Blog

امی ،میری ساس – ناصرہ پروین خان

ایک بہو کے لیے اپنی ساس کی توصیف میں قلم اٹھانا اور وہ بھی بعد از مرگ یقیناََ ایک بے حد خوشگوار اور خوبصورت ماضی کی غمازی کرتا ہے اور پھر اپنی ساس جوکہ سگی چچی تھیں اپنے حسنِ اخلاق اور محبت کی وجہ سے ماں سے بھی بڑھ کر درجہ حاصل کرلیں یقیناََ قابلِ تحریر ہے ۔
میری والدہ کا انتقال 1998 میں امریکہ میں ہؤا۔ چچی صاحبہ نے پچھلے 25 سال نہ صرف اس خلا کو انتہائی محبت و شفقت سے پُر کیا بلکہ اپنے حسنِ سلوک سے اپنی بہوؤں کے دل جیت لیے ۔ ہمارا گھر ایک بھرا پُرا گھرانہ ہے اور 9 بیٹیوں اور 4 بیٹوں کے ساتھ ہمیشہ خوشیوں اور قہقہوں سے گونجتا،چچا صاحب کے مترنم اور گونجدار قہقہے اسے مزید جاندار و شاندار بنا دیتے۔ چچی صاحبہ کے اپنے اصول تھے جن کے تحت سب لوگ اپنی اپنی حدود کی حفاظت کرتے۔ صوم وصلوٰۃ کی پابندی رمضان میں سحر و افطار کی رونقیں ، عید بقر عید پر دعوتیں۔ تحریکی اجتماعاتِ خواتین ، درس قرآن و دورہ قرآن کی محافل ، اکثر اوقات دیگر شہروں سے آئی ہوئی جماعت کی خواتین جن کا قیام و طعام بھی ہمارے ہی گھر ہوتا، گھر کی رونقوں اور…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے ۔ سمیہ اسما

قارئین کرام سلام مسنون!
حج اور قربانی کے مناسک اس بارشدت کی گرمی میں آئے ہیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ان جسمانیاورمالی عبادات کو قبول و منظور فرمائے اور اپنے بندوں کااجر محفوظ کرلے۔آگ برساتے موسم میںسڑک پہ چلنے والوں ،محنت مزدوری کرنے والوں کا خیال رکھنا، ان سے نرمی سے پیش آنا، ان کےلیے آسانی کرنا وہ کم سے کم صدقہ ہے جو ہم اپنی سہولتوں بھری زندگی کے بدلے دے سکتے ہیں ۔ملک میں گندم کی پیداوار سے متعلق ایک نیا بحران پیدا ہو گیاہے۔ پنجاب حکومت نے سرکاری سطح پرگندم خریدنے سے انکار کر دیا ہے۔طلب کم ہونے سے گندم کی قیمت لاگت سے کم پہ چلی گئی ہے جس کی بنا پہ کسان طبقہ بے حد پریشان ہے۔اکثر کسان قرض لے کرفصلیں اگاتے ہیں اور فصل بکنے پر ادائیگی کرتے ہیں۔ان کی دن رات کی محنت رائگاں جارہی ہے۔ہمارے ملک کی معیشت زراعت پر کھڑی ہے۔ کسان ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔نیز ہماری آبادی کی بڑی اکثریت کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے۔کسان کو خوشحال رکھنا اور زرعی شعبے کے لیے دانشمندانہ پالیسیاں بنانا بہت اہم ہے۔ ہم جو پہلے ہی بیرونی امداد پہ چل رہے ہیں، حکومتی سطح پر کسان دشمن اقدامات…

مزید پڑھیں

اگلی عید پر – عشرت زاہد

چوں….چوں….چرر….چوں…. چرر
چنیوٹی جھولے کی ناگوار آواز مسلسل آ رہی تھی۔ لیکن اس سے بےنیاز اس پر بیٹھی رخشی کا ہاتھ ننھے اسجد کو تھپکنے میں مصروف تھا۔ رمضان کا اٹھائیس واں روزہ تھا۔ عصر کی نماز پڑھ کر اس نے بھابی کا کچھ ہاتھ بٹایا۔ ابھی روزہ کھلنے میں آدھا گھنٹہ باقی تھا۔ ان کے گھر کا اصول تھا کہ روزے کے آخری لمحات کچن میں ضائع نہیں کرنے، پہلے سے فارغ ہو کر افطار تک دعا کے وقت کا فائدہ اٹھانا ہے،خوب دعائیں مانگنی ہیں۔سوڈرائنگ روم میں سب گھر والے جمع تھےاور امی با آواز بلند دعائیں مانگ رہی تھیں۔
تین ماہ کا چھوٹا سا اسجد کافی دیر سے سونے کے لیے مچل رہا تھا۔ اس کے رونے سے سب ڈسٹرب ہو رہے تھےاس لیے رخشی اس کو اٹھا کر برآمدے میں چلی آئی۔
’’ارے گڑیا تم یہاں کیوں بیٹھی ہو۔ چلو نا اندر‘‘احمد بھائی اسے ڈھونڈتے ہوئے برآمدے میں پہنچے۔
’’جی بھائی۔ میں اس کو سلا رہی تھی‘‘۔
’’اچھااچھا۔ یہ جھولا کتنی آواز کر رہا ہے۔ اس کے کنڈوں میں گریس ڈالنا پڑےگا۔ ہر چیز توجہ مانگتی ہے۔ مینٹ ننس نہ ہو سکی، ذرا چوک ہوئی اور گڑبڑ شروع‘‘۔
احمد بھائی کہہ رہے تھے۔
رخشی کا دماغ لفظ مینٹ ننس میں الجھ کر رہ…

مزید پڑھیں

ابتدا تیرے نام سے – صائمہ اسما

قارئین کرام سلام مسنون! غزہ میں زمینی جنگ جاری ہے اور مزاحمت کی قوتیں اس بے جگری سے لڑ رہی ہیں کہ قابض فوج کواپنی کامیابی کا وہم تک نہیں ہونے دیا۔ شہریوں کے قتل عام پردنیا میں احتجاج کا دائرہ اس قدر وسیع ہوگیا ہے کہ بعض ممالک میں ان کی تاریخ کے بڑے مظاہرے ہورہے ہیں۔تازہ معرکے میں فلسطینیوں نے جانیں دے کر نئے سرے سے اپنا مقدمہ بطور مقبوضہ محصور آبادی دنیا کے سامنےپوری قوت سے پیش کیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کی حمایت تاریخ کی نچلی ترین سطح پر آگئی ہے۔اس مقام پر اگر عرب ممالک ذرا سی بھی حمیت دکھائیں اور مسلم دنیا کو ساتھ ملائیں تو فلسطین کی آزادی کچھ بھی دور نہیں،مگر افسوس ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھی مہینےبھر سے اسلام آباد میں دھرنا دیےاحتجاج کررہے ہیں۔ان کے لانگ مارچ پر اسلام آباد میں داخل ہونے پر لاٹھی چارج کیا گیا،راستہ روکا گیا اور شہر سے باہر دھکیلنے کی کوشش کی گئی مگرسوشل میڈیا پر بات اتنی پھیل گئی کہ اتھارٹیز کے لیے مشکل پیدا ہوگئی۔ ان کا مطالبہ ان کے غائب کیے گئے افراد کی بازیابی ہے ۔ بہت عرصے سے بلوچستان…

مزید پڑھیں