نصیب – ام ایمان
علیزے کی چلبلاہت پورے خاندان میں مشہور تھی ۔ شوخ چنچل ہنسنے مسکرانے والی بات بات پر چٹکلے چھوڑتی ساری سہیلیاں اور چچا زاد خالہ
علیزے کی چلبلاہت پورے خاندان میں مشہور تھی ۔ شوخ چنچل ہنسنے مسکرانے والی بات بات پر چٹکلے چھوڑتی ساری سہیلیاں اور چچا زاد خالہ
جس طرح بند کمرے کے ایک چھوٹے سے سوراخ سے پتہ چل جاتا ہے کہ باہر دن نکل آیا ہے اسی طرح چھوٹی چھوٹی باتوں
رشیدہ نے باورچی خانے کے ساتھ بنی پڑچھتی پر تام چینی کے برتن ٹکائے ۔ صحن میں جلدی جلدی جھاڑو دی باقی دیگچیاں دھونے کا
دروازہ ہلکے سے بجا ۔ شہلا اٹھ چکی تھی لیکن بستر جیسے ابھی اُسے جکڑے رکھنا چاہتا تھا ۔ اس نے نرم گرم روئی کے
کراچی شہر میں آباد ہوئے انہیں عشروں کا عرصہ گذر چکا تھا ۔ ابتدا میں جب وہ یہاں آئے تھے تو پلے میں کچھ ہی
وہ ریلوے اسٹیشن کے بینچ پر بیٹھی تھی۔سامنے سے ریل گاڑی تیزی سے شور مچاتی گزری گھڑ گھڑ گھڑ دھڑ دھڑ دھڑ … وہ محویت
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk