ڈاکٹر زاہدہ ثقلین

پلا د ے او ک سے ساقی! – بتول جنوری ۲۰۲۲

تفریح کے وقفے میں آمنہ اور رباب نے اپنا اپنا توشہ دان کھولا اور پھر ایک دوسرے کا ناشتہ دیکھ کر کھکھلا کر ہنس دیں۔ ’’ اُف آج تو سموسوں میں بہت مرچیں ہیں ‘‘ رباب نے سی سی کرتے ہوئے پانی کی بوتل کو منہ لگالیا۔ آمنہ مسکرائی اور خاموشی سے اپنا برگر کھاتی رہی۔ رباب نے سموسوں کی پلیٹ پرے کھسکائی اور جیب سے چاکلیٹ نکال کرکھانی شروع کی۔’’ یہ برگر آنٹی نے بنایا ہے ؟‘‘ اس نے آمنہ سے پوچھا۔ ’’ نہیں بھئی ۔ رات چاچو آئے تھے وہ لائے تھے صرف برگر نہیں ، پزا، ڈرم سٹک ، ونگز اورشاورمابھی‘‘۔ ’’ کیا انہوں نے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ کھول لیا ہے؟‘‘ رباب ہنسی۔ ’’ نہیں نہیں ‘‘ آمنہ بھی ہنسی ،’’ نائنتھ میں میرے اتنے اچھے نمبرآئے ہیں ۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ میری پسند کی ٹریٹ دیں گے۔اتنا ساراکچھ لائے تھے ۔ کچھ رات

مزید پڑھیں

خوش رنگ سویرا – بتول مارچ ۲۰۲۳

بات تو اتنی بڑی نہ تھی مگر اس پر علینہ کا رد عمل شدید تھا ۔ شر جیل نے بات سنبھالنے کی بہت کوشش کی مگر علینہ تو کچھ سننے کو تیار ہی نہ تھی اور کچھ نہ سوجھا تو وہ غصے میں بھرا ،زور سے دروازہ بند کرتا باہر نکل آیا اور اب یونہی سڑکوں پر آوارہ گردی کر رہا تھا ۔ اس کے باہر جاتے ہی علینہ نے میز پر رکھا چائے کا کپ اٹھا کر زمین پر پٹخا اور کمرے میں بند ہو گئی ۔ اُس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ سب کچھ تہس نہس کر دے ، ہر چیز نوچ ڈالے ، ساری دنیا بُری لگ رہی تھی۔ بول بول کر گلا سوکھ گیا ۔ اس نے پانی کا گلاس پیا اور بے دم ہو کر بستر پر گر گئی ۔ وہ بے آواز رو رہی تھی اور اس کو خود بھی علم نہیں

مزید پڑھیں

خوش رنگ سویرا – صحت کہانی۲ -بتول اپریل ۲۰۲۳

منیرہ بیگم کلینک سے باہر نکلیں تو مارے پریشانی کے برا حال تھا ، پائوں کہاںرکھتیں اور کہاں پڑتا ، خشک ہونٹ اورچہرے پر ہوائیاں انتظارگاہ میں بیٹھی انیلا نے یہ حالت دیکھی تو لپک کر ماں کو تھاما، کرسی پر بٹھایا اور پانی پلایا۔ ’’کیا ہؤا امی جی ؟ اتنی پریشان کیوں ہیں؟‘‘ جواباً وہ اسے ٹکر ٹکر دیکھتی رہیں ۔ انیلا نے کچھ دیر اصرار کیا مگر وہ بولنے پر راضی نہ ہوئیں ۔ تھک ہار کر وہ ان کے ساتھ ہی بیٹھ گئی ۔ اسے علم تھا ڈاکٹرنے اُس کے بارے میں ہی کوئی بات کی ہے ۔ جہاں تک اُسے سمجھ آئی تھی اس کے بعد وہ اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کر رہی تھی ۔’’ شکر ہے جان چھوٹی‘‘ وہ دل ہی دل میں مسکرائی مگر چہرے پرسنجیدگی طاری رکھی ۔ کچھ دیر بعد منیرہ بیگم نے ہمت جمع کی ۔ ترحم آمیز

مزید پڑھیں