سات چاقو-بتول جنوری ۲۰۲۱
لاکھوں سال پرانی بات ہے کسی جنگل میں میں نندرتھال نسل کا ایک قبیلہ رہا کرتا تھا ۔کہنے کو تو یہ قبیلہ تھا مگر اس
لاکھوں سال پرانی بات ہے کسی جنگل میں میں نندرتھال نسل کا ایک قبیلہ رہا کرتا تھا ۔کہنے کو تو یہ قبیلہ تھا مگر اس
آخر وہی ہؤا نا جس کا ڈر تھا ۔ سندس کے منہ پھٹ ہونے میں اگرچہ عنبر کو پہلے بھی کبھی کوئی شبہ نہ تھا
’’مجھے آج اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈھونڈتے ہوئے کسی کی گم شدہ رقم ملی ہے ۔جس کسی کی بھی ہو نشانی بتا کے لے
میرے پچھلے مضمون میں قہوے کا ذکر ہؤا تھا۔ قہوہ عربی زبان کا لفظ ہے اور کافی اسی کی تبدیل شدہ شکل ہے۔جس طرح عربی
جب اردو محاورے وجود میں آ رہے ہوں گے تب نہ کوئی عالمی سیاست تھی نہ ہی دنیا نے گلوبل ولیج کی شکل اختیار کی
ڈسکلیمر: اس مضمون کا مقصد مشرقی پاکستان میں پاک فوج کے آپریشن کو صحیح ثابت کرنا یا اس کےلیے جواز تلاش کرنا نہیں- صرف سرمیلا
میرے چچا زاد بھائی کی شادی تھی جو میرا کلاس فیلو بھی رہ چکا تھا اور میرا بہترین دوست بھی تھا۔ میں نے شادی میں
اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان حضرت محمد ﷺ کو رسالت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے مبعوث فرمایا، اور آپؐ نے اس فرض کو
احمد! احمد! رات کے دس بجنے والے تھے‘ وہ بیٹے کے کمرے کے دروازے کے باہر کھڑے آوازیں دے رہے تھے۔ رابعہ نے سنا تو
چلتی ہوئی بس میں ’’ اینی فرینک‘‘ کی ڈائری کو پڑھتے ہوئے نہ جانے کب میری توجہ پوری طرح بس کی کھڑکی کی طرف مبذول
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk