پونچھ لو اشک ذرا دیدہِ تر سے پہلے – طیبہ سلیم
’’یہ گڑیا اتنی پیاری ہے…. اس کے کپڑے کتنے اچھے ہیں‘‘….نورین نے حسرت سے لائبہ کے ہاتھ میں پکڑی گڑیا کو دیکھ کر کہا۔ ’’
’’یہ گڑیا اتنی پیاری ہے…. اس کے کپڑے کتنے اچھے ہیں‘‘….نورین نے حسرت سے لائبہ کے ہاتھ میں پکڑی گڑیا کو دیکھ کر کہا۔ ’’
’’امامن بوا شام کے جھٹپٹے میں کیسے نکل آئیں ‘‘۔ مغرب کی نماز سے فارغ ہوکر بیگم ڈیوڑھی کی بتی جلانے باہرآئیں تو پوٹلی سنبھالے
’’آپ اتنے دن بعد آئی ہیں۔‘‘ یہ کہہ کر میں نے آگے بڑھ کر امی کا استقبال کیا۔ میں نے امی کا ہاتھ تھاما۔ دیکھا
اظفر سے ملاقات نے پون کو مایوسیوں میں دھکیل دیا۔وہ ملک اور قوم کے مجرم کے روپ میں اس کے سامنے تھا۔ پون نے قبولِ
اب میں واقعی پشیمان ہو رہا تھا۔ اورپشیمانی عجب تجربہ ہے ۔ کہیںاندر ہی اندر آدمی اپنے آپ کو ڈوبتے دیکھتا ہے ، اس وقت
جماعتِ اسلامی حلقۂ خواتین کی گل سرسبد تو محترمہ حمیدہ بیگم مرحومہ تھیں مگر اُن کے ساتھ ساتھ ایک پورا گروہ جس سے لوگوں نے
نومبر کا آخری ہفتہ آن لگا ۔ دن بہت چھوٹے ہو گئے تھے اس لیے نمازوں کے اوقات بھی کافی پیچھے آچکے تھے ۔ ابا
’’اس بار چھٹیوں میں جا رہی ہیں پاکستان؟‘‘سہیلی نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے عادتاً پوچھا۔ ’’نہیں‘‘ ہم نے مختصر جواب دیا۔ ’’پھر؟‘‘مزید استفسار ۔
’’اس بار چھٹیوں میں جا رہی ہیں پاکستان؟‘‘سہیلی نے چائے کی چسکی لیتے ہوئے عادتاً پوچھا۔ ’’نہیں‘‘ ہم نے مختصر جواب دیا۔ ’’پھر؟‘‘مزید استفسار ۔
2011ءمیں ادا کیے ہوئے اس حج کی روداد بتول میں شائع ہوئی ۔اس کا ایک احساس جس کی تکمیل اب ہوئی، نذرِ قارئین کررہی ہوں
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk