فاصلے اور فیصلے – بتول جون ۲۰۲۲
سوتے سوتے اچانک ہی ان کی آنکھ کھلی تھی ۔کمرے میں اندھیرا تھا ۔ گھڑی کی سوئی کے ساتھ ان کے ذہن میں بھی خیالات کی یلغار آنی شروع ہوئی تھی ۔ وہ اُٹھ کر بیٹھ گئیں تھیں ۔ جاتی سردیوں کے دن تھے ۔ موسم میں تبدیلی آ رہی تھی ۔ کسی وقت ہلکی سی خنکی محسوس ہوتی ۔ انہوں نے لیٹے ہوئے چھوٹی زینیہ سے چادر ڈلوائی تھی ۔ انہوں نے آہستہ سے چادر اپنے اوپر سے سرکائی ۔ باہر کمرے سے اب بھی باتوں کی دھیرے دھیرے آوازیں آ رہی تھیں ۔ کھلے دروازے سے روشنی ایک لکیر کی صورت میں کمرے کے اندر تک آ رہی تھی۔ انہوں نے چند لمحے اس پیلی لکیر کو دیکھا ۔ زندگی بھی اسی طرح گھپ اندھیرے کی مانند ہو چکی تھی ۔ ارشد صاحب کے دنیا سے جانے کے بعد زندگی بھی محدود ہو گئی تھی۔ بس یہ اولاد