براہ کرم اس مواد کو دیکھنے کے لئے لاگ ان کریں۔
براہ کرم اس مواد کو دیکھنے کے لئے لاگ ان کریں۔
عموماً ہمارے معاشرے میں احسان کسی کی ایسی نیکی کو کہا جاتا ہے جو ہمیں بوجھ محسوس ہو جس کو سر سے اتارنے کی جلدی ہو یا خود نیکی کر کے جیسے کسی دوسرے کو قرض دیا ہو اور اس کی واپسی کے منتظر ہوں، مثلاً:
’’میں نے اس پہ احسان کیے اور اس نے میرے ساتھ یہ سلوک کیا‘‘۔
’’میں کسی کے احسان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی/سکتا’’ یا ‘‘مجھے کسی کے احسان کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
احسان کا لفظ قرآن پاک میں کثرت سے آیا ہے۔لغت میں ’’احسان‘‘ کا معنی حسین بنانا، صناعت میں عمدگی اور اس میں استحکام پیدا کرنا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:اللہ کی ذات ہی ہے جس نے ہر چیز بنائی اور بہت خوب بنائی۔ (سورہ السجدہ: ۷)
اصطلاح میں ’’احسان‘‘ شرعی مطلوب کو حسین ترین طریقہ سے پیش کرنا ہے۔اس کے علاوہ لغوی معنی کے لحاظ سے احسان، برائی کے مقابل آتا ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے سورہ الرعد آیت نمبر ۲۲ میں فرمایا کہ ’’…اور وہ برائی کو بھلائی سے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کے لیے ہی آخرت کا گھر ہے۔‘‘اسی طرح سورہ یوسف میں آیت نمبر ۱۰۰ میں ذکر ہے کہ ’’یقیناً میرے رب نے مجھ پہ احسان کیا‘‘۔ یعنی ایک…
قوموں کی زندگی میں پیش آنے والے معرکے ہی دنیا کی تاریخ میں اچھا یا برا مقام بنا پاتے ہیں۔ اور اسی حوالے سے کوئی بھی قوم اپنے کردار کا تعین کرتی ہے۔
دنیا بھر کے تاریخی آثار ہر قوم کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ اور ان سے عقل مند لوگ ہی عبرت، نصیحت اور سبق حاصل کرتے ہیں اور یہی لوگ حالاتِ حاضرہ میں قوم کے راہنما کہلائے جاتے ہیں۔
بحیثیت امتِ مسلمہ کے جسدِ واحد ہونے کا احساس وہ قیمتی سرمایہ ہے جس سے دنیا کی قیادت کی گئی اور اب بھی کی جا سکتی ہے۔
یہ احساس زندہ رکھنا ہی امتِ مسلمہ کے سارے دکھوں کا علاج ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ قیمتی سرمایہ اور میراث کیسے گنوا دیا؟ حقیقت یہ ہے کہ جب نفس پرستی اور بے لگام خواہشات نے دنیا کی زندگی میں مگن کر دیا تو پھر موت سے خوف آنے لگا اور یہی وہ بیماری ہے جس کی وجہ سے مسلمان کلمۂ حق سے ناآشنا ہوگئے اور ہر مسلمان ملت کے مقدر کا ستارہ نہ رہا۔
ہر مومن کا دل ایمان کی روشنی سے جگمگاتا ستارہ ہے۔ یہ مومنوں کے دل ہی ہیں جو امتِ مسلمہ کو کہکشاں بنا دیتے ہیں۔
یہ خوبصورت احساس صدیوں کے بعد دوبارہ…