ماں کا دودھ قدرت کا انمول تحفہ ہے ۔ جس میں نوزائیدہ بچے کے لیے مکمل غذائیت موجود ہے ۔ اس سے بڑھ کر کوئی غذا نہیں جو بچے کی بہترین نشوونما میں مدد کر سکے اس میں نہ صرف غذائیت کے بھرپور اجزا موجود ہیں بلکہ اس میںقوت مدافعت بڑھانے والے صحت بخش لحمیات(antibodies)موجود ہیں جو بچے کو بہت سی بیاریوں سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ جیسے کہ دست ، ڈائریا وغیرہ ۔ اس کے علاوہ ماں کا دودھ بچے اورماں کے درمیان مامتا کا قریبی تعلق اور خوبصورت احساس پیدا کرتا ہے ۔ جو بچے پہلے چار سے چھ ماہ میںماں کا دودھ پیتے ہیںاور دوسرا کوئی ٹاپ فیڈاستعمال نہیںکرتے وہ نسبتاً باقی بچوں سے کم بیمار ہوتے ہیں۔ ان کی قوت مدافعت اور آئی کیو لیول باقی بچوں سے بہتر پایا گیا ہے۔ اسی طرح ایک نئی تحقیق کے مطابق دمہ (asthema)الرجی (allergy)اور دیگرایگزیما (eczema) کا کم شکار ہوتے ہیں ۔ ایک اور ریسرچ کے مطابق ماں کا دودھ پینے والے بچوں کی شرح اموات infant mortalityبھی دو اڑھائی فیصد کم ہوتی ہے نسبتاً ان بچوں کے جو کسی بھی وجہ سے ماں کا دودھ نہیں پی پاتے۔ اسی طرح اگرچہ پہلے چھ ماہ تک صرف ماں کے دودھ (exclusive breast feed)پر رہے تو پوری دنیا کے بچوں کی جان ان مہلک اور موذی امراض سے بچ سکتی ہے اور پہلے ایک سال میں ان کی قوت کی اصل وجہ بنتی ہے ۔
ماں کے دودھ میں غذائیت کے اجزا
پروٹین ! ماں کے دودھ میں ایسی پروٹین پائی جاتی ہے جس کو ہضم کرنا ایک نومولود بچے کے لیے آسان ہوتا ہے، نسبتاً گائے اور بھینس کے دودھ کے جن میں ہیوی پروٹینز ہوتی ہیں جن کو ہضم کرنا بچے کے لیے مشکل ہوتا ہے ۔ جس کو بچے قے کی صورت میںباہر نکال دیتے ہیںیا انہیں دستوں کی بیماری شروع ہو جاتی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ نو زائیدہ بچوںمیں ایسا دودھ ہضم کرنے کے لیے ریشے یعنی انزائم (Enzymes)چاہیے ہوتے ہیں جو ان بھاری لحمیات (protein) کوہضم کر سکیں جیسا کہ ہمیںمعلوم ہے پروٹینز یالحمیات نشوونما کا اہم جز ہیں اس سے نہ صرف جسمانی نشوونما ہوتی ہے بلکہ انسانی جسم کو طاقت بھی ملتی ہے اور یہ بچے کی قوت مدافعت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اسے متعد ی امراض (infetion)سے بھی بچاتی ہے ۔
چربی(Fat)
دوسرا اہم جز فیٹ یعنی چربی ہے ۔ انسانی دودھ میں ایسے ایسڈ موجود ہوتے ہیں جو بچے کے دماغ ، آنکھوں اور شریانوں کے لیے انتہائی اہم ہیں ۔
Lactose
یہ شوگر کی بہترین شکل ہے یہ ماں کے دودھ میں وافر مقدار میں ہوتی ہے، خاص کردماغ کی انرجی کے لیے استعمال ہوتی ہے ۔
وٹا من اور معدنیات
انسانی دودھ میں ایسے معدنیات موجود ہیں جو کہ بھینس یا گائے کے دودھ میں زیادہ مقدار میں موجود نہیں ہوتے ۔ جیسے کہ وٹا من اے اور وٹا من سی ۔ انسانی دودھ میں اسی طرح جوفولاد یعنی منرل موجود ہوتا ہے جس کا ہضم کرنا (absorption)بچے کے لیے آسان ہوتا ہے اسی طرح بچوں کو شروع میں ہی وٹا من اور منرل کی کمی نہیں ہوتی۔
بچے کو دودھ پلانے کے ماں کو فوائد
بچے کی پیدائش کے فوراًبعد اگر آدھے سے ایک گھنٹے میں بچے کو ماں کا دودھ پلانا شروع کر دیا جائے تو اس سے نہ صرف بچے کو فائدہ ہے بلکہ یہ ماں کے لیے بھی انتہائی اہم ہے ۔ قدرتی طور پر ماں کا دودھ شروع کرنے سے ایسے ہار مونز بنتے ہیںجو بچہ دانی کو سکڑنے میں مدد دیتے ہیں۔ اور خون کا بے جا نقصان یا جسے ہیمرج کہتے ہیں(خون کا کھلنا) نہیں ہوتا ۔ یہ چیز خون بہنے کی روک تھام میں بہت مدد گار ثابت ہوتی ہے۔دوسری چیز اگر بچے کو ماں کا دودھ چار سے چھ ماہ تک لگاتار پلایا جائے تو کئی مائوں کو پہلے چھ ماہ سے ایک سال تک روٹین کی ماہواری نہیں آتی۔ اس سے نہ صرف جسم میں آئرن یعنی فولاد کی کمی جو عموماً لڑکیوں کو پیریڈز آنے کے بعد ہو جاتی ہے وہ نہیں ہوتی اور دوسرے خاندانی منصوبہ بندی کا یہ ایک اہم طریقہ ثابت ہوتا ہے ۔
ماں کا دودھ پلانا ماں کے لیے آسان ہے انفیکشن کا احتمال بہت کم ہوتا ہے اور یہ چوبیس گھنٹے بچے کو مہیا ہو سکتا ہے ۔ فیڈر والے بچوں کے فیڈر کو بار بار ابالنا پڑتاہے اس کے باوجود بھی بچوں کو اکثر انفیکشن ہو جاتی ہے ۔
دودھ پلانے والی مائوں کا وزن بہت تیزی سے گرتا ہے اور وہ جلد اس جگہ پر آجاتا ہے جہاں وہ بچے کی پیدائش سے پہلے تھا ۔ انہیں کوئی ڈائیٹنگ وغیرہ نہیںکرنی پڑتی کیونکہ دودھ میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ نیچرل ویٹ یعنی قدرتی وزن کو برقرار کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔
اگلی چیز جو بہت اہم ہے دودھ پلانے والی مائوں میں بریسٹ کینسر کا تناسب بہت کم ہے مقابلتاً ان مائوں کے جنہوںنے دودھ نہیں پلایا یا نہیں پلا سکیں۔یہ بات تقویت بخشتی ہے کہ ماں کا دودھ بچے اور ماں کا تعلق بنانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے ۔
ماں کے دودھ کے بچے کو فوائد
جو بچے ماںکا دودھ پیدائش کے فوراً بعد شروع کر دیتے ہیں وہ زیادہ ہوشیار ہوتے ہیں ۔ ان کا یہ اضطرار(reflex) جس کو ہم چوسنے کا عمل کہتے ہیں زیادہ مضبوط ہوتا ہے ۔
ماں کا دودھ شروع میں سفید گاڑھے پانی کی طرح ہوتا ہے جسے عام طور پر (colostrum milk)پیلا سیال مادہ کہا جاتا ہے اس میں صحت بخش لحمیات (antibodies)کی مقدار عام دودھ سے زیادہ ہوتی ہے اور یہ بچے کے جسم میں قوت مدافعت کی طاقت پیدا کرتا ہے اس میںکچھ ایسے انزائم ہوتے ہیں جو بچے کا معدہ اور آنت صاف کرنے میں مدد کرتے ہیں اوراسے قدرتی یرقان سے بچاتے ہیں۔ ایک عام خیال ہے کہ پانی والا دودھ بچے کو نہیں پلانا چاہیے اس میں ہر گز کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ یہی وہ دودھ ہے جو بچے کو پہلے دو سال اور آئندہ آنے والی زندگی میں بے حد فائدہ پہنچاتا ہے ۔ سائنسی تحقیق نے اس بات کو ثابت کیا ہے ۔
ماں کا دودھ اور ماں کی گودبچے کو ٹھنڈ اور کم درجہ حرارت سے بچاتی ہے ۔ بچہ جب ماں کے پیٹ سے باہر آتا ہے تو اسے سردی سے بچانا بہت ضروری ہوتا ہے اور باہر آنے کے بعد ایک اہم کام یا ذمہ داری جو ڈاکٹر یا نرس کو سونپی جاتی ہے وہ یہ کہ اس کو گرم ماحول میں کچھ دن کے لیے رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔ جو بچے شروع سے آسانی سے ماں کا دودھ پینا شروع کر دیتے ہیں ان کے لیے آگے چل کر بھی آسانی رہتی ہے اور وہ دودھ پینے میں قطعاً مائوں کو تنگ نہیں کرتے ۔
ماں کے دودھ میں پانی کی مقدار 70 فیصد تک ہوتی ہے اس لیے پہلے چھ ماہ میں بچے کو اوپر سے پانی دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ، نہ ہی اسے گرم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اورنہ ہی ٹھنڈا کرنے کی ۔ یہ صاف ستھرا ہوتا ہے اور اسے سٹرلائزیشن کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔
ماں کا دودھ بہت سی بیماریوں سے بچوں کو بچاتا ہے جیسا کہ آنتوں کی بیماریاں ، خون کا سرطان (Lukemia)اورالرجی وغیرہ۔
ماں کے دودھ کے خاندانی فوائد
ماں کے دودھ کی قیمت نہیں ہوتی ۔ وہ آپ کوہر وقت مفت مل جاتا ہے ۔ چونکہ ماں کا دودھ پینے والے بچے کم بیمار ہوتے ہیں اس لیے دوائیوں اور ڈاکٹر کے چیک اپ پر بھی کم خرچہ آتا ہے اس کے علاوہ ان ماں باپ کوذہنی سکون بھی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ جتنا بیماری پریشان کرتی ہے اتنا کوئی اور چیز نہیں کرتی ۔
یہ خاندانی منصوبہ بندی کا ایک طریقہ بھی ہے اس کی وجہ سےخاندان کو فائدہ ہے ۔ دودھ پلانے کا کام چونکہ ماں کا ہوتا ہے اس لیے گھر کے باقی افراد کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہیں ہوتی ۔
ماں کادودھ پلانے کے ملکی آبادی کو فوائد
جن ملکوں میں ماں کا دودھ پلانے کا رواج زیادہ ہے وہاں مصنوعی دودھ کی درآمدکم ہوتی ہے اور فارن ایکسچینج کا خسارہ بھی کم ہوتا ہے۔ مائوں کے دودھ پر پلنے والوں کی جسمانی صحت اچھی ہوتی ہے ۔ تندرست بچہ بہترین انسان بنے گا اور وہ انفرادی طور پر قوم کا بہترین فرد مانا جائے گا جس سے ایک صحت مند قوم جنم لے گی ۔ جن ملکوں میں مائوں کا دودھ پلانے کا رواج ہے وہاں بچوں کی شرح اموات کم ہے ۔
ماں کو بریسٹ فیڈ کے لیے تیار کرنے میں گھر والوں کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ جب ماں نو مہینے اپنا چیک اپ کروا نے کے لیے ہاسپٹل آتی ہے تو وہاں بیٹھے ہوئے ڈاکٹرز یا نرسز کوشش کرتے ہیں کہ مائوں کی رہنمائی کی جائے تاکہ بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ماں بچے کو اپنا دودھ پلاناشروع کردے کیونکہ یہ پہلے دو سال کے لیے انتہائی مفید ہے کم از کم چھ ماہ تک تو ضرور ہی ماں کو اپنا دودھ پلانا چاہیے ۔
جومائیں ملازمت پیشہ ہیں ، آفس، سکول یا ہسپتال میں کام کرتی ہیںان کے لیے خاص کمرے بنانے چاہئیں جہاں ماں اپنے بچے کو رکھ سکے اور دودھ پلانے کے لیے بھی جا سکے خاص طور پر جب وہ بریسٹ فیڈنگ پر ہے ۔
میں یہ ضرور کہوں گی کہ ایک تندرست بچہ ہی صحت مند انسان بنتا ہے اور مضبوط معاشرے کی بنیاد بنتا ہے ۔ اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ بہترین معاشرے کی بنیاد بنانے کے لیے اس چیز کو اپنے ملک میں کامیاب کریں ۔
قرآن پاک نے آج سے چودہ سو سال پہلے ہی ہمیں یہ بات بتا دی تھی کہ مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں ۔ آج سائنسی تحقیق نے یہ بات ثابت کردی کہ ماں کا بچے کو دو سال تک دودھ پلانا کتنا فائدہ مند ہے ۔
٭٭٭
ہم ایسی تحریریں شائع نہیں کرتے!
٭…جن میںآیات، احادیث اور اقوال کے حوالے موجود نہیں ہوتے۔
٭…جن کامواد ہمارے کالموں کے مطابق نہیں ہوتا۔
٭…جن میں املا اور گرائمر غلط ہوتی ہے۔
٭…جن کی لکھائی پھیکی، خراب اور شکستہ ہوتی ہے۔
٭…جو صفحے کے دونوں جانب لکھی گئی ہوتی ہیں۔
٭…جوہمارے کالم کی مطلوبہ طوالت سے زیادہ ہوتی ہیں۔
٭…شاعری ہے تو شعری پیمانوں کے مطابق نہیں ہوتی۔
٭…لکھنے والے کا اصل نام، مکمل پتہ اور فون نمبر موجود نہیں ہوتا۔
’’بتول‘‘آپ کا اپنا رسالہ ہے۔ اس کا معیار
برقرار رکھنے میں ہمارے ساتھ تعاون کیجیے۔