غزل/نثری نظم: یادیں اور باتیں – بتول دسمبر ۲۰۲۰
غزل زمانے سے بغاوت کیوں کریں ہم ملیں، چھپ چھپ کے لیکن کیوں ملیں ہم یہ کب لازم ہے سب، سب کو خبر ہو دلوں
غزل زمانے سے بغاوت کیوں کریں ہم ملیں، چھپ چھپ کے لیکن کیوں ملیں ہم یہ کب لازم ہے سب، سب کو خبر ہو دلوں
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ
غزل جو رہا کرتے تھے راہیں تری تکتے وہی سب عمر بھر چین سے جی لینے کو ترسے وہی سب مجھ پہ ہنستے تھے جو
ہجر سے جاں بہ لب ہیں دیوانے آہ کرتے ہی کب ہیں دیوانے بے گناہی بھی جرم گنتے ہیں اِس کچہری میں سب ہیں دیوانے
کہتے ہیں کہ انسانی دماغ کا موازنہ اگر کمپیوٹر کے ساتھ کیا جائے تو صورت حال کچھ یوں ہوگی کہ ایک انسانی دماغ میں زندگی