ذرا مسکرا لیجیے – نور اپریل ۲۰۲۱
٭ استاد : بتائو جہلم، راولپنڈی اور پشاور کہاں ہیں ؟
شاگرد: ’’ مجھے کیا معلوم ماسٹر صاحب ۔ اپنی چیزیں آپ خود سنبھال کر رکھا کریں ۔‘‘
٭ استاد : بتائو جہلم، راولپنڈی اور پشاور کہاں ہیں ؟
شاگرد: ’’ مجھے کیا معلوم ماسٹر صاحب ۔ اپنی چیزیں آپ خود سنبھال کر رکھا کریں ۔‘‘
شاہ زیب اور سلیمان اپنے والد شاہنواز صاحب کے ساتھ چڑیا گھر کی سیر کو آئے تھے۔
جب سے انھوں نے سنا تھا کہ چڑیا گھر میں بہت سے پرندے اور جانور ہوتے ہیں ، تو ان کا دل انھیں دیکھنے کو مچل رہا تھا ۔ان کے شہر میں چڑیا گھر نہیں تھا ۔اُن کے والد نے وعدہ کیا تھا کہ
سردیوں کی یخ بستہ رات میںزیبانہ جانے کن سوچوں میں گم تھی۔ سب سورہے تھے اور وہ اکیلی جاگ رہی تھی۔بسترپہ لیٹےلیٹے وہ سوچ رہی تھی کہ کاش میں کوئی حسین پری ہوتی۔ جودل چاہتاکرتی۔ کھاتی، پیتی، مزے اڑاتی اور سکول سے بھی جان چھوٹ جاتی ۔یہی کچھ سوچتے سوچتے وہ نیند کی وادی میں کھو گئی۔
کرونا
وطن میں جب سے آیا ہے کرونا
مسلسل پڑ رہا ہے ہم کو رونا
پیارے بچو! بہت عرصہ گزرا ایک گائوں میں تین چوہیاں رہتی تھیں ۔ ایک کا نام ’’ چک چکیسر‘‘ دوسری کا ’’ راہ رہیسر‘‘ اور تیری کا’’ دھان دھنیسر‘‘تھا۔ وہ تینوں آپس میں سگی بہنیں تھیں
وہ ایک خوبصورت باغ تھا ۔ جہاں طرح طرح کے پھول کھلتے تھے ۔ جن میں بھینی بھینی خوشبو تھی ۔ اس باغ میں ایک بڑا سا نیم کا گھنا درخت تھا ۔ اس درخت کی ایک شاخ پر شہد کا بڑا
بی گوبھی کے گھر کافی چہل پہل تھی کیوں کہ اُن کے دوست جاپان سے آ رہے تھے۔ بی گوبھی نے تمام سبزیوں کو اپنے گھر دعوت دے رکھی تھی تاکہ اُن کے نئے دوست کو خوش آمدید کہا
گاڑی فراٹے بھرتی ابو ظہبی کی طرف رواں دواں تھی ۔پھوپھا جان ہمیں جامع مسجد شیخ زاید کی چیدہ چیدہ خصوصیات بتا رہے تھے۔’’ یہ مسجد دنیا کی دس بڑی مساجد میں سے ایک
ستمبر1947 کی ایک سرد رات تھی ، میں اپنے خیمے میں لیٹا ہوا تھا ۔ ہم چند لا وارث بچے تھے جن کے ماں باپ آزادی کے سفر میں کھو گئے تھے۔ ہمیں مختلف قافلوں کے ساتھ شامل کر کے
’’میں نہیں رکھ سکتی روزہ!‘‘ عائشہ نے ڈرتے ڈرتے اپنی زبان سے یہ جملہ ادا کیا۔
’’ کتنی بری بات کر رہی ہیں آپ آپی! آج ہی مس نے بتایا تھا کہ روزہ رکھنا فرض ہے۔‘‘ دس سالہ عمر نے اسے دیکھتے ہوئے غصے سے کہا۔
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk