بتول اکتوبر ۲۰۲۱نبی ﷺ پر درود کی فضیلت - بتول اکتوبر ۲۰۲۱

نبی ﷺ پر درود کی فضیلت – بتول اکتوبر ۲۰۲۱

’’ بلا شبہ اللہ اور اس کے فرشتے نبیﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔(احزاب56)
اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ ملاء اعلیٰ میں اپنے حبیب کے مقام عالی کو بیان فرما رہے ہیں کہ وہاں یعنی ملاء اعلیٰ میں خود ذات باری تعالیٰ اور اس کے مقرب فرشتے نبی ؐ پر درودبھیجتے ہیں ۔لہٰذا عالم دنیا کے ساکنین کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی صلوٰۃ و سلام بھیجیں تاکہ آسمان والے اور زمین والے سب ہی مل کر رسول اکرمؐ پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کریں ۔ اس طرح آسمان وزمین میں آپؐ کا خوب چرچا اور آپ ؐ کے عالی مرتبت کا ذکر ہوتا رہے ۔ آپؐ کا ارشاد گرامی ہے :
اللہ کی طرف سے جب رسول اللہ پر صلوٰۃ ہو تو اس کے معنی رحمت کے ہیں اور جب فرشتوں کی طرف سے ہو تو اس کے معنی استغفار کے ہیں۔اللھم صلی علیٰ محمد کا مفہوم یہ ہے کہ ’’ اے اللہ محمد ؐ کے مقام کو بلند فرما ‘‘۔ دنیا میں آپؐ کی تعظیم سے مراد یہ ہے کہ آپ کا دنیا میں آواز ہ بلند ہو رفعت شان ہو آپ ؐ کی لائی ہوئی شریعت کا اظہار اور اس کی بقا ہو اور آخرت میں تعظیم سے مراد ہے کہ آپؐ کو اجر عظیم سے نوازا جائے ، آپؐ کو مقام شفاعت اور مقام محمود سے سر فراز فرمایا جائے ۔ درود بھیجنے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دربار خدا وندی میں درود وسلام کے ذریعے آپ ؐ کے لیے کوئی سفارش کرتے ہیں ۔ ایسا ہر گز نہیں ، آپ ؐ کو کسی درود و سلام کی ضرورت نہیں ۔ کسی کا یہ رتبہ نہیں کہ وہ آپ ؐ کے لیے سفارش کرے۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے احسان کا بدلہ دینے کا حکم فرمایا ہے اور اگر کوئی اپنے محسن کو بدلہ نہ دے سکے تو کم از کم اس کے لیے دعا ہی کرے کہ اے رب کریم آپ ہی اس محسن کو اچھا صلہ دیں ، میں تو عاجز و ناتواں ہوں ۔ یہی اصل وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جب بندوں کو دیکھا کہ وہ نبیؐ پاک کے احسانات کا بدلہ اور اس کا شکریہ ادا کرنے سے قاصر ہیں توبندوں کو حکم دیا کہ وہ درودو سلام کے ذریعے ہی اپنے محسن اعظم کے احسانات کا شکریہ ادا کریں ۔ درودو سلام جنت میں داخلہ کا ذریعہ ہے اور جہنم سے نجات کا سبب ہے۔ درود و سلام سعادت و فلاح کے حصول کا آسان ذریعہ اور درجات عالیہ پانے کا ایک سہل نسخہ ہے۔
درودایک ایسا عمل ہے جس میں بندہ اور رب دونوں ساتھ ہیں۔ اگرچہ دونوں کے درود میں فرق ہے وہ یہ کہ بندہ کے درود کے معنی یہ ہے کہ وہ اللہ سے دعا اور اس سے سوال کرے کہ اللہ اپنے رسول پرر حمتیں نازل فرمائے ۔ اور اللہ کا درود نبی پاک ؐ پر یہ ہے کہ اپنے رسول پر اکرام فرماتا ہے اور اس کی تعریف فرماتا ہے ۔ مختلف مستند احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ :
۔ درود کے پڑھنے سے بندے کے ساتھ فرشتے بھی شریک ہو جاتے ہیں۔
۔ایک مرتبہ درود پڑھنا دس رحمتوں کے نزول کا سبب ہے ۔
۔ایک مرتبہ درود پڑھنا دس درجے بلند کرتا ہے۔
۔ایک مرتبہ درود پڑھنے سے دس نیکیاں ملتی ہیں۔
۔دعا سے پہلے درود کا پڑھنا دعا کی قبولیت کا سبب ہے۔
۔درود شریف کی کثرت سے سرور عالم ؐ کی خصوصی شفاعت نصیب ہونے کی امید ہے۔
۔درود شریف گناہوں کو مٹانے کا ذریعہ ہے ۔
۔درود شریف کی برکت سے قیامت کے دن آپؐ کا قرب نصیب ہوگا ۔

۔غریب اور تنگدست افراد کے لیے درود شریف کا عمل صدقہ کابدل ہے ۔
۔درود شریف حاجت کے پورا ہونے کا وسیلہ ہے ۔
۔درود شریف نماز کی تکمیل ہے۔
۔درود شریف کا ورد رکھنے والے کو دنیا ہی میں جنت کی بشارت دے دی جاتی ہے ۔
۔درود شریف کی کثرت قیامت کو ہولنا کی سے نجات کا سبب ہے ۔
۔درود و سلام ایک ایسا عظیم عمل ہے کہ سرور کائنات ؐ اس کا بنفسِ نفیس جواب دیتے ہیں۔
۔درود شریف کی برکت سے نسیان ختم اور یاد داشت واپس آجاتی ہے۔
۔وہ شخص بخیل ہے جو آپ ؐ کا نام نامی سن کر آپ ؐ پر درود نہ بھیجے۔
۔درود شریف اپنے پڑھنے والے کو جنت میں لے جائے گا ۔
۔درود شریف ہدایت کا ذریعہ اور دل کی زندگی ہے۔
۔ایسا کلام کامل اور مکمل ہے جس کا آغاز حمد پاک اور درودو سلام سے ہوا ہو۔
۔درود شریف کی کثرت سے پل صراط پر پورا نور نصیب ہوگا۔
۔درود شریف کی کثرت سے دل کی سختی جاتی رہتی ہے۔
۔درود شریف کے عمل سے اللہ درود بھیجنے والے کا ذکرِ خیر آسمانوں و زمینوں میں فرماتے ہیں کیونکہ بندہ رسول پر درود کے ذریعے آپ ؐ کا اکرام کرتا ہے ۔ اور اللہ سے آپ ؐ کے لیے رحمت و برکت کا طالب ہوتا ہے ۔ جس کا بدلہ اللہ تعالیٰ یہ دیتے ہیں کہ اس کا مرتبہ بلند اور اس کا ذکر خیر آسمان و زمین میں فرماتے ہیں۔
۔درود شریف کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل ہوتی ہیں۔
۔درود شریف پڑھنے والے کے لیے ایک شرف کی بات یہ ہے کہ اس کا نام سرور دو عالم ؐ کی خدمت اقدس میں پیش کیا جاتا ہے ۔ اور اس کا ذکر آپؐ کے پاس ہوتا ہے ۔ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے فرشتے ہیں جو زمین پر گھومتے ہیں اور درود شریف بھیجنے والے کا درود حضور ؐ کو پہنچاتے ہیںاور یہی ان کا کام ہے ۔
۔درود شریف کی برکت سے پل صراط پر ثابت قدمی نصیب ہو گی ۔ اور اس پر سے گزرنا آسان ہوگا ۔ حضور اکرم ؐ نے اپنا خواب بیان فرمایا کہ :’’ میں نے دیکھا کہ میری امت کا ایک شخص پل صراط پربڑی مشکل سے گزر رہا ہے ۔ کبھی گھٹنوں کے بل چلتا ہے تو پھر کبھی اٹھ کر چلنے لگتا ہے کہ اتنے میں درودو سلام اس کے کام آتا ہے جس کی برکت سے وہ ثابت قدم ہو کر چلنے لگتا ہے‘‘۔
۔حضرت انسؓ فرماتے ہیںکہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ :’’ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف بھیجا اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں اس پر نازل ہوتی ہیں اور اس کے دس گناہ معاف ہوتے ہیں اور دس درجے بلند ہوتے ہیں ‘‘۔
حضرت عبد اللہ بن ابوطلحہؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک روز رسولؐ تشریف لائے اور آپ ؐ کا چہرہ انور بشاشت سے چمک رہا تھا ۔ ہم نے عرض کیا ’’ یا رسولؐ اللہ آپ کے چہرہ مبارک سے بشاشت کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں ؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ ہاں فرشتہ نے آکر یہ خوشخبری دی کہ اللہ جل شانہ فرماتے ہیں کہ اے محمدؐ کیا آپ اس سے راضی نہیں کہ جو بھی آپ ؐ پر ایک مرتبہ درود پڑھے میں اس پر دس رحمتیں نازل کروں ۔ اور جو ایک مرتبہ سلام کرے میں اس پر دس مرتبہ سلامتی بھیجوں‘‘۔
امام احمد نے اپنی مسند میں روایت کی ہے کہ عبد اللہ بن عمروؓ نے فرمایا کہ :’’ جس نے نبیؐ پاک پر ایک مرتبہ درود بھیجا اللہ تبارک و تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس شخص پرستر رحمتیں بھیجتے ہیں ‘‘۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسولؐ نے ارشاد فرمایا :’’ قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے مجھ پر سب سے زیادہ درود

بھیجا ہوگا ‘‘۔
حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں کہ :’’ حضور اکرمؐ رات کے آخری پہر اٹھتے اور فرماتے ! اے لوگو! اللہ کا ذکر کرو۔ اللہ کا ذکر کرو۔ قیامت اپنی لرزہ خیزی کے ساتھ آرہی ہے موت اپنی تمام تیاری کے ساتھ آ رہی ہے ۔ موت اپنی تمام تیاری کے ساتھ آ رہی ہے ‘‘۔ حضرت ابی ؓ فرماتے ہیں میں نے عرض کیا :’’ یا رسول اللہ میںاپنی دعا میں آپ پر درود شریف کے لیے کتنا وقت مقرر کروں ۔ آپ ؐ نے فرمایا جتنا تم چاہو۔ میں نے عرض کیا ایک چوتھائی ؟ آپ ؐ نے فرمایا جتنا تم چاہو ہاں اگر زیادہ کرو گے تو تمہارے لیے بہتر ہے ۔ میں نے عرض کیا تو پھر دو تہائی وقت مقرر کر لوں ۔ آپؐ نے فرمایا اگر زیادہ کر لو گے تو تمہارے لیے مزید بہتر ہے ۔ میں نے عرض کیا پھر تو میں تمام وقت آپ ؐ پر درود شریف کے لیے خاص کر لیتا ہوں آپ ؐ نے ارشاد فرمایا تب تو تمہاری ساری فکریں دور کردی جائیں گی اور تمہارے گناہ بخش دیے جائیں گے ‘‘۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ رسول اللہ ؐ سے روایت نقل کرتے ہیں : ’’جو شخص صدقہ نہ دے سکے اس کو چاہیے کہ وہ اپنی دعا میں یہ کہے اللھم صلی علی محمد عبدک و رسولک وصل علی المومنین و المومنات والمسلمین والمسلمات فانھا زکاۃ وقال لا یشبع مومن خیر احتی یکون منتھاہ الجنۃ (صحیح بخاری ، مسند احمد ی ، سنن ابو دائود )پس یہی اس کا صدقہ ہے ‘‘۔ آپؐ نے مزید ارشاد فرمایا : ’’ مومن کبھی بھی خیر سے سیراب نہیں ہوتا یہاں تک کہ جنت میں وہ اپنی آخری منزل تک نہ پہنچ جائے ۔‘‘
سنن ابی دائود میں حضرت ابو ہریرہ ؓفرماتے ہیں کہ آپؐ نے ارشاد فرمایا :’’ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنائو اور نہ ہی میری قبر کو میلہ کی جگہ بنائو۔ اور مجھ پر درود بھیجو اس لیے کہ تمہارا درود مجھے ہر جگہ سے پہنچ جاتا ہے جہاں کہیں بھی تم ہو‘‘۔
آپؐ نے مسلمانوں سے فرمایاکہ وہ اپنے گھروں کو قبر نہ بنائیں یعنی جس طرح قبرستان اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اللہ کی اطاعت سے خالی ہوتے ہیں اسی طرح اپنے گھروں کو نہ بنائیں کہ نہ ان میں اللہ کا ذکر ہو اور نہ ہی اس کی اطاعت و فرمانبرداری بلکہ اپنے گھروں میں کچھ حصہ نوافل کا رکھو تاکہ رحمت الٰہی کا نزول ہو اور خیرو برکت سے گھر منور رہے جو لوگ اللہ کے حکم سے رسول اکرم ؐ کے شہر میں مہمان آ ئیںان کی قبر اطہر کی زیارت پر صلوٰۃ و سلام پڑھنے کے لیے وہ ان سے بدر جہا خوش نصیب ہیں جو دور رہیں ۔ اس لیے حاضری کے موقع پر اس قسم کی کوئی حرکت نہ ہو جو بے ادبی میں شمار ہو اور آپؐ کے شایان شان نہ ہو۔حضور اقدس کی قبر کی زیارت اس لیے کی جاتی ہے کہ آپؐ پر درود و سلام پڑھا جائے اور آپؐ کے جواب کی سعادت نصیب ہو۔ اس لیے اس مبارک وقت میں ادب و احترام کا خاص لحاظ رکھنا چاہیے ۔ حضرت حسن بن علی فرماتے ہیں کہ : ’’رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا جہاں کہیں بھی ہو وہیں سے درود بھیجو کہ تمہارا درود مجھے پہنچا دیا جاتا ہے ‘‘۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ :’’ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ کے بہت سے فرشتے ہیں جو زمین میں گردش کرتے رہتے ہیں اور میرے امتیوں کا سلام مجھے پہنچاتے ہیں ‘‘۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ :’’ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا جوشخص بھی مجھ پر سلام پیش کرتا ہے اللہ عزوجل میری روح لوٹا دیتے ہیں یہاں تک کہ میں سلام کا جواب دیتا ہوں ‘‘۔
جمعہ کا دن سب سے افضل ہے اس دن حضرت آدم کی پیدائش ہوئی۔ اسی دن ان کی وفات ہوئی ۔ اسی دن صور پھونکا جائے گا اسی دن بے ہوشی کا واقعہ پیش آئے گا اس لیے اس دن درود کا کثرت سے پڑھنا افضل ہے ۔کیونکہ یہ درود آپؐ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہؐ آپ پر یہ کس طرح پیش کیا جائے گا جبکہ آپ تو مٹی ہو چکے ہوں گے ۔ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام فرما دیا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے جسموں کو کھائے ۔ یعنی انبیائے کرام کے اجسام مبارک اپنی قبور میں محفوظ ہیں ۔ اللہ نے زمین کو حرام فرما دیا ہے کہ ان کے جسموں کو کھائے ۔ ایک اور حدیث میں ابو یعلیٰ نے مسند صحیح سے اپنی مسند میں روایت کیا ہے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں نماز پڑھتے ہیں۔

چونکہ جمعہ کا دن دوسرے دنوں پر فضیلت رکھتا ہے ، یہ سید الایام ہے اس لیے اس دن عبادات میں جو سب سے افضل عمل ہے وہ درود کا پڑھنا ہے ۔ جمعہ کے دن یہ درود پاک آپؐ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے ۔ یوں تو اللہ کے بہت سے فرشتے روئے زمین پر گھومتے رہتے ہیں اور آپؐ امت کا سلام پہنچاتے ہیں ۔ لہٰذا درود و سلام ہر دن رات آپ ؐ کو پہنچایا جاتا ہے مگر جمعہ کے دن خاص طور پر درود پاک پہنچانے کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ جو لوگ کسی محفل میں جمع ہوئے اور انہوں نے اس محفل میں اللہ کا ذکر نہ کیا یا رسول ؐ اکرم پر درود نہ بھیجا تو ایسی محفل اہل مجلس کے لیے روز قیامت مسرت کا باعث ہو گی خواہ یہ مجلس والے جنت میں ہی داخل کیوں نہ ہو جائیں ۔ اہل جنت کسی چیز پر اتنی حسرت نہیں کریں گے جتنی کہ اس گھڑی پر جس میں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہوگا۔
حضرت علیؓ فرماتے ہیں :’’ ہر دعار کی رہتی ہے جب تک کہ حضرت محمدؐ پر درود شریف نہ بھیجا جائے۔ حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں :’’ دعا آسمان و زمین کے درمیان معلق رہتی ہیں اور اس کا کچھ بھی حصہ اوپر نہیں چڑھتا جب تک کہ نبی پاک ؐ پر درود شریف نہ بھیجا جائے ‘‘۔ جو شخص اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجت مانگنی چاہے اس کو چاہیے کہ وہ دعا کے اول آخر درود پڑھے ۔ اللہ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ دعا قبول فرما لے ۔ دعا سے پہلے اور دعا کے بعد درود شریف پڑھنا مستحب ہے ۔ صبح و شام درود پڑھنا شفاعت کا باعث ہے ۔بہتر یہی ہے کہ اپنی زبان کو درود سے تر رکھیں ۔ اپنی زبان کو غیبت ، عیب جوئی ، بد گمانی اور فضول گوئی سے بچائیں ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here