میری اماں جان اور اللہ والے بابا جی – بتول جولائی ۲۰۲۱
میری نانی جن کو ہم اماں جان کہتے تھے ایک خاموش طبع ، انتہائی صابر، ہر وقت ذکر اذکار میں مصروف اللہ والی خاتون تھیں۔ کوئی جو بھی کہے وہ بس خاموشی سے مسکرا دیتیں۔سنا تھا کہ جب ساس اور نند یں اماں جان پر غصہ ہوتیں تو وہ خاموشی سے ایک طرف ہو کر ذکر شروع کر لیتیں۔ اماں جان صاحبزادہ عبدالقیوم خان ( بانی اسلامیہ کالج پشاور) کی بھتیجی تھیں۔ پہلا نواسا ہونے کی وجہ سے میں ان کی توجہ اور محبتوں کا مرکز رہا اور اکثر وہ مجھ سے اپنی زندگی کی کہانیاں شئیر کرتیں۔ ہم دونوں ایک اچھے رازدار اور غم خوار دوست بن گئے تھے۔مجھے ویسے بھی بزرگوں سے بڑا لگاؤ رہا ہے۔ کتابوں سے زیادہ بزرگوں کو پڑھنے کا شوق رہا۔ وہ مجھے علم و تدبر سے بھری معصوم گڑیاں سی لگتیں۔ اب یہاں بھی مختلف کلچر اور مذاہب کے بزرگوں سے یاری بنائی