ادھوری خواہش- بتول ستمبر ۲۰۲۱
چررررر…… ارے یہ کیا ہؤا؟ ایمبولینس کو بلاؤ…… خون بہت بہہ گیا ہے…… کیا یہ زندہ ہے؟ ٭٭٭ جھلستی جولائی کی دوپہر میں ایک عمارت
چررررر…… ارے یہ کیا ہؤا؟ ایمبولینس کو بلاؤ…… خون بہت بہہ گیا ہے…… کیا یہ زندہ ہے؟ ٭٭٭ جھلستی جولائی کی دوپہر میں ایک عمارت
رشتوں کی نازک ڈور سے بندھی ایک کہانی ’’فیصلے تو سارے اوپر ہوتے ہیں ہم نے تو ان کو دیکھنا، برداشت کرنا اور ان کے
بے نور آنکھوں کا نور بھرا چہرا میری ہتھیلیوں میں ہے اور ان کے ماتھے کا بوسہ لیتے ہوئے میرے آنسو ٹپ ٹپ ان لبوں
ہماری زندگی کہانیوں سے بھری ہوئی ہے۔روز کوئی نہ کوئی کہانی سامنے آتی ہے۔اور بحیثیت معالج توہم کئی واقعات کا مشاہدہ اور تجربہ کرتے ہیں۔
آج کے دور میں اس بڑے خطرے سے کیسے محتاط رہا جائے؟ ایک باہمت خاتون کی کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر کو سائبر ہراسانی کے جرم
ٱدنیا کا ہر مذہب اپنی ایک تہذیب رکھتا ہے اور اس تہذیب کے تناظر میں ہی مسائل کا جائزہ لے کر ان کے حل تلاش
بتول سے تین چار ماہ سے غائب ہوں. بہت سے لوگ لاپتہ ہونے کی وجوہات جانتے ہیں تو بہت سے لاعلم بھی ہیں۔یادش بخیر سات
دادی جان کے ماہانہ معمولات میں سےتھا ایک دن بچوں کی دعوت کیا کرتیں۔ایک نمکین اور ایک میٹھی ڈش بنا کرتی۔ دادا جان کو یہ
حریم ادب کانیر تاباں میٹ اپ عصمت اسامہ حامدی۔ لاہور ایک ادیب یا لکھاری کا قلم معاشرے کا آئینہ دار ہوتا ہے،وہ انسانیت کے مسائل
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk