اک شام آئی اور … – بتول دسمبر ۲۰۲۰
دن بھر بجلی بند رہی ۔شدید قسم کے حبس اور گھٹن میں پندرہ لوگوں کا کھانا اس نے حقیقی خدا سے دعا مانگتے ہوئے اور مجازی خدا سے ڈرتے ہوئے بنایا ۔ فریزر سے ٹھنڈے یخ پانی کی بوتل نکال کے پاس رکھ لی تھی جب بھی دم گھٹنے لگتا پسینہ سے حالت خراب ہوتی غٹ غٹ کر کے بوتل خالی کر جاتی ۔ میاں کو بس ایک ہی شوق تھا یار بیلی جمع ہوں اور کھانا پینا ۔تاش کھیلے جائیں شطرنج کی بازی لگے کیرم بھی بہت عالی شان قسم کا بنوا کے رکھا ہؤا تھا کیرم بورڈ کی باری بھی آہی جاتی ۔ان سب کے ساتھ لڈو تو ویسے ہی تانیث کے صیغے میں محبوب بلکہ محبوبہ تھی ۔ کس بل سارے حرا کے نکلتے ،شاید نام کا اثر ہوگیا،سال کے بارہ میں سے گیارہ مہینے چولھے کی حرارت ہی سے فیضیاب ہوتی۔اب بھی کھانا بھجوا کے باورچی