جوڑی فٹ ہے – بتول فروری ۲۰۲۳
’’اچھا اب میں چلتا ہوں‘‘۔
گروسری کا سامان سلیب پر رکھ کر اسلم نے عائشہ سے اجازت چاہی۔
’’کھانا کھا کر چلے جاتے ‘‘عائشہ پیچھے آتے ہوئے بولی ۔
یہ دعوت زبانی تھی اس کے روکنے میں اصرار نہیں تھا اور نہ ہی اسلم کو کسی صورت رکنا تھا ۔اسلم گیٹ تک پہنچ کر مڑا ،خاص عائشہ کے سندھی اسٹائل میں اس کے سر پر ہاتھ دھرا اور اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا ۔
’’کچھ اصول جو ہمارے درمیان طے ہوئے تھے پکے یاد ہیں نا؟‘‘
’’ جی یاد ہیں۔ جس دن آپ کو کھانے پر روکا تھا وہ دن اصولوں کو بھولنے بھی نہیں دے گا۔ توبہ! آپ کو کھانے پر نپٹانا شہر بھر کو نپٹانے کے برابر ہے، شہلا باجی کی ہمت ہے‘‘۔
اسلم نے چھوٹا سا قہقہ لگایا اوربچوں کو پیار دے کر دہلیز پار کر گیا۔
٭٭٭
شہلا ایک وسیع طول و عرض کی خاص آرڈر پر بنی کرسی پر براجمان تھیں۔ ان کے برابر والی کرسی پر اسلم کھانے میں مصروف تھے۔شہلا کی طرف سے ملازمہ کو ہدایات جاری تھیں ۔گندمی رنگ ،سادہ چٹیا، کان میں گولڈ کے بڑے بھاری بالے، دو موٹی گولڈ کی چین، ایک ایک کنگن ہاتھ میں پھنسا ہؤا، ناک میں ہیرے کی لونگ ،دو سوٹس کو…