اسماء اشرف منہاس

اک ستارہ تھی میں – بتول نومبر ۲۰۲۲

خلاصہ: پون بطور سکول ٹیچر شہر سے گائوں منتقل ہوتی ہے ۔ وہ اپنے ذہن کو پرانی یادوں سے آزاد کرنے کی کوشش میں ہے۔ گائوں کا ماحول اس کے لیے بالکل نیا ہے ۔ یہاں آکر وہ سکول کی حالت پر بہت پریشان ہے ، وہ سکول اور بچوں کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہے مگر خود اس کی اپنی زندگی مشکل میں ہے ۔ وہ میڈم کے گھر کرایہ دار ہے اور وہ اس سے گھر کے سارے کام کرانا چاہتی ہیں ۔ ایسے میں اس کی ملاقات گائوں کی ایک معزز خاتون ’’ بی بی ‘‘ سے ہوتی ہے ، پون ان کے ساتھ رہنے کی اجازت مانگ لیتی ہے اور یوں اسے کچھ سکون میسر آتا ہے ۔
کئی اندیشوں میں گھری اگلی صبح وہ سکول پہنچی تھی ،اُسے معلوم تھا کہ اُس کے یوں چلے آنے پر میڈم سخت ناراض ہوں گی ۔اب یہی خوف اُسے ستا رہا تھا کہ اگر انہوں نے اُس کے خلاف کوئی محاذ بنا لیا یا اس کے خلاف کوئی رپورٹ لکھ دی تو اُس کی نوکری پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے اور اگر یہ نوکری چھن گئی تو وہ کہاں جائے گی کیا کرے گی !
اور اس وقت…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول فروری ۲۰۲۳

پون بی بی کے سامنے اپنے بارے میں سارے چھپے راز کھولنا چاہتی ہے مگر اسے ایک ہی ڈر ہے کہ کہیں اس وجہ سے وہ بی بی کی محبت اورآخری پناہ کھو نہ دے ۔ مگر اس سے پہلے ہی حمیرا کی شادی میں کوئی اسے دیکھ کر پہچان لیتا ہے ۔ بی بی کی بیٹی ماریہ اچانک فوت ہو جاتی ہے ۔ بی بی جب بیٹی کے گھر سے واپس آتی ہیں تو اگلے ہی دن پولیس آجاتی ہے اور پون کو گرفتار کر کے لیے جاتی ہے ۔
 
سلمیٰ بہت دیر سے انہیں دیکھ رہی تھی وہ کس قدر گھبراہٹ اور بے چینی کا شکار تھیں ۔ کبھی لیٹ جاتیں کبھی اُٹھ کر بیٹھ جاتیں ، دوبارہ لیٹ جاتیں، کبھی چادر اوڑھتیں کبھی اتار تیںجیسے کوئی فیصلہ نہ کر پا رہی ہوں ۔ سلمیٰ نے پہلی بار انہیں اتنا بے چین اور بے قرار دیکھا تھا ، اُن کا چہرہ بالکل سفید ہو رہا تھا ہونٹ خشک اور بے رنگ تھے ۔ہاتھوں میں کپکپاہٹ تھی۔وہ گلاس لیے پاس کھڑی تھی۔
’’ بی بی آپ پانی پی لیں ۔‘‘
’’ نہیں پی سکتی‘‘ وہ سر گوشی کے سے انداز میں بولی تھیں ۔’’ میرا حلق بالکل بند ہو رہا ہے ‘‘۔
وہ…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں -قسط6 – بتول مارچ ۲۰۲۳

پوّن گرفتار ہو چکی ہے ۔ بی بی شدید بے چینی اور گھبراہٹ کاشکار ہیں ۔ تھانے داران کے سامنے پون کے بڑے بڑے جرائم کا ذکر کرتا ہے اور یہ بھی کہ اس سارے معاملے کو اب خفیہ والے دیکھیں گے ۔ زرک صلاح الدین جس کا تعلق ایک خفیہ ادارے سے ہے ، اس پر اس کا کوئی دشمن سوتے میں حملہ کرتا ہے مگر وہ بچ جاتا ہے ۔ پون کا نام سن کر اسے شک ہوتا ہے کہ یہ لڑکی یونیورسٹی میں اس کی کلاس فیلو تھی ۔ وہ اس سے تفتیش کے بہت سخت انداز اختیار کرتاہے ۔ جب وہ اس کے سیل سے باہر جاتاہے تو پون جو شدید خوف اور گھبراہٹ کا شکار ہے بے ہوش ہوجاتی ہے۔
وہ بڑی دیر سے اپنی پسندیدہ راکنگ چیئر پر بیٹھا آگے پیچھے جھول رہا تھا ۔ نظریں سامنے دیوار پر مگر ذہن دور کہیں بہت پیچھے جا چکا تھا۔جب سے وہ آفس سے آیا تھا اسی طرح بیٹھا تھا کپڑے نہیں بدلے تھے جوتے تک نہیں اُتارے تھے جیسے ابھی کہیں اٹھ کر چل دے گا ۔
’’ صاحب کھانا ابھی لگا دوں یا تھوڑی دیر تک کھائیں گے ؟‘‘ شاہد اس کا ملازم اس کے پاس…

مزید پڑھیں

پناہ – بتول اگست ۲۰۲۲ – اسماء اشرف منہاس

اسما اشرف منہاس کوہم بتول کے صفحات پر خوش آمدید کہتے ہیں ۔ قائداعظم یونیورسٹی سے تاریخ کے مضمون میںایم فل کیا ہے اور خواتین کے مختلف مقبول ڈائجسٹوں میں اسما طاہر کے نام سے لکھتی ہیں۔
’’ ائے ہئے ہندوستانی ہے کیا ؟‘‘ اماں نے ہرے دھنیے اور سبزمرچوں سے سجی کڑھی دیکھتے ہی کہا۔ ’’ اماں اب کڑھی کا کوئی وطن نہیں رہا ۔یہ جتنی ہندوستانی ہے اتنی ہی پاکستانی بھی ہے ‘‘۔ سعدیہ نے فوراً وضاحت کی حالانکہ جانتی تھی اماں کڑھی کا نہیں بلکہ کڑھی بنانے والی یعنی کہ عالیہ باجی کا وطن جاننے کی کوشش کررہی تھیں جنہوں نے کچھ دن پہلے ہی ساتھ والا گھرخریدا تھا ۔ ’’ اللہ عالیہ باجی کو خوش رکھے آج کڑھی کھانے کو بہت جی چاہ رہا تھا اور بنانے کو بالکل بھی نہیں اور انہوں نے ڈونگہ بھر کے بھیج دیا ۔رات کے لیے بھی کافی ہے ‘‘۔ سداکی چٹوری مگر سست ہانیہ کو اپنا ہی فائدہ نظر آ رہا تھا ۔ ’’افوہ تمہیں دوسروں کی بنائی چیزیں کھانے کا کتنا شوق ہے کبھی خود بھی کچن کی شکل دیکھ لیا کرو ‘‘۔سعدیہ اس کی سستی سے سخت نالاں تھی۔ ’’ارے اس کچن میں کون جائے ۔ہاں اگر امریکن…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – بتول اکتوبر۲۰۲۲

’’ تم نے کبھی جنت دیکھی ہے ؟‘‘
’’خدیجہ کے سوال پر وہ مونگ پھلی کھانے رک گئی تھی‘‘۔
’’نہیں تو … کیا تم نے دیکھی ہے ؟‘‘
’’دیکھی تو نہیں مگر سنا ضرور ہے اپنی دادی سے ‘‘۔
’’کیا کہتی ہیں تمہاری دادی؟‘‘ خدیجہ کی باتوں میں اس کی دلچسپی بڑھ گئی تھی۔
آج مس منزہ کے ہاں عید ملن پارٹی تھی ۔ انہوں نے پوری کلاس کو اپنے گھر پر بلا رکھا تھا ۔ اُسے بڑی منت سماجت کے بعد آنے کی اجازت ملی تھی ۔ ایک تو مس منزہ اس کی پسندیدہ ٹیچر تھیں اور پھر اس کی سب سے اچھی سہیلی خدیجہ بھی تو آ رہی تھی ، وہ کیسے نہ جاتی ۔ سو آج کا سارا دن انہوں نے خوب مزے میں گزارا تھا ۔ مس منزہ نے کھانے پینے کی کافی ساری چیزیں تیار کروا رکھی تھیں اور لڑکیاں بھی اپنے اپنے گھر سے کچھ نہ کچھ لائی تھیں ۔
شام ہونے کو تھی اب سب مس منزہ کے لان میں ادھر اُدھر بیٹھی خوش گپیوں میں مصروف تھیں کہ نجانے کیوں باتوں باتوں میں خدیجہ کو جنت کا خیال آگیا تھا اور اسے تو ویسے بھی نئی اور ان دیکھی جگہوں کے بارے میں جاننے کا بہت شوق تھا۔
’’…

مزید پڑھیں

اک ستارہ تھی میں – قسط٩ – بتول جون ۲۰۲۳

زرَک کئی دنوں سے پوَن سے تفتیش کرنے نہیں آیا۔وہ کسی انسان کی شکل کو ترس جاتی ہے۔اسے یاد آتا ہے بی بی کے گھر آخری دن کا سبق تھا اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جانا یہ سوچ کر ہی اسے نئے سرے سے امید ملتی ہے۔زرَک پون کے شہر جا کر اس کے والدین اور سہیلی سے ملتا ہے۔اس پر کچھ ایسے انکشافات ہوتے ہیں جو ناقابلِ یقین ہیں۔مگر اصل بات تو پون ہی بتا سکتی ہے ۔
اور آج پورا ایک ہفتہ گزر چکا تھا وہ نہیں آیا تھا۔ وہ چاہتی تھی وہ اسے سزا دے رہا ہے۔ ایسی سزا جو اسے پاگل بنا دے اور واقعی وہ آہستہ آہستہ پاگل ہوتی جا رہی تھی۔ کبھی اسے لگتا اس کا دماغ اس کے اختیار میں نہیں ، ایسی ایسی عجیب و غریب سوچیں آتیں کہ اسے یقین ہو جاتا اس نے اپنے ہوش و حواس گم کر دیے ہیں۔
کبھی اسے لگتا وہ مرنے والی ہے اس کی موت بالکل قریب ہے۔ پھر اسے قبر کا خیال آتا وہ کہاں ہوگی۔ شاید وہیں کسی تہہ خانے میں… اگر وہ مرنے سے بچ بھی گئی، رہا بھی ہو گئی تب بھی اپنے ہوش و حواس گم کر چکی ہو…

مزید پڑھیں

قسط12 – اک ستارہ تھی میں – اسما اشرف منہاس

پون اور عائشہ کی باتیں اظفر نے سن لی تھیں۔بعد میں اس نے خود اس بات کا اعتراف کیا اور پون کو ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا حتٰی کہ شادی کی پیش کش بھی کی جو پون کے لیے ان حالات میں بہت بڑی امید اور تسلی بن گئی۔یونیورسٹی میں اظفر بہت بدل گیا تھا وہ پون سے باہر ملنا چاہتا تھا جو اسے قبول نہیں تھا۔یونیورسٹی کے دو سال ختم ہونے کے بعد اظفر نے شادی کا کوئی ذکرنہیں کیا تھا،تب پون نے اس کے دفتر جا کر اس سے ملنے کا فیصلہ کیا۔
’’ کہو کیسے آنا ہؤا کوئی خاص کام تھامجھ سے ؟ اُس کے پہلے ہی سوال نے اس کی ہمت توڑ دی تھی۔
’’ نہیں کام تو کوئی نہیں تھا ۔ بس ایسے ہی اس طرف سے گزر رہی تھی سوچا تم سے بھی ملتی چلو ں‘‘ اس نے اپنا بھرم رکھنے کی کوشش کی تھی ۔
’’ سوری میں نے بھی بہت دنوں سے فون نہیں کیا سخت مصروف تھا ‘‘۔
’’ کیا کام کر رہے ہو تم آج کل ؟ ‘‘اس نے برسبیل تذکرہ پوچھاتھا۔
’’ ہر وہ کام جو میرا بینک بیلنس بڑھائے‘‘ وہ مزے سے بولا تھا ’’تم تو جانتی ہو میں نے بہت…

مزید پڑھیں

قسط13 – اک ستارہ تھی میں – اسما اشرف منہاس

اظفر سے ملاقات نے پون کو مایوسیوں میں دھکیل دیا۔وہ ملک اور قوم کے مجرم کے روپ میں اس کے سامنے تھا۔ پون نے قبولِ اسلام کا اعلان کردیا اس کے والد اور بھائی سخت ناراض ہیں۔اور اس کا رشتہ چچا زاد انیل سے طے کر دیتے ہیں۔ پون خدیجہ کے گھر آ جاتی ہے جو لاہور منتقل ہو گئی تھی۔ زندگی ایک بہت بڑی آزمائش بن چکی ہے۔مگروہ تنہا نہیں ہے۔اسے یقین ہے کہ اللہ اسے ضائع نہیں ہونے دے گا۔
اُس پر آج کل کام کا بہت بوجھ تھا۔ صالحہ آنٹی اپنے کسی عزیز کی وفات کی وجہ سے دوسرے شہر گئی ہوئی تھیں لہٰذا اب ساری ذمہ داری اُسی پر تھی ۔ سارا دن کیسے گزرتا پتہ بھی نہ چلتا ۔ نین تارا کی پیشکش کے بارے میں سوچنے کا وقت ملا تھا نہ ہی وہ صالحہ آنٹی سے کوئی بات کر پائی تھی ۔ اُن سے واپس آتے ہی وہ بات کرے گی اُس نے سوچ رکھا تھا ۔
اور پھر اس نے یہی کیا تھا ۔ اُس کی بات سن کر وہ بے حد پریشان ہو گئی تھیں جس کی اسے توقع نہیں تھی۔
’’ آپ اتنا پریشان کیوں ہو رہی ہیں ؟ اگر آپ کومیرے لیے یہ نوکری…

مزید پڑھیں

آخری قسط – اک ستارہ تھی میں – اسما اشرف منہاس

پون رہا ہو چکی ہے۔اسے ہر الزام سے بری قرار دیا گیا ہے۔زرک کے کام سے اس کے افسران خوش ہیں۔رہائی کے بعد زرک اعتراف کرتا ہے کہ اس نے پون پر بہت سختی کی مگر یہ اس کی نوکری اور اس کا فرض تھاکہ وہ درست رپورٹ تیار کرتا ،لیکن اب وہ نادم ہے اور اپنے کیے کی تلافی کرنا چاہتا ہے۔
وہ دروازہ جو صبح و شام لوگوں کوپکارتا ہے، آئومیری طرف آئو میں تمہیں باغوں نہروں اورچشموں کی سر زمین پر لے جائوں ….تمہیں کامیاب کردوں۔
وہ بھلا اسے یہاں کیوں لایا تھا ؟ اُس نے بہت راز داری کے ساتھ خود سے سر گوشی کی تھی ۔ اس کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی جا رہی تھی …. اتنی کہ اسے سانس لینا دشوار ہو رہا تھا ۔ ہاتھ پائوں ٹھنڈے اوربے جان ہو رہے تھے ۔ لگتا تھا وہ اپنی ایک انگلی بھی نہیں ہلا پائے گی ۔ اب بھلا زندگی کون سا رنگ دکھاتی ہے ! وہ سامنے موجود دروازے کودیکھتے ہوئے سوچ رہی تھی۔
’’ پون !‘‘ بہت دیر بعد گاڑی میں اس کی آواز گونجی تھی ۔ اُس نے اپنا سارا رخ اس کی طرف پھیر لیا تھا ۔ اور زرک اس کے چہرے کوبہت غور…

مزید پڑھیں