بند دروازہ – بتول اگست ۲۰۲۱
ستّر کی دہائی میں لکھا گیا افسانہ جو جدیدیت کے ہاتھوں تہذیبی کشمکش کا شکار ہوتے مشرقی معاشروں میں ہمیشہ ترو تازہ رہے گا
ستّر کی دہائی میں لکھا گیا افسانہ جو جدیدیت کے ہاتھوں تہذیبی کشمکش کا شکار ہوتے مشرقی معاشروں میں ہمیشہ ترو تازہ رہے گا
وہ کہانی جو جافنا کے ساحلوں سے پھوٹتی ہے اور نیو یارک سے ہوکرکولمبو میںڈوبتی ہوئی ہمارے وطن کابہت سا عکس دکھا جاتی ہے
گرمیوں کی چھٹیوں میں ہم اکثر اپنی دادی کے پاس گاؤں جایا کرتے۔ ہمارا گاؤں خیبر پختونخوا کے ایک دوردراز پسماندہ علاقے میں ایک خوبصورت
ابوکو میں نے اپنی یہ تمام سرگزشت سنائی جو انہوں نے بہت توجہ سے سنی اور اس دوران مسلسل اُن کی آنکھوں سے آنسو جاری
انسانوں کے معاشرے خامیوں اور خوبیوں دونوں سے مزین ہوتے ہیں۔مزین اس لیے کہ اگر خامیاں نہ ہوں تو خوبیاں چمک اور نکھر کر سامنے
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ابھی پاکستان پر دہشت گردی کے مہیب بادل نہیں چھائے تھے اور ہماری وادی سوات میں ہر طرف
نام کتاب: گوشہِ تسنیم قیمت: 400 روپے پبلشرز:ادارہ بتول لاہور منگوانے کاآرڈر37424409-042 ہمارے اطراف بہت سے لوگ بہت سے کام ’’شوقیہ‘‘کرتے نظر آتے ہیں۔لیکن شوق
آج بلوچستان کے ‘نیلگ ‘ ڈیم کے زیریں راستوں سے پہلی دفعہ بہنے والے بارشی پانی کے ریلےاپنے ساتھ خوف ،دہشت اور مایوسی کے اس
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk