ناسمجھ – بتول دسمبر ۲۰۲۰
’’کتنے بورنگ ہیں آپ ۔پورا چھٹی کا دن سو کر برباد کر دیتے ہیں ۔ دوپہر کے کھانے پرسب انتظار کر رہے ہیں اورمسٹر جان
’’کتنے بورنگ ہیں آپ ۔پورا چھٹی کا دن سو کر برباد کر دیتے ہیں ۔ دوپہر کے کھانے پرسب انتظار کر رہے ہیں اورمسٹر جان
آج تو کوئی معجزہ ہی سکینہ کو بچا سکتا تھا ۔ڈر کے مارے سکینہ کا رنگ فق ہو چکا تھا ۔زیبو کاغصہ ٹھنڈا ہونے کا
چار سو پھیلی صبح کی روپہلی کرنیں اپنے سنہری آنچل سے لہلہاتی فصلوں کو خراج تحسین پیش کر رہی تھیں ۔تاحد نگاہ پھیلےسروقد پٹسن کے
میرا بے تاب دل آنے والی خوشیوں کے احساس سے سرشار تھا۔کئی روز سے جاری جدوجہد اور پاسپورٹ آفس میں دھکے کھانے کے بعد زندگی
جہاز تیزی سے اڑان بھرتا ہؤاکراچی ائیر پورٹ کی حدود سے دور نکل گیا ۔ کاک پٹ سے کیپٹن نے دعا کے بعد اپنا اور
ماں جی کی آنکھوں سے ڈھیروں موتی جیسے آنسو گر گر کر بکھرتے جارہے تھے ۔وہ دلاسہ دینے پر اور زیادہ رونے لگتیں۔ ہم سب
بڑی مستعدی اور مہارت سے گھر کا رنگ و روغن جاری تھا ۔جو سامان باآسانی کھسکایا جا سکتا تھا اسے مزدوروں کی مدد سے صحن
’’ثوبیہ تم تو بالکل پاگل ہو ، آجکل کے زمانے میں کون ایسی باتیں کرتا ہے؟خاندانی ،ویل سیٹلڈ لڑکے کو ٹھکرانا ناشکری نہیں تو اور
ویسے تو وہ ادھیڑ عمری کی دہلیز تک پہنچنے کو تھیں پر ان کی سج دھج بالکل کسی دوشیزہ کی سی تھی ۔وہ دونوں میاں
خاندان کی چند مشہور و معروف ’’فلمی سٹائل‘‘ شادیوں میں ہماری شادی خانہ آبادی سر فہرست ہے ۔ ہماری ساس امی کا بچپن ممبئ اور
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
This Content Is Only For Subscribers Please subscribe to unlock this content. I consent to processing of my data according to Terms of Use
لوبان کی مسحور کن مہک مہمان خانے سے نکل کر بنگلے کے بیرونی گیٹ سے پار پھیل چکی تھی ۔جمعرات کے روز عقیدت مند خواتین