسم کے پھلوں (اور پھولوں ) سے رس چوس، پھر اپنے رب کی ہموار راہوں پر چل، ان کے پیٹوں سے مختلف رنگوں کا مشروب( شہد) نکلتاہے ۔ اس میں لوگوںکے لیے شفا ہے ۔ بے…

مزید پڑھیں

پُرسکون نیندایک عظیم نعمت ہے – بتول جون ۲۰۲۱

چند رہنما اصولوں کو اپنا کر آپ اپنی نیند کا معیار بہتر کر سکتے ہیں
نیند کیا ہے
رات کو جب انسان آنکھوں کو بند کرکے جسم اور ذہن کو آرام پہنچانے کی غرض سے لیٹتا ہے ایسے میں اس کا شعور عملی طور پر معطل ہو جاتا ہےاور اعصابی نظام نسبتاً غیرفعال ہو جاتا ہے تو اس فطری عمل کو نیند کہتے ہیں۔ نیند کے دوران انسان اپنے ماحول سے بے خبر رہتا ہے۔اگرچہ بیہوشی میں بھی انسان اپنے آپ سے اور اپنے ماحول سے بے خبر ہو جاتا ہے۔ لیکن نیند ایک قدرتی عمل ہے اور اس سے بیدار ی لیےانسان کو کسی طبی امداد کی ضرورت نہیں ہو تی۔ جبکہ بیہوشی ایک مرض ہے اور انسان کو ہوش میں لانے لیےطبی امداد کی ضرورت پڑتی ہے۔
نیند اللہ تعالیٰ کی عظیم رحمت اور نعمت ہے جوانسان کے تھکے ماندھے جسم اور ذہن کو راحت ، اطمینان اور سکون مہیا کرتی ہے۔رات کو چند گھنٹوں کی نیند انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ یہ ایک ایسا فطری عمل ہے جس میں انسان کی تقریبا ایک تہائی زندگی گزرجاتی ہے۔کوئی انسان اس ضرورت سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ اللہ تعالیٰ نےرات کو نیند حاصل کرنے کا زریعہ بنایا ہے اور اس کے…

مزید پڑھیں

رمضان المبارک کیسے گزاریں -بتول اپریل ۲۰۲۱

اس قیمتی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے عملی نکات پر مبنی رہنمائی
رمضان روزوں کا مہینہ ہے ۔روزے کی فرضیت اور مقصدیت سے اللہ تعالیٰ نے خود اپنی کتاب میں ہم سب کو آگاہ کردیا ہے ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے،’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، تم پر روزے فرض کر دیے گئے، جس طرح تم سے پہلے انبیا ءکے پیرووں پر فرض کیےگئے تھے۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی‘‘(البقرہ: 183)۔یعنی روزہ پہلی امتوں پر بھی فرض تھا اور اس کا مقصدتقویٰ کا حصول ہے ۔ اس کی رحمتوں سے فیضیاب ہونے کے لیےیہاں اس ماہ کی چند خصوصیات اور کرنے کے کچھ کاموں کا ذکر مختصراً کیا جارہا ہے ۔
استقبالِ رمضان
تقویٰ کے حصول ، اللہ کی رضا پانے ، اپنے نفس کی تربیت اور تزکیہ کرنے کے لیےضروری ہے کہ ہم رمضان کو بہترین انداز میں گزاریں ۔اس کے لیے ہمیں بہترین منصوبہ بندی اور تیاری کرنی چاہیے ۔ بالکل اسی طرح جیسے ہم اپنے گھر آنے والے کسی بہت خاص مہمان کی آمد سے پہلے تیاری کرتے ہیں۔ رمضان ہمارے گھر آنے والے تمام مہمانوں سے زیادہ معززاور بابرکت ہے لہٰذا اس کا استقبال بھی شاندار انداز سے کرنا…

مزید پڑھیں