بتول جون۲۰۲۳غزل - بتول جون ۲۰۲۳

غزل – بتول جون ۲۰۲۳

آرزو کا شمار کیا کیجیے
وصل کا انتظار کیا کیجیے

کوئی قابض ہؤا خیالوں پہ
تو بہانے ہزار، کیا کیجیے

ان کی اب گفتگو کسی سے ہے
لفظ اپنے شمار کیا کیجیے

آپ ہی آپ مسکرانے لگے
ان کا بھی اعتبار کیا کیجیے

جس نےتھاما ہے ہاتھ اوروں کا
اس پہ یہ جاں نثار کیا کیجیے

دل کی پروا رہی کہاں ان کو
دل کو پھر تار تار کیا کیجیے

چھن گیا جو عزیز تھا سب سے
آیتوں کا حصار کیا کیجیے

موت کی منتظر ہوئیں نظریں
زندگی کا خمار کیا کیجیے

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here