۲۰۲۳ بتول ستمبرساون کا گیت - شاہدہ اکرام سحر

ساون کا گیت – شاہدہ اکرام سحر

ساون آیا، برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے
ڈالی ڈالی کوکے کوئل، کیا یہ سندیسہ لائی ہے

سکھیوں نے ڈالیں پینگیں اور اُڑیں فلک کو چھونے
رنگ برنگے آنچل بکھرے، قوس ِ قزح سی چھائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

پیار کا موسم آ پہنچا، ہے ساون کا پیغام یہی
ٹپ ٹپ گرتی بوندوں نے تیری ہی یاد جگائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

ایک تو برکھا برسے باہر، اور اک برسے آنکھوں سے
مل کر دونوں ایسا حشر اٹھائیں بس کہ دہائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

سحر تلک تھم جائے گا پانی، ابر بھی چھٹ ہی جائے گا
موسم اور میں، دونوں نے ہی وفا کی ریت نبھائی ہے
ساون آیا برسی برکھا، رت یہ سہانی آئی ہے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here