ناموسِ وطن – بنتِ مجتبیٰ میناؔ
یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں
یہ مواد صرف سبسکرائبرز کے لیے ہے براہ کرم اس مواد کو انلاک کرنے کے لیے سبسکرائب کریں۔ سالانہ Rs 1500 / year پلان حاصل کریں ماہانہ Rs 150 / month پلان حاصل کریں
نعت جہانِ رنگ و نظر میں چاہے نہ پوری ہو اپنی کوئی خواہش مگر یہ اک آرزو کہ جس کو بنا لیا حرزِ جاں محمدؐ میں تکتے تکتے تمہارے در کو کچھ ایسے سوؤں کہ پھر نہ جاگوں نصیب ہو جائے چشم تر کو کبھی جو وہ آستاں، محمدؐ چراغِ دل بجھ گیا ہے شاہا بڑے اندھیرے میں گھِر گئے ہیں بچاؤ گے کیا نہ ظلمتوں سے ہمیں نہ دو گے اماں محمدؐ یہ بے سوادی یہ کم نگاہی بھلا انہیں کوئی کیا بتائے بنے ہوئے ہیں چمن کے قیدی تھے جن کے دونوں جہاں ،محمدؐ تری دہائی ہے تاج والے پکار اس بد نصیب دل کو یہ کشتہِ بختِ نارسا اب چلا ہے سوئے بتاں محمدؐ وہی جو سرشارِ بے خودی تھے وہی جو آزادِ رنگ وبو تھے ستم ظریفی کہ ہائے قسمت ہیں وقفِ کوئے بتاں محمدؐ تمہاری رحمت کا اک سہارا ہے آہ درماندہ راہرو کو کوئی
وہؐ ہے شاہِ عرب وہؐ ہے طٰہٰ لقب وہؐ ہے جانِ جہاں اُس پہ قربان سب اس جہانِ محبت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام ؎۱ بے وسیلوں کا تنہا وسیلہ بنا بے سہاروں کا واحد سہارا بنا ظلمتِ کفر میں وہ نویدِ سحر شامِ غم میں سحر کا ستارہ بنا اس نبیؐ کی رسالت پہ لاکھوں سلام مصطفیٰ ؐ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام وہ ہے بحر سخا وہ ہے گنجِ عطا وہ دعائے خلیل و حبیبِؐ خدا اس کی شانِ سخاوت پہ لاکھوں سلام وہ شہِ ذی حَشَم ہے خدا کی قسم وہ شفیع الامم ہے خدا کی قسم اس نے راہِ ہدایت دکھائی ہمیں وہ خدا کا کرم ہے خدا کی قسم اس چراغِ ہدایت پہ لاکھوںسلام