غصہ ، پریشانی ، چڑچڑاہٹ یہ سب ہماری معمول کی زندگی کا حصہ ہوتے ہیں۔ تنازعات ، اختلافات، کام کا دبائو بعض اوقات ہم سب کے لیے پریشان کن ثابت ہوتا ہے۔ خوشی قسمتی سے انسان چاہے تو ان پر بہت حد تک قابو پا سکتا ہے۔ اصل کام یہ ہے کہ آپ ان حالات سے کس انداز میں نمٹتے ہیں۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم ایسا رویہ اختیار کریں کہ حالات بہتری کی جانب بڑھیں ۔ یقینا اُس کے لیے ہمیں ضروری معلومات کے ساتھ عملی طور پر کچھ چیزوں کی مشق کرنا ہو گی۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ پریشان کن لمحات سے باہر آنے کے لیے ماہرین کیا مشورے دیتے ہیں۔
دس تک کی الٹی گنتی
کسی کے ناپسندیدہ عمل پر غصہ آنا فطری ہے۔ جب آپ کو لگے کہ غصے کی کیفیت بڑھ رہی ہے تو سب سے پہلے دس تک الٹی گنتی گنیں۔ اس سے آپ کے احساسات اور دماغ کو کچھ وقت مل جائے گا۔ جب آپ گنتی گن رہے ہوں تو آپ کو تصور کرنا ہو گا کہ ہر عدد کے دوران آپ کے غصے میں کمی آ رہی ہے۔ یہاں تک کہ جب آپ ایک پر پہنچیں تو آپ کے اعصاب کنٹرول میں ہونے چاہئیں۔ اگرایک بار ایسا نہ ہو تو آپ یہ عمل دوبارہ بھی دہرا سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ آپ پُرسکون ہو جائیں۔ یہ تکنیک غصے پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔ آپ یہ مشق کہیں بھی کر سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ضروری نہیں کہ یہ مشق غصے کے دوران ہی کی جائے۔ اگر آپ منفی سوچوں کی زد میںہیں۔ کسی معاملے پر بہت زیادہ فرسٹریشن کا سامنا ہے ۔ تب بھی آپ گنتی کی یہ مشق کر سکتے ہیں۔ آپ واش روم میں ہوں یا گھر کے کسی مقام پر، یہ مشق کہیں بھی کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کہتے ہیں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ ہم سب جس دنیا میں رہتے ہیں یہاں سب کچھ ہماری مرضی کے مطابق نہیں ہو سکتا۔ ہمیں کچھ نظر انداز کرنا پڑتا ہے اور اس میں ہی ہماری بھلائی ہے اگرچہ کسی دوسرے کا سو فیصد قصور بھی ہو لیکن اگر بات لڑنے تک جا پہنچتی ہے تو اس کے نتائج ہمیشہ خطر ناک نکلتے ہیں۔(حدیث میں غصے کے وقت اعوذباللہ پڑھنے کا طریقہ بتایا گیا ہے )۔
لمبے سانس لیں اورپرسکون ہو جائیں
جب آپ کو غصے، کسی شدید قسم کے احساس محرومی یا جھنجلاہٹ کا سامنا ہو تو فوری طور پر گہرے گہرے اور لمبے سانس لیں۔ جب آپ غصے یا دبائو کی کیفیت میں ہوتے ہیں تو آپ کا جسم ’’فائٹ ‘‘ کے موڈ میں چلا جاتا ہے ۔ جس سے آپ کا اعصابی نظام آپ کے دل کی دھرکن بڑھ جاتی ہے اور سانس لینے کا عمل بھی تیز ہو جاتا ہے۔ آپ کے پٹھے تن جاتے ہیں اور آپ کا جسم خود کو حملے کے لیے تیار کر لیتا ہے۔ دبائو کی حالت میں جب آپ گہرے سانس لیتے ہیں تو دماغ کو مسلسل آکسیجن ملنے لگتی ہے جس سے دل کی دھڑکن بھی معمول پر آنے لگتی ہے اور آپ خود کو پرسکون محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اب آپ ایسی کیفیت میں آ جاتے ہیں جہاں آپ صورت حال کے مطابق مناسب انداز میں اپنی ناراضگی، غصے یا پریشانی کا اظہار کر سکتے ہیں ۔ جب آپ نارمل ہوں گے تو رد عمل بھی نارمل اور تعمیری ہی ہو گا۔
تنہائی میں کچھ وقت گزاریں
جب بھی آپ کو اس قسم کی منفی صورتحال کا سامنا ہو تو کم از کم دس منٹ کے لیے تنہائی اختیار کریں۔ گہرے سانس لیں اور صورتحال کو نارمل کر نے کی کوشش کریں۔ ہو سکے تو اپنی پسند کا میوزک سنیں۔ اس سے بھی آپ کافی ریلیکس ہو سکتے ہیں۔
جھگڑے کی جگہ سے ہٹ جائیں
پریشان کن ماحول سے باہر آنا بھی آپ کی پریشانی کو کم کر سکتا ہے۔ خاص طور پر اگر کوئی ایسا تنازع ہو جس میں دوسرے لوگ بھی ملوث ہوں تو آپ اس صورتحال سے تھوڑی دیر کے لیے خود کو باہر نکالیں۔ ان حالات میں زیادہ بات چیت کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ بس اتنا کہیں کہ ’’اس وقت میں واقعی بہت اپ سیٹ ہوں، کچھ دیر بعد بات کریں گے،‘‘ یہ کہیں اور کچھ دیر کے لیے خود کو ماحول سے الگ کر لیں۔ اس دوران کچھ دیر واک کریں، اس دوران آپ تصور کریں کہ منفی سوچیں، آپ کے پائوں کے نیچے سے باہر جا رہی ہیں۔ اگر یہ چہل قدمی کسی پارک اور سر سبزو شاداب علاقے میںہو تو اس کے اور اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ اپنے آپ کو ممکن حد تک ریلیکس کرنے کی کوشش کریں۔ جب تھوڑا سا وقت گزرے گا تو آپ آہستہ آہستہ خود کو نارمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ کیونکہ اس دوران آپ کا دماغ آپ کے جذبات سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہو جائے گا۔
پریشانی کی وجوہات اور اعتراضات
اپنی ان سوچوں پر توجہ دیں جو آپ کے خیال میں منفی اور ناپسندیدہ صوتحال کو جنم دیتی ہیں۔ اس بات کو تسلیم کریں کہ آپ واقعی اپ سیٹ ہیں۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی وجہ سے پریشانی ، غصہ یا جھنجلاہٹ کوئی بے وقوفانہ طرز عمل تو نہیں ہے یہ قدرتی انسانی جذبات میں جس کا ہم سب کو وقتاً فوقتاً سامنا رہتا ہے۔ دیکھا جائے تو کسی معاملے میں اپ سیٹ ہونا ایک طرح سے ہمارے لیے اچھا ہے۔ اس سے ہم سیکھتے ہیں کہ کسی نا پسندیدہ یا خراب صورت حال کے وقت ہمارا بہتررد عمل کیا ہو سکتا ہے۔ ہم اپنے جذبات سے بہتر انداز میں نمٹنا سیکھتے ہیں۔ پریشان کن صورت حال کا اعتراف کرنے کا مطلب بھی یہی ہے کہ آپ معاملات سے بہتر طور پر نمٹنے کے لیے تیار ہو جائیں۔ جب تک ہم کسی مشکل کا اعتراف نہیں کریں گے اس کے حل کے لیے کوشش بھی نہیں کریں گے۔ اس معاملے میں ایمان دارانہ رویہ اختیار کرنا ہی ہم سب کے لیے بہتر ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر آپ کے لیے دفتر کا کوئی ساتھی مصیبت بنا ہؤا ہے یا آپ کے باس کو سمجھنا آپ کے لیے پریشانی کا سبب بنا ہؤ ا ہے یا کوئی ازدواجی مسئلہ ہے ، ایسے میں آپ کو ایمانداری سے صورتحال کا تجزیہ کرنا پڑے گا تبھی آپ مسئلے سے بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہوں گے۔
مسائل کا لکھ کر تجزیہ کرنا
غصے اور منفی جذبات سے نمٹنے کے معاملے میں ماہرین لکھنے کے طریقے کو بھی کافی اہمیت دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ شروع میں آپ کو سمجھ نہ آئے کہ آپ اپنی بات کہاں سے لکھنا شروع کریں لیکن جب آپ توجہ سے صورتحال کا تجزیہ کریں گے تو معاملات آپ کی سمجھ میں آنے لگیں گے۔ان حالات میں خود سے یہ کہیں کہ ’’ میں واقعی پریشان ہوں لیکن خیر ہے میں اپنے احساسات پر قابو پا سکتا ہوں۔میں اس مسئلے سے بہتر طور پر نمٹ سکتا ہوں۔ ‘‘ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ اپ سیٹ ہوں تو اپنے خیالات کو ایک صحفے پر لکھ لیں، جس پریشان کن صورت حال کا آپ کو سامنا ہے اور جو آپ سوچ رہے ہیں اسے تحریری شکل دے دیں اور پھر جب آپ پرسکون ہو جائیں تو لکھی ہوئی سوچوں کا تجزیہ کریں۔ آپ کا دماغ آپ کو اس مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لیے تجاویز دے گا جو آپ کو بہتر لگے اس پر عمل کریں۔
ہنسی مذاق کا سہارا لیں
جب آپ کی کسی سے بد مزگی ہو گئی ہو یا کوئی چھوٹی موٹی پریشانی آپ کو بہت بڑی مصیبت کے طور پر دکھائی دے رہی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اس وقت دبائو میں ہیں۔ آپ کی کوشش ہونی چاہیے کہ فوری طور پر خود کو ایسی الٹی سیدھی سوچوں سے باہر نکالیں۔ اس کے لیے تھوڑا بہت ہنسی مذاق اور خاص طور پر موبائل فون میں موجود کوئی ہلکی پھلکی ہنسانے والی ویڈیو یا کوئی تصویر دیکھیں۔ انٹرنیٹ اس معاملے میں آپ کی بہتر طور پر مدد کر سکتا ہے۔ لطیفے پڑھیں یا کوئی ایسی مزاحیہ چیز جو آپ کے موڈ کو خوشگوار بنا سکتی ہو اس کی مدد لیں۔ فرسٹریشن یا کسی معاملے پر پریشانی بالکل فطری انسانی جذبہ ہے اصل کام یہ ہے کہ آپ اس سے نمٹنا سیکھ جائیں ہنسی مذاق اور چھوٹا موٹا تفریحی مواد آپ کو ہلکا پھلکا کر دے گا۔ اگر آپ کو لگے کہ کام کے بوجھ یا تھکن سے آپ کے اعصاب شل ہو رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کا جسم آپ کو آرام کا مشورہ دے رہا ہے۔ آپ کام سے کچھ دیر وقفہ لے لیں۔ اگر اسی بوجھ کے ساتھ آپ کام میں جتے رہتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ کام کی کوالٹی بھی متاثر ہو گی۔
ذوقِ سماعت کا سامان کریں
ماہرین پریشان کن صورتحال یا منفی سوچوں کے حملوں کے علاج کے لیے کوئی اچھی چیز سننے کا مشورہ دیتے ہیں یا عارفانہ کلام آپ کو پرسکون رہنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔سب سے بہترین تو قرآن کریم کی تلاوت ہے۔ دبائو کی وجہ سے اگر آپ کے پٹھے تنائو کا شکار ہیں تو یہ ری لیکس ہو جاتے ہیں۔ آپ کو ایسی چیز سننے کا انتخاب کرنا ہے جو آپ کو دبائو اور اداسی کے ماحول سے نکال باہر کرے ناں کہ مزید آپ کی فرسٹریشن میں اضافہ کرے۔
منفی سوچوں کو مثبت سوچ سے شکست
کوئی بھی شخص کسی بھی مشکل صوتحال کا شکار ہو سکتا ہے اس دوران آپ کی پریشانی میں کمی یا اضافے کا علاج آپ کی اپنی سوچ کے پاس ہے۔ مثبت سوچ سے آپ منفی سوچ کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔اس سے آپ کے موڈ میں بڑی خوشگوار تبدیلی آ سکتی ہے اور آپ کو لمحوں میں پرسکون بنا سکتی ہے ۔ مثال کے طور پر اگر خدا نخواستہ آپ کا ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے ۔ آپ کی گاڑی کو نقصان پہنچتا ہے یا آپ کو کوئی چوٹ آتی ہے۔ اس دوران اگر آپ یہ کہتے ہیں کہ ’’میرے ساتھ مصیبتیں لگی رہتی ہیں۔ یا آپ یوں سوچتے ہیں کہ میرے ساتھ تو کوئی اچھی چیز ہو ہی نہیں سکتی یا بہت ہی منحوس دن تھا آج۔‘‘ اس طرح کے خیالات آپ کی پریشانی میں اضافہ کر دیتے ہیں۔ آپ کو جلد سے جلد منفی خیالات کے اس پھندے سے باہر نکلنا ہو گا۔ اگر فرض کریں کہ آپ کا حادثہ ہو جاتا ہے تو آپ خود سے یوں کہہ سکتے ہیں۔’’یہ صرف ایک ایکسیڈنٹ ہے اور حادثات تو ہر وقت ہوتے رہتے ہیں۔ ہر شخص کبھی نہ کبھی غلطی کرتا ہے۔ غلطی انسانوں ہی سے ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں خود کو پریشان کردوں۔ خدا نخواستہ ابھی تو گاڑی کا نقصان ہوا ہے ، شکر ہے کہ مجھے کوئی چوٹ نہیں آئی۔ ‘‘اس طرح کے الفاظ آپ کے لیے مدد گار بنیں گے۔
ہرچیز کو اپنی ذات پرمت لیں
بہت سارے لوگوں کے ساتھ بد گمانی کا مرض جڑا ہوتا ہے۔ اگر کوئی آپ کی چھوٹی موٹی کسی سے بات ہو گئی ہے اور وہ کسی اور سے کوئی بات کر رہا ہے تو آپ کو لگتا ہے کہ یہ یقینا آپ ہی کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہا ہو گا جبکہ آپ کے کانوں نے ایسے کوئی الفاظ سنے ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی نے آپ کو بتایا ہوتا ہے کہ فلاں آپ کے بارے میں یہ کہہ رہا تھا۔ آپ خود ہی یقین کر بیٹھتے ہیں کہ آپ ہی کے بارے میں بات کی جا رہی ہو گی۔ یہ رویہ آپ کے موڈ کو خوشگوار نہیں ہونے دے گا۔ اگر آپ اسی طرح سوچتے رہیں گے تو منفی سوچوں کے جال سے کبھی باہر نہیں نکل پائیں گے۔ اس کے علاوہ اگر آپ کے سامنے کوئی گاڑی والا ایسے گزرا کہ آپ سوچنے لگے کہ اس نے آپ کو سائیڈ ماری ہے، جان بوجھ کر آپ کو پریشان کیا ہے۔ آپ سوچتے ہیں کہ جان بوجھ کر آپ کو تنگ کیا گیا ہے یا آپ کو ڈرایا گیا ہے، ممکن ہے ایسا بالکل بھی نہ ہو ۔ ہو سکتا ہے کہ ڈرائیور نے آپ کو دیکھا ہی نہ ہو۔ وہ سکتا ہے کہ وہ بے چارہ کسی اور پریشانی میں ہو اور اس نے پوری طرح ڈرائیونگ پر توجہ نہ دی ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کوئی نیا ڈرائیور ہو اور سیکھنے کے مرحلے سے گزر رہا ہو۔ یہ ممکن ہے کہ اسے آپ کی ذات سے لینا دینا نہ ہو۔ ماہرین کہتے ہیں کہ آپ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بہت پرسنل لینا چھوڑ دیں۔ آپ دیکھیں گے کہ کافی حد تک آپ پرسکون رہیں گے۔
ورزش سے موڈ بہتر بنائیں
موڈ کو خوشگوار بنانے میں ورزش کا بہت عمل دخل ہے۔ ماہرین کے مطابق جب ہم ورزش کرتے ہیں یا کوئی جسمانی سرگرمی اختیار کرتے ہیں یعنی کسی کھیل کود میں حصہ لیتے ہیں تو اس سے انڈروفن ہا رمون ریلیز ہوتا ہے یہ ایک ایسا کیمیکل ہے جو ہمارے موڈ کو خوشگوار بناتا ہے۔ ایک درمیانے درجے کی ورزش یا کوئی ہلکا پھلکا کھیل یا یوگا دبائو اور پریشانی سے نجات دلانے میں بہترین معاونت فراہم کرتا ہے۔ ممکن ہو تو کلب جائیں اور اپنی پسند کی ورزش کریں اگر کلب نہیں جاتے تو واک پر ضرور نکلا کریں۔ ٹانگوں ، بازوں، گردن کی ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ اگر آپ کس قسم کے دبائو کے شکار ہیں تو آپ خودکو کافی پُرسکون محسوس کریں گے۔ کیونکہ جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارے جسم میں خون کا بہائو بہت بہترہو جاتا ہے۔ آکسیجن بڑی مقدار میں ملتی ہے ہمارے پٹھے اور اعصاب کو تقویت پہنچتی ہے۔ لازمی طور پر اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ آپ فرسٹریشن، دبائو اور پریشان کن احساسات سے باہر آتے ہیں۔
خوش رہنے کے 7آسان طریقے
خوشی ایک ایسی چیز ہے جس کو تلاش کیا جا سکتا ہے۔ بعض لوگ خوشیوں کے انتظار میں رہتے ہیں حالانکہ خوشیاں محنت سے حاصل کی جاتی ہیں۔دیرپا اور گہری خوشی حاصل کرنے کے لیے کوشش لازمی ہے۔ ذیل میں ہم سات آسان اور سستے ترین طریقے بتائیں گے جنہیں اختیار کر کے خوش اور صحت مند زندگی گزاری جا سکتی ہے:
1۔ مسکراتے رہیں
ہنسنا یا مسکرانا خوشی نہیں بلکہ مزید خوشیوں کو تخلیق کرتا ہے۔ جب ہم مسکراتے ہیں تو غم اور اسٹریس کے ہارمونز میں کمی آ جاتی ہے جبکہ ’’اینڈورفینز‘‘ بڑھنے لگتا ہے۔ یہ برین کیمیکل ہوتے ہیں اور عام طور پر ورزش کے نتیجے میں حاصل ہوتے ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق ہنسنے سے دل کا دورہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ جو لوگ روزانہ مسکراتے ہیں ان میں سے بہت کم لوگوں کو دل کا دوسرا دورہ پڑتا ہے۔ جو لوگ مسکرانے سے پرہیز کرتے ہیں ان میں سے42فیصد کو دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
2۔ دوسروں سے خوش رہنا سیکھیں
ڈنمارک کے شہری دنیا میں سب سے زیادہ خوش رہنے والے لوگ ہیں۔ 1973ء سے اب تک خوش رہنے والے لوگوں میں ڈینش سب سے آگے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ورلڈ ہسی پینس رپورٹ کے مطابق ڈنمارک کے لوگ ایک دوسرے کی خوشی کو بانٹتے ہیں اور خوش رہتے ہیں۔ بظاہر اس خوشی کی بڑی وجہ تو بہترین تنخواہیں، محفوظ زندگی اور کرپشن کا کم ہوناہے تاہم اصل بات ایک مضبوط معاشرتی نظام اس خوشی کی بڑی اور نمایاں وجہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم دوسروں سے خوش رہنا سیکھیں اور دوسروں کے لیے خوشیوں کا سامان مہیا کریں تو ہم خود بھی خوش رہیں گے۔
3۔ مثبت سوچ اپنائیں
کوشش کریں کہ خود کو مثبت سوچ کا حامل بنائیں۔ کسی بھی واقعہ کے ہمیشہ مثبت پہلوئوں پر نظر رکھیں۔ تحقیق کے مطابق ایسے لوگ جو مثبت سوچ رکھتے اور خوش نظر آتے ہیں انہیں دل کے دورے اور اسٹروک کا خطرہ 50فیصد کم ہو جاتا ہے۔ منفی سوچ اپنانے والے لوگوں کو عام لوگوں کی نسبتاًتین گنا زیادہ صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خوش رہنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ خوش رہیے یہی زندگی کا حاصل ہے۔
4۔کام اور آرام میں توازن
ڈنمارک کے عوام کام اورآرام میں توازن رکھتے ہیں۔ وہ کام کی زیادتی سے دور رہتے اور آرام کے لیے وقت نکالتے ہیں ۔ ڈنمارک میں لوگ اوسطاً ہفتے میں 33گھنٹے کام کرتے ہیں ۔ صرف 2فیصد لوگ 40گھنٹے کام کرتے ہیں۔ ڈینش اپنے وقت کو اپنے خاندان ، دوستوں اور کمیونٹی کلب میں اس طرح تقسیم کرتے ہیں کہ زندگی میں ایک توازن آ جاتا ہے جس سے زندگی خوشی کی شاہراہ پر گامزن رہتی ہے۔آپ بھی ایسا کرسکتے ہیں
5۔ مشینوں سے دور رہیں
مغربی ممالک کے لوگوں کی زندگی کے مطالعہ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگ اپنی بہت کم توجہ جدید سہولیات جیسے موبائل ، کاروں اور جائیداد وغیرہ پر دیتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں وہ ان تجربات کو اہمیت دیتے ہیں جن سے ان کو دیرپا اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ ریسرچ کے مطابق جو لوگ تجربات کو اہمیت دیتے ہیں ان میں ہر وقت زندگی موجود رہتی ہے کیونکہ تجربات انسان کو دوسرے انسانوں کے قریب کر دیتے ہیں جو آپ کی خوشیوں کو بڑھانے کا باعث ہیں۔
6۔ اچھا دوست نعمت ہے
ایک ریسرچ کے مطابق دوست کا نہ ہونا زندگی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس سے تنہائی اور ڈپریشن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے صحت کے مسائل بڑھتے ہیں۔ یقینا ایک اچھا قریبی دوست آپ کی خوشیوں کو بڑھانے میں مدد گار ہوتا ہے۔ زندگی میں تین مخلص دوست ضرور بنائیں۔
7۔ خدمت کا جذبہ رکھیں
دوسروں پر خرچ کرنا اور ان کی خدمت کرنا انسان کی خوشی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو لوگ اپنے دل میں دوسروں کے لیے خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں وہ ان لوگوں کی نسبتاً مطمئن زندگی گزارتے ہیں جو خدمت کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ یورپ میں 43فیصد لوگ اپنے لوگوں کی بھر پور مدد کرتے ہیں جبکہ 25فیصد امریکیوں میں بھی جذبہ موجود ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ بچوں میں یہ جذبہ کہیں زیادہ ہوتا ہے۔آپ بھی خدمت خلق کرکے حقیقی خوشی حاصل کرسکتے ہیں۔
ہنسی علاج غم ہے اور بیماریوں کا علاج بھی ہے
ڈاکٹروں نے ہنسی کو درد کا خاتمہ کرنے والی گولی (پین کلر) سے تشبیہ دی ہے، ہنسنے کا عمل آپریشن کے زخم کو جلد مندمل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔مذاق یا مزاح میڈیکل کٹ کا لازمی حصہ ہے، ہنسنے ہنسانے سے مریضوں میں امید، مسرت اور شادمانی کے مثبت جذبات پروان چڑھتے ہیں۔
تجربات نے یہ بات ثابت کی ہے کہ ہنسنے کا عمل انسان کی صحت پر بہت خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔ ہنسنے سے انسان میںزندگی کی نئی روح دوڑ جاتی ہے۔ بیشتر ممالک کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو باقاعدہ مریضوں سے ہنسی مذاق کرنے کی تربیت دی جاتی ہے، یہاں تک کہ آپریشن تھیٹر میں لے جاتے ہوئے مریضوں کو بھی خوش رکھنے اور ہنسانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
امریکہ کے بعض ہسپتالوں میں 24 گھنٹے کی نشریات پر مشتمل ایسے ٹی وی چینل کھولے گئے ہیں جو صرف ہسپتال کی حد تک محدود ہیں اور ان میں مزاحیہ ڈرامے، فلمیں، لطائف اور مزاحیہ خاکے، گانے اور اس طرح کی دوسری چیزیں دکھائی دیتی ہیں۔ بعض ہسپتالوں میں جوکرز کرداروں کو مدعو کیا جاتا ہے جو اپنی حرکات و سکنات سے مریضوں کو ہنساتے ہیں۔ بعض ہسپتالوں میں اس چینل کے علاوہ ہیومر تھراپسٹس کو باقاعدہ ایک شعبہ کی شکل دی گئی ہے جو ہیومر ایسوسی ایشن کے نام سے ہسپتال میں مختلف وارڈ میں گھوم پھر کر مریضوں کو ہنسانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان لوگوں کے پاس پلاسٹک کی مرغیاں پانی والا پستول اور اسی قسم کی دیگر اشیاء ہوتی ہیں جن کو وہ ہنسنے ہنسانے کے دوران استعمال کرتے ہیں۔ ہسپتالوں کے علاوہ گھروں میں بھی ہنسنے کے رجحان کو ترقی دی جانی چاہیے۔
بعض دوست اپنا مخصوص گروپ بنا لیتے ہیں اور پھر کسی پارک میں جا کر دس یا بیس منٹ تک مسلسل ہنستے ہیں ایک عام آدمی کی نظر میں یہ حرکت قدرے عجیب سی بھی ہو سکتی ہے لیکن اس عمل سے گزرنے والے بہرحال ایک فائدہ مند عمل کر رہے ہوتے ہیں۔
امریکن ایسوسی ایشن فارتھراپیوٹک ہیومر بھی اس ضمن میں کافی کام کر رہی ہے۔ ہنسنے ہنسانے اور خوشگوار مذاق کی خصوصیات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بچوں کی انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں بھی جوکرز کرداروں کی ٹیموں کو داخلے کی اجازت ہے ۔
٭…٭…٭