قانتہ رابعہ

اک شام آئی اور … – بتول دسمبر ۲۰۲۰

دن بھر بجلی بند رہی ۔شدید قسم کے حبس اور گھٹن میں پندرہ لوگوں کا کھانا اس نے حقیقی خدا سے دعا مانگتے ہوئے اور مجازی خدا سے ڈرتے ہوئے بنایا ۔ فریزر سے ٹھنڈے یخ پانی کی بوتل نکال کے پاس رکھ لی تھی جب بھی دم گھٹنے لگتا پسینہ سے حالت خراب ہوتی غٹ غٹ کر کے بوتل خالی کر جاتی ۔ میاں کو بس ایک ہی شوق تھا یار بیلی جمع ہوں اور کھانا پینا ۔تاش کھیلے جائیں شطرنج کی بازی لگے کیرم بھی بہت عالی شان قسم کا بنوا کے رکھا ہؤا تھا کیرم بورڈ کی باری بھی آہی جاتی ۔ان سب کے ساتھ لڈو تو ویسے ہی تانیث کے صیغے میں محبوب بلکہ محبوبہ تھی ۔ کس بل سارے حرا کے نکلتے ،شاید نام کا اثر ہوگیا،سال کے بارہ میں سے گیارہ مہینے چولھے کی حرارت ہی سے فیضیاب ہوتی۔اب بھی کھانا بھجوا کے باورچی

مزید پڑھیں

کاف کرونا قاف قانتہ – بتول دسمبر ۲۰۲۰

کرونا سے ڈرنا نہیںگھبرانا نہیں۔نزلہ زکام کھانسی کی قسم کو اب کرونا کہتے ہیں۔جو کرونا سے ڈرا وہ بھی پھنس کر شکارہؤااور جو ہنسی مذاق اڑاتا رہا وہ بھی کرونائی بنا ۔ آپ مبالغہ مت جانیے، تیس جمع تیس یعنی ساٹھ دن جو کرونا سے ڈر کر گھروں میں قید رہے ،سینی ٹائزر اور ماسک کو حفاظتی ضمانت سمجھتے رہے وہ محض کھڑکی سے باہر جھانکنے پر ہسپتال منتقل ہوئے۔ فلاںپرنسپل مرگیا، فلاں ہسپتال میں بیڈ ختم ہوگئے، وینٹی لیٹر منگوانا چاہئیں…… جیسے جملوں میں ذوالحج کے بعد اور ربیع الاوّل سے پہلے والے مہینے میں بالآخر کرونا نے بریک لیا ۔کرونا کے وقفے کی دیر تھی کہ جو پانچ چھ ماہ سروں پر چڑھ کے ناچتا تھا اب ایک دم ہی ذہنوں سے محو ہوگیا۔ کون سا کرونا اور کیسا کرونا! گرمیوں میں ہر سال دو سال بعد ٹائیفائڈ ہوتا ہے علامات بھی اسی کی تھیں اس لیے وجہ

مزید پڑھیں

نذرانہ – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

شادی سے پہلے تو سب لڑکیوں کی زندگی ہی عیش کی ہوتی ہے مگر ماہا کی تو موج مستی کی دنیا تھی ۔ابا دوبئی میں مقیم تھے ۔اماں بہن بھائیوں،نندوں دیوروں میں سب سے بڑے بھائی کی بیوی ۔یعنی اماں اپنے میکہ میں سب سے بڑی اولاد اور ابا اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی اولاد۔آپ کہہ سکتے ہیں رب نے ملائی جوڑی ۔ نہ نہ آگے کچھ مت کہیے ……اماں ابا دونوں ہی بڑے ذمہ دار قسم کے انسان تھے ۔اماں نے سسرال میں آتے ہی نئی نئی مرحومہ ساس کی جگہ اتنی عمدگی سے لی کہ سبھی عش عش کر اٹھے۔ یوں ابا کے دوبئی جانے کے بعد ابا کی ذمہ داریاں بھی ان کے سر پر آن پڑیں ۔پیر کو سودا سلف لاتیں، منگل کو کپڑوں کی دھلائی کا کام ، انہیں الگنی پر اتنی خوبصورتی اور عمدگی سے پھیلاتیں اور اتار کر تہہ لگاتیں کہ

مزید پڑھیں

ایک کمرے میں دنیا – بتول نومبر ۲۰۲۱

بات بات پر لڑائی اور تلخ مزاجی نے گھر کے ماحول کو میدان جنگ بنا دیا تھا ۔عیشہ ابھی تک نہیں سمجھ پائی تھی کہ گھر کے کس فرد کا موڈ کس بات پر خراب ہو سکتا ہے۔درگزر کرنے پر آئیں تو جلی ہوئی شرٹ، ٹوٹے بٹن ،تیز نمک، جلی روٹی بھی معاف۔پکڑنے پر آئیں تو دروازے پر دو مرتبہ گھنٹی کیوں بجنے دی ،پہلی مرتبہ ہی دروازہ کیوں نہ کھولا پر پچیس پچیس منٹ تند و تیز جملے ، طعن و تشنیع اور کچوکے مار مار کر ہی بندہ پھڑکا دو ۔ تعریف کرنے پر آئیں گے تو پھیکی دال پر بہو کو پانچ سو روپیہ انعام میں دے دیں گے اور نہ کرنی ہو تو شاہی دال ،مرغ مسلم بھی ایسے چپ چپاتے کھا کر اٹھ جائیں گے جیسے مریض پھیکا سیٹھا کھانا کھاتا ہے۔بولنے پر آئیں تو درودیوار سے بھی بولنے کی آوازیں سنائی دیں اور چپ

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول دسمبر ۲۰۲۱

قانتہ رابعہ۔ گوجرہ کل بتول ملا لیکن اس سے قبل ایک دو افسانے موبائل فون کی سکرین پر لکھے تو کئی محاورے یاد آگئے جیسے موت کو ماسی کہنا …..آبیل مجھے مار وغیرہ وغیرہ۔اصل میں آنکھوں کے لیے روشنی منع ہے اور اندھیرے میں لکھنے کا فن مجھ نکمی کو نہیں آتا بس نتیجہ یہ کہ پڑھنا فی الحال ناممکن ہے وگرنہ بتول آئے اور پڑھ نہ پائوں …..ایسے بھی حالات نہیں! بتول کے اس شمارے میں فی الوقت تو دو تین تحریریں پڑھ سکی ۔ فائقہ اویس کی تحریر میں بہترین لوازمات موجود ہیں اور پھر موضوع حدود حرم ۔ میمونہ کی میزبانی کے مزے تو فائقہ نے لوٹ لیے۔ کتنا دل خوش کن تصور ہے ایک رسالے میں لکھنے والی رائٹرز کا مل بیٹھنا ! سوچ کر ہی دل خوش ہوگیا۔ دوسری تحریر ڈاکٹر مقبول شاہد کی ہے۔ کہنے کو ماضی کی ایک یاد مگر قیمتی سرمایہ…..نئ نسل

مزید پڑھیں

بچے من کے سچے – بتول دسمبر ۲۰۲۱

بچے بہت کیوٹ ،ہوتے ہیں بہت شرارتیں کرتے ہیں بہت بھولے بھالے ہوتے ہیں لیکن اپنے نہیں اوروں کے ……اپنے بچوں کی تو پیدائش کا یاد رہتا ہے ، باقی کب بڑے ہوئے،کب کیا ہؤا سب کچھ اپنی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب جاتا ہے۔ان کی تعمیری ،تفریحی اور تخریبی سرگرمیاں سب دوسروں کو یاد رہتی ہیں خود ماں باپ کو نہیں……اور اگر جوائنٹ فیملی ہو تو سبحان اللہ،، اللہ بچے تو دیتا ہے مگر بچوں کے بچپن سے صحیح معنوں میں لطف اندوز ہونے کا سوچتے سوچتے پتہ ہی نہیں چلتا کہ وہ کب بچپن کی حدود سے نکل کر لڑکپن اور پھر نئی زندگی کے میدان میں بھی داخل ہوجاتے ہیں! یہ تو قدرت نے ہی ایسے مٹھاس بھرے رشتے دے دیے کہ جب بچوں کے بچے پیدا ہوتے ہیں تو پھر ان کے بچپن سے صرف لطف اندوز ہی نہیں ہوتے بلکہ ان کی بھولی معصوم

مزید پڑھیں

میں عابدہ شہزادی ہوں – بتول دسمبر ۲۰۲۱

پہلی مرتبہ اسے کلاس ہفتم میں پتہ چلا کہ اس کے اندر لکھنے کی صلاحیت موجود ہے ….. تھوڑی سی کوشش اور بہت زیادہ مطالعہ سے وہ بہت بڑی رائٹر بن سکتی ہے۔ مطالعہ کے نام پر اس نے سکول کی لائبریری سے بچوں کی کتب جاری کروائیں۔پڑوسیوں کے گھر آنے والا بچوں کا اخبار پڑھنا شروع کیا۔اخبار رسالوں سے آگے کی بھی ایک دنیا تھی۔ کوئی سودا سلف سموسے پکوڑے اخبار یا رسالے کے صفحات میں پیک ہو کر آتے تو وہ پڑھے بغیر ہاتھ سے نہ جانے دیتی۔آہستہ آہستہ سب کو اس کے شوق کا پتہ چل گیا اور عید بری عید پر پیسے دھیلے کے ساتھ کتاب یا رسالہ بھی عیدی میں دے کر سستے چھوٹ جاتے ۔کلاس ہفتم سے پشتم اور اس نے کلاس دہم بھی اچھے نمبروں سے پاس کر لی۔فراغت کے دنوں میں ایسے ہی رسالہ پڑھتے پڑھتے اس کے ذہن میں کہانی کا

مزید پڑھیں

محبت ماں کا بوسہ ہے – بتول جنوری ۲۰۲۲

فلموں،ڈراموں کی طرح انیلہ کا رشتہ بھی اس کے پیدا ہونے سے پہلے ہی طے پا گیا تھا ۔رفیق ماموں نے دو ٹوک انداز میں کہہ دیا تھا۔ ’’آپا اگر بیٹا ہوا تواپنی مرضی سے فیصلہ کریں اور بیٹی ہوئی تو وہ میرے عتیق الرحمن کی دلہن بنے گی‘‘۔ رفیق ماموں کے اس فیصلے سے انہیں گنوار دیہاتی اور ان پڑھ مت جانیے ۔بھئی وہ تو جنوبی پنجاب کی ایک مشہور و معروف یونیورسٹی کے پرنسپل تھے …..جی پرنسپل! واشنگٹن ٹاؤن کی ایک یونیورسٹی سے پوسٹ ڈاکٹریٹ کر کے لوٹے تھے اور واپس آتے ہی انہیں یہ عہدہ پلیٹ میں رکھا مل گیا۔اور آپا بھی کوئی گھونگھٹ نکال کر کولہو کے بیل کی طرح گھر بار کی مشقت میں مصروف عورت نہیں تھیں، کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے تین گولڈ میڈل حاصل کر کے اپنے علاقے کی واحد گائنا کالوجسٹ تھیں ۔بات تو ساری محبت کی تھی جو ان دونوں

مزید پڑھیں

مولا دل بدل دے – بتول فروری ۲۰۲۲

’’امی آسیہ آئی ہے بہت پریشان لگ رہی ہے‘‘ ،نازیہ کی بیٹی نے اندر کمرے میں بیٹھی ماں کو اطلاع دی۔ ’’کون آسیہ؟ یہاں تو آسیہ نام کی درجن بھر جاننے والیاں ہیں‘‘۔ انہوں نے بیٹی کو جواب دیا ۔ ’’اوہو…..امی کیا ہوگیا ہے ‘‘آسیہ ’شمیر کی بہن‘جو دو سال تک ہمارے ہاں کام کرتے رہے ہیں پھر دونوں اچانک کام چھوڑ کر غائب ہو گئے تھے ،نازیہ کی بیٹی سمیرہ نے کہا: ’’آسی آآآ…… وہ کیسے آگئے اچانک جب ہم سب بھول بھلا گئے ‘‘۔انہوں نے پاؤں میں چپل اڑستے ہوے کہا : ’’مجھے نہیں معلوم،خود پوچھ لیں جا کے ہر مرتبہ اس کی رنگ برنگی داستان ہی ہوتی ہے……کبھی ابا مر گیا کبھی اماں کی ٹانگ ٹوٹ گئی کبھی کچھ کبھی کچھ‘‘۔سمیرہ نے بیزاری سے کہا۔ آسیہ دروازے کے باہر رکھے سٹول پر بیٹھی تھی ۔چہرہ بجھا ہؤا ، ہونٹوں پر پپڑیاں جمی ہوئیں، آنکھوں کے نیچے سیاہ

مزید پڑھیں

تو کیا ہؤا – بتول جون ۲۰۲۲

زبدہ بیاہ کے سسرال میں داخل ہوئی تو بہت سی چھوٹی چھوٹی خامیوں اور خوبیوں کے ساتھ ماں کی ایک عادت جہیز میں لے کر آئی تھی۔ اسے کم گوئی کی عادت نہیں تھی بلکہ ضرورت کے وقت الفاظ منہ سے نکالنا سکھایا گیا ۔البتہ ضرورت نہ ہو تو وہ کئی کئی گھنٹے منہ بند ہی رکھتی تھی۔ شادی بخیر و عافیت ہوئی۔ کھانے پینے اٹھنے بیٹھنے سونے جاگنے سے لے کر ہزار مسائل میں سسرال کا مزاج الگ ہی تھا ۔ زبدہ کی سلجھی فطرت ،اخلاق حسنہ اور دین سے شغف نے اس میں برداشت کا مادہ وافر مقدار میں پیدا کردیا تھا ۔مزاج تو سگی بہنوں کے بھی فرق ہوتے ہیں اس لیے وہ زیادہ پریشان نہیں بلکہ پر امید ہی تھی شادی شدہ زندگی کو دس ہفتے گزرے تھے جب ساس نے بآواز بلند اس کا نام لے کر پکارا ۔ ’’جی امی جان‘‘ ،وہ پل بھر

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول مئی ۲۰۲۲

قانتہ رابعہ۔گوجرہ ماہ مارچ کا بتول ملا۔ لوگ جرعہ جرعہ کر کے زہر غم پیتے ہیں، ہم نقطہ نقطہ اور سطر سطر کرکے بتول کا مطالعہ کرتے ہیں۔ کھولتے ہی فہرست پر نظر ڈالی ،اداریہ دیکھا، نظریں بے تابی سے اس خبر کو ڈھونڈ رہی تھیں جو اہل قلم اہل ِعلم و دانش کے لیے بے حد خوشی کا باعث ہونا تھی اور جس کے لیے طویل صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑتا ہے…..لیکن افسوس خبر نہیں تھی، نہ ہی سرورق پر یا اندر کے صفحات میں مدیرہ کے نام کی تختی میں ردو بدل کیا گیا تھا۔ ایک پرانی مگر معمولی سی مصنفہ بلکہ قاریہ ہونے کے ناطے مجھے احتجاج کا پورا حق ہے ۔لوگ اس سعادت کے لیے ترستے ہیں اللہ نے آپ کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا شکر الحمد للّٰہ یہ اللہ کا فضل اور احسان ہے کہ بتول کی ادارت جیسے بھاری بھرکم اور مشقت

مزید پڑھیں

محشر خیال – بتول نومبر ۲۰۲۲

بقائمی ہوش و حواس بقلم خود یہ گواہی دینے کو تیار ہوں کہ آج مورخہ پانچ کہ جس کا نصف اڑھائی اور پنجاب زدگان کے لہجہ میں ڈھائی ہوتے ہیں تاریخ کو بتول کا نیا شمارہ موصول ہوا ۔اللہ نظر بد سے بچائے تحفظ آزادی کا دو ماہ یکجا رسالہ شائع ہونے کا یہ سب سے بڑا فائدہ تھا کہ رسالہ چودہ پندرہ سے جست لگا کر پانچ کی صبح مل گیا۔ ڈاکیہ پروفیسر صاحب کا جاننے والا اور راجپوت برادری سے تعلق رکھنے کی وجہ سے موصوف خاصے بے تکلف بھی ہیں اور اس کا بھگتان ہمیشہ پروفیسر صاحب کی نصف بہتر کو بھگتنا پڑتا ہے اور چار کو ملنے والا رسالہ پانچ ،چھے کو ملتا ہے۔ کبھی کبھار یہ بے تکلفی اتنے عروج کو پہنچتی ہے کہ ہفتہ بھر کی ڈاک جمع کر کے تھیلا بھر کر لاتے ہیں۔ خیر نیلی آسمانی رنگ کی زمین پر سفید گہرے

مزید پڑھیں

بھید – بتول نومبر ۲۰۲۲

اتنا تو شہناز بیگم نے دو بیٹوں کے آنے ہر بھی خوشی کا اظہار نہیں کیا تھا جتنا بیٹی کے آنے پر ،بیٹی کیا پیدا ہوئی جیسے سترہ سال کی کم سن بچی بن گئی ہو۔ لوگ باگ روتے ہیں کہ مائیں ساری توجہ بیٹوں کو دیتی ہیں ان کے نخرے اٹھاتی ہیں ان کو گھی کی چوری بنا بنا کے کھلاتی ہیں پر شہناز بیگم کے ہاں الٹ معاملہ ہؤا ۔جو پیار اور توجہ انہوں نے بڑی بیٹی سیماب کو دی اتنی تو ساری اولاد کو نہیں دی ۔ پیدا ہوئی تو ہر آئے گئے کے آگے مٹھائی کی پلیٹ رکھی، تاکید کر کر کے سب کو کھلاتیں۔ آپانویدہ کو شوگر کا موذی مرض لا حق تھا ان کو بصد اصرار گلاب جامن کھلائی ۔ اور آپا نویدہ کیا سارے منہ اٹھائے انہیں دیکھ رہے تھے ۔بیٹوں کی مرتبہ تو اتنا اصرار نہیں کیا تھا ! روز نئے کپڑے

مزید پڑھیں

زمین کے بوجھ – بتول فروری ۲۰۲۳

ملازمت کا پہلا دن دونوں کے لیے حددرجہ خوش آئند تھا۔ دونوں نے ایک دوسرے کو پہلی مرتبہ ملازمت کے پہلے دن ہی دیکھا اور دونوں نے ایک دوسرے کو دل دے دیا۔ دونوں کو ایک ہی بنک میں ملازمت ملی تھی تو دونوں کے کاؤنٹر آمنے سامنے تھے۔ دونوں نے اتفاق سے نیلے اور کالے رنگ میں ڈیزائن کیے کپڑے پہنے تھے۔ ادیبہ کے مالی حالات محنت کے طلبگار تھے۔ باپ کا انتقال ہو چکا تھا تین چھوٹے بہن بھائی ان کی پڑھائی اور دیگر ڈھیر سارے اخراجا ت! اس کی تعلیم دوسرے صوبے کی یونیورسٹی میں مکمل ہوئی تھی اور دوران تعلیم ہی اسے پتہ چلا کہ اس کی بیوہ ماں کینسر جیسے موذی مرض کا شکار ہو چکی ہے۔ یونیورسٹی میں رہتے ہوئے ادیبہ کے حلقہ دوستاں میں بہت سے طالب علم تھے، ان میں نامور سیاستدانوں کے بچے بھی تھے اور فلمی اداکاراؤں کے رشتہ دار

مزید پڑھیں

ولی – بتول جنوری ۲۰۲۳

مسعود کی زندگی میں چند چیزوں کا خاص عمل دخل تھا۔ زمین ادھر سے ادھر ہو جائے لیکن اسے بس انہی چیزوں کی پروا تھی جن کا اس نے از خود اہتمام کر رکھا تھا۔ نمبر ایک، پیسہ ہی سب کچھ ہے ،پیسہ کمانے کے لیے جو بھی کر سکتے ہو جس سے جتنا مفاد لے سکتے ہو لے لو۔ نمبر دو ،کھانا ہی بس زندگی نہیں ہے ،کھانے کے علاوہ بھی زمانے میں بڑے دکھ ہیں جب شادی بیاہ کی تقریبات میں لوگ پلیٹوں میں کھانا ڈال ڈال کر پہاڑیاں کھڑی کرتے وہ آرام سے سلاد ٹھونگ کر یا حسب ضرورت کھا پی کر فارغ بھی ہوجاتا ۔لوگ جو پیسہ کھانے پینے پر خرچ کرتے وہ اسی مد میں پیسہ جمع کیے جاتا۔ ہاں نمود و نمائش کا وہ شوقین ہی نہیں جنونی تھا ۔کھانا پینا تو کبھی موضوع گفتگو نہ بن سکا لیکن گاڑی جدید ماڈل کی ہونی

مزید پڑھیں

تبصرہ کتب – بتول مارچ ۲۰۲۳

چند یادیں چند باتیں ،بیاد احمد عمر مرغوب مصنفہ :شگفتہ عمر ناشر ،مکتبہ راحت الاسلام کل قیمت 1600 روپے رعایتی قیمت بمعہ ڈاک خرچ ،800روپے ملنے کا پتہ ،مکان نمبر26, سٹریٹ 48, F-8/4اسلام آباد اس دنیا میں جو پیدا ہؤا اس کا کسی نہ کسی سے رشتہ موجود ہوتا ہے.ماں یا بہن بھائی،ماموں،پھوپھو یہاں تک کہ دادا،پردادا لگڑ دادا،سگڑدادا تک بتا دیے۔یہی نہیں،اس دنیا سے چلے جانے والوں کے لیے بھی رشتوں کے نام موجود ہیں شوہر مر جائے تو بیوی نہیں بیوہ،باپ مرجائے تو یتیم ،ماں مرجائے تو مسکین،بیوی مرجائے تو رنڈوا۔ہاں ایک اذیت اور تکلیف دہ مرحلہ ایسا آتا ہے کہ وہاں اظہار کے لیے کوئی نام نہیں یعنی اولاد دنیا سے رخصت ہو جائے تو اس کے لیے کوئی نام نہیں۔ شاید اس لیے کہ اس کی شدت کو نام نہیں دیا جا سکتا ۔اپنے جگر کا ٹکڑا،اپنا خون اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک چلی جائے تو زندگی

مزید پڑھیں

دلِ ویراں – بتول مارچ ۲۰۲۳

سدرہ کو کھیلنے کا ، نہ کودنے کا ،پڑھنے کا، نہ پڑھانے کا ،کوئی شوق نہیں تھا۔ آپی حفصہ چھٹی کے دن سارے محلے کے بچوں کو جمع کرکے سکول سکول کھیلتیں اور مزے سے سکول کی ہیڈ پرنسپل بن کر ٹی پائی پر ڈنڈے برسایا کرتیں ۔دو تین چھٹیاں اکٹھے آجاتیں تو محلے کی بچیوں کے ساتھ گڈے گڑیا کا بیاہ رچاتیں، تیل مایوں مہندی سارے شگن ہی چاؤ لاڈ سے پورے کرتیں . ان کی قوت مشاہدہ غضب کی تھی۔ بارہ سال کی عمر میں انہیں معلوم تھا کہ د لہن کو وداع کرتے ہوئے ماموں میاں کا ہونا ضروری ہے، نائنوں سے شادیوں پر کیا اور کیسے کام لیا جا تا ہے ،مکلاوہ کسے کہتے ہیں، بچوں کو کیا دیتے ہیں اور بڑوں کو کیا ؟ اسے ہر چیز ازبر تھی۔ لگتا تھا کسی پردادی پرنانی کی روح اس کے اندر گھسی ہوئی ہے، آپی حفصہ کے

مزید پڑھیں

آلے گجری – بتول مارچ ۲۰۲۲

عتیق احمد اور انیق احمد،دونوں بھائیوں میں جتنی چاہت اور محبت تھی اس کے لیے دنیا کی کسی لغت میں ترجمانی کے لیے الفاظ موجود نہیں تھے۔ دونوں کے مشاغل،دلچسپیاں اور مصروفیت ایک جیسی تھی ،پسند ناپسند ایک جیسی تھی، سونے جاگنے کے اوقات ایک جیسے تھے ،لیکن کاتب تقدیر نے ان کی بیویوں میں مشرق اور مغرب کا بعد رکھاتھا۔بڑی مشقت اور خواری کے بعد ایک ہی خاندان (اور وہ بھی قطعاً غیر ) سے لڑکیاں ڈھونڈیں کہ بھائیوں کے دلی تعلقات ہمیشہ مثالی رہیں گے۔لیکن نہ نہ نہ ……سوچا ایسا ہی تھا، رشتہ بھی ہم عمر کزنز کا مگر دلچسپیاں شوق مشاغل سب ایک دوسرے سے الگ! ایک کریلے کھاتی اور شوق سے کھاتی۔ قیمہ کریلے ،چنے کی دال کے بھرے ہوئے ،آلو ڈال کے……کریلے کے نام پر جو مرضی کھلادو رغبت سے کھائے گی اور دوسری کریلوں کو دیکھ کر ماتھے پر کریلوں سے زیادہ بل ڈال

مزید پڑھیں

امتاکا روپ – بتول جولائی۲۰۲۲

آج سے سترہ سال قبل میاں کی ناگہانی موت کے بعد عقیلہ بیگم کا، جس زندگی پر سب سے زیادہ اعتماد تھا وہ چکنا چور ہؤا اور زندگی کی پلاننگ میں سر فہرست فرائض کی ادائیگی کو رکھا ،فضول قسم کی مصروفیات پر یک جنبش قلم ترک کرنے کا لفظ لکھا ۔ خاوند کی وفات کے وقت صرف ایک بیٹے کی شادی ہوئی تھی عدت کے دوران جو بھی افسوس کے لیے آتے وہ تلاش رشتہ کا اشتہار بن جاتیں ،عدت ختم ہوتے ہی انہوں نے یکے بعد دیگرے ساری اولادوں کو بیاہ دیا تو خدا کے گھر جانے کا جنون ،وہاں حاضری نصیب ہو گئی تو اعتکاف میں بیٹھنے کی آرزو ،اس سے بھی فیضیاب ہو چکی تو باعزت ریٹائرمنٹ اور سارے بچوں کو اکٹھے کرنا اور زندگی کا نچوڑ بیان کرنا ورثہ کی تقسیم اور دو چار پندو نصائح ،عقیلہ خانم نے اس مرتبہ سب بچوں کو حکم

مزید پڑھیں

نیا ذائقہ – بتول جولائی۲۰۲۲

آج سے سترہ سال قبل میاں کی ناگہانی موت کے بعد عقیلہ بیگم کا، جس زندگی پر سب سے زیادہ اعتماد تھا وہ چکنا چور ہوا اور زندگی کی پلاننگ میں سر فہرست فرائض کی ادائیگی کو رکھا ،فضول قسم کی مصروفیات پر یک جنبش قلم ترک کرنے کا لفظ لکھا ۔ خاوند کی وفات کے وقت صرف ایک بیٹے کی شادی ہوئی تھی ۔ عدت کے دوران جو بھی افسوس کے لیے آتے وہ بیٹے کے لیےتلاش رشتہ کا اشتہار بن جاتیں ۔ پھرعدت ختم ہوتے ہی انہوں نے یکے بعد دیگرے ساری اولادوں کو بیاہ دیا تو خدا کے گھر جانے کا جنون ،وہاں حاضری نصیب ہو گئی تو اعتکاف میں بیٹھنے کی آرزو ،اس سے بھی فیضیاب ہو چکیں تو باعزت ریٹائرمنٹ اور سارے بچوں کو اکٹھے کرنا اور زندگی کا نچوڑ بیان کرنا، ورثہ کی تقسیم اور دو چار پندو نصائح ۔ سوعقیلہ خانم نے اس

مزید پڑھیں

عنی مراد – بتول اپریل ۲۰۲۲

بہت دنوں بلکہ ہفتوں سے لان کی صفائی نہیں ہوئی تھی ۔میاں کو کسی کورس کے سلسلے میں دوسرے شہر جانا پڑ گیا اور بوڑھے مالی بابا کی بوڑھی بیوی فوت ہو گئی تھی ۔اس علاقے میں نیلم کو آئے ہوئے بھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ واقفیت نکال لیتی بلکہ کچھ عرصہ تو یہی سوچتی رہی کہ خود ہی ہمت کر کے صفائی کر لے گی مگر بارش نہ ہونے کی وجہ سے ہر چیز خشک مٹی سے اٹی پڑی تھی۔ لان کی صفائی تو کر بھی لیتی مگر وہ جو شیشم ،امرود اور آم کے درختوں کے پتے مٹو مٹ ہو رہے تھے ،دیواریں گندی اور انگور کی بیل لیموں کے پودے روکھے ہورہے تھے ان کا کیا کرتی !یہ تو اوپر والا ہی رحمت کی بارش برسائے تو بات بنے۔ اس کے علاوہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے خشک کھانسی اور کرونا نام کی بلا

مزید پڑھیں

بندروں کی توبہ – بتول اگست ۲۰۲۲ – قانتہ رابعہ

’’مجھے تو سمجھ میں نہیں آتا کہ انسان اتنا بھی پریکٹیکل اور محب وطن کیسے ہو سکتا ہے جتنا کہ محترمہ تسنیم عبدالقدوس ہیں ،استغفراللہ ،حد ہی ہو گئی ویسے ‘‘ نیلم نے ناک منہ چڑھاتے ہوئے اپنی اردو کی نئی ٹیچر کی شان میں کلمات ادا کیے۔ ’’واقعی آنٹی ،نیلم بالکل صحیح کہہ رہی ہے۔ بلکہ سچ پوچھیں تو اس سے بھی زیادہ ،جب سے وہ ہمارے کالج میں آئی ہیں سارے کالج میں ان کی ذات کو ہی ڈسکس کیا جاتا ہے ۔عجیب سی عادتیں ہیں…. چلیں جی دوپٹہ سے چوبیس گھنٹے سر ڈھانپنا ،اپنی چیسٹ کو کور کرنا تو سمجھ میں آتا ہے اسلامیات کی منزہ عباسی بھی اسی طرح کی ہیں ویل کرنے والی…. دس سال کا بچہ بھی گزر جائے تو منہ ڈھانپ لیتی ہیں، مالی بابا تک سے پردہ کرتی ہیں ۔لیکن یہ تو بھئی ان سے سات ہاتھ آگے ہیں ،کوئی انڈین فلمیں

مزید پڑھیں

فالوورز کی دنیاہے – بتول اپریل ۲۰۲۳

مذاق ہی مذاق میں کدو کے رائتے کی خوبصورت لفاظی اور دل نشین لہجہ میں حمنہ نے یو ٹیوب پر ڈیڑھ منٹ کی وڈیو بنا کر اپ لوڈ کردی ۔ ہائیں یہ کیا ! منٹوں سکینڈوںمیں اس کو پسند کرنے والے سینکڑوں سے ہزاروں میں جا پہنچے ۔ کچھ دنوں کے بعد اس نے اپنے فریج کی صفائی کی ایک منٹ کی وڈیو کھلکھلاتے جملوں میں بنا کر اپ لوڈ کردی تو سراہنے والے پانچ ہزار ہو گئے۔ اس نے سب کے مشورے پر یو ٹیوب چینل کھول لیا۔ عجیب حیرت کی بات تھی ، وہ مکھی مارنے کی وڈیو بھی بنا کر شیئر کرتی جیسے لوگ اسی کے انتظار میں بیٹھے ہوتے۔ ٹک ٹک ٹک … لائکس کو منٹس… اللہ اللہ اس نے سوچا بھی نہ تھا کہ مذاق میں شروع ہونے والے کام میں اتنی لذت، شہرت اور دولت ہے ! پھر جب اس نے اپنے ہاتھوں پر

مزید پڑھیں

تم سے کیا کہیں ،جاناں! – بتول اکتوبر۲۰۲۲

شکل ایک جیسی تھی نہ عقل ، قد کاٹھ ایک جیسا تھا نہ رنگ روپ ، مگر محبت ، سلوک، اتفاق سب لفظ ان دونوں کے تعلقات کے لیے بنے تھے ۔ دونوں سگی بہنیں نہیں تھیں مگر ان سے بڑھ کر تھیں ، خالہ زاد بہنیں جن کی دوستی میں چڑھائو ہی چڑھائو تھا ، اتار کا لفظ درمیان میں کبھی نہیں آیا تھا ۔ دونوں کی عمروں میں بس چار چھ ماہ کا فرق تھا ۔ ایک جاڑے کے اختتام پر ہوئی دوسری جاڑے کے آغاز پر ۔ بہت پیار تھا دونوں میں ایک ہی گلی میں دونوں کے گھر تھے ۔ ایک اس لمبی پتلی گلی کے شروع میں دوسری کا اختتام میں ۔ مگر یہ کہیں نہیں لکھا کہ شکل عقل فرق ہو ان میں دوستی نہیں ہو سکتی ۔ گو دونوں کی عادات میں بہت فرق تھا ایک پورب تھی دوسری پچھم ، ایک نکتہ

مزید پڑھیں

حکم عدولی – بتول مئی ۲۰۲۳

جب سے پتہ چلا تھا کہ آنٹی ثریا سکاٹ لینڈ سے پاکستان آ رہی ہیں کوئی دہشت سی دہشت تھی۔ آہستہ بولا کرو، آنٹی ثریا آ رہی ہیں، چیزیں ٹھکانے پر رکھو، آنٹی ثریا بہت ڈسپلنڈ خاتون ہیں۔ یہ جوتا اندر کیوں پہن آئے… باہر اتار کر آئو، پتہ نہیں آنٹی ثریا آ رہی ہیں، وہ وقت کی بہت پابند، نفاست پسند اور نفیس مزاج کی خاتون ہیں۔ اور… اور… امی نے انگلی اٹھا کر تنبیہہ کی ان کے سامنے کوئی بدتمیزی کا مظاہرہ نہ کرنا۔ اور ہاں کھانا کھاتے ہوئے دھیان رکھنا کھانے کی آواز نہ آئے، وہ ہمارے کان مروڑ دیا کرتی تھیں جب ہم کھانا کھاتے ہوئے چپڑ چپڑ کی آواز منہ سے نکالا کرتے تھے… رہی سہی کسر ابا پوری کر دیتے…’’زیادہ ٹر ٹر کرنے کی ضرورت نہیں ان کے سامنے… وہ فضول گفتگو تو کیا ضرورت سے زیادہ ایک لفظ بولنا یا سننا پسند نہیں

مزید پڑھیں

صدقہ – بتول جون ۲۰۲۳

کئی دنوں سے سب گھر والے نوٹ کر رہے تھے کہ مجیداں کام میں سست ہو گئی ہے ۔ایک بات دو تین مرتبہ کہنا پڑتی ،پھر جا کر اسے سنائی دیتی ، چہرے مہرے سے بھی بیزاری اور تھکاوٹ دکھائی دیتی ،کہاں تو یہ کہ وہ کام مکمل ہونے کے بعد دس ایک منٹ سانس درست کرنے کے بہانے بے فکری سے بیٹھ کر اپنے نکھٹو میاں اور نافرمان اولاد کے قصے سناتی،کچھ مشورے لیتی اور زور دار آواز میں سلام دعا کے بعد رخصت ہوتی۔اور اب یہ حال کہ کام ادھورا رہ جاتااور وہ اچانک ہی ،اچھا بی بی جی میں تاں چلی آں ،کہہ کر یہ جا وہ جا۔ جب مسلسل ایسے ہی ہوتا رہا تو امی جی ( ساس) نے اسے وقت رخصت روک کر پوچھا ۔ ’’کیا بات ہے آج کل بجھی بجھی سی رہتی ہو کام بھی ڈھنگ کا نہیں کر پارہیں کوئی مسئلہ ہے

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محشر خیال

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

بے بس – قانتہ رابعہ

  یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ $ 20 / year پلان حاصل کریں ماہانہ $ 2 / month پلان حاصل کریں

مزید پڑھیں

محبت اک فسانہ ہے – ​بتول ستمبر1 ۲۰۲

شادی سے پہلے جان پہچان تو دور کی بات نام کا بھی علم نہ تھا ۔ روائتی کہانیوں اور فلموں ڈراموں والا سین ہؤا ۔ابا کو ہارٹ اٹیک ہؤا، کارڈیالوجی سنٹر لے جاتے ہوے اماں کو شوہر کی زندگی ختم ہونے کی کم اور اکلوتے بیٹے کی شادی نہ ہونے کی ٹینشن زیادہ تھی۔ اور ہوتی بھی کیوں نہ…..اٹھارویں گریڈ کا سرکاری افسر،بنگلہ، گاڑی بمع ڈرائیور، نوکر چاکروں کی فوج ۔نہیں تھی تو بیوی …..جس کی تلاش میں دونوں بہنوں اور ماں نے جوتے گھسالیے۔ اخبارات اور رسالوں میں شائع ہونے والے ضرورت رشتہ کے اشتہار کے نیچے دیے گئے نمبروں پر رابطے کے بعد دیکھنے جاتیں۔رشتہ کروانے والیوں کی مٹھی بھی گرم رکھتیں مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات،کسی بھی رشتے پر فریقین میں اتفاق نہ ہوسکا۔ بالآخر ابا کو پڑنے والا دل کا دورہ ہی کام آیا۔ حسن اتفاق سے ایک دن قبل ان کی چھوٹی بیٹی

مزید پڑھیں

میرے شب و روز- بتول ستمبر ۲۰۲۱

بتول سے تین چار ماہ سے غائب ہوں. بہت سے لوگ لاپتہ ہونے کی وجوہات جانتے ہیں تو بہت سے لاعلم بھی ہیں۔یادش بخیر سات فروری 2020ء کو مزنہ اور تیرہ فروری 2020ء کو محسنہ کی رخصتی طے پائی۔ اللہ کے کرم سے سب کام بخیر وعافیت ہوئے ۔دھند اور شدید بارش کی شادیوں کا رج کے سواد چکھ لیا۔ شادی کے بعد اگلا مرحلہ خانہ آبادی ہی ہوتا ہے اس لیے قدرت نے محسنہ کی طرف سے یہ خوشخبری بھی جلد سنادی مگر عملی صورت میں خوشخبری کے ظہور سے پہلے کرونا کی دوسری لہر کا شکار ہوگئی ۔اس کا تفصیلی ذکر بتول کے گزشتہ سال کے کسی شمارے میں موجود ہے….. بخار ،خشک کھانسی اور سانس لینا محال! ڈاکٹر نے جتنے ٹیسٹ لکھے سب کروائے ۔لوگوں کا خون سفید ہوتا ہے، ہمارا پھیپھڑا سفید ہونا شروع ہوچکا تھا۔ڈاکٹر نے خوب گیان دھیان سے رپورٹس ملاحظہ فرمائیں۔ ’’آپ کا

مزید پڑھیں

عافيت- بتول مئی ۲۰۲۱

’’آپ کو ہوأ کیا ہے پپا؟ مجھے کیوں نہیں دیں گے پیسے آپ؟ کیا میں آپ کا کچھ نہیں لگتا یا سوتیلا ہوںیا آپ نے مجھے ایدھی کے جھولے سے اٹھایا تھا؟‘‘سدید کا غصے سے تنفس تیز ہو رہا تھا ۔بات ختم نہیں ہوئی تھی، ہو بھی کیسے سکتی تھی ۔ اس کے کلاس فیلوز کالج ٹرپ پر شمالی علاقہ جات میں جارہے تھے ۔تیس بتیس ہزار روپے معمولی رقم تو نہیں ہوتی جو نوشاد علی نے بیٹے کو چپ چاپ پکڑادی ۔پتہ تھا چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔بھائی کہاں اڑیل گھوڑا،جو بدکنے کو تیار ہی رہتا ۔تیس بتیس ہزار روپے گننے میں کون سا ماہ و سال خرچ ہونا تھے ۔یوں چٹکی بجاتے گن لیے اور گننے کے بعد اس پر ايسی کوئی جنونی کیفیت طاری ہوجاتی۔آنکھوں سے شعلے نکلتے تو سب کو نظر آ ہی رہے تھے ۔ نوشاد علی نے تحمل سے کام لیتے ہوئے بلکہ

مزید پڑھیں

سیاستدان-بتول جنوری ۲۰۲۱

’’مجھے آج اپنا اے ٹی ایم کارڈ ڈھونڈتے ہوئے کسی کی گم شدہ رقم ملی ہے ۔جس کسی کی بھی ہو نشانی بتا کے لے سکتا ہے‘‘بابا جان نے کھانا کھانے کے بعد رومال سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے سرسری سے لہجہ میں کہا۔ سب سے پہلے دادی جان کے کان کھڑے ہوئے۔ ’’اے شہاب الدین میری کچھ ر قم نہیں مل رہی دو تین دن سے ‘‘ دادی جان نے بیان نامکمل ہی رکھا ۔ ’’اماں بی آپ تو کہتی ہیں میں ساری رقم ہاتھ کے ہاتھ غریب غربا میں بانٹ دیتی ہوںدنیا سے چل چلاؤ کا وقت ہے تو بندہ خالی ہاتھ ہی جائے ‘‘چھوٹے چچا کمال الدین بولے ۔ ’’اےسو ضرورت جیتی جان کو پڑ سکتی ہے تو بس تم سب جو پیسے پکڑاتے ہو اس سے ہی کچھ رکھ لیتی ہوں آخر کل نہلانے دھلانے والی کو بھی دینا ہوگی ناں ۔ مفت میں تو کوئی

مزید پڑھیں

دولے شاہ کے چوہے -بتول اپریل ۲۰۲۱

’’سچ سچ بتائو ایمن کیا واقعی تمہاری ساس، نندیں اچھی ہیں ؟‘‘ سارہ امتیاز نے اپنی دوست اور کزن ایمن سے سوال کیا۔ ’’ہاں بہت سوں سے تو اچھی ہی ہیں ‘‘۔ایمن نے جواب دیا ۔ ’’ تمہیں تنگ تو نہیں کرتیں ؟اصل میں تمہاری شادی میں تمہاری ساس راضی نہیں تھیں اپنی بھانجی کو لانا چاہتی تھیں ، اس لیے پوچھا ہے‘‘۔ سارہ نے اپنی کزن کو وضاحت کی۔ ’’ تنگ تو ہم میں سے ہر کوئی ہر کسی کو اپنے اپنے ظرف کے مطابق کرتا ہے ۔ پتہ نہیں میں انہیں کتنا تنگ کرتی ہوں گی ۔ دو مختلف مزاج کے لوگ ایک جگہ پر رہنا شروع کردیں تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں دیر تو لگتی ہے ‘‘۔ ایمن نے بہت جلد پریشان ہو جانے والی چچا زاد بہن سارہ کوتسلی دی جس کی شادی کومحض دو ماہ تین دن ہوئے تھے ۔ اب بھی اس کے

مزید پڑھیں