۲۰۲۱ بتول ستمبر

ادھوری خواہش- بتول ستمبر ۲۰۲۱

چررررر…… ارے یہ کیا ہؤا؟ ایمبولینس کو بلاؤ…… خون بہت بہہ گیا ہے…… کیا یہ زندہ ہے؟ ٭٭٭ جھلستی جولائی کی دوپہر میں ایک عمارت کا نا مکمل ڈھانچہ بڑی رعونت سے کھڑا ہے۔سورج کی شدید تپش سے بارہماسی اور کنیر کی جھاڑیاں سوکھ کر کانٹا ہو رہی ہیں،جبکہ روزحساب جیسی گرمی نے پرندوں کو نڈھال کر رکھا ہے۔ایسے میں پسینے سے شرابور ، تپتے چہرے لیے کئی مزدور اینٹیں ڈھوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ بھوک پیاس سے بے نیاز،قہر برساتی دھوپ سے بے پرواہ،ستائیس اٹھائیس سالہ گندمی رنگت اور مضبوط قد کاٹھ کا ایک لڑکا ریڑھی میں اینٹیں ڈھو رہا ہے۔ ’’ اوئے بابو! ٹھیکیدار سے پوچھ کر روٹی ٹکر کا بندوبست کر یار‘‘بوڑھے مجیدے مزدور نے اعظم عرف بابو کو ہانک لگائی۔ ’’چاچا مجید! کام پورا ہوگا تو ہی روٹی حلال ہوگی ہم پر۔ اینٹیں ڈھونے کے بعد ہی کھانا کھائیں گے‘‘۔ اعظم نے مجیدے کی آسوں پر

مزید پڑھیں

زیبو کی گڑیا -بتول ستمبر ۲۰۲۱

زیبو نے اپنی بیٹی گڑیا کو اچھا سا تیار کیا۔ اس کے ماتھے پر کالا ٹیکا لگایا اور پیار کیا۔ میری گڑیا کتنی پیاری ہے۔زیبو نے پیار بھری نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔آج اسے کام کے لیے ایک نئے گھر میں جانا تھا۔ زیبو نے جیسے ہی کمرے کا دروازہ کھول کر ٹھنڈے کمرے کے اندر قدم رکھا تو اس کی جان میں جان آئی۔سامنے بڑے سےخوبصورت پلنگ پر بیٹھی بیگم صاحبہ کسی سے فون پر محوِ گفتگو تھیں۔انہوں نے ایک اچٹتی سی نگاہ زیبو پر ڈالی اور پھر باتیں کرنے میں منہمک ہو گئیں ۔کوئی دس پندرہ منٹ بعد انہوں نے اس کو اشارے سے اپنے قریب بلایا جو ایک طرف ٹھنڈے کمرے میں سکون محسوس کر رہی تھی تو دوسری طرف انتظار کر کرکے ہلکان ہو رہی تھی۔ اب بتاؤ ۔بیگم صاحبہ نے اس سے پوچھا۔ تمہیں میری پہلے والی ماسی نے تو سب کچھ بتا دیا

مزید پڑھیں

اڑان -بتول ستمبر ۲۰۲۱

وہ آڈیٹوریم سے با ہر آ چکی تھی۔ رات کے دس بج رہے تھے۔ ویک اینڈ ہونے کے با عث سڑکوں پر رش تھا۔ گاڑیاں بھگاتے لوگ اپنی اپنی منزلوں کی طرف گا مزن تھے۔ وہ چلتی چلتی مین روڈ تک آئی ،خوشی اور تشکر کے ملے جلے جذبات اس کے انگ انگ سے پھوٹ رہے تھے۔ وہ اب رک کر ماضی کو یاد کر کے خود کو بتانا چاہتی تھی کہ وہ ماضی کی بیوقوف لڑکی سے حال کی سمجھ دار لڑکی بن چکی ہے، وہ ناممکن کو ممکن بنا آئی ہے۔ وہ اپنے خیالوں میں گم تھی جب سامنے سے آتی گاڑی کی تیزروشنیوں نے اس کی آنکھوں کو چندھیانے پر مجبور کر دیا تھا۔ گاڑی اس کے قر یب آ کر رکی، اندر سے ایک ادھیڑ عمر آدمی نے با ہر نکل کر اس کے لیے دروازہ کھولا تو وہ اپنے خیالوں کی دنیا سے با ہر

مزید پڑھیں

محبت اک فسانہ ہے – ​بتول ستمبر1 ۲۰۲

شادی سے پہلے جان پہچان تو دور کی بات نام کا بھی علم نہ تھا ۔ روائتی کہانیوں اور فلموں ڈراموں والا سین ہؤا ۔ابا کو ہارٹ اٹیک ہؤا، کارڈیالوجی سنٹر لے جاتے ہوے اماں کو شوہر کی زندگی ختم ہونے کی کم اور اکلوتے بیٹے کی شادی نہ ہونے کی ٹینشن زیادہ تھی۔ اور ہوتی بھی کیوں نہ…..اٹھارویں گریڈ کا سرکاری افسر،بنگلہ، گاڑی بمع ڈرائیور، نوکر چاکروں کی فوج ۔نہیں تھی تو بیوی …..جس کی تلاش میں دونوں بہنوں اور ماں نے جوتے گھسالیے۔ اخبارات اور رسالوں میں شائع ہونے والے ضرورت رشتہ کے اشتہار کے نیچے دیے گئے نمبروں پر رابطے کے بعد دیکھنے جاتیں۔رشتہ کروانے والیوں کی مٹھی بھی گرم رکھتیں مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات،کسی بھی رشتے پر فریقین میں اتفاق نہ ہوسکا۔ بالآخر ابا کو پڑنے والا دل کا دورہ ہی کام آیا۔ حسن اتفاق سے ایک دن قبل ان کی چھوٹی بیٹی

مزید پڑھیں

جوگ سہاگن کا -​بتول ستمبر ۲۰۲۱

’’اّماں، امّاں، جلدی آؤ، دیکھو تو بوا رحیم بی بی نے کیسے اپنے سر پر خاک ڈالی ہوئی ہے……مٹی میں بیٹھی ہیں اور انگلیوں سے مٹی میں لکیریں مار رہی ہیں ……ساتھ ساتھ بڑبڑاتی بھی جا رہی ہیں، میری طرف دیکھ ہی نہیں رہیں‘‘۔ چھوٹی بیٹی جو اپنے بچوں کے ساتھ سسرال سے چھٹیاں گزارنے میکہ آئی ہوئی تھی پریشانی سے اپنی ماں کو آوازیں دیےجا رہی تھی۔ امّاں سب کام چھوڑ چھاڑ بھاگی آئیں اور بہت ہی محبت کے ساتھ بُوا کو اٹھایا، سر اور کپڑوں سے خاک جھاڑی، منہ ہاتھ دھلوایا اور اپنے ساتھ کمرہ میں لے گئی۔ چھوٹی بیٹی ثمرہ سوچتی رہ گئی۔ یہ روزانہ کا معمول تھا، بُوا اپنے آپ سے بیگانہ ہو چکی تھیں وہ مٹی میں لکیریں کھینچتی رہتیں خود سے باتیں کرتیں نہ کھانے کا ہوش اور نہ پہننے کا پتہ، وہ ایسی تو نہ تھیں، بہت پرہیزگار، ملنسار، خوبصورت خاتون تھیں ۔اس

مزید پڑھیں

دُعا- بتول ستمبر ۲۰۲۱

مجھے اپنا عکسِ جمال دے مجھے حسنِ حرف و خیال دے مجھے وہ ہنر وہ کمال دے کہ زمانہ جس کی مثال دے مرے آئینے میںنہ بال دے نہ تُو سیم و زر کا ملال دے مجھے کر غنی جو تُو مال دے مرے ہاتھ میں نہ سوال دے نہ تو مست کر دے وہ حال دے نہ ہی نعمتوں کا زوال دے تجھے جو پسند ہے میرے رب مجھے زندگی کی وہ چال دے مری سمت سکّہ اچھال دے مری کوششوں کو مآل دے مجھے موسموں سے بچا کے رکھ مجھے اپنے لطف کی شال دے مجھے حرفِ کُن سے نواز دے مری مشکلوں کو تُو ٹال دے مری لغزشیں ہیں قدم قدم مرے ہر قدم کو سنبھال دے کوئی شاہ کیا کوئی جاہ کیا مجھے حیرتوںسے نکال دے میں غلام تیرے حبیب کا مجھے سوز و ساز ِ بلال دے ترے دشمنوں سے ہو واسطہ تو مجھے تُو

مزید پڑھیں

صدقہ بہترین سرمایہ کاری- بتول ستمبر ۲۰۲۱

صدقہ اردو زبان میں برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے مگر اسلام کی اصطلاح میں یہ اس عطیے کو کہتے ہیں جو سچے دل اور خالص نیت کے ساتھ محض اللہ کی خوشنودی کے لیے دیا جائے ، جس میںکوئی ریا کاری نہ ہو ، کسی پر احسان نہ جتایا جائے ، دینے والا صرف اس لیے دے کہ وہ اپنے رب کے لیے عبودیت کا سچا جذبہ رکھتا ہے ۔ یہ لفظ ’’صدق‘‘ سے ماخوذ ہے اس لیے صداقت عین اس کی حقیقت میں شامل ہے ۔ کوئی عطیہ اور کوئی حال اس وقت تک صدقہ نہیں ہو سکتا جبکہ اس کی تہہ میں انفاق فی سبیل اللہ کا خالص اور بنا کھوٹ جذبہ موجود نہ ہو ۔ ارشاد ربانی ہے : ’’ مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقات دینے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا ہے ان کو یقینا کئی گنا بڑھا

مزید پڑھیں

آخرت- بتول ستمبر ۲۰۲۱

عقیدہء آخرت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کے بعد عقیدۂ آخرت ہی انسان کی زندگی کو درست رنگ اور سمت عطا کرتا ہے۔انسان کی زندگی کے دو مراحل ہیں، ایک محدود اور دوسرا لا محدود۔دنیا کی زندگی محض ایک ساعت یا دن کا کچھ حصّہ ہے اور آخرت کی زندگی حیاتِ جاوداں ہے۔ دنیا کی زندگی اس کرۂ ارضی پر ہے اور آخرت کی مکانی وسعت میں کامیاب لوگوں کا مقام جنت ہے جو ’’کعرض السماء والارض‘‘ (زمین و آسمان کی وسعت جیسی )ہے، اور ناکام لوگوں کا مقام جہنم ہے، اور وہ بھی اتنی وسیع ہے کہ اس میں اول وآخر کے تمام فاجرین پورے آجائیں گے اور وہ پھر بھی نہ بھرے گی۔ قرآن کریم میں دنیا و آخرت دونوں کے الفاظ (۱۱۱) مرتبہ وارد ہوئے ہیں۔آخرت اپنے الفاظ اور معنی دونوں میں دنیا کے برعکس ہے۔ دنیا فانی ہے اور آخرت باقی

مزید پڑھیں

نعت- بتول ستمبر ۲۰۲۱

وہؐ ہے شاہِ عرب وہؐ ہے طٰہٰ لقب وہؐ ہے جانِ جہاں اُس پہ قربان سب اس جہانِ محبت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام ؎۱ بے وسیلوں کا تنہا وسیلہ بنا بے سہاروں کا واحد سہارا بنا ظلمتِ کفر میں وہ نویدِ سحر شامِ غم میں سحر کا ستارہ بنا اس نبیؐ کی رسالت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام وہ ہے بحر سخا وہ ہے گنجِ عطا وہ دعائے خلیل و حبیبِؐ خدا اس کی شانِ سخاوت پہ لاکھوں سلام وہ شہِ ذی حَشَم ہے خدا کی قسم وہ شفیع الامم ہے خدا کی قسم اس نے راہِ ہدایت دکھائی ہمیں وہ خدا کا کرم ہے خدا کی قسم اس چراغِ ہدایت پہ لاکھوںسلام  

مزید پڑھیں

آزاد صحافت یا مادر پدر آزاد صحافت – بتول ستمبر ۲۰۲۱

حکومت کی طرف سے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بنائے جانے پر کافی شور مچا ہؤا ہے۔ میں نے اس اتھارٹی کے متعلق مجوزہ ڈرافٹ نہیں پڑھا۔ حکومتوں کی طرف سے عموماً میڈیا کو قابو کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں اور ہو سکتا ہے اب بھی یہی ہو رہاہو لیکن میری رائے میں اگر میڈیا اپنی خوداحتسابی نہیں کرتا، ذمہ دارانہ صحافت نہیں کرتا، اپنی دینی اور معاشرتی اقدار کا خیال نہیں رکھتا تو پھر کوئی دوسرا یعنی جس کا زور چلے گا اس پر اپنی مرضی کے قواعد مسلط کر کے اس کو قابو کرنے کی کوشش کرتا رہے گا جس کی وجہ سے ذمہ دارانہ صحافت ہی کو دراصل مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صحافی اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ گزشتہ پانچ چھ سال پاکستانی صحافت کے لیے بہت مشکل رہے، طرح طرح کی پابندیوں کا سامنا رہا اور کچھ ایسے قومی نوعیت

مزید پڑھیں

مفت میں پائیدار خوشی- بتول ستمبر ۲۰۲۱

انسان دنیا میں جو بھی کوشش، محنت کرتا ہے اس کی بنیادی وجہ خوشی کی تلاش ہوتی ہے ۔ یہ خوشی آخر کیا جذبہ ہے؟ اس کی وضاحت سے شاید سبھی مطمئن نہ ہوں کیونکہ خوشی کی اقسام انسانوں کی طرح مختلف ہوسکتی ہیں۔ ایک نارمل انسان کی خوشی کا تعلق اپنی زندگی کے مقصد سے منسلک ہوتا ہے اگر مقصد ہی غیر فطری ہوگا تو خوشی حاصل کرنے کے سارے پیمانے غلط ہوں گے نتیجتاًخوشی بھی بے مقصد نا پائیدار اور منفی ہوگی ۔ سچی اور پائیدار خوشی حاصل کرنے کے لیے سچے اور پائیدار جذبے درکار ہوتے ہیں اور سچے جذبے انسانیت کا شعور رکھنے والے انسانوں میں ہوتے ہیں ۔ تکبر کے ساتھ مال و دولت کے انبار ،اقتدار کی اعلیٰ مسند ، حسن و وجاہت کا مجسمہ ہوجانا سچی خوشی کی ضمانت نہیں ہو سکتے البتہ گزارے لائق وسائل زندگی کے ساتھ وسیع القلبی، عاجزی و

مزید پڑھیں

محشر خیال- بتول ستمبر ۲۰۲۱

پروفیسر خواجہ مسعود۔ راولپنڈی خوبصورت شفاف پانیوں کی ندیوں اور گھنے سر سبز درختوں سے مزین ٹائٹل سے آراستہ ماہ اگست 2021 کا چمن بتول سامنے ہے ۔ کاش ہمارے ملک میں ایسے درختوں کے جنگلات بے شمار ہوں۔ ’’ ابتدا تیرے نام سے ‘‘ اپنے اداریہ میں محترمہ مدیرہ صاحبہ نے بارشوں سے بے تحاشہ نقصانات کا ذکر کیا ہے ۔آپ کے یہ جملے قابل غور ہیں ’’ ہم تو ویسے ہی اللہ کے حوالے ہیں ۔ اسلام آباد کا ایک سیکٹر ڈوب گیا تو کوئی حیرانی نہیں ‘‘۔خواتین کے بڑھتے ہوئے بہیمانہ قتل کے واقعات پر بھی آپ نے بجا طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ آپ کے یہ جملے غور و فکر کی دعوت دیتے ہیں ’’ ظلم کسی بھی شکل میں ہو اس کو روکنا ریاست کی ذمہ داری ہے …ریاست کا یہ بھی فرض ہے کہ ملک میں اسلامی تعلیمات کو عام کرے‘‘۔

مزید پڑھیں

بتول میگزین – بتول ستمبر ۲۰۲۱

حریم ادب کانیر تاباں میٹ اپ عصمت اسامہ حامدی۔ لاہور ایک ادیب یا لکھاری کا قلم معاشرے کا آئینہ دار ہوتا ہے،وہ انسانیت کے مسائل کو سمجھتا ہے پھر اپنی دماغ سوزی اور درددل سے ان مسائل کا حل سوچتا ہے۔ پھر ایک مرحلہ آتا ہے کہ اس کے قلم سے نکلے الفاظ لوگوں پر اثر انداز ہونے لگتے ہیں،اس کا درددل انسانیت کے زخموں کا مرہم بن جاتا ہے۔ پھر یہ عالم ہوتا ہے کہ؎ جس طرف بھی چل پڑے ہم آبلہ پایان ِشوق خار سے گل اور گل سے گلستاں بنتا گیا۔ خواتین کا ادبی فورم حریم ادب پاکستان بھی اسی مشن کے لیے مصروف عمل ہے۔ حریمِ ادب کی مختلف سرگرمیاں نہ صرف لکھاریوں کی رہنمائی اور اور ان کی صلاحیتوں کومہمیزدینے کا کام کرتی ہیں بلکہ ممتاز قلم کار خواتین کے ساتھ نشستوں کا بھی اہتمام کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا کی ممتاز قلم کار’’نیر

مزید پڑھیں

ذرّہ برابر – بتول ستمبر ۲۰۲۱

دادی جان کے ماہانہ معمولات میں سےتھا ایک دن بچوں کی دعوت کیا کرتیں۔ایک نمکین اور ایک میٹھی ڈش بنا کرتی۔ دادا جان کو یہ شور شرابہ اور معمول پسند نہ تھا ۔ایک دن عجیب معاملہ ہؤا۔ صبح اٹھتے ہی کہنے لگے۔ آج بچوں کی دعوت کر لیتے ہیں ۔سبھی حیران ہوئے آج سورج کہاں سے نکلا ہے۔ کہنے لگےرات کو عجیب خواب دیکھا۔ بہت سے بچے دعوت کے لیے آئے ہیں۔ واپسی میں ان کے ہاتھوں میں برتن ہیں۔میں بچوں کے برتنوں میں جھانکتاہوں۔ ان میں سے کسی میں کیڑے مکوڑے کسی میں سانپ، بچھو اور کسی میں عجیب و غریب مخلوقات ہیں۔ڈر سے میری آنکھ کھل جاتی ہے۔ ہم کم ظرف لوگ آنکھوں دیکھی کو حاصل اور حقیقت سمجھ لیتے ہیں۔کسی کی معاونت احسان سمجھ کر کرتے ہیں۔خبر نہیں کہ اصل محسن وہ ہیں۔جو کئی بلاؤں سے آڑ بنے ہوتے ہیں ۔مصائب سےبچاؤ کا ذریعہ بنتے ہیں ۔

مزید پڑھیں

میرے شب و روز- بتول ستمبر ۲۰۲۱

بتول سے تین چار ماہ سے غائب ہوں. بہت سے لوگ لاپتہ ہونے کی وجوہات جانتے ہیں تو بہت سے لاعلم بھی ہیں۔یادش بخیر سات فروری 2020ء کو مزنہ اور تیرہ فروری 2020ء کو محسنہ کی رخصتی طے پائی۔ اللہ کے کرم سے سب کام بخیر وعافیت ہوئے ۔دھند اور شدید بارش کی شادیوں کا رج کے سواد چکھ لیا۔ شادی کے بعد اگلا مرحلہ خانہ آبادی ہی ہوتا ہے اس لیے قدرت نے محسنہ کی طرف سے یہ خوشخبری بھی جلد سنادی مگر عملی صورت میں خوشخبری کے ظہور سے پہلے کرونا کی دوسری لہر کا شکار ہوگئی ۔اس کا تفصیلی ذکر بتول کے گزشتہ سال کے کسی شمارے میں موجود ہے….. بخار ،خشک کھانسی اور سانس لینا محال! ڈاکٹر نے جتنے ٹیسٹ لکھے سب کروائے ۔لوگوں کا خون سفید ہوتا ہے، ہمارا پھیپھڑا سفید ہونا شروع ہوچکا تھا۔ڈاکٹر نے خوب گیان دھیان سے رپورٹس ملاحظہ فرمائیں۔ ’’آپ کا

مزید پڑھیں

تہذیب ہے حجاب -بتول ستمبر ۲۰۲۱

ٱدنیا کا ہر مذہب اپنی ایک تہذیب رکھتا ہے اور اس تہذیب کے تناظر میں ہی مسائل کا جائزہ لے کر ان کے حل تلاش کیے جاتے ہیں۔الحمدللہ ہمارا دین ایک مکمل تہذیب ہمیں دیتا ہے۔ جس کے اصول و ضوابط متعین ہیں۔ایک پاکیزہ سوسائٹی کیسے قائم ہوگی۔ صرف ہمیں احکامات ہی نہیں دیے گئے بلکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان اصولوں کی روشنی میں ایک پاکیزہ سوسائٹی ہمیں قائم کرکے دکھائی۔ ہم کہیں کہ یہ اصول و ضوابط خاص اس دور کے لیے تھے آج ان احکامات میں ترمیم وتبدل کی ضرورت ہے تو معاذ اللہ انسان کو تخلیق کرنے والا کیا یہ نہ جانتا تھا کہ قیامت تک حضرت انسان میں کیا کمزوریاں پیدا ہوسکتی ہیں؟اور کیا ان کے حل نہ بتائے ہوں گے؟ سورۂ الملک میں ارشاد ہے: ’’کیا وہی نہ جانے گا جس نے پیدا کیا‘‘۔ ہم ان اصول و ضوابط پر

مزید پڑھیں

فرض اور قرض- بتول ستمبر ۲۰۲۱

رشتوں کی نازک ڈور سے بندھی ایک کہانی ’’فیصلے تو سارے اوپر ہوتے ہیں ہم نے تو ان کو دیکھنا، برداشت کرنا اور ان کے اثرات کے ساتھ ساتھ اپنے رویے اور مزاج کو تبدیل کرنا ہوتا ہے‘‘۔ خاکوانی نے انور کو سمجھانے کی کوشش کی۔ ’’بڑے ابا اگر فیصلے اوپر ہوتے ہیں تو پھر ہم ایک دوسرے کو الزام کیوں دیتے ہیں۔ ملنا اور بولنا چھوڑ دیتے ہیں۔ رشتوں کی ڈور کو کاٹ دیتے ہیں‘‘۔ انور نے لیپ ٹاپ سے نظریں ہٹاتے ہوئے کرسی بڑے ابا کی طرف موڑتے ہوئے پوچھا۔ ’’اس لیے کہ ہم اس سپر پاور کی معرفت نہیں رکھتے، پہچان ہی نہیں ہے کہ اس کا فرمان ہر چیز پر چلتا ہے ۔ اسے جانا ہوتا، اس کی کتاب میں غور و فکر کیا ہوتا تو ہمارا رویہ مختلف ہوتا‘‘۔ ’’میرا خیال ہے بڑے ابا آپ کا بیٹا بلا رہا ہے تو آپ ناروے چلے ہی

مزید پڑھیں

۲۰۲۱ ابتدا تیرے نام سے- ​بتول ستمبر

قارئین کرام!افغانستان کا غیر ملکی تسلط، لوٹ مار اور قتل و غارت سے آزاد ہونا اس ماہ کا نہیں اب تک رواں صدی کا سب سے اہم واقعہ ہے۔ یہ وہ صدی ہے جس کا آغاز ہی نو گیارہ کی صورت میں دنیا پر امریکہ اور اس کے حواریوں کی مسلط کردہ نحوست سے ہوا۔ ان ’’مہذب‘‘ملکوں نے نہ صرف ایک کے بعد ایک اسلامی ممالک کو تاخت و تاراج کیا ،افغانستان سمیت ان سب ملکوں میں انسانیت کے خلاف کریہہ ترین جرائم کی تاریخ رقم کی ،بلکہ ساری دنیا میں مسلمان آبادیوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا۔ امریکہ نے اس جنگ کے ذریعے دور جدید کے انسان پر اتنی سنگین چارج شیٹ رقم کی ہے جس کی مثال کرہ ارض پر انسانی وحشت کے تاریک دور میں بھی مشکل سے ہی ملے گی۔اپنے جیسے جیتے جاگتے انسانوں پر ڈیزی کٹر، کلسٹر بم اور ڈرون حملے، دشت لیلی کی المناک

مزید پڑھیں

سائبر ہراسانی کیا ہے؟ بتول ستمبر ۲۰۲۱

آج کے دور میں اس بڑے خطرے سے کیسے محتاط رہا جائے؟ ایک باہمت خاتون کی کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر کو سائبر ہراسانی کے جرم میں سزا دلوانے کی یہ داستان بہت اہم معلومات دے رہی ہے   کراچی کی ٹرائل کورٹ میں سائبر کرائم کے ایک مقدمے کی سماعت ہو رہی تھی۔ وکیل نے مدعی خاتون سے کہا کیا آپ ننگی تصاویر کی تعریف بیان کریں گی کیونکہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ کی ننگی تصاویر اپ لوڈ کی گئی ہیں۔خاتون جج سے پوچھتی ہیں کیا یہ مہذب سوال ہے، تو جج صاحب کہتے ہیں کہ وکیل کا حق ہے کہ وہ سوال پوچھے جس پر وہ خاتون کہتی ہیں چہرہ ان کا تھا لیکن جسم ان کا نہیں تھا اور اس پر (نامناسب کپڑوں میں) تصاویر ہیں۔اس پر وکیل نے کہا جج صاحب (نامناسب کپڑے) بھی تو کپڑوں میں شمار ہوتے ہیں پھر یہ ننگی تصاویر تو

مزید پڑھیں

سعودی عرب میں رہنے کا تجربہ- بتول ستمبر ۲۰۲۱

ہماری زندگی کہانیوں سے بھری ہوئی ہے۔روز کوئی نہ کوئی کہانی سامنے آتی ہے۔اور بحیثیت معالج توہم کئی واقعات کا مشاہدہ اور تجربہ کرتے ہیں۔ آج مجھے بھی ایک کہانی یاد آ گئی۔ نومولود مریم کی کہانی یہ ہے تو کہانی لیکن اصلی اور حقیقی ہے۔ میں جب سعودی عرب میں نئی نئی آئی تو میرے پاس ایک خاتون بلکہ لڑکی آئی جس کا پہلا حمل تھا۔ وہ کسی اور ہسپتال میں چیک اپ کرا رہی تھی۔ ہمارے پاس حمل کے آٹھویں مہینے میں آئی۔ جب میں نے اس کا الٹراساؤنڈ کیا تو اس میں کچھ چیزیں نارمل نہیں تھیں۔ آنے والا بچہ جوایک لڑکی تھی اس کی جلد کے نیچے، اور پیٹ میں پانی تھا۔ خاتون کو تفصیلی الٹراساؤنڈ کے لیے بھجوایا۔ انہوں نے بھی یہی رپورٹ دی اور ساتھ یہ بتایا کہ انڈے دانی میں پانی کی بہت بڑی تھیلی ہے۔ یہ سب تفصیلات اچھے پیشہ ورانہ انداز

مزید پڑھیں

میری امی جی- بتول ستمبر ۲۰۲۱

بے نور آنکھوں کا نور بھرا چہرا میری ہتھیلیوں میں ہے اور ان کے ماتھے کا بوسہ لیتے ہوئے میرے آنسو ٹپ ٹپ ان لبوں پر گرے ہیں جو آج سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ کا ورد نہیں کر رہے۔ میری نازک سی امی جان….. دھان پان سی امی جان…..ایک لحظہ میں ماضی کے کتنے ہی ورق پلٹ گئے۔ پہلی یاد بچپن کی تھی جب پشاور میں گھر کی چھت پہ گرمیوں میں چارپائیوں کی ایک قطار لگی ہوتی اور بھیگی چھت پر پیڈسٹل فین باری باری ہوا دیتا ۔ اس ایک جھونکے کے انتظار ہی میں آنکھ لگ جاتی۔ صبح دم چڑیوں کی چہکار سے پہلے میری آنکھ ہمیشہ امی جی کے ہلانے سے کھلتی۔ ان کی عادت تھی کہ فجر کی نماز کے لیے اٹھتیں تو میری چارپائی کے قریب سے گزرتے ہوئے میرا پاؤں کا انگوٹھا ہلا دیتیں اور میری فجر بھی ادا ہو جاتی۔ سردیوں میں

مزید پڑھیں