ہم دوپہر کے وقت میں ذرا قیلولہ کرنے کے لیے لیٹے ہی تھے کہ دروازے پر بیل بجی ۔دیکھا تو سامنے ہماری بہت ہی قریبی دوست کھڑی تھیں۔سلام دعا کے ساتھ ہی ہم انھیں گھر کے اندر لے کر آئے اور کہا، بھئی اس گرمی میں کیا آفت پڑی آنے کی؟تھوڑا شام ہونے کا انتظار ہی کیا ہوتا ۔
کہنے لگی ، میں تمھارے لیے کل رات کو ایک تحفہ خرید کر لائی تھی اور آنے کو تو تمھارے ہاں رات میں ہی تھی لیکن اس وقت مہمان آگئے۔پھر صبح سے بچی کی آن لائن کلاس چل رہی تھی تو اس کے ساتھ مصروف رہی ۔اور اب جیسے ہی پہلی فرصت ملی ہے تو دوڑی دوڑی چلی آئی ہوں کہ مجھ سے برداشت ہی نہ ہورہا تھا۔اب جلدی سے یہ بیگ کھولو اور دیکھو اس کے اندر کیا ہے۔
اب ہمیں بھی تجسس ہؤا کہ آخر کو کیا اٹھا کر لے آئیں اور دینے کی بھی اتنی جلدی کہ اس سورج کے بھی نہ جانے کا انتظار کیا۔ ہم نے بیگ سرعت سے کھولا تو اس کے اندر موجود چیز کو دیکھ کر ہماری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔تیزی سے اسے نکالا اور جو دیکھا اس پرٹیڑھی آنکھوں سے اپنی اس دوست کو دیکھتے ہوئے کہا، تمھیں ہماری بےعزتی کرانے کا بہت شوق ہے کیا؟
وہ کہنے لگی، ارے نہیں میرا تو بالکل بھی ایسا ارادہ نہیں تھا۔بس وہ تم سے بہت محبت ہے نا تو اسی لیے تمھیں یہ تحفہ دے رہی ہوں اور دینے کے لیے مجھے اس سے بہتر چیز اس کے علاوہ اس لیے کوئی نہ لگی کہ مجھے تم ’’پہلے جیسی “زیادہ عزیز ہو ۔
ہم نے سٹپٹا کر پوچھا ، یہ’’ پہلے جیسی ‘‘ والی یہ بات سمجھ نہیں آئی۔ ہنستے ہوئے کہنے لگی، ارے اب تو تمھیں دیکھ کر سمجھ نہیں آتا کہ تھیلا کہوں یا دیگ !کہ تمھارا حجم و جسامت جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اس نے تو مہنگائی کو بھی مات دے دی ہے۔اور تمھاری کمر کو دیکھ کر بھی لگتا ہے کہ یہ کمر نہیں کمرہ ہے۔
اس کا یہ سب کہنا تھا کہ ہم نے فورا ًمیز پر رکھا پیپر ویٹ اٹھایا اور کہا کہ اچھا اب تم بھی مجھے ایسے کہو گی؟اور اس جملہ کو کہنے کے ساتھ ہی ناراضگی سے ڈرائنگ روم سے باہر جانے لگے کہ جب اپنے ہی اتنا طنز کرنے لگیں تو ان کے ساتھ وقت گزارنے کا کیا فائدہ۔
اس نے کہا تم ناراض ہوتی ہو تو میں خود ہی چلی جاتی ہوں۔لیکن اس کی یہ بات سُن کر ہم نے اپنی ناراضگی کو ختم کیا اور شکریہ کہہ کر اس تحفہ کو قبول کیا۔مگر اتنا ضرور کہا کہ اچھا تم انسانوں کا وزن کرنے والی مشین دینے کی بجائے چیزوں کا وزن کرنے والی مشین نہ دے سکتی تھیں؟اور یہ کہنے کے ساتھ جس کرسی پر ہم بیٹھے تھے اس پر سے دھڑام سے گر پڑے۔کیونکہ اس کرسی کا ایک پایا پہلے ہی ہل رہا تھا اور یہ ہمارے وزن کی متحمل نہ ہوسکی تھی۔
ہماری دوست نے بڑے پیار سے ہمیں اٹھاتے ہوئے بڑی ملائمت سے کہا ، آگئی اس تحفہ کی حکمت سمجھ ؟اور ہم نے ہائے ہائے کرتے اپنی چوٹ کو سہلاتے جواب دیا کہ ہاں سمجھ ہی جائیں گے جب اس کا استعمال کریں گے۔اور تھوڑی ہی دیر میں اسے رخصت کیا کہ ہمیں بھی اب اس تحفہ کو استعمال کرنے کی جلدی تھی۔
اس کے جاتے ہی ہم نے اپنے لگنے والی چوٹوں کی مالش کرنے کے ساتھ اس وزن کرنے والی مشین پر کھڑے ہونے کا ارادہ کیا۔اس کے لیے سب سے پہلے کمرے کا دروازہ بند کیا کہ مبادا کوئی موجود ہو اور کسی کے سامنے بےعزتی نہ ہوجائے۔جیسے ہی ہم کھڑے ہوئے ایک زوردار چیخ نکلی۔ چیخ کی آواز سُن کر بچے کمرے میں بھاگتے ہوئے آگئے کہ ہم چٹخنی لگانا تو بھول گئے تھےاور بچے سمجھ رہے تھے کہ شاید کوئی چھپکلی نظر آگئ ہے امی کو جو ڈر گئی ہیں لیکن امی تو اپنے وزن کو دیکھ کر خوف زدہ ہوگئی تھیں۔
اب بچوں نے جو ہمارے قریب یہ مشین دیکھی تو پیچھے پڑ گئے کہ آپ ہمارے سامنے بھی اس پر کھڑی ہوں۔مرتے کیا نہ کرتے،کھڑے ہوگئےاور ساتھ ہی کہہ دیا کہ یہ مشین خراب ہے۔
بچوں نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے باری باری خود کھڑے ہو کر ہماری بات کی نفی کی۔
نتیجہ یہ کہ ہم نے ڈائیٹنگ کرنے کا ارادہ کرلیا۔
سب سے پہلے خریداری کرنے کے لیے لسٹ بنائی کہ جس میں گرین ٹی ،لوفیٹ پنیر،تو ساتھ ہی براؤن بریڈ اور لو فیٹ دہی بھی سرفہرست تھا ۔ساتھ براؤن شوگر بھی خریدنی تھی۔اوراس کے ساتھ ساتھ ہی ڈائیٹ پلان ایک پرچہ پر لکھنا شروع کیاکہ ناشتہ میں ایک ابلا انڈا ، براؤن بریڈ اور ایک ٹکڑا لو فیٹ چیز کا کھانا ہے۔
پھر دوپہر کے کھانے میں کسی دن ہلکے تیل میں فرائی کی ہوئیمچھلی کا ٹکڑا تو ابلے چھولے،اور کسی دن گوشت کی دوبوٹیاں تو ساتھ ابلے لوبیہ ۔ کسی دن اسٹیم کی ہوئی لوکی اور دال کھانی تھی جبکہ رات میں سبزیوں کی سلاد اور دن میں کوئی ایک پھل بھی کھانا تھاجبکہ ساتھ میں گرین ٹی بھی پینا تھی ۔ان سب سے زیادہ مشکل کام میٹھا بند کرنا اور کولڈڈرنک کو ترک کرنا تھااور ساتھ میں صبح یا شام کے وقت ورزش ۔
ہم نے یہ سارا کچھ لکھنے کے بعد دروازہ پر چسپاں کیا اور سپر مارکیٹ کی راہ لی کیونکہ لیموں،ادرک ،کھیرا اور پودینا کو بھی خریدنا تھا اور انھیں لے کران چاروں سبزیوں کا پانی پینا تھاکیونکہ یہ پانی بھی وزن کم کرنے کے لیے کارگر نسخہ ہے۔جب ان ساری چیزوں کو خرید کر ہم تھکے ہارے گھر پہنچے تو ہمارے پہنچنے سے پہلے ہی ہماری پڑوسن ہمارے گھر میں موجود تھیں جو بہت ہی مزیدار سا گلاب جامن،کھوئے،رس گلہ والا زردہ بنا کر لائی ہوئی تھیں۔
گھر میں قدم رکھنا تھا کہ پوچھنے لگیں، ارے کہاں گئی ہوئی تھیں؟میں کافی دیر سے تمھارے گھر آئی ہوں۔بچوں نے کہا کہ امی آتی ہی ہیں تو اس لیے رُک گئی۔ہم نے ذرا گہری سانس لی اور توقف کے بعد بولے کہ بس کیا بتاؤں یہ جو من ،دو من کے ہوگئے ہیں تو اب کلو پر آنا چاہ رہے ہیں۔
یہ سننا تھا کہ انھوں نے بڑی سی ٹرے ہمارے آگے کی اور کہنے لگیں، ارے چھوڑو اس من دو من کو اور یہ گلاب جامن والا زردہ کھاؤ۔اب جو ہم نے یہ رنگ برنگا کھلے کھلے چاولوں کا زردہ دیکھا تو ہماری آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور منہ سے رال ٹپکنے لگی۔پھر اپنی خریداری کی مشقت کو نظر انداز کر کے فورا ًہی بچی سے پلیٹ منگوا کر اس مزیدار سے زردہ پر ہاتھ صاف کیے اور خوب ہی تعریفیں اس نیت سے بھی کر ڈالیں کہ جب بھی وہ دوبارہ بنائیں تو ہمارے ہاں بھجوانا نہ بھولیں۔
چند ہی منٹوں بعد جب ہماری نظر دروازہ پر پڑی جس پر ہم نے اپنا پلان لکھ کر لگایا تھا اور ساتھ ہی ان شاپرز پر جن میں پڑی چیزیں ہم سے پوچھ رہی تھیں کہ آپ نے ہمیں کیوں خریدا تھا،تو ہم نے اپنے آپ کو یہ کہہ کر تسلی دی کہ ہم نے آج سے کونسا یہ سب کچھ کرنے کا سوچا تھا ۔کل سے ہی تو ارادہ تھا!
اور اگلے دن ہم نے اپنے اس پلان پر عمل بھی کر لیا۔دن ختم ہؤا تو سونے سے پہلے بڑے جوش سے وزن کیا جو واقعی سو گرام کم ہوگیا تھا۔ ہم نے خوشی خوشی سارے گھر والوں کو بتایاجسے سُن کر سب نے ایک زوردار قہقہ لگایا اور کہا ، کل آپ کھانا ڈٹ کر کھائیں گی تو یہ سو گرام کم ہؤا وزن تین سو بڑھا ہؤا نظر آئے گا۔
یہ سُن کر تو ہم تلملا اٹھے اور کہنے لگے ارے واہ یہ کیسے ؟ہم تو ڈائٹنگ پر ہیں ،ہم کیسے ڈٹ کر کھا سکتے ہیں۔اور اگلے دن کھانے کے لیے لوبیہ ابالنے لگے۔
لیکن وہ اگلا دن بھی ہمارے لیے بڑا سخت ثابت ہؤا ۔دراصل ہؤا کچھ یوں کہ ساتھ عمارت میں رہنے والی ہماری دوست نے ناشتہ کے لیے گرما گرم حلوہ پوری بھیج دی۔کہنے لگیں کہ اپنے لیے نرالا سے لینے گئی تو تم یاد آگئیں اور تمھارے لیے بھی لے آئی۔اب یہ حلوہ پوری بھی کوئی چھوڑنے والی چیز ہے بھلا!اسے دیکھ کر خود پر قابو کیسے پایا جائے؟اس بات سے تو ہم نا واقف تھے۔لہٰذا خوب صفایا کیا یہاں تک کہ اس کے ساتھ آنے والا اچار بھی نہ چھوڑ سکے۔اب جب ناشتہ میں ڈائیٹنگ نہ کی تو پورے دن بھی اس پر عمل پیرا ہونے کا کوئی فائدہ نظر نہ آرہا تھا۔لہٰذا وہ لیموں اور باقی سبزیوں کا پانی،گرین ٹی اور سلاد وغیرہ سب ایک طرف رہ گیا ۔
اب یہ ڈائیٹنگ والے ہفتہ کا ہمارا چوتھا دن تھا کہ بچوں نے کسٹرڈ کی فرمائش کر دی اور ہماری کزن نے فون پر باتیں کرنے کے دوران بتایا کہ آج انھوں نے دیگی بریانی بنائی ہے۔ یہ سُن کر تو ہمارے منہ میں خالی پانی ہی نہیں آیا بلکہ کولڈڈرنک بھی آگئی۔اور ہم نہ صرف بریانی بنانے کھڑے ہوئے بلکہ اسے بنا کر اپنی پڑوسن کو بھی بھجوا ڈالی کہ اسی ہفتہ وہ خود جو ہمارے گھر زردہ لے آئی تھیں۔لیکن ہم نے ساتھ اپنے لیے پکا ارادہ کیا تھا کہ ہم اس بریانی کو کھائیں گے نہیں ،آخر کو ڈائیٹنگ جو کر رہے ہیں۔لیکن تھوڑی دیر میں جب انھی دوست کا فون آیا اور اس نے جو تعریفوں کے پُل باندھے تو ہم نے بھی اسے چکھنے کا ارادہ کیا ۔ پھر اسے چکھتے چلے گئےیہاں تک کہ ہمیں کولڈڈرنک کی طلب ہوئی۔مگرہم نے ڈائٹنگ پر قائم رہتے ہوئے ادرک ،لیموں ،پودینہ والے پانی کو پینے کا ارادہ کیاکہ بریانی ہی تو کھائی ہے،ڈائٹنگ تو جاری ہے۔
ایک دن اور گزرا تھا کہ اوپر والی پڑوسن نے اپنی بھتیجی کی پیدائش کی خوشی میں مٹھائی بھیج دی۔اب بھلا بتائیے کہ مٹھائی تو کھانی ہی چاہیے کہ خوشی کی خبر کے ساتھ آئی ہے ، ایسی مٹھائی نہ کھا کر ہم نے دوسروں کے پیٹ میں درد تھوڑی کرنا تھا لہٰذا اس میں اپنا حصہ ڈالا۔
اگلے دن صبح کا سہانا سماں،ہم نے بس گرین ٹی ہی پی تھی کہ بالکل بارش کا موسم ہوگیا، ہلکی ہلکی بوندیں ٹپکنے لگیں۔اب اس موسم میں بھلا پکوڑوں کے بغیر رہنا کہاں کی انسانیت ہے!لہٰذا ہم نے گھلے بیسن کو تیل میں ڈبونے کے ساتھ اس ڈائٹنگ کو بھی ڈبودیا۔ دل کو یہ کہہ کر تسلی دی کہ اللہ نے بھی تو فرمایا ہے کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔مگر بُرا ہو عقل کا جس نے یہ کہہ کر سارا مزا کرکرا کر دیا کہ وزن بڑھ جانا حد سے تجاوز ہی ہوتا ہےاس لیے وزن کو حد میں رکھنا ضروری ہےاور اگر ہم اللہ کے اس فرمان کو یاد رکھیں تو وزن کی زیادتی کا شکار ہی نہ ہوں۔گھر میں وزن کی مشین موجود رکھیں، اس کو استعمال کریں تاکہ کسی دوست کو آپ کے لیے اسے تحفہ بنا کر نہ لانا پڑے جو بلائے جان بن جائے۔
کیا خیال ہے آپ کا؟
٭٭٭