میں عابدہ شہزادی ہوں – بتول دسمبر ۲۰۲۱
پہلی مرتبہ اسے کلاس ہفتم میں پتہ چلا کہ اس کے اندر لکھنے کی صلاحیت موجود ہے ….. تھوڑی سی کوشش اور بہت زیادہ مطالعہ
پہلی مرتبہ اسے کلاس ہفتم میں پتہ چلا کہ اس کے اندر لکھنے کی صلاحیت موجود ہے ….. تھوڑی سی کوشش اور بہت زیادہ مطالعہ
چناب کنارے ایک بھیڑ تھی۔ موبائلز کے کیمروں سے مسلسل ویڈیوز بنائی جا رہی تھیں،رخ ان کا دریا کے تیز بہاؤ کی طرف تھا،شور کافی
عافیہ اگرچہ شکل و صورت کے اعتبار سے غیر معمولی نین نقش یا خدو خال کا کوئی دل رُبا مجسمہ نہ تھی، مگر عقل ،
گلابی جاڑے کی آمد آمد تھی ۔ شام کو ہلکی سی ٹھنڈک محسوس ہوتی ، مگر دن میں گرمی کا احساس غالب رہتا ، سبک
جنگل کاٹ دیے گئے۔ زمین ہموار ہو گئی اور گھروں کی بنیادیں ڈال دی گئیں ۔لیکن جنگل کے باسی حشرات بے گھر ہو گئے ۔
پچھلے ماہ ترکی جانا ہؤا ایک کانفرنس کے سلسلے میں۔ استنبول کے’پل مین ہوٹل‘ میں وقفوں میں استقبالیہ سے متصل اس گیلری کا رخ کرتی
آج پھر جمعرات، جمعہ کی درمیانی شب ہے۔ اماں جانی سے بچھڑے ساڑھے تین مہینے ہو گئے۔ اور مجھے تو ان سے بچھڑے شاید صدیاں
ادارہ بتول کے تحت شائع ہونے والی تمام تحریریں طبع زاد اور اورجنل ہوتی ہیں۔ ان کو کہیں بھی دوبارہ شائع یا شیئر کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ ساتھ کتاب اور پبلشر/ رسالے کے متعلقہ شمارے اور لکھنے والے کے نام کا حوالہ واضح طور پر موجود ہو۔ حوالے کے بغیر یا کسی اور نام سے نقل کرنے کی صورت میں ادارے کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہو گا۔
ادارہ بتول (ٹرسٹ) کے اغراض و مقاصد کتابوں ، کتابچوں اور رسالوں کی شکل میں تعلیمی و ادبی مواد کی طباعت، تدوین اور اشاعت ہیں تاکہ معاشرے میں علم کے ذریعےامن و سلامتی ، بامقصد زندگی کے شعوراورمثبت اقدار کا فروغ ہو
Designed and Developed by Pixelpk